• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تراویح اور تہجد میں تفریق کی دلیل

رضا میاں

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
1,557
ری ایکشن اسکور
3,580
پوائنٹ
384
اسلام علیکم
بعض لوگ تراویح اور تہجد کو دو الگ الگ نمازیں ثابت کرنے کے لیے یہ حدیث پیش کرتے ہیں:
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَی جَنْبِهِ وَجَائَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَامَ أَيْضًا حَتَّی کُنَّا رَهْطًا فَلَمَّا حَسَّ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّا خَلْفَهُ جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِي الصَّلَاةِ ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ فَصَلَّی صَلَاةً لَا يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا قَالَ قُلْنَا لَهُ حِينَ أَصْبَحْنَا أَفَطَنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ فَقَالَ نَعَمْ ذَاکَ الَّذِي حَمَلَنِي عَلَی الَّذِي صَنَعْتُ قَالَ فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَاکَ فِي آخِرِ الشَّهْرِ فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ رِجَالٍ يُوَاصِلُونَ إِنَّکُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي أَمَا وَاللَّهِ لَوْ تَمَادَّ لِي الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالًا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ
صحیح مسلم
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلو کی جانب کھڑا ہو گیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محسوس فرمایا کہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ نے نماز میں تخفیف شروع فرما دی پھر آپ گھر میں داخل ہوئے آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جو نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا علم ہو گیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا حضرت انس کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وصال کے روزے رکھنے شروع فرما دئیے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں؟ تم لوگ میری طرح نہیں ہو اللہ کی قسم اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کر نے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔

ان کے مطابق جو پہلی نماز نبی نے جماعت کے ساتھ پڑھی وہ تراویح تھی، اور دوسری نماز جو انہوں نے گھر جا کر پڑھی وہ تہجد تھی۔ یعنی یہ واضح ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو طرح کی نمازیں پڑھیں۔ اب چونکہ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ نبی نے ان راتوں میں مسجد میں جماعت کے ساتھ کتنی رکعتیں پڑھیں، تو ہم تین چیزوں میں سے ایک پر اعتماد کریں گے۔ پہلی، عمر بن الخطاب کا 20 رکعات پر اکھٹا کرنا، یا دوسری، صحابہ کا اجماع جنہوں نے اس مسئلے میں کوئی اختلاف نہیں کیا، یا تیسری، وہ مرفوع ضعیف حدیثیں جو 20 کا عدد بتاتی ہیں کیونکہ وہ عمر کے فیصلے اور اجماع کے مطابق ہیں۔

ان کے اس دعوے کا بطلان حدیث میں ہی موجود ہے، اور عمر رضی اللہ عنہ کا اثر تو ویسے ہی ثابت نہیں۔ لیکن میرا مقصد صرف یہ ہے کہ چونکہ آپ اس مسئلے میں پہلے سے بہت کچھ لکھ چکے ہیں اس لیے اس پہلو پر بھی ایک تفصیلی و تحقیقی تبصرہ کریں۔ جواب کی مجھے فی الحال ضرورت نہیں، لیکن جب آپ کو ٹائم ملے اس پر تفصیلا کچھ ضرور لکھیے گا۔
جزاک اللہ خیرا۔
 
Top