- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,773
- ری ایکشن اسکور
- 8,476
- پوائنٹ
- 964
ہمارےبعض بھائی کچھ بے جا الزام لگانے کی سعی لا حاصل کر رہے ہیں ۔ بطور مثال کے مندرجہ ذیل اقتباس ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔
ویسے تو اگر ان بھائیوں کی مشارکات و مکالمات کا تتبع کیا جائے تو
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
کے مترادف ان کی اس طرح کی حرکات کا انبار لگایا جا سکتا ہے ۔ لیکن اتنا فضول وقت نکالنا بڑے حوصلےکا کام ہے لہذا یہاں میں صرف ایک واقعہ پیش کروں گا جو خود میرے ساتھ ذاتی طور پر پیش آیا ۔
قصہ کچھ یوں ہے
ایک دفعہ ’’ حدیث نفس ‘‘ یا اس طرح کے نام سے ابو الحسن علوی صاحب حفظہ اللہ نے ایک موضوع شروع کیا تھا جس میں جادہ مستقیم سے ہٹے ہوئے بھائیوں کے لیے بحث کرنے کے ساتھ ساتھ دعا کر نے کی بات کی گئی تھی ۔
بر سبیل مثال نام جمشید صاحب کا آگیا تھا ۔ تو جوابا جمشید بھائی نے بھی اپنی رائے بیان کی تھی ۔ جس میں انہوں نے کہا کہ زمانہ طالب علمی میں میں ایک دفعہ تقریبا اہل حدیث ہو گیا تھا ( یا اس طرح کے دیگر الفاظ ) ۔
میں اس موضوع اور خصوصا جمشید بھائی کے بیان سے متأثر ہوا اور میں نے ان کو زائرین ( وزیٹرز ) والی جگہ پر ایک پیغام لکھا تو ہمارے درمیان ایک مختصر سا مکالمہ ہوا ۔
جس کو یہاں لکھتا ہوں اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ جمشید بھائی کتنے سخن فہم اور سوالات کے جوابات دینے میں کتنے ماہر ہیں ۔ اور کیسے بحث کو دو لفظوں میں سمیٹتے ہیں ۔
ملاحظہ فرمائیں :
خضر حیات جمشید
مذکورہ مکالمے سے یہ بھی بات واضح ہے کہ سوال کے جواب میں سوال کون کرتا ہے ؟
تنبیہ : پہلے یہ مشارکت ’’ تبلیغی جماعت ‘‘ والے موضوع کے تحت کی تھی لیکن وہاں جاری موضوع کے متأثر ہونے کےخدشے سے یہاں لے آیا ہوں ۔
اور فورم کے تقریبا اکثر موضوعات جن میں ان بھائیوں سے مکالمات چلتے رہتے ہیں تقریبا اسی طرح کے اعتراضات کی بھر مار ہے ۔لیکن ایک دھیان رہے کہ پھر عقیدہ پر بحث کے دوران عمل کا ذکر مت کریے گا۔آپ حضرات کی عادت ہے جس سوال کا جواب دے دیاجاتاہے تواس کو تسلیم کرنے کے بجائے دوسری بحث شروع کردیتے ہیں۔ویسے کسی سوال کاجواب دیناتوآپ حضرات نے سیکھاہی نہیں ہے۔اس کی واضح اورعمدہ مثال دیکھنی ہو تواتباع والے تھریڈ میں دیکھیں۔
بے چارے رفیق طاہر کی پوری کوشش یہی ہے اوراسی کی وہ جی توڑکوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح خود کومجیب کی پوزیشن سے نکال لیں۔
ویسے تو اگر ان بھائیوں کی مشارکات و مکالمات کا تتبع کیا جائے تو
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
کے مترادف ان کی اس طرح کی حرکات کا انبار لگایا جا سکتا ہے ۔ لیکن اتنا فضول وقت نکالنا بڑے حوصلےکا کام ہے لہذا یہاں میں صرف ایک واقعہ پیش کروں گا جو خود میرے ساتھ ذاتی طور پر پیش آیا ۔
قصہ کچھ یوں ہے
ایک دفعہ ’’ حدیث نفس ‘‘ یا اس طرح کے نام سے ابو الحسن علوی صاحب حفظہ اللہ نے ایک موضوع شروع کیا تھا جس میں جادہ مستقیم سے ہٹے ہوئے بھائیوں کے لیے بحث کرنے کے ساتھ ساتھ دعا کر نے کی بات کی گئی تھی ۔
بر سبیل مثال نام جمشید صاحب کا آگیا تھا ۔ تو جوابا جمشید بھائی نے بھی اپنی رائے بیان کی تھی ۔ جس میں انہوں نے کہا کہ زمانہ طالب علمی میں میں ایک دفعہ تقریبا اہل حدیث ہو گیا تھا ( یا اس طرح کے دیگر الفاظ ) ۔
میں اس موضوع اور خصوصا جمشید بھائی کے بیان سے متأثر ہوا اور میں نے ان کو زائرین ( وزیٹرز ) والی جگہ پر ایک پیغام لکھا تو ہمارے درمیان ایک مختصر سا مکالمہ ہوا ۔
جس کو یہاں لکھتا ہوں اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ جمشید بھائی کتنے سخن فہم اور سوالات کے جوابات دینے میں کتنے ماہر ہیں ۔ اور کیسے بحث کو دو لفظوں میں سمیٹتے ہیں ۔
ملاحظہ فرمائیں :
بطور حوالہ کے یہاں تشریف لائیں :خضر حیات
السلام عليكم ! جمشيد بھائی کیسے ہیں ؟ کیا مصروفیات چل رہی ہیں ؟ فقہ حنفی کے حوالے سے میری بھی کچھ رہنمائی کریں ۔۔ شاید گوہر مقصود مل جائے ۔۔۔ أخوکم فی اللہ
جمشید
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مجھ سے جوبھی خدمت ہوسکے گی۔بتایئے فقہ حنفی کے تعلق سے کیامعلومات چاہئیں۔
خضر حیات
فقہ حنفی کی چند ایسی باتوں کی طرف رہنمائی کریں جن کی وجہ سے آپ اہلحدیث ہونے سے بال بال بچ گئے تھے ۔۔ شاید میری سمجھ میں بھی کوئی بات آ جائے ۔۔
جمشید
جناب من ! اس سے بہتر یہ نہیں ہوگاکہ آپ وہ باتیں بتائیں جن کی بناء پر ایک شخص کوحنفی سے اہل حدیث بننے کی ضرورت پڑتی ہو۔ آپ محدد انداز میں ان مسائل کی نشاندہی کرلیں اس پرانشاء اللہ افہام وتفہیم کے طورپر گفتگو ہوجائے گی۔
خضر حیات
میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے فقہ حنفی کے کچھ خواص بیان کردیں ۔۔ تاکہ میں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ فیصلہ کر سکوں ۔ یا اس بھی واضح بات کہ حنفیوں میں پائےجانے والی خصوصیات جن کی وجہ سے وہ اہل حدیث سے ممتاز ہیں بتادیں ۔۔
جمشید
یہی میری بھی گزارش ہے کہ آپ وہ امور بیان کردیں کہ جس کی وجہ سے ایک حنفی کیلئے سلفی یااہل حدیث ہوناضروری ہوجاتاہے۔ اورجس کیلئے آپ حضرات نے لمبی چوڑی تحریک چلارکھی ہے اورلوگوں کو اہل حدیث ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔تاکہ بات محدد رہے۔والسلام
خضر حیات جمشید
مذکورہ مکالمے سے یہ بھی بات واضح ہے کہ سوال کے جواب میں سوال کون کرتا ہے ؟
تنبیہ : پہلے یہ مشارکت ’’ تبلیغی جماعت ‘‘ والے موضوع کے تحت کی تھی لیکن وہاں جاری موضوع کے متأثر ہونے کےخدشے سے یہاں لے آیا ہوں ۔