• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے ؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
ہمارےبعض بھائی کچھ بے جا الزام لگانے کی سعی لا حاصل کر رہے ہیں ۔ بطور مثال کے مندرجہ ذیل اقتباس ملاحظہ کیا جا سکتا ہے ۔
لیکن ایک دھیان رہے کہ پھر عقیدہ پر بحث کے دوران عمل کا ذکر مت کریے گا۔آپ حضرات کی عادت ہے جس سوال کا جواب دے دیاجاتاہے تواس کو تسلیم کرنے کے بجائے دوسری بحث شروع کردیتے ہیں۔ویسے کسی سوال کاجواب دیناتوآپ حضرات نے سیکھاہی نہیں ہے۔اس کی واضح اورعمدہ مثال دیکھنی ہو تواتباع والے تھریڈ میں دیکھیں۔

بے چارے رفیق طاہر کی پوری کوشش یہی ہے اوراسی کی وہ جی توڑکوشش کررہے ہیں کہ کسی طرح خود کومجیب کی پوزیشن سے نکال لیں۔
اور فورم کے تقریبا اکثر موضوعات جن میں ان بھائیوں سے مکالمات چلتے رہتے ہیں تقریبا اسی طرح کے اعتراضات کی بھر مار ہے ۔
ویسے تو اگر ان بھائیوں کی مشارکات و مکالمات کا تتبع کیا جائے تو
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
کے مترادف ان کی اس طرح کی حرکات کا انبار لگایا جا سکتا ہے ۔ لیکن اتنا فضول وقت نکالنا بڑے حوصلےکا کام ہے لہذا یہاں میں صرف ایک واقعہ پیش کروں گا جو خود میرے ساتھ ذاتی طور پر پیش آیا ۔

قصہ کچھ یوں ہے

ایک دفعہ ’’ حدیث نفس ‘‘ یا اس طرح کے نام سے ابو الحسن علوی صاحب حفظہ اللہ نے ایک موضوع شروع کیا تھا جس میں جادہ مستقیم سے ہٹے ہوئے بھائیوں کے لیے بحث کرنے کے ساتھ ساتھ دعا کر نے کی بات کی گئی تھی ۔
بر سبیل مثال نام جمشید صاحب کا آگیا تھا ۔ تو جوابا جمشید بھائی نے بھی اپنی رائے بیان کی تھی ۔ جس میں انہوں نے کہا کہ زمانہ طالب علمی میں میں ایک دفعہ تقریبا اہل حدیث ہو گیا تھا ( یا اس طرح کے دیگر الفاظ ) ۔
میں اس موضوع اور خصوصا جمشید بھائی کے بیان سے متأثر ہوا اور میں نے ان کو زائرین ( وزیٹرز ) والی جگہ پر ایک پیغام لکھا تو ہمارے درمیان ایک مختصر سا مکالمہ ہوا ۔
جس کو یہاں لکھتا ہوں اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ جمشید بھائی کتنے سخن فہم اور سوالات کے جوابات دینے میں کتنے ماہر ہیں ۔ اور کیسے بحث کو دو لفظوں میں سمیٹتے ہیں ۔
ملاحظہ فرمائیں :
خضر حیات
السلام عليكم ! جمشيد بھائی کیسے ہیں ؟ کیا مصروفیات چل رہی ہیں ؟ فقہ حنفی کے حوالے سے میری بھی کچھ رہنمائی کریں ۔۔ شاید گوہر مقصود مل جائے ۔۔۔ أخوکم فی اللہ
جمشید
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مجھ سے جوبھی خدمت ہوسکے گی۔بتایئے فقہ حنفی کے تعلق سے کیامعلومات چاہئیں۔
خضر حیات
فقہ حنفی کی چند ایسی باتوں کی طرف رہنمائی کریں جن کی وجہ سے آپ اہلحدیث ہونے سے بال بال بچ گئے تھے ۔۔ شاید میری سمجھ میں بھی کوئی بات آ جائے ۔۔
جمشید
جناب من ! اس سے بہتر یہ نہیں ہوگاکہ آپ وہ باتیں بتائیں جن کی بناء پر ایک شخص کوحنفی سے اہل حدیث بننے کی ضرورت پڑتی ہو۔ آپ محدد انداز میں ان مسائل کی نشاندہی کرلیں اس پرانشاء اللہ افہام وتفہیم کے طورپر گفتگو ہوجائے گی۔
خضر حیات
میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے فقہ حنفی کے کچھ خواص بیان کردیں ۔۔ تاکہ میں ان کو مد نظر رکھتے ہوئے کچھ فیصلہ کر سکوں ۔ یا اس بھی واضح بات کہ حنفیوں میں پائےجانے والی خصوصیات جن کی وجہ سے وہ اہل حدیث سے ممتاز ہیں بتادیں ۔۔
جمشید
یہی میری بھی گزارش ہے کہ آپ وہ امور بیان کردیں کہ جس کی وجہ سے ایک حنفی کیلئے سلفی یااہل حدیث ہوناضروری ہوجاتاہے۔ اورجس کیلئے آپ حضرات نے لمبی چوڑی تحریک چلارکھی ہے اورلوگوں کو اہل حدیث ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔تاکہ بات محدد رہے۔والسلام
بطور حوالہ کے یہاں تشریف لائیں :
خضر حیات جمشید
مذکورہ مکالمے سے یہ بھی بات واضح ہے کہ سوال کے جواب میں سوال کون کرتا ہے ؟

تنبیہ : پہلے یہ مشارکت ’’ تبلیغی جماعت ‘‘ والے موضوع کے تحت کی تھی لیکن وہاں جاری موضوع کے متأثر ہونے کےخدشے سے یہاں لے آیا ہوں ۔
 

جمشید

مشہور رکن
شمولیت
جون 09، 2011
پیغامات
871
ری ایکشن اسکور
2,331
پوائنٹ
180
کچھ لوگوں کا تقویٰ بڑاعجیب وغریب ہوتاہےایساعجیب وغریب جس پر عجیب وغریب کوکسی دوسرے عجیب وغریب کی تلاش ہونے لگتی ہے۔
خضرحیات صاحب کاکہناہے میں نے کچھ بے جاالزامات لگائے ہیں۔ وہ بے جاالزامات کیاہیں۔غالباان کااشارہ تبلیغی جماعت میں طالب نور کی پیشکش پر دیئے گئے میرے جواب کی جانب ہے۔ جس کو انہوں نے نقل کیاہے۔
اس پرخضرحیات صاحب نے بذوق خود ایک مصرعہ بھی نقل کردیاہے ان کے شعر کے دیکھ کر اردومجلس پر رفیق طاہر صاحب کے انداز شعر کی یاد آرہی ہے۔
دونوں حضرات کاحال مشتاق احمدیوسفی کے مرزا عبدالودود کی طرح ہے کہ صحیح بات غلط موقعہ پر کہنے میں اورصحیح شعر غلط جگہ پڑھنے میں بے مثل ہیں۔
موصوف نے مصرعہ نقل کیاہے
لوآپ اپنے دام مین صیاد آگیا
اوریہ اس تھریڈ میں کیاہے جہاں طالب نورصاحب کی یہ ضد کہ پہلے عقیدہ پر بات ہوگی مان لی گئی ہے۔

اوراس سے زیادہ ثبوت اپنے کمال ذوق کایہ دکھایاہے کہ اس تھریڈ کا نام رکھاہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیاہے؟
انہوں نے مثال میں میری اوران کی بات چیت کے چند فقرات پیش کئے ہیں۔

ابوالحسن علوی صاحب کاتھریڈ بنام حدیث دل میں میں نے اہل الحدیث یاغیرمقلدیت کے تعلق سے اپنے ماضی کی کچھ بات پیش کی تھی۔
اس پر موصوف نے مجھ سے سلسلہ جنبانی شروع کی اوردریافت کرناشروع کیاکہ
کسی کے دل میں کیاہے یہ جاننا توبہت مشکل ہے لیکن بسااوقات الفاظ اوراندازفکر بھی اس جانب رہنمائی کردیتاہے۔
موصوف کاپہلا سوال یہ تھاکہ فقہ حنفی کے تعلق سے ان کو کچھ معلومات چاہئے۔
اس کا مناسب جواب دیاگیا۔
اس کے بعد موصوف کا دوسراسوال یہ آیا کہ فقہ حنفی کی چند ایسی باتوں کی طرف رہنمائی کریں جن کی وجہ سے آپ اہلحدیث ہونے سے بال بال بچ گئے تھے ۔۔ شاید میری سمجھ میں بھی کوئی بات آ جائے ۔
مناسب ہے کہ سوال وجواب کا پوراخانہ رکھنے کے بجائے ناچیز نے وہاں جوکچھ کہاہے اس کو ہی نقل کردیاجائے تاکہ دیگر ناظرین بھی میری بات کو سمجھ لیں اورخضرحیات صاحب کے سوال وجواب کے انداز اوراسلوب کوبھی سمجھ جائیں ۔

ایک بڑاعرصہ اسی میں گزرا کہ امام ابوحنیفہ کی تقلید پر دل اآمادہ نہیں تھا اورتقریبااہل حدیث ہوگیاتھا۔

پھرتوفیق نے یاوری کی اورعنایت ازلی نے دستگیری کی اورمیں نے فقہ حنفی کو متاخرین سے سمجھنے کے بجائے متقدمین کے طرز پر اورمتقدمین کی کتابوں سےسمجھنے کی کوشش کی۔تقلید اورعدم تقلید کے مباحث کو سنجیدگی اورغیرجانبداری سے پڑھا۔اس کے علاوہ اوربھی بہت کچھ۔
جس کے بعد دل مطمئن ہوگیاکہ
1: فقہ حنفی پر اعتراضات کابڑاحصہ وہ ہے جو غلط فہمی کے قبیل سے ہے۔یاپھر دانستہ اس کوغلط سمجھاگیاہے اورجہاں صحیح مطلب ومعنی اخذ کیاجاسکتاہے وہاں بھی غلط معنی مراد لئے گئے ہیں۔
2: فقہ حنفی کا تھوڑاحصہ ایساہے جہاں بات سوئی کی نوک کی ہے تواس کو بدگمانی کے زور سے بلم اوربھالابنادیاگیاہے۔
3:نہایت قلیل حصہ ایساہے جس میں واقعتامخالفین کے اعتراضات مضبوط ہیں۔ایسے مواقع پر احناف نے کھلے دل سے اس کااعتراف کیاہے ۔اوراس میں دوسرے مسلک پر عمل کی گنجائش رکھی ہے۔
تقلید اوراجتہاد کے مباحث کابھی یہی حال ہے کہ ایک شخص اگرغیرجانبداری سے اس موضوع کوپڑھے گا تواسے پتہ چلے گاکہ انسانوں کی تین ہی قسمیں ہوسکتی ہیں ۔

1: مجتہد مطلق جو خود سے اجتہاد کرے
2: صاحب نظرمتبحڑ عالم جو دلائل میں غوروفکر کرنے کے بعد کسی ایک قول ورائے کو ترجیح دے۔
3: مقلد: جو علماء سے فتاویٰ پوچھ کر عمل کرے ۔

کوئی نہیں کہہ سکتاکہ فقہ حنفی یاعلماء احناف نے اجتہاد کا دروازہ بند کردیاہے یادوسرے فقہاء اورمجہتدین کے اجتہادات سے استفادہ کرنے سے منع کیاہے۔ فقہاء احناف نے حسب ضرورت ہردور میں اجتہاد کیاہے اوردلائل کی بناء پر کسی ایک رائے کو ترجیح دی ہے۔ہاں یہ ضرور ہے کہ اجتہاد کو بازیچہ اطفال بننے سے روکنے کیلئے کچھ شرائط اورحدود وقیود لگائی ہیں ۔
اولامیرے جواب کو پڑھیں پھر خضرحیات صاحب کے سوال وجواب کو پڑھیں۔اسکے بعد ان کے سوال وجواب سے اندازہ لگانامشکل نہیں کہ بین السطور یابیٹوین دی لائن میں کیاپیغام پوشیدہ ہے۔
کوئی شخص اس باتکو کس طرح غلط قراردے سکتاہے جو میں نے اپنے آخری مراسلہ میں کہی ہے۔

یہی میری بھی گزارش ہے کہ آپ وہ امور بیان کردیں کہ جس کی وجہ سے ایک حنفی کیلئے سلفی یااہل حدیث ہوناضروری ہوجاتاہے۔ اورجس کیلئے آپ حضرات نے لمبی چوڑی تحریک چلارکھی ہے اورلوگوں کو اہل حدیث ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔تاکہ بات محدد رہے۔والسلام
جوشخص لوگوں کواہل حدیث بننے کی دعوت دیتاہے اسے یہ ضروری ہے کہ وہ یہ بتائے کہ اہل حدیث بنناکیوں ضروری ہے یاایک حنفی شخص کو یہ بتاناضروری ہے کہ وہ اہل حدیث کیوں نہیں ہوا۔اگرحنفی لوگوں کوحنفی بننے کی دعوت دیتے اوراس کیلئے سراوعلانیاتحریک چلاتے جیساکہ اہل حدیث حضرات کا شیوہ اورطریق کار ہے۔توان سے یہ پوچھنا قطعاحق بجانب ہوتا۔

ویسے ہم موصوف کے کچھ مزید مراسلات جو اسی اتباع والے تھریڈ میں ہیں پیش کردیتے ہیں۔
موصوف کا جواب سے گریز اورفرار کے انداز دیکھئے۔

جب ہم نے سوال کیاتھاکہ اتباع کیاہے اس کی حدودوقیود کیاہیں وغیرہ وغیرہ توابن داؤد صاحب کا جواب تھا کہ
اتباع اتباع ہے جب تک کہ وہ اتباع ہے
کسی بھی ایک شخص کو اس کی توفیق نہیں ہوئی بشمول انس نضرصاحب کہ اس جواب کے تعلق سے کچھ کہتے ۔

جب ہم نے ایک دوسرے تھریڈ میں غالباتصوف کا کوئی تھریڈ تھا وہاں کسی سوال کے جواب میں کہاکہ ہماری جانب سے بھی وہی جواب رکھ لیں کہ تصوف تصوف ہے جب تک کہ وہ تصوف ہے

اس تھریڈ میں غالباخضرحیات صاحب سے بات ہوئی تھی۔ اس کے بعد موصوف نے اتباع والے تھریڈ میں جواب دینے پر آمادی ظاہر کی لیکن کس شان کے ساتھ ۔قربان جایئے ۔
سوال نمبر ١۔ تقلید کی حدود کیا ہیں ؟
سوال نمبر ٢۔ اجتہاد و اتباع کے ساتھ تقلید کی کیا حیثیت ہے ؟
سوال نمبر ٣۔ تقلید کرنے کے مکلف کون لوگ ہیں ؟
سوال نمبر ٤۔ اتباع اور تقلید میں فرق کیا ہے ؟
انہوں نے اپنی پاکی وصفائی نیت کے تعلق سے بھی بیان حلفی دیناضروری سمجھاہے لیکن اپنی نیت وہ سمجھیں یاخداسمجھے ہمیں توان کے الفاظ سے مطلب ہے۔

اس کے بعد انہوں نے تقریباًجواب لکھنے کی کوشش کی ۔

اوراس جواب میں جوکچھ ہوا وہ اسی تھریڈ میں دیکھ کر محظوظ ہواجاسکتاہے ۔

دوسرے صاحب کے بعد تیسرے صاحب کی انٹری ہوئی یعنی رفیق طاہر صاحب کی۔

رفیق طاہر صاحب کی بھی وہی ضد تھی کہ پہلے تم تقلید کی تعریف بیان کرو

لہذا بہتر ہوگا کہ ہم ان سے پہلے یہ سیکھ لیں کہ وہ
تقلید ‘ اجتہاد ‘ فقہ ‘ اور فقیہ کا کیا معنى سمجھے ہیں ۔
ان الفاظ کے معانی سیکھنے اور سمجھنے کے لیے جب ہم طحاوی دوراں کے آگے زانوئے تلمذ طے کریں گے تو ان شاء اللہ ہم اس قابل ہو جائیں گے کہ اپنا مدعا فقیہانہ انداز میں انہیں سمجھا سکیں ۔ اور تقلید اور اتباع کے مابین فرق واضح کر سکیں
خضرحیات صاحب کا پہلامراسلہ اس تعلق سے دیکھیں جہاں انہوں نے مجھ سے ہی وضاحت طلب کی تھی اوراب رفیق طاہر صاحب کا مراسلہ دیکھیں توواضح ہوجائے گاکہ دونوں ایک ہی ذہن سے نکلاہواہے۔بس الفاظ میں تھوڑافرق ہے۔

رفیق طاہر صاحب کی پہلے ضد تھی کہ میں تقلید کی تعریف ضرور کروں
کیونکہ میرے تقلید کے تعریف کرنے پر ہی اہل حدیث حضرات اتباع کی تعریف سے واقف ہوسکتے ہیں ورنہ اگرمیں نے تقلید کی تعریف نہ کی تو اتباع کی تعریف کی تخلیق کا اہم کارنامہ ان سے فوت ہوجائے گا۔

تقلید کی تعریف کے بعد رفیق طاہر صاحب کا دوسراحربہ یہ تھاکہ انہوں نے فرمایاکہ تقلید اوراتباع میں عموم وخصوص کی نسبت ہے۔

میرے محترم تقلید کی تعریف اس لیے مانگی تھی کہ اتباع اور تقلید میں عموم خصوص کی نسبت ہے !

اتباع اورتقلید میں عموم وخصوص کی نسبت دریافت کرنے کے بعد معلوم نہیں اچانک ان پر کیاالقاء ہوا یاالہام ہوایاکہیں سے اشارہ ہوا کہ انہوں نے اچانک کہناشروع کردیاکہ
تعریف مصطلح کی ہوتی ہے اوراتباع ،مصطلح نہیں بلکہ لفظ ہے۔
اورتاحال اس پر ان کااصرار جاری ہے۔
امید ہے کہ وہ اس سے بھی کسی اورسمت میں جائیں گے؟اوراتباع کی تعریف کے تعلق سے ہمیں ایک نیاپینترادیکھنے کو ملے گا۔
قارئین نے تفصیلی طورپر دیکھ لیاکہ اتباع کی تعریف میں تین اشخاص تین طریقے ،دوتعریفیں اورپتہ نہیں کیاکیا؟یہ ان کا حال ہے جو اتباع کی دعوت دیتے ہیں پتہ نہیں وہ کس اتباع کی دعوت دیتے ہیں۔
ابن داؤد صاحب کے اتباع کی کہ اتباع اتباع ہے جب تک کہ وہ اتباع ہے۔
یاپھر خضرحیات صاحب کے اتبعواماانزل الیکم
یارفیق طاہر صاحب کے حالیہ موقف کی کہ محض لفظ اتباع کی وہ دوسروں کو دعوت دیتے ہیں۔
وفی ھذا عبرۃ لمن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
اس پرخضرحیات صاحب نے بذوق خود ایک مصرعہ بھی نقل کردیاہے ان کے شعر کے دیکھ کر اردومجلس پر رفیق طاہر صاحب کے انداز شعر کی یاد آرہی ہے۔
دونوں حضرات کاحال مشتاق احمدیوسفی کے مرزا عبدالودود کی طرح ہے کہ صحیح بات غلط موقعہ پر کہنے میں اورصحیح شعر غلط جگہ پڑھنے میں بے مثل ہیں۔
موصوف نے مصرعہ نقل کیاہے
لوآپ اپنے دام مین صیاد آگیا
اوریہ اس تھریڈ میں کیاہے جہاں طالب نورصاحب کی یہ ضد کہ پہلے عقیدہ پر بات ہوگی مان لی گئی ہے۔
اوراس سے زیادہ ثبوت اپنے کمال ذوق کایہ دکھایاہے کہ اس تھریڈ کا نام رکھاہے
تمہیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیاہے؟
اگر آپ غلطی کی وضاحت کر دیتے تو زیادہ بہتر تھا ۔ ورنہ ہم سمجھیں گےکہ آپ نے حسب عادت تنقیدی ذوق پورا کرنے کی سعی نا مسعود کی ہے ۔
بہر صورت ہمیں تو آپ اپنے ہی قواعد کی زد میں پھنستے ہوئےنظر آرہے تھے بلکہ آ رہے ہیں اس لیے کہہ دیا کہ صیاد صید کی بجائے اپنی فکر کرے ۔
اسی طرح آپ کی ہر روز کی توں تکار کی حوصلہ افزائی کے لیے( ) چچا سے قریبی کوئی نظر نہیں آیا ۔ لہذا انہی کے الفاظ آپ کے گوش گزار کرنا مناسب سمجھا ۔

باقی آپ نے حدیث دل سے اپنا اقتباس نقل کیا اس کے لیے آپ کا شکریہ ۔
کیونکہ اس میں آپ کے مندرجہ ذیل الفاظ ہی آپ سے ذاتی طور پر مکالمہ کا سبب بنے ۔ آپ نے کہا
ایک بڑاعرصہ اسی میں گزرا کہ امام ابوحنیفہ کی تقلید پر دل اآمادہ نہیں تھا اورتقریبااہل حدیث ہوگیاتھا۔
پھرتوفیق نے یاوری کی اورعنایت ازلی نے دستگیری کی
اورمیں نے فقہ حنفی کو متاخرین سے سمجھنے کے بجائے متقدمین کے طرز پر اورمتقدمین کی کتابوں سےسمجھنے کی کوشش کی
یہاں آپ کی تحریر کے جواب میں اس طرح کا سوال کرنا ایک طبعی امر تھا کہ
فقہ حنفی کی چند ایسی باتوں کی طرف رہنمائی کریں جن کی وجہ سے آپ اہلحدیث ہونے سے بال بال بچ گئے تھے ۔۔ شاید میری سمجھ میں بھی کوئی بات آ جائے ۔۔
پھر آپ نے جو طریقہ اختیار کیا وہ آپ اور باقی سب بھی جانتے ہیں یہ وہی طریقہ ہے جس کو آپ کئی ایک جگہ پر غیر سنجیدہ ، مناظرانہ ، اور پتہ نہیں کیا کیا قرار دے چکے ہیں ۔ آپ تو بڑأ حوصلہ رکھتے ہیں اگر کسی اور نے ایسی باتیں لکھی ہوتیں تو یقینا یہ دہاگہ دیکھ کر ۔۔۔۔۔ اللہ المستعان ۔
دور نہیں آپ کی حالیہ مشارکت میں کیا طرز تحریر و تقریر ہے اس کی وضاحت کرنا بھی بال کی کھال اتارنے کے مترادف ہے ۔ اور بلاوجہ فضول باتوں میں وقت ضائع کرنا ہے ۔
بہر صورت قرآنی ضرب المثل مشہور ہے
ولا یحیق المکر السئی إلا بأهله
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
جب ہم نے ایک دوسرے تھریڈ میں غالباتصوف کا کوئی تھریڈ تھا وہاں کسی سوال کے جواب میں کہاکہ ہماری جانب سے بھی وہی جواب رکھ لیں کہ تصوف تصوف ہے جب تک کہ وہ تصوف ہے
اس تھریڈ میں غالباخضرحیات صاحب سے بات ہوئی تھی۔ اس کے بعد موصوف نے اتباع والے تھریڈ میں جواب دینے پر آمادی ظاہر کی لیکن کس شان کے ساتھ ۔قربان جایئے
سوال نمبر ١۔ تقلید کی حدود کیا ہیں ؟
سوال نمبر ٢۔ اجتہاد و اتباع کے ساتھ تقلید کی کیا حیثیت ہے ؟
سوال نمبر ٣۔ تقلید کرنے کے مکلف کون لوگ ہیں ؟
سوال نمبر ٤۔ اتباع اور تقلید میں فرق کیا ہے ؟
میری مذکور ہ مشارکت کا باعث کیا تھا اس کی وضاحت جہاں سے اقتباس لیا گیا ہے وہاں کر چکا ہوں ۔ او رجس بات سے ڈرتے ہوئے ایسا کیا گیا تھا وہی آپ نے کر بھی دکھائی تھی یہ بھی وہیں موجود ہے ۔
لیکن اس کے باوجود آپ کا یہ کہنا کہ میں فلاں وجہ سے آمادہ ہواتو اس کے بارے میں حسن ظن تو یہی ہے کہ آپ سے سہو ہو گیا ہے ۔ لیکن اگر آپ حسن ظن کی اجازت نہ دیں (جیساکہ ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں ہمیں مجبور کرتے ہیں )تو پھر یہ آپ کا واضح جھوٹ ہے ۔اور کچھ نہیں کم ازکم تصوف والے موضوع میں میری مشارکت کی تاریخ اور اتباع والی مشارکت کی تاریخ دیکھنے کی زحمت گوارا کر لی ہوتی ۔ اس سے بھی آسان اگر تاریخ نہیں دیکھی تو کم ازکم تصوف والے موضوع میں تھوڑا سا دھیان کیا ہوتا اس میں میرے الفاظ بلکہ خود آپ کے اپنے الفاظ سے وضاحت ہو رہی ہے کہ مذکورہ سوالات آپ سے پہلے ہو چکے تھے ۔ وإلی اللہ المشتکی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تبلیغی جماعت والے موضوع کےتحت کچھ باتیں جمشید بھائی کے ساتھ ہوئیں جو کہ اس موضوع سے ہٹ کر تھیں لہذا انہیں یہاں نقل کر رہا ہوں ۔ تاکہ وہ موضوع متأثر نہ ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمشید بھائی ! میری مشارکت یہ ہے :
یا تو استدلال غلط ثابت کریں ورنہ پھر لازم کیوں نہیں آتا ؟ اور یاپھر محمود الحسن رحمہ اللہ کا قول ادھار لے لیں ۔ کہ الحق و الإنصاف ۔۔۔۔ سمجھ گئے ہوں گے ۔

کبھی قادیانی یا خارجی بن کر قرآنی آیات لے کر آجائیں ہم آپ کی غلطی واضح نہ کریں تو پھر کہیے گا ۔

اس سے بڑھ کر قرآنی آیات کو توڑنا مڑورنا کیا ہے کہ جہاں اتباع کاحکم ہے وہاں سے تقلید ثابت کرنے کی کوشش کی جائے ۔ بئس ما تفعلون ۔

سبحان اللہ ! اب یہ کفیف و عاجز لوگ بھی لگے شرعی نصوص پیش کرنے جو تقلید کرنے کی وجہ ہی اپنی کم علمی بتاتے ہیں ۔
قرآنی آیت پیش کرکے جو فتوی لگایا ہے یہ آپ کی اتباع ہے یا تقلید ؟
ہم نے پانچ نکات آپ کے سامنے رکھے تھے ۔ جن میں سے صرف ۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ جانتے ہی ہیں کہ کیا معرکہ مارا ہے ۔ دوبارہ پھر پیش کیے دیتا ہوں ان شاء اللہ فائدہ ہوگا ۔
١۔ قرآن سے بڑھ کر مصدقہ حوالہ آپ کو اور کون سا چاہیے ۔ اگر فقہ حنفی ہے ( معاذ اللہ ) تو یہ کام آپ کے ذمہ ہے ہم سے کیوں مطالبہ کرتے ہیں ۔
٢۔اتباع اتباع ہے جب تک کہ وہ اتباع ہے یہ ایک مختصر عبارت ہے جس کی تفصیل اس کےموقع و محل میں بیان کردی گئی ہے ۔ آپ اختصار کو لیتے ہیں لیکن تفصیل سے اعراض کرتے ہیں ۔ بلکہ اصل مسئلہ اس عبارت کے مختصر ہونے کا نہیں ہے بلکہ آپ کے کرب و الم کی وجہ اس سے تقلید کا ناطقہ بند ہوتا ہے ۔ اور آپ کے اس فلسفہ کی بیخ کنی ہوتی ہے کہ آپ کی تقلید بھی اتباع ہی ہے ۔
٣۔ آپ اتباع کی تعریف کا بہانہ کرکے قرآن وسنت کی مخالفت پر تلے ہوئے ہیں ۔ اگر آپ کو اتباع کی تعریف ہم سے سمجھ نہیں آتی تو اپنے امام سے سمجھ لیں وہ بھی تو براہ راست قرآن وسنت کی اتباع کرتے تھے ۔
٤۔ جدلا تسلیم کرلیں کہ ہم نے اتباع کے حوالے جو باتیں کہیں وہ غلط ہیں تو کیاآپ قرآن کی اس آیت کے مخاطب نہیں ہیں کہ اتبعوا ما أنزل إلیکم من ربکم و لا تتبعوا من دونہ أولیاء ۔ آپ اس آیت میں جو لفظ اتباع آیا ہے اس کا کیا مفہوم لیتے ہیں ؟ کیا یہاں اتبعوا سے تقلید ثابت ہوتی ہے ؟ تو پھر ولا تتبعوا سے کس چیز کی نفی ہے ؟
٥۔ آپ نے مایوسی کی بات کی تو ہم سمجھتے ہیں کہ یقینا آپ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اتباع کی تعریف معلوم کرنے سےمایوس ہو گئے اسی وجہ سےآپ ہم سے اتباع کی تعریف پوچھ رہے ہیں ۔ ہم آپ سے گزارش کرتےہیں کہ یا تو ہماری بات مان کر قرآن وسنت کی پیروی کر لو ورنہ پھر تقلید کا پھندا گلے میں ڈال کر اسی طرح مایوس ہوتے رہو ۔
حسرت و یأس اس شخص کا مقدر ہے جس نے تقلید کو اپنے لیے اختیار کیا ۔ یہ تو اب آپ ہی بہتر بتا سکتے ہیں کہ جن مسائل میں قول امام تک رسائی نہیں ہوتی اس میں آپ کو کتنی مایوسی ہوتی ہوگی ۔
اگر اس مایوسی سے بچنا چاہتے ہیں تو قرآن وسنت کی پیروی کرو جس میں قیامت تک آنے والے ہر ہر مسئلے کاحل موجود ہے ۔
آپ نے جوابا یہ لکھا ہے :
بحان اللہ ! اب یہ کفیف و عاجز لوگ بھی لگے شرعی نصوص پیش کرنے جو تقلید کرنے کی وجہ ہی اپنی کم علمی بتاتے ہیں ۔
قرآنی آیت پیش کرکے جو فتوی لگایا ہے یہ آپ کی اتباع ہے یا تقلید ؟
اگرکچھ لوگوں نے خود کو قرآن وسنت کا ٹھیکیدار سمجھ رکھاہے تودوسرااس میں کیاکرسکتاہے؟کچھ لوگوں پر ایسامرحلہ آتاہے شاید آپ نے بھی دیکھاہوگاکہ روڈ پر پھٹے حال گھوم رہے ہیں اوردماغ میں کروڑوں کے منصوبے ہیں۔( ایسے لوگوں کو احیتاط سے دیگر لوگ کہیں اورچھوڑآتے ہیں؟)ان کے خود کو کروڑوں بلکہ پوری دنیا کی دولت پر اپنی ملکیت سمجھنے سے کچھ لازم تونہیں آتا لہذا آپ چاہے خود کو قرآن وسنت کا جتنابڑابھی دعویدار تصورفرمالیں اس سے لازم کچھ نہیں ہوگا۔ہاں بس
دل کے بہلانے کو غالب یہ خیال اچھاہے

لہذا یہی سوچ کر اپنادل خوش کرتے رہاکریں۔ہمیں اس میں کوئی پریشانی اورتکلیف نہیں ہے۔بلکہ ہم تودعاگوہیں کہ اگر یہی سوچنے سے آپ کو خوشی ملتی ہے تومزید سوچاکریں۔ ٢٤گھنٹے سوچاکریں ۔ ہروقت سوچاکریں۔

اگراتباع پر بات ہی کرنی ہے توواپس اتباع والے تھریڈ میں چلئے۔
اب اگر میں کہوں کہ سوال گندم اور جواب چنا تو آپ کو ناراض ہونے کی بجائے ان باتوں کی معقول وضاحت کرنی چاہیے ۔
باقی آپ نے اتباع والے موضوع میں واپس لوٹنے کی دعوت دی ہے ۔ تو اس حوالے سے گزارش ہےکہ میں الحمد للہ اپنی بات مکمل وضاحت کے ساتھ پیش کر چکا ہوں ۔ اور میری اتباع کے حوالے سے آخری مشارکت ویسے ہی جوں کی توں موجود ہے اس کے جواب میں آپ نے ایک لفظ بھی نہیں کہا ۔ حتی کہ یہ فتوی بھی نہیں لگایا کہ یہ طرز ’’ غیر سنجیدہ ‘‘ ’’ غیر مناسب ‘‘ وغیرہ وغیرہ جیساکہ آپ کی عادت ہے ۔
بلکہ آپ نے شیخ رفیق طاہر صاحب سے گفتگو شروع کر لی ہے ۔ تواب میں شیخین کی گفتگو میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا ۔
چونکہ بات چل نکلی تھی اس وجہ سے مجبورا اس جگہ لکھ دیا ۔ اب اس مشارکت کے بعد ان شاء اللہ وہاں اس کے متعلق لکھنے سے پرہیز کرنے کی کوشش کروں گا ۔ جمشید بھائی سے گزارش ہےکہ اگر اس حوالے سے کچھ ارشاد کرنا چاہیں تو یہیں تشریف لے آئیں ۔
 
Top