حافظ محمد سعید کے سر کی قیمت لگا کر امریکہ نے پاکستانیوں کا ردعمل دیکھ لیا ہے۔ امریکہ کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ جسے اس نے دہشت گرد یا اشتہاری قرار دیا وہ لاکھوں دلوں میں بستا ہے اور وہ مسلمانوں کا اثاثہ ہے۔ شاید خود حافظ صاحب کو علم نہ ہو پایا ہو کہ ان پہ جان دینے والے اور ان سے محبت کرنے والے ہزاروں میں نہیں لاکھوں میں ہیں۔ کچھ لکھنے والے لکھتے ہیں کہ امریکہ نے حافظ محمد سعید کو ہیرو بنا دیا۔ یہ مذہب بیزار اور بکے ہوئے لوگ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ امریکہ اور اسرائیل کو معلوم ہے کہ کون مسلمان اہم ہے اور کون قابلِ فروخت۔ حافظ صاحب امریکہ‘ اسرائیل اور بھارت کو کھٹکتے ہیں کہ وہ جہاد کشمیر کے روحِ رواں ہیں اور یہی ان کا جرم ہے۔
جو کچھ پرویز مشرف نے کیا تھا وہ موجود حکومت کرنے کی جرات نہیں کر سکتی۔ ابھی تک عافیہ صدیقی کا زخم قوم کے بدن سے رس رہا ہے۔ عافیہ صدیقی کی ماں خون کے آنسو روتی ہے کہ پرویز مشرف کے جانشین اسے بچانے کی بجائے اسے سزا تک لے گئے۔ حافظ صاحب نے بجا کہا ہے کہ امریکہ حواس کھو چکا ہے۔ ان کے سر کی قیمت کس ضابطے کے تحت لگائی جا سکتی ہے وہ تو کھلے عام شہر شہر قریہ قریہ لوگوں کو دفاعِ پاکستان کے لیے بیدار کر رہے ہیں۔ نیٹو سپلائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ وہ اس اسلحہ کے راستے میں بند باندھے ہوئے ہیں جو افغانستان جا کر پاکستان کے خلاف استعمال ہوگا۔ آپ اسے Blessing in Disguise سمجھیے کہ امریکہ کے اس فیصلے نے سب کی آنکھیں کھول دی ہیں جو امریکہ کا کھا کر ان کے گن گاتے تھے لاجواب ہوگئے ہیں مگر شرمندہ نہیں۔ خوشی کی بات یہ کہ ہمارے اکثر کالم نگاروں نے اپنے قلم کو تلوار بنا کر حافظ صاحب کے حق میں کالم لکھے ہیں۔ امریکہ کی اصول پسندی کا دامن اس کے اپنے ہی ہاتھوں تار تار ہو چکا ہے۔ بہادری ہمارے ضمیر میں ہے۔ کوئی پاکستانی امریکہ سے نہیں ڈرتا۔ حافظ محمد سعید کے سر کے ساتھ لاکھوں سر اٹھیں گے۔ یہ سر صرف اللہ کے سامنے جھکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سپلائی کی بحالی کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ تبھی وہ قومی سلامتی کے فورم سے الگ ہو چکے ہیں۔ قومی سلامتی چاہنے والے یہ لوگ ’پتھروں کے دل میں خدا ڈھونڈ رہے ہیں‘۔ ڈرون حملوں سے لے کر ہمارے 24 نوجوانوں کی شہادت تک حکومت کو آنکھیں بند نہیں کرنی چاہئیں۔ امریکہ اب انہیں عوام سے نہیں بچا سکتا۔ شاید اب مشروط بحالی بھی ممکن نہیں۔
بات بالکل عیاں ہے کہ اب امریکہ کی کروسیڈ چھپائے نہیں چھپتی۔ عراق‘ افغانستان اور لیبیا کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ اس کی کھلم کھلا مسلم دشمنی ہے۔ باعثِ راحت ہے کہ سنی تحریک سمیت کئی مذہبی جماعتیں حافظ محمد سعید کے لیے ہم آواز ہوگئی ہیں۔ وہی بات کہ اندر سے ہر مسلمان ہیرا ہے اور غیرت ایمانی سے سرشار ہے پرخلوص اور ایماندار قیادت مل جائے تو وہ اپنا سر بھی پیش کر دیتا ہے۔ امریکی ڈالروں کی جھنکارپر ناچنے والے اب ہوش کے ناخن لیں۔ قوم جاگ چکی ہے۔
انہیں معلوم ہے کہ امریکہ‘ اسرائیل اور بھارت گٹھ جوڑ پاکستان کو ویران کرنا چاہتا ہے۔ بھارت اور امریکہ کی جنگی مشقیں‘ بھارت کا دریاﺅں پر ڈیم بنا کر ہمارے ملک کو ریگستان بنانا اور ڈرون حملوں کے ذریعہ مسلمانوں کی نسل کشی کرنا ان کے ارادوں کی کھلی غماضی کرتا ہے۔ حافظ محمد سعید کے جاں نثاروں نے بجا طور پر کہا ہے کہ حافظ صاحب کی طرف بڑھنے والا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ لاریب یہی غیرت کا تقاضا ہے۔ خدا کے لیے امریکہ سے ڈر کر ہر گھڑی مرنے سے بہتر ہے کہ سینہ سپر ہو جائیے۔ ہمیں ایک اللہ کافی ہے۔ حافظ صاحب کے سپہ سالاروں کے لیے یونہی ایک شعر موزوں ہوگیا:
مت ڈرا ایسے محبت کے سزاواروں کو
تو نہیں جانتا حافظ کے وفاداروں کو