• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکفیرکے موانع:۔ ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
تکفیرکے موانع:
1۔بلا قصد:
بعض اوقات انتہائی خوشی کے موقعہ پر ایک مسلمان کی زبان سے ایسے کفریہ کلمات نکل جاتے ہیں جو اس کا عقیدہ نہیں ہوتا۔ایسے بلا قصد الفاظ کی بنا پر آدمی کافر و مشرک نہیں ہوتا۔

سیدناانس بن مالک ؄ روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جب بندہ توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے بڑھ کر خوش ہوتا ہے جس کی صحراء میں سواری گم ہو جائے جس پر اس کے کھانے پینے کا سامان ہے۔وہ مایوس ہو کر ایک درخت کے سائے میں بیٹھ جاتا ہے اچانک وہ سواری واپس آ جاتی ہے اور وہ اس کی نکیل پکڑ لیتا ہے اور وہ خوشی کی شدت میں پکار اٹھتا ہے ۔اللھم انت عبدی واناربک اے اللہ تو میرا بندہ اور میں تیرا رب''۔(مسلم ۲۷۴۷)

عروہ؄ فرماتے ہیں: کھیت میں پانی لگانے پر زبیر؄ اور ایک انصاری میں جھگڑا ہو گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا ،زبیر اپنا کھیت سینچ کر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو۔ انصاری نے کہا : زبیر آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے نا؟(یعنی آپ نے فیصلہ میں پھوپھی زاد بھائی کی رعایت کی اور انصاف نہیں کیا) یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کا چہرہ بدل گیا۔(کیونکہ انصاری کا یہ آپ پر الزام تھا حالانکہ آپ نے اپنے فیصلہ میں انصاری کی رعایت کی تھی۔ زبیر؄ کو ان کا پورا حق نہیں دیا تھا) پھر آپ نے فرمایا : زبیرکھیت کو بھر پور پانی دے کر چھوڑنا ۔ اس فیصلہ میں نبی اکرم ﷺ نے زبیر کو اس کا پورا حق دلایا جب کہ انصاری نے آپ کو غصہ دلایا۔پہلے آپ نے ایسا فیصلہ فرمایا تھا جس میں دونوں کا کام نکلتا تھا۔ (بخاری:۴۵۸۵)

سید مسعود احمد امیر جماعت المسلمین اپنی کتاب '' تاریخ الاسلام والمسلمین '' میں اس انصاری صحابی کو منافق قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ بدری صحابی ہیں جیسا کہ روایت کے الفاظ سے واضح ہے :''انہ خاصم رجلا من الانصار قد شھد بدرًا'' (بخاری :۲۷۰۸)

رسول اللہ ﷺ کے اس فیصلہ پر ان کا اعتراض یقینا بلا قصد تھا کیونکہ بدری صحابی نے پوری زندگی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر کے اپنے اخلاص کا ثبوت دے دیا تھا لہٰذا بلا قصد جملہ کی بنا پر ان کو منافق قرار نہیں دیا گیا۔بلکہ آ پ نے صرف انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے زبیر کو اس کا پورا حق دلوا دیا اور اس کے بعد اس انصاری صحابی کی خاموشی ہی کو اس کی توبہ سمجھی گئی لہٰذا اگر کسی مسلم کی پوری زندگی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی گواہی دے رہی ہو اور کوئی ایسی بات مل جائے جو ظاہراً کفر ہو اور اس کی زندگی میں اس کفر کا رد موجود ہے تو ہم اس کو منافق کہنے کے بجائے اس کی بات کی تاویل کریں گے۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
2۔جہالت :
بعض اوقات آدمی شرکیہ یا کفریہ کام کرتا ہے اور اسے علم نہیں ہوتا کہ یہ شرکیہ کام ہے۔ اور وہ اس کا علم حاصل کرنے سے عاجز بھی ہوتا ہے ۔جب اسے بتایا جاتا ہے تو وہ توبہ کر لیتا ہے۔ تو شرکیہ کام کرنے کی بنا پر اسے کافر نہیں کہا جائے گا۔

ابو سعید خدری؄ سے روایت ہے کہ بنی اسرائیل میں سے ایک شخص نے اپنے بچوں سے کہا کہ میں نے اللہ کی درگاہ میں کوئی نیکی نہیں بھیجی ۔ اگر اللہ نے مجھے پکڑ لیا تو سخت عذاب دے گا ۔تم میرے مرنے کے بعد میری لاش جلا دینا ۔جب جل کر کوئلہ ہو جائے تو اسے خوب باریک پیسنا اور جس دن زور کی آندھی ہو اس دن یہ راکھ آندھی میں اڑا دینا۔ انہوں نے ایسا ہی کیا۔ اللہ تعالیٰ نےکنکہا وہ شخص سامنے کھڑا ہو گیا ۔اللہ نے پوچھا میرے بندے تو نے کیا کیا؟اس نے عرض کیا اے اللہ تیرے خوف سے اور تو جانتا ہے۔ اللہ نے اس پر رحم کیا اور اس کو بخش دیا۔ (بخاری ۷۵۰۶)

سیدنا ابوواقدلیثی؄ بیان کرتے ہیں کہ ہم جنگ حنین کے موقع پر رسول اللہﷺ کے ساتھ جا رہے تھے، ہمارا زمانہ کفر ابھی نیا نیا گزرا تھا راستے میں ایک جگہ بیری کا درخت آیا جس کوذات انواط کہا جاتا تھا، مشرکین اس درخت کے پاس بیٹھنا باعث برکت خیال کرتے تھے اور اپنے ہتھیار بھی برکت کے لیے اس درخت پر لٹکایا کرتے تھے، جب ہم اس درخت کے پاس سے گزرے تو ہم نے آپ سے عرض کیا جیسے ان مشرکوں کے لیے ''ذات انواط ''ہے، آپ ہمارے لیے بھی ایک'' ذات انواط ''مقرر فرما دیجئے آپ نے اللّٰہ أکبر کہا اور فرمایا: قسم اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم نے وہی بات کہی جو بنی اسرائیل نے موسیٰ ؈ سے کہی تھی کہ اے موسیٰ ؈ ہمارے لیے بھی کوئی ایسا معبود بنا دے جیسے ان لوگوں کے معبود ہیں، موسیٰ ؈ نے کہا تم لوگ بڑے جاہل ہو، پھر نبی اکرم ﷺنے فرمایا تم بھی اگلی امتوں کے طریقوں پر چلو گے۔ [ترمذی: 2180]
 
Top