محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
1۔بلا قصد:تکفیرکے موانع:
بعض اوقات انتہائی خوشی کے موقعہ پر ایک مسلمان کی زبان سے ایسے کفریہ کلمات نکل جاتے ہیں جو اس کا عقیدہ نہیں ہوتا۔ایسے بلا قصد الفاظ کی بنا پر آدمی کافر و مشرک نہیں ہوتا۔
سیدناانس بن مالک روایت کرتے ہیں نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :'' جب بندہ توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے اس شخص سے بڑھ کر خوش ہوتا ہے جس کی صحراء میں سواری گم ہو جائے جس پر اس کے کھانے پینے کا سامان ہے۔وہ مایوس ہو کر ایک درخت کے سائے میں بیٹھ جاتا ہے اچانک وہ سواری واپس آ جاتی ہے اور وہ اس کی نکیل پکڑ لیتا ہے اور وہ خوشی کی شدت میں پکار اٹھتا ہے ۔اللھم انت عبدی واناربک اے اللہ تو میرا بندہ اور میں تیرا رب''۔(مسلم ۲۷۴۷)
عروہ فرماتے ہیں: کھیت میں پانی لگانے پر زبیر اور ایک انصاری میں جھگڑا ہو گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا ،زبیر اپنا کھیت سینچ کر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو۔ انصاری نے کہا : زبیر آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے نا؟(یعنی آپ نے فیصلہ میں پھوپھی زاد بھائی کی رعایت کی اور انصاف نہیں کیا) یہ سن کر رسول اللہ ﷺ کا چہرہ بدل گیا۔(کیونکہ انصاری کا یہ آپ پر الزام تھا حالانکہ آپ نے اپنے فیصلہ میں انصاری کی رعایت کی تھی۔ زبیر کو ان کا پورا حق نہیں دیا تھا) پھر آپ نے فرمایا : زبیرکھیت کو بھر پور پانی دے کر چھوڑنا ۔ اس فیصلہ میں نبی اکرم ﷺ نے زبیر کو اس کا پورا حق دلایا جب کہ انصاری نے آپ کو غصہ دلایا۔پہلے آپ نے ایسا فیصلہ فرمایا تھا جس میں دونوں کا کام نکلتا تھا۔ (بخاری:۴۵۸۵)
سید مسعود احمد امیر جماعت المسلمین اپنی کتاب '' تاریخ الاسلام والمسلمین '' میں اس انصاری صحابی کو منافق قرار دیتے ہیں حالانکہ یہ بدری صحابی ہیں جیسا کہ روایت کے الفاظ سے واضح ہے :''انہ خاصم رجلا من الانصار قد شھد بدرًا'' (بخاری :۲۷۰۸)
رسول اللہ ﷺ کے اس فیصلہ پر ان کا اعتراض یقینا بلا قصد تھا کیونکہ بدری صحابی نے پوری زندگی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کر کے اپنے اخلاص کا ثبوت دے دیا تھا لہٰذا بلا قصد جملہ کی بنا پر ان کو منافق قرار نہیں دیا گیا۔بلکہ آ پ نے صرف انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے زبیر کو اس کا پورا حق دلوا دیا اور اس کے بعد اس انصاری صحابی کی خاموشی ہی کو اس کی توبہ سمجھی گئی لہٰذا اگر کسی مسلم کی پوری زندگی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی گواہی دے رہی ہو اور کوئی ایسی بات مل جائے جو ظاہراً کفر ہو اور اس کی زندگی میں اس کفر کا رد موجود ہے تو ہم اس کو منافق کہنے کے بجائے اس کی بات کی تاویل کریں گے۔