کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
جامعہ لاہور الاسلامیہ میں ہونیوالے خطابات کا خلاصہ
فضلاے جامعہ لاہور الاسلامیہ کا سالانہ اجتماع2013ء
ہفتہ ، یکم جون 2013ء کوجامعہ لاہور الاسلامیہ کی مسجد میں 10 بجے صبح فضلاے جامعہ کا اجلاس شروع ہوا،اجلاس کی پہلی نشست کی نقابت واستقبال کے فرائض اُستاذ جامعہ مولانا محمد شفیق مدنی ﷾ نے انجام دیے۔ اُنہوں نے اپنے بہترین تدریسی وانتظامی تجربات سے اپنے ماضی کے زیر تعلیم طلبہ اور حال کے فاضل جامعہ کو مستفید کیا۔ یاد ر ہے کہ مولانا موصوف جامعہ ہذا میں 15برس تک ناظم تعلیمات کے اہم فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔اساتذہ میں مولانا محمد شفیع طاہر فاضل مدینہ یونیورسٹی نے حاضرین کو اُن کی ذمہ داریوں، رابطے کی ضرورت واہمیت اور افادیت پر سیر حاصل معلومات سے نوازا۔ سابقہ طلبہ وسابقہ اساتذہ کی آمد کا سلسلہ جاری وساری تھا، اس دوران نمازِ ظہر سے پہلے تک چند طلبہ کے نمائندہ خطابات ہوئے، جن میں راقم الحروف، محمد سلیمان اور عبد اللّٰہ خطیب وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ جبکہ سابقہ اساتذہ میں مولانا طاہر محمود، حافظ عبد الستار اور قاری محمد ابراہیم میرمحمدی حفظہم اللّٰہ تعالٰے بھی اپنے شاگردوں سے ملاقات کے لئے بطور خاص تشریف لائے تھے۔اجلاس کی دوسری اور مرکزی نشست نماز ظہر کے بعد تھی، جس کی نظامت ناظم تعلیمات حافظ حسن مدنی﷾ نے کی۔
مدیرتعلیم ڈاکٹر حافظ حسن مدنی کا ابتدائی خطاب
جامعہ کے ناظم تعلیمات نے تمہیدی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج بڑی مسرت کا موقع ہے کہ جامعہ کے چار عشروں پر محیط فاضلین اس مجلس میں اپنے مہربان اساتذہ کے ساتھ موجود ہیں۔ میں آپ سب حضرات کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ ملاقات کی بہترین صورت اساتذہ کرام کے خیالات و افکار سے استفادہ ہے۔ اساتذہ ہی کسی تعلیمی ادارے کی اساس اور محور ہوتے ہیں۔ طلباے علوم دینیہ درحقیقت اُستاد سے کسبِ فیض کے لئے جمع ہوتے ہیں۔ وہ کسی جگہ، بلڈنگ اور بہتر انتظام وانصرام کی وجہ سےہی نہیں آتے ، بلکہ درحقیقت کسی فاضل شخصیت سے کسبِ فیض کے لئے جمع ہوتے ہیں اور یہ استاد اگر کسی درخت کے نیچے بھی تعلیم وتدریس کا سلسلہ شروع کردے تو اس کے گرد بھی جمع ہوجاتے تھے۔ اُنہوں نے کہا کہ جامعہ ہذا کا بنیادی امتیاز یہی ہے کہ اس میں ملک کے نامور اور فاضل اساتذه ماضی سے آج تک اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ، کئی اساتذہ کرام پچھلے تین عشروں سے تواتر سے اپنی خدمات انجام دیتے آرہے ہیں۔ اس ادارے کی انتظامیہ کو یہی اعزاز کافی ہے۔ اُنہوں نےکہا کہ اس ادارے کے کئی ایک امتیازات ہیں، اس کی رحمانیہ برانچ میں کلیہ دراساتِ اسلامیہ کی کلاسز ہوتی ہیں جس میں طلبہ کی تعداد 200 کے لگ بھگ ہے جبکہ جامعہ کی دوسری برانچ 'البیت العتیق' کے نام سے کام کررہی ہے۔ جس میں شعبہ حفظ کے ساتھ ساتھ شعبہ علوم دینیہ کی پہلی چار کلاسیں ہوتی ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ امر بھی باعثِ اعزاز ہے کہ پچھلے پانچ سالوں میں جامعہ ہذا سے درجن سے زائد طلبا کامدینہ یونیورسٹی میں داخلہ ہوا ہے او روہاں ہمارے طلبہ ہر مرحلہ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔حتیٰ کہ شعبان 1434ھ میں جاری ہونے والے سالانہ نتائج میں جامعہ کے فاضل عبد المنان نے مدینہ یونیورسٹی کے اہم ترین کلیہ شریعہ میں پہلی پوزیشن حاصل کرکےجامعہ کا نام روشن کردیا ہے۔ اسی مرحلہ پر جامعہ ہذا کے ہی حافظ محمد زبیر مدنی نے پورے شریعہ کالج میں چھٹی پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ جامعہ ہذا کے ہی فاضل حافظ احسان الٰہی ظہیر نے عربی خطابت میں یونیورسٹی بھر میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔ یہ امر بھی باعث ذکر ہے کہ جامعہ کے چھ طلبہ کو مدینہ یونیورسٹی میں ایم فل کے درجے میں داخلہ کا اعزاز نصیب ہواہے۔
اُنہوں نے کہا کہ جس طرح کوئی انسان بھی معصوم نہیں ہوتا ، اس طرح کوئی ادارہ بھی خامیوں سے پا ک نہیں ہوتا۔ آپ کو دعوت دینے کا مقصد یہ ہے کہ آپ ادارے سے وابستہ رہیں اور اپنے اساتذہ کرام دعوت وتبلیغ میں رہنمائی اور مثبت مشورے لیتے رہیں، انتظامیہ کو بھی اپنے بہترین مشوروں اور دعاؤں سے مستفید کریں تاکہ ہم طلبہ کو زیادہ سے زیادہ بہترماحول او رمناسب سہولیات فراہم کرسکیں۔
مختصر سی تمہیدی گفتگو کے بعد جناب مدیر التعلیم حافظ حسن مدنی صاحب نے اساتذہ کرام میں ایک ممتازشخصیت کو حاضرین سے دعوتِ خطاب دی۔
تفصیل