شیخ صالح المنجد سے اس بارے جب سوال ہوا تو انہوں نے ذبیحہ کے تمام اعضاء کے کھانے کو مباح قرار دیا ہے۔
سوال:لدي بعض الأسئلة التي تتعلق ببعض الأطعمة 1) هل يجوز أكل خصية الذبيحة ۔۔۔۔۔
يجوز أكل خصية الذبيحة ؛ حيث لا دليل على عدم الجواز ، والأصل الإباحة .قال في "المدونة" : " مَا أُضِيفَ إلَى اللَّحْمِ مِنْ شَحْمٍ وَكَبِدٍ وَكَرِشٍ وَقَلْبٍ وَرِئَةٍ وَطِحَالٍ وَكُلًى وَحُلْقُومٍ وَخُصْيَةٍ وَكُرَاعٍ وَرَأْسٍ وَشِبْهِهِ ، فَلَهُ حُكْمُ اللَّحْمِ " . انتهى ۔"تهذيب المدونة" ، للبراذعي (1/93) ، وانظر: مواهب الجليل (6/204) .
سوال:کیا ذبیحہ کے خصیتین کھانا جائز ہے؟
جواب:ذبیحہ کے خصیتین کھانا جائز ہے کیونکہ ان کے عدم جواز کی کوئی دلیل نہیں ہے اور اصل اباحت ہے۔ ’مدونہ“ میں ہے کہ گوشت کے ساتھ ملی ہوئی چربی،جگر،معدہ یا اوجھڑی،دل،پھیپھڑے،تلی،گردے،گردن،خصیتین یا کپورے،پائے اور سری وغیرہ کا حکم وہی ہے جو گوشت کا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب