• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن نماز فجر میں تلاوت !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
10703562_464773486994251_8807115824213606180_n (1).jpg


جمعہ کے دن نماز فجر میں تلاوت !!!


عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ

(صحيح البخاري :891 بَاب مَا يُقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
جمعہ كے روز نماز فجر ميں مكمل سورۃ سجدہ اور الانسان كى قرآت سنت ہے

بعض مساجد كے آئمہ كرام جمعہ كے روز نماز فجر ميں پہلى اور دوسرى ركعت ميں سورۃ الانسان ( ھل اتى على الانسان )، اور بعض پہلى اور دوسرى ركعت ميں سورۃ السجدہ كى قرآت كرتے ہيں، اور بعض پہلى ركعت ميں آدھى سورۃ السجدۃ اور دوسرى ركعت ميں آدھى سورۃ الدھر يا الانسان كى قرآت كرتے ہيں، كيا ان كا يہ عمل صحيح ہے ؟

اور كيا ہم ان كے اس عمل كو بدعت كہہ سكتے ہيں ؟


الحمد للہ:

ہم ان كے عمل كو بدعت نہيں كہہ سكتے، ليكن يہ كہينگے كہ ان كا يہ عمل سنت سے كھيل ہے، اگر وہ سچائى كے ساتھ حقيقتا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع و پيروى كرنا چاہتے ہيں تو پھر وہى عمل كريں جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كيا ہے.

اسى ليے ابن قيم رحمہ اللہ تعالى نے اس طرح كے اماموں كو جاہل كے وصف سے نوازا ہے، چنانچہ ہم كہتے ہيں: اگر آپ كے پاس پہلى ركعت ميں سورۃ السجد ( الم تنزيل ) اور دوسرى ركعت ميں ( ھل اتى على الانسان حين من الدھر ) پڑھنے كى قوت واستطاعت ہے تو يہ مكمل سورتيں پڑھيں.

اور اگر قوت نہيں تو پھر كوئى اور سورۃ پڑھ ليں تا كہ سنت كے حصے بخرے اور اس سے كھيل نہ ہو.

سنت ميں محفوظ ہے كہ:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم جمعہ كے روز نماز فجر كى پہلى ركعت ميں سورۃ السجدۃ ( الم تنزيل ) اور دوسرى ميں سورۃ الدھر ( ھل اتى على الانسان حين الدھر ) كى قرآت فرمايا كرتے تھے، يا تو آپ وہى عمل كريں جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے كيا، يا پھر كوئى اور سورۃ پڑھ ليا كريں.

ليكن رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے فعل كو آدھا سرانجام دينا اور اسے تقسيم كرنا سنت كے خلاف ہے، اور بلاشك سنت سے تلاعت اور كھيلنا ہے، لھذا آپ اپنے نبى كريم محمد صلى اللہ عليہ وسلم كے طريقہ پر عمل كريں اور بہادر بنيں ؛

كيونكہ بعض علماء كرام كہتے ہيں:

جب آپ پہلى ركعت ميں سورۃ السجدۃ ( الم تنزيل من رب العالمين ) اور دوسرى ركعت ميں سورۃ الدھر ( ھل اتى على الانسان حين من الدھر ) پڑھيں تو مقتدى كہتے ہيں كہ آپ نے نماز لمبى كيوں كى، حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم معاذ رضى اللہ عنہ پر غصہ ہوئے، اور انہيں ڈانٹا.

ليكن ہم كہتے ہيں:

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے جو عمل بھى كيا وہ تخفيف ہى ہے، حتى كہ اگر ( الم تنزيل ) سورۃ سجدۃ اور ( ھل اتى على الانسان حين من الدھر ) سورۃ الدھر پڑھى، اور اسى ليے انس بن مالك رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ:

" ميں نے كسى بھى امام كے پيچھے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ہلكى اور سب سے مكمل نماز كبھى نہيں پڑھى "

ديكھيں: مجموع فتاوى ابن عثيمين ( 16 / 173 ).

واللہ اعلم .

الاسلام سوال وجواب

http://islamqa.info/ur/20436
 
شمولیت
مارچ 08، 2012
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
147
پوائنٹ
89
جزاکم اللہ خیرا۔
یہ غلطی ہماری اکثر اہل حدیث مساجد میں کی جاتی ہے۔ اللہ رب العزت ہمارے آٗیمہ کرام کو سنت کی پیروی عطا فرمائے۔
میں نے اپنے امام صاحب کو اس غلطی کی ایک بار نشاندہی فرمائ تو انہوں نے اثبات کیا، لیکن کچھ عرصہ بعد پھر وہی آدھی سورتیں پڑھنا شروع کردیں۔ میں نے پھر انکو یاد دہانی کروائ اور گزارش کی کہ اگر آپ کے پاس آدھی سورتیں پرھنے کا کوئ شرعی عذر ہے تو بتائیں تا کہ میں جان سکوں، کیونکہ میں آپ کی اقتداء میں نماز پڑھتا ہوں لیکن اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ سنت کے خلاف کوئ کام کیا جائے۔ انہوں نے پھر اقرار کیا مگر عمل میں سستی بدستور رہی۔۔۔ مجھے اس پر غصہ آیا تو میں نے انہیں مزید یاد دہانی نہ کروائ لیکن انکے اس عمل کی وجہ سے ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑ دی۔۔۔ لیکن پھر دل میں خیال آیا کہ انکی مخالفت سنت کا وبال ان پر ہے میں جماعت کو کیوں چھوڑوں لہذا میں نے دوبارہ مسجد میں جانا شروع کر دیا۔۔۔۔ آجکل وہ الحمد للہ سنت کے مطابق ہی جا رہے ہیں اگرچہ تلاوت میں زرا تیزی لے آتے ہیں۔۔۔ اللہ انہیں اس سنت پر استقات دے اور ہمارے تما م علمائے کرام کو سنت رسول کا پابند بنائے۔۔۔
اسی طرح کی غلطی اکثر امام حضرات نماز جمعہ میں بھی کرتے ہیں سورۃ الجمعہ اور سورۃ المنافقون کی بعض آیات تلاوت کر کے۔۔
 

مون لائیٹ آفریدی

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 30، 2011
پیغامات
640
ری ایکشن اسکور
409
پوائنٹ
127
میں مندرجہ بالا باتوں سے یہی سمجھا کہ آدھی سورتیں پڑھنا وہ بھی فجرکی نماز میں، خلاف سنت ہے ۔ کیا ایسا ہی ہے ؟
دوسری بات یہ کہ کیا سورہ الفلق اور سورہ الناس کو فجر کی نماز میں پڑھی جاسکتی ہے۔ ؟
تیسری بات یہ کہ " فاقرؤوا ما تيسر من القرآن " کے قاعدے کو سامنے رکھ کر کیا سورۃ کے کسی بھی میسر آیات کو پڑھا جاسکتا ہے۔ ؟
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
میں مندرجہ بالا باتوں سے یہی سمجھا کہ آدھی سورتیں پڑھنا وہ بھی فجرکی نماز میں، خلاف سنت ہے ۔ کیا ایسا ہی ہے ؟
دوسری بات یہ کہ کیا سورہ الفلق اور سورہ الناس کو فجر کی نماز میں پڑھی جاسکتی ہے۔ ؟
تیسری بات یہ کہ " فاقرؤوا ما تيسر من القرآن " کے قاعدے کو سامنے رکھ کر کیا سورۃ کے کسی بھی میسر آیات کو پڑھا جاسکتا ہے۔ ؟
@اسحاق سلفی بھائی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
@محمد عامر یونس بھائی
  1. نماز میں جو سورہ مسنون ہو ،وہ مکمل ہی پڑھنی چاہیئے ۔۔(فهذا خلاف السنة ولا شك أنه تلاعب بالسنة ، فافعل هدي نبيك محمد عليه الصلاة والسلام ) آدھی سورتیں پڑھنا وہ بھی اکثر یا روزانہ یہ خلاف سنت ہے ۔ہاں کبھی کبھار نامکمل سورہ بھی پڑھ لے تو ان شاء اللہ کوئی حرج نہیں ؛
  2. دوسری بات یہ کہ کیا سورہ الفلق اور سورہ الناس کو فجر کی نماز میں پڑھی جاسکتی ہے۔ ؟
الجواب :: جی ہاں ! نماز فجر میں ان آخری دو سورتوں کو فرض میں بحیثیت امام پڑھنا صحیح حدیث سے ثابت ہے :
سنن النسائی ، باب : القراءة في الصبح بالمعوذتين
باب: نماز فجر میں معوذتین پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 953
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ التِّرُمِذِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَاللَّفْظُ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، ‏‏‏‏‏‏"أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُعَوِّذَتَيْنِ قَالَ عُقْبَةُ:‏‏‏‏ فَأَمَّنَا بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ".
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے معوذتین کے متعلق پوچھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر میں انہیں دونوں سورتوں کے ذریعہ ہماری امامت فرمائی۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: ۹۹۱۵)، ویأتی عند المؤلف برقم: ۵۴۳۶ (صحیح)
وضاحت: ۱؎ : معوذتین سے مراد «قل أعوذ برب الناس» اور «قل أعوذ برب الفلق» ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
( أخرجه النسائي، وابن أبي شيبة ، وأبو يعلي،وابن خزيمة، وابن حبان ، والحاكم[156]
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  • تیسری بات یہ کہ " فاقرؤوا ما تيسر من القرآن " کے قاعدے کو سامنے رکھ کر کیا سورۃ کے کسی بھی میسر آیات کو پڑھا جاسکتا ہے۔ ؟
الجواب : ہاں اس قاعدہ پر بھی عمل کیا جاسکتا ہے ۔۔۔لیکن ان نمازوں میں ،جن میں کوئی سورتیں خاص متعین نہیں،،
 
Top