• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمہوریت بھی کفر کا نظام ہے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
جمہوریت بھی کفر کا نظام ہے

اگر ایک کافرانہ نظام ،سوشلزم کے ساتھ اسلام کا لفظ لگانے سے وہ نظام کفر ہی رہتا ہے تو پھر ایک دوسرے کافرانہ نظام جمہوریت کے ساتھ اسلامی کا لفظ لگانے سے کیسے وہ مشرف بہ اسلام ہو جائے گا؟یہ فلسفہ ہماری ناقص عقل سے بالاتر ہے ہمارے نزدیک اسلامی جمہوریت کے غیر اسلامی ہونے کے دلائل صد فیصد وہی ہیں جو اسلامی سوشلزم کے غیر اسلامی ہونے کے ہیں۔کل کلاں اگر کوئی شاطر اسلامی سرمایہ داری یا اسلامی یہودیت یا اسلامی عیسائیت وغیرہ کا فلسفہ ایجاد کر ڈالے تو کیا اسے بھی قبول کر لیا جائے گا؟آخر اسلامی تاریخ میں پہلے سے استعمال کی گئی کتاب و سنت سے ثابت شدہ اصطلاحات نظام خلافت ،نظام شورائیت سے پہلو تہی کرنے کی وجہ کیا ہے؟کیا ہمارے مسلم دانشور اور مفکرین اس نکتہ پر سنجیدگی سے غور کرنا پسند فرمائیں گے؟
توحید کے مسائل از محمد اقبال کیلانی
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
اس طرح تو بادشہت بہی اسلامی نام لگانے سے بدل نہیں جاتی اور کفر ہی قرار پائی گی۔ اصل میں مسئلہ اتنا سادہ نہیں ھے جتنا کیلانی صاحب نہ بتایا ھے۔ جمہوریت اور سوشلزم کا تقابل غلط ھے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,351
پوائنٹ
800
اس طرح تو بادشاہت بہی اسلامی نام لگانے سے بدل نہیں جاتی اور کفر ہی قرار پائی گی۔ اصل میں مسئلہ اتنا سادہ نہیں ھے جتنا کیلانی صاحب نہ بتایا ھے۔ جمہوریت اور سوشلزم کا تقابل غلط ھے۔
محترم بھائی! آپ سے کس نے کہا کہ بادشاہت کفر ہے، فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

1. ﴿ وَاتَّبَعُوا مَا تَتْلُو الشَّيَاطِينُ عَلَىٰ مُلْكِ سُلَيْمَانَ ... ﴾ ... سورة البقرة: 102
کہ ’’اور اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین (حضرت) سلیمان کی بادشاہت میں پڑھتے تھے۔‘‘

2. ﴿ وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ اللَّـهَ قَدْ بَعَثَ لَكُمْ طَالُوتَ مَلِكًا ... ﴾ ... سورة البقرة: 247
کہ ’’اور انہیں ان کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاه بنا دیا ہے۔‘‘

3. ﴿ فَهَزَمُوهُم بِإِذْنِ اللَّـهِ وَقَتَلَ دَاوُودُ جَالُوتَ وَآتَاهُ اللَّـهُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَةَ وَعَلَّمَهُ مِمَّا يَشَاءُ .... ﴾ ... البقرة: 251
کہ ’’چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہوں نے جالوتیوں کو شکست دے دی اور (حضرت) داؤد (علیہ السلام) کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا اور اللہ تعالیٰ نے داؤد ﷤ کو مملکت وحکمت اور جتنا کچھ چاہا علم بھی عطا فرمایا۔‘‘

4. ﴿ قُلِ اللَّـهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّن تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ ۖ بِيَدِكَ الْخَيْرُ‌ ۖ إِنَّكَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ‌ ﴾ ... آل عمران: 26
کہ ’’آپ کہہ دیجئے اے اللہ! اے تمام جہان کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت دے اورجسے چاہے ذلت دے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘

5. ﴿ فَقَدْ آتَيْنَا آلَ إِبْرَ‌اهِيمَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَآتَيْنَاهُم مُّلْكًا عَظِيمًا ﴾ ... النساء: 54
کہ ’’پس ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت بھی دی اور بڑی بادشاہت بھی عطا فرمائی۔‘‘

6. ﴿ وَإِذْ قَالَ مُوسَىٰ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ اذْكُرُ‌وا نِعْمَةَ اللَّـهِ عَلَيْكُمْ إِذْ جَعَلَ فِيكُمْ أَنبِيَاءَ وَجَعَلَكُم مُّلُوكًا وَآتَاكُم مَّا لَمْ يُؤْتِ أَحَدًا مِّنَ الْعَالَمِينَ ﴾ ... المائدة: 20
کہ ’’اور یاد کرو موسیٰ ﷤ نے اپنی قوم سے کہا، اے میری قوم کے لوگو! اللہ تعالیٰ کے اس احسان کا ذکر کرو کہ اس نے تم میں سے پیغمبر بنائے اور تمہیں بادشاه بنا دیا اور تمہیں وه دیا جو تمام عالم میں کسی کو نہیں دیا۔‘‘

7. ﴿ رَ‌بِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ ۚ فَاطِرَ‌ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْ‌ضِ أَنتَ وَلِيِّي فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَ‌ةِ ۖ تَوَفَّنِي مُسْلِمًا وَأَلْحِقْنِي بِالصَّالِحِين ﴾ ... يوسف: 101
کہ ’’اے میرے پروردگار! تو نے مجھے ملک عطا فرمایا اور تو نے مجھے خواب کی تعبیر سکھلائی۔ اے آسمان وزمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا وآخرت میں میرا ولی (دوست) اور کارساز ہے، تو مجھے اسلام کی حالت میں فوت کر اور نیکوں میں ملا دے۔‘‘

8. ﴿ فَتَعَالَى اللَّـهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ ۖ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ رَ‌بُّ الْعَرْ‌شِ الْكَرِ‌يمِ ﴾ ... المؤمنون: 116
کہ ’’اللہ تعالیٰ سچا بادشاه ہے وه بڑی بلندی والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی بزرگ عرش کا مالک ہے۔‘‘

9. ﴿ قَالَ رَ‌بِّ اغْفِرْ‌ لِي وَهَبْ لِي مُلْكًا لَّا يَنبَغِي لِأَحَدٍ مِّن بَعْدِي ۖ إِنَّكَ أَنتَ الْوَهَّابُ ﴾ ... ص: 35
کہ ’’کہا کہ اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسی بادشاہت عطا فرما جو میرے سوا کسی (شخص) کے لائق نہ ہو، تو بڑا ہی دینے والا ہے۔‘‘
 

محمد عاصم

مشہور رکن
شمولیت
مئی 10، 2011
پیغامات
236
ری ایکشن اسکور
1,027
پوائنٹ
104
اسلام کا نظام حکومت صرف اور صرف خلافت ہی ہے اس کے علاوہ جتنے نظام ہیں وہ اسلامی نظام نہیں کہلا سکتے ہیں چاہے وہ جمہوریت، سوشلزم، کیمونزم اور ملوکیت ہی کیوں نہ ہو۔
سب باطل نظام ہیں ان نظاموں کو قبول کرنا ان کی تکمیل میں حصہ لینا، ان کو مضبوط کرنا، ان کی حمایت کرنا، ان کی وفاداری کرنا، ان کو نافذ کرنے میں مدد کرنا، یہ سب کچھ اسلام کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔
آخر ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ ہم اللہ کا دیا ہوا نظام چھوڑ کر کفار کے دیئے نظاموں کو قبول کر رہے ہیں؟؟؟
کیا اللہ کی پکڑ سے بچ پائیں گیں؟؟؟
ایک مسلم کا اہم ترین فریضہ اقامتِ دین کا فریضہ ہے تو کیا اقامتِ دین صرف نماز روزہ حج زکاۃ کی ہی ادائیگی ہے بلکہ اصل فریضہ تو اسلامی نظام خلافت کو، اللہ کے نازل کردہ قوانین کو نافذ کرنا ہے۔
تو میں اور آپ اس فرض کو کتنا پورا کر رہے ہیں اس بارے بھی سوچا؟؟؟؟
کیا ہم بھول گے کہ کفار نے مل کر ایک جان بن کر کس طرح خلافت کے نظام کو پہلی جنگ عظیم میں ختم کیا تھا؟؟؟
اس جنگ کا مقصد ہی یہی تھا کہ خلافت کو ختم کیا جائے اور مسلمانوں کو چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں تقسیم کیا جائے اور وہ کفار کامیاب ہوئے۔
آج کے عرب حکمرانوں کے آباؤاجداد نے خلافت کو ختم کرنے میں اہم رول ادا کیا تھا جس کا صلہ مغربی آقاؤں نے ان کو ان چھوٹی ریاستوں کی بادشاہتیں دے کر ادا کیا تھا۔
ایک بات یاد رکھیں مسلمانوں کی بقاء اسی میں ہے کہ وہ اللہ کے دیئے نظام خلافت کو قائم کریں ورنہ اسی طرح زلت کی زندگی ہمارا مقدر بنی رہے گی۔
اللہ ہمیں دوبارہ ایک جان کرئے اور ہم میں جو ملکی، مسلکی دیواریں ہیں ان کو توڑ دے آمین
 
شمولیت
اکتوبر 19، 2011
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
410
پوائنٹ
44
میرا مقصد بادشاہت کو کفر ثابت کرنا نہیں تھا۔ خلافت (محدود معنوں میں) کے علاوہ ہر سسٹم کو کفر قرار دینے کی سادگی بیان کرنا مطلوب تھا۔ اگر غور کیا جائے تو رسالت مآب علیہ الصلٰوت کے عہد میں حکمرانی کے دو مروجہ ماڈل تھے: بادشاہت اور قبائلئ طرز کا سرداری نظام۔ اسلام نے ان میں سے کسی کی تنکیر نہیں کی بلکہ بعد کے ادوار میں خلافت کے ادارے نے بادشاہت کے تمام لازمی اجزائے ترکیبی کو اپنے اندر سمو لیا۔ یھی وجہ ھے کہ ہم موروثی اور خاندانی خلافتیں نہ صرف دیکھتے رہے بلکہ بخوشی برداشت کرتے رہے۔ جمہوریت کو بھی اسی تناظر میں دیکھنے اور سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
ملوکیتوں کو برداشت کیے جانے کو آج کے جمہوری نظاموں سے خلط کر دینا بہت بری غلطی ہے میرے بھائی.

ملوکیتوں کو بھی تبھی تک برداشت کیا گیا جب تک ان کے بنیادی اصول اسلام کی حاکمیت پر قائم تھے،

پہلے ہماری مروجہ ریاستوں میں بنیادوں پر اسلام تو ہو، پھر اپ کسی درجے میں یہ گنجائش بھی رکھ سکتے ہیں کہ ؛؛جمہوریت کو اسی تناظر میں دیکھنے کی کوشش کرنی چاہیے؛؛..

مسئلہ ایک بندے کی حکمرانی یا ایک پارلیمنٹ کی حکمرانی کا بعد میں ہے، پہلے اللہ کا حق حاکمیت سلب کرنا آتا ہے.
 
شمولیت
اکتوبر 18، 2012
پیغامات
368
ری ایکشن اسکور
1,006
پوائنٹ
97
ایسی جمہوریت جو کہ مرد اور عورت کو ایک برابر کا حق دے کر کھڑا کر دے ۔۔۔
مساوات کا نام پر کیا ایسی اسلامی حکومت کا نظام ۔۔۔جب کے اسلام عورت کی حکومت سے بالا تر ہے
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
اسلام علیکم

جس طر ح کلمہ حق میں پہلے طاغوت کی نفی کی گئی ہے یعنی "نہیں ہے کوئی الہ مگر صرف الله " اسی طر ح طاغوتی نظام کی بھی نفی کرنا اور صحیح السلامی نظام جو قرآن اور سنّت نبوی صل الله علیہ وسلم کے مطابق ہو اس کا نفاذ ہر مسلمان پر فرض عین ہے -قیامت کے دن ہمیں الله کے سامنے اس بات کا جواب دینا ہوگا اس کے بغیر ہمارے خلاصی نہیں ہو پا آے گی- کم سے کم اور کچھ نہیں تو اس کفریہ نظام کی نفی تو کر سکتے ہیں- لیکن افسوس کہ ہمارے مسلمان اس کے لئے بھی تیار نہیں- اور اس کا نتیجہ میں وہ الله کے نازل کردہ دنیاوی عذاب کی صورت میں بھگت رہے ہیں -الله ہی ہمیں سیدھی راہ دیکھاے (آ مین )
 
Top