• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جن بھائیوں نے داڑھی نہیں رکھی ہوئی ابھی تک وہ بھی کم از کم پڑھ ضرور لیں :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جن بھائیوں نے داڑھی نہیں رکھی ہوئی ابھی تک وہ بھی کم از کم پڑھ ضرور لیں :


اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کی تخلیق بہترین سانچے میں کی ہے اور مرد و عورت میں جو امتیازات رکھے ہین ، ان میں سے ایک امتیاز اور فرق ڈاڑھی ہے۔ ڈاڑھی مرد کی زینت ہے اور یہ ایسی زینت ہے کہ جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام انبیاء و رُسل علیھم السلام کو مزین فرمایا ہے۔ اگر یہ بد صورتی اور قبح کا باعث ہوتی تو یہ کسی نبی اور رسول کو اللہ تعالیٰ عطا نہ کرتا۔ ڈاڑھی فطرتِ اسلام میں داخل ہے جیسا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے :

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

دس خصلتیں فطرت سے ہیں ۔ ان میں سے مونچھیں تراشنا اور ڈاڑھی بڑھانا ہے۔''

(صحیح مسلم۱/۲۲۳، کتاب الایما)

اعفاء اللحیہ کا معنی ہے کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دے اس میں کانٹ چھانٹ نہ کرے۔

امام نووی شرح مسلم ۱/۱۲۹ پر پانچ طرح کے الفاظ نقل کر کے فرماتے ہیں ، ان سب کا معنی ''ترکھا علیٰ حالھا'' یعنی ڈاڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دینا ہے۔ قاضی امام شوکانی ایک مقام پر رقمطراز ہیں:

''ان اشیاء پر جب عمل کیا گیا تو ان کا عامل اس فطرت سے موصوف ہوا جس پر اللہ تعالیٰ نے بندوں کو پیدا کیا اور ان کو اس پر رغبت دلائی اور ان کے لئے پسند فرمایا تا کہ وہ صورت کے لحاظ سے کامل ترین اور اعلیٰ صفات کے مالک بن جائیں۔'' (نیلالاوطار ۱/۱۳۰)

اس کے بعد مزید فرماتے ہیں:

''یہ سنت قدیمہ ہے جس کو تمام انبیاء علیہم السلام نے اختیار کیا اور تمام شریعتیں اس پر متفق ہیں کیونکہ یہ پیدائشی اور طبعی چیز ہے جس پر سب اکھٹے ہیں۔''(نیل الاوطار۱/۱۳۰)

صحیح مسلم کی اس حدیث سے واضح ہوا کہ ڈاڑھی بڑھانا فطری اور جبلی امر ہے۔ اس کو منڈوانا یا کتروانا فطرت کو بدلنا ہے اور شیطانی عمل ہے کیونکہ جب شیطان کو باری تعالیٰ نے دھتکار ا اور ملعون قرار دیا تواُس نے انسان کو گمراہ کرنے کے جو راستے اور طرق ذکر کئے ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ اُس نے کہا:

''اور میں انہیں بالضرور حکم دوں گا، وہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی )صورت( کو بدل ڈالیں گے۔''(النساء :۱۱۹)

علاوہ ازیں مرد کا ڈاڑھی کو مونڈنا، یہ عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں سے مشابہت اختیار کر تے ہیں۔ اور جس فعل پر شریعت میں لعنت ہوئی ہے، وہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہے، اسی لئے علامہ ابنِ حجر ہیثمی نے اپنی کتاب ''الزّواجر عن اقتراف الکبائر'' ١٥٥١ پر اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار احادیث میں ڈاڑھی کے بڑھانے کا حکم موجود ہے اور ڈاڑھی کٹانا یا مونڈنا اہل کتاب کی علامت ہے جیسا کہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکوں کی مخالفت کرو۔ ڈاڑھی کو بڑھائو اور مونچھوں کو پست کرو۔'' (متفق علیہ، مشکوة)

اسی طرح مسند احمد۵/۲۶۴ میں ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اہل کتاب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:

''ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب داڑھیوں کو کاٹتے ہیں اور مونچھوں کو چھوڑتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مونچھوں کا کاٹو اور داڑھیاں بڑھائو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔''

حافظ ابنِ حجر نے فتح الباری ۱۰/ ۳۵۴ پر اور علامہ عینی نے عمدة القاری ٥٠٢٢ پر اس کی سند کو حسن کہا ہے ۔ نیل الاوطار۱/۱۳۲ پر ہے۔


''داڑھی تراشنا فارسیوں کی عادت سے ہے۔''
ان احادیث میں ڈاڑھی کو بڑھانے کا حکم کیا گیا ہے اور شرعی قاعدہ ہے الامر للوجوب لہٰذا ڈاڑھی بڑھانا واجب ہے اور اس کو تراشنا یا منڈوانا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے امر کی مخالفت ہے۔ آپ کے امر کی مخالفت عذابِ الہٰی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

''پس جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، ان کو اس بات سے ڈر نا چاہیے کہ ان پر کوئی آفت آن پڑے یا ان پر کوئی درد ناک عذاب اترے۔''

اس بات پر تمام اہل اسلام فقہاء و محدثین کا اتفاق ہے کہ داڑھی مونڈنا حرام ہے۔ اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی ڈاڑھی مونڈتا ہے تو وہ اس کے ساتھ گناہ پر تعاون کرتا ہے جو شرعاً بالکل منع ہے

طالب دعاء
ابو ياسر فريد كشميري من مکہ المكرمه
 
شمولیت
مارچ 18، 2018
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
11
جن بھائیوں نے داڑھی نہیں رکھی ہوئی ابھی تک وہ بھی کم از کم پڑھ ضرور لیں :


اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کی تخلیق بہترین سانچے میں کی ہے اور مرد و عورت میں جو امتیازات رکھے ہین ، ان میں سے ایک امتیاز اور فرق ڈاڑھی ہے۔ ڈاڑھی مرد کی زینت ہے اور یہ ایسی زینت ہے کہ جس سے اللہ تعالیٰ نے اپنے تمام انبیاء و رُسل علیھم السلام کو مزین فرمایا ہے۔ اگر یہ بد صورتی اور قبح کا باعث ہوتی تو یہ کسی نبی اور رسول کو اللہ تعالیٰ عطا نہ کرتا۔ ڈاڑھی فطرتِ اسلام میں داخل ہے جیسا کہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے :

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

دس خصلتیں فطرت سے ہیں ۔ ان میں سے مونچھیں تراشنا اور ڈاڑھی بڑھانا ہے۔''

(صحیح مسلم۱/۲۲۳، کتاب الایما)

اعفاء اللحیہ کا معنی ہے کہ داڑھی کو اس کے حال پر چھوڑ دے اس میں کانٹ چھانٹ نہ کرے۔

امام نووی شرح مسلم ۱/۱۲۹ پر پانچ طرح کے الفاظ نقل کر کے فرماتے ہیں ، ان سب کا معنی ''ترکھا علیٰ حالھا'' یعنی ڈاڑھی کو اپنی حالت پر چھوڑ دینا ہے۔ قاضی امام شوکانی ایک مقام پر رقمطراز ہیں:

''ان اشیاء پر جب عمل کیا گیا تو ان کا عامل اس فطرت سے موصوف ہوا جس پر اللہ تعالیٰ نے بندوں کو پیدا کیا اور ان کو اس پر رغبت دلائی اور ان کے لئے پسند فرمایا تا کہ وہ صورت کے لحاظ سے کامل ترین اور اعلیٰ صفات کے مالک بن جائیں۔'' (نیلالاوطار ۱/۱۳۰)

اس کے بعد مزید فرماتے ہیں:

''یہ سنت قدیمہ ہے جس کو تمام انبیاء علیہم السلام نے اختیار کیا اور تمام شریعتیں اس پر متفق ہیں کیونکہ یہ پیدائشی اور طبعی چیز ہے جس پر سب اکھٹے ہیں۔''(نیل الاوطار۱/۱۳۰)

صحیح مسلم کی اس حدیث سے واضح ہوا کہ ڈاڑھی بڑھانا فطری اور جبلی امر ہے۔ اس کو منڈوانا یا کتروانا فطرت کو بدلنا ہے اور شیطانی عمل ہے کیونکہ جب شیطان کو باری تعالیٰ نے دھتکار ا اور ملعون قرار دیا تواُس نے انسان کو گمراہ کرنے کے جو راستے اور طرق ذکر کئے ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ اُس نے کہا:

''اور میں انہیں بالضرور حکم دوں گا، وہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کی ہوئی )صورت( کو بدل ڈالیں گے۔''(النساء :۱۱۹)

علاوہ ازیں مرد کا ڈاڑھی کو مونڈنا، یہ عورتوں کے ساتھ مشابہت ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے مردوں پر لعنت کی ہے جو عورتوں سے مشابہت اختیار کر تے ہیں۔ اور جس فعل پر شریعت میں لعنت ہوئی ہے، وہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہے، اسی لئے علامہ ابنِ حجر ہیثمی نے اپنی کتاب ''الزّواجر عن اقتراف الکبائر'' ١٥٥١ پر اسے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا ہے۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے شمار احادیث میں ڈاڑھی کے بڑھانے کا حکم موجود ہے اور ڈاڑھی کٹانا یا مونڈنا اہل کتاب کی علامت ہے جیسا کہ ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:

''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مشرکوں کی مخالفت کرو۔ ڈاڑھی کو بڑھائو اور مونچھوں کو پست کرو۔'' (متفق علیہ، مشکوة)

اسی طرح مسند احمد۵/۲۶۴ میں ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اہل کتاب کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا:

''ابوامامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب داڑھیوں کو کاٹتے ہیں اور مونچھوں کو چھوڑتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم مونچھوں کا کاٹو اور داڑھیاں بڑھائو اور اہل کتاب کی مخالفت کرو۔''

حافظ ابنِ حجر نے فتح الباری ۱۰/ ۳۵۴ پر اور علامہ عینی نے عمدة القاری ٥٠٢٢ پر اس کی سند کو حسن کہا ہے ۔ نیل الاوطار۱/۱۳۲ پر ہے۔

''داڑھی تراشنا فارسیوں کی عادت سے ہے۔''

ان احادیث میں ڈاڑھی کو بڑھانے کا حکم کیا گیا ہے اور شرعی قاعدہ ہے الامر للوجوب لہٰذا ڈاڑھی بڑھانا واجب ہے اور اس کو تراشنا یا منڈوانا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے امر کی مخالفت ہے۔ آپ کے امر کی مخالفت عذابِ الہٰی کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

''پس جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، ان کو اس بات سے ڈر نا چاہیے کہ ان پر کوئی آفت آن پڑے یا ان پر کوئی درد ناک عذاب اترے۔''

اس بات پر تمام اہل اسلام فقہاء و محدثین کا اتفاق ہے کہ داڑھی مونڈنا حرام ہے۔ اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی ڈاڑھی مونڈتا ہے تو وہ اس کے ساتھ گناہ پر تعاون کرتا ہے جو شرعاً بالکل منع ہے

طالب دعاء
ابو ياسر فريد كشميري من مکہ المكرمه

کچھ اہل علم کہتے داڑھی دو مٹھ سے نیچے کاٹ بھی سکتے ہیں وہ کسی صحابی کا بتاتے ہیں کے ہر حج کے موقع پر وہ دو مٹھ کے نیچے سے اپنی داڑھی کاٹ سکتے ہیں
حافظ زبیر علی زئی اہل حدیث کے جید عالم کا بھی یہی فتویٰ ہے
رہنمائی فرمائیں @محمّد عامر یونس
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
کچھ اہل علم کہتے داڑھی دو مٹھ سے نیچے کاٹ بھی سکتے ہیں وہ کسی صحابی کا بتاتے ہیں کے ہر حج کے موقع پر وہ دو مٹھ کے نیچے سے اپنی داڑھی کاٹ سکتے ہیں
حافظ زبیر علی زئی اہل حدیث کے جید عالم کا بھی یہی فتویٰ ہے
رہنمائی فرمائیں @محمّد عامر یونس
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

شیخ محترم @اسحاق سلفی بھائی
 
Top