محمد شاہد
سینئر رکن
- شمولیت
- اگست 18، 2011
- پیغامات
- 2,510
- ری ایکشن اسکور
- 6,023
- پوائنٹ
- 447
جو اک بار اے دوست جاتی ہے بجلی
بڑی منتوں سے پھر آتی ہے بجلی
بڑی منتوں سے پھر آتی ہے بجلی
سرِ شام ہی سے یہ رہتی ہے غائب
علی الصبح جلوہ دکھاتی ہے بجلی
علی الصبح جلوہ دکھاتی ہے بجلی
شکایت ہے بچوں کو یہ واپڈا سے
کہ بچوں کو شب میں ڈراتی ہے بجلی
کہ بچوں کو شب میں ڈراتی ہے بجلی
سبھی دیکھتے ہیں بصد شوق اس کو
کہ صورت دکھانے کو آتی ہے بجلی
کہ صورت دکھانے کو آتی ہے بجلی
بڑی زاہدانہ روش کی ہے حامل
کہ گرمی میں شب بھر جگاتی ہے بجلی
کہ گرمی میں شب بھر جگاتی ہے بجلی
جو پڑھتے نہیں فجر بھی ان کو اکثر
تہجد کا عادی بناتی ہے بجلی
تہجد کا عادی بناتی ہے بجلی
وہاں لوڈشیڈنگ سے محروم ہیں سب
جہاں پر کہ کنڈے سے آتی ہے بجلی
جہاں پر کہ کنڈے سے آتی ہے بجلی
جبھی خون انساں کا کرتی ہے پانی
کہ پانی میں ہر دم نہاتی ہے بجلی
کہ پانی میں ہر دم نہاتی ہے بجلی
سو میٹر بھی ہے برق رفتار اتنا
زباں صارفیں کو چڑاتی ہے بجلی
زباں صارفیں کو چڑاتی ہے بجلی
میں پھر بھی نہیں ہوتا آپے سے باہر
مرے ظرف کو آزماتی ہے بجلی
مرے ظرف کو آزماتی ہے بجلی
جلاتی نہیں بلب و سیور ولیکن
دلِ صارفیں کو جلاتی ہے بجلی
دلِ صارفیں کو جلاتی ہے بجلی
اثرؔ شعر لکھنے جو بیٹھا، تو جا کر
مرے حال پر مسکراتی ہے بجلی
مرے حال پر مسکراتی ہے بجلی
شاہین اقبال اثرؔ