محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
اللہ سبحانہ وتعالى كا ارشاد ہے:
{اور ان سے اس وقت تك جنگ كرو جب تك فتنہ ( شرك ) مٹ نہ جائے اور اللہ تعالى كا دين غالب نہ آجائے، اگر تو يہ باز آجائيں اور رك جائيں ( تو تم بھى رك جاؤ ) زيادتى تو صرف ظالموں پر ہى ہے} البقرۃ ( 193 ).
ابن جرير رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:اور ايك دوسرے مقام پر اس طرح فرمايا:
{اور تم ان سے اس وقت تك لڑو اور جنگ كرو جب تك فتنہ باقى ہے، اور دين اللہ ہى كا ہو جائے، اور اگر وہ باز آجائيں تو جو وہ اعمال كر رہے ہيں اللہ تعالى انہيں خوب ديكھ رہا ہے} الانفال ( 39 ).
اور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" مجھے اس وقت تك جنگ كرنے كا حكم ديا گيا ہے جت تك لوگ يہ گواہى نہ دينے لگيں كہ اللہ تعالى كے علاوہ كوئى معبود برحق نہيں، اور يقينا محمد صلى اللہ عليہ وسلم اللہ تعالى كے رسول ہيں، اور نماز قائم كرنے لگيں، اور زكاۃ ادا كرنے لگيں، لھذا جب وہ يہ كام كرنے لگيں گے تو انہوں نے مجھے سے اپنے خون اور اپنے مال محفوظ كر ليے مگر اسلام كے حق كے ساتھ، اور ان كا حساب اللہ تعالى كے سپرد"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 24 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 2831 ).
اور ايك حديث ميں فرمان نبوى صلى اللہ عليہ وسلم ہے:
" ميں قيامت سے قبل تلوار دے كر بھيجا گيا ہوں حتى كہ اللہ وحدہ لاشريك كى عبادت ہونے لگے"
مسند احمد حديث نمبر ( 4869 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الجامع حديث نمبر ( 2831 ) ميں صحيح قرار ديا ہے.
ہم تمہارے ساتھ اس وقت تك جنگ اور لڑائى كريں جب تك تم اللہ وحدہ لا شريك كى عبادت نہ كرنے لگ جاؤ، اور يا پھر جزيہ اور ٹيكس ادا كرو اور ہمارے نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے ہمارے رب كے پيغام كے ساتھ ہميں يہ بتايا كہ ہم ميں سے جو بھى قتل ہو گا وہ جنت كى نعمتوں ميں داخل ہو گا اس جيسى نعمت كسى نے كبھى ديكھى تك نہيں، اور ہم سے جو بھى باقى رہے گا وہ تمہارى گردنوں كا مالك بنے گا.
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2925 ).
فرمان بارى تعالى ہے:
{اور تم اللہ تعالى كے راستے ميں ان لوگوں كے ساتھ جنگ كرو جو تم سے جنگ كرتے ہيں، اور زيادتى نہ كرو بلا شبہ اللہ تعالى زيادتى كرنے والوں سے محبت نہيں كرتا} البقرۃ ( 190 ).
جاری ہےاور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
{تم ان لوگوں كى سركوبى كے ليے جنگ كيوں نہيں كرتے جنہوں نے اپنى قسموں كو توڑ ديا اور رسول صلى اللہ عليہ وسلم كو جلاوطن كرنے كى فكر ميں ہيں، اور خود ہى انہوں نے تم چھيڑخانى كرنے ميں ابتدا كى ہے، كيا تم ان سے ڈرتے ہو؟ اللہ تعالى ہى زيادہ مستحق ہے كہ تم اس سے ڈرو اور اس كا خوف ركھو بشرطيكہ تم ايمان والے ہو} التوبۃ (13 ).
دوم:اللہ تعالى نے كمزور اور ضعيف مسلمانوں كو بچانے كے ليے جھاد مشروع كرتے ہوئے فرمايا:
{اور تمہيں كيا ہو گيا ہے كہ تم اللہ تعالى كے راستے ميں ان كمزور مردوں اور عورتوں اور ننھے ننھے بچوں كے چھٹكارے كے ليے جنگ كيوں نہيں كرتے؟ جو يوں دعائيں مانگ رہے ہيں كہ اے ہمارے پروردگار ہميں ان ظالموں كى بستى سے نجات دے اور ہمارے ليے خود اپنے پاس سے حمايتى مقرر فرما دے، اور ہمارے ليے خاص اپنے پاس سے مدد گار بنا} النساء ( 75 ).
نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كى رغبت دلاتے ہوئے فرمايا:
" اللہ تعالى كے راستے ميں ايك دن كا پہرہ دنيا اور جو كچھ اس پر ہے سے بہتر ہے"
صحيح بخارى حديث نمبر ( 2678 ).
اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
{تم ان ( كفار ) سے جنگ كرو اللہ تعالى انہيں تمہارے ہاتھوں عذاب دے گا، اور ذليل و رسوا كرے گا، ان كے خلاف تمہارى مدد فرمائےگا، اور مسلمانوں كے كليجے ٹھنڈے كرے گا، اور ان كے دلوں كے غيض و غضب دور كرے گا، اور وہ جس كى طرف چاہتا ہے رحمت سے توجہ فرماتا ہے، اللہ تعالى جانتا بوجھتا اور حكمت والا ہے} التوبۃ ( 14 - 15 ).
اور اسى ليے جنگ ميں ايسى اشياء مشروع كى گئى ہيں جو دشمن كے دلوں ميں رعب كا سبب بنتى ہيں.اور ايك دوسرے مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
{اور تم ان كے مقابلے كے ليے اپنى طاقت بھر قوت كى تيارى كر كے ركھو اور گھوڑوں كو تيار كر كے ركھو، كہ اس سے تم اللہ تعالى كے اور اپنے دشمنوں كو خوفزدہ ركھ سكو گے}الانفال ( 60 ).
مسلمانوں كى وسعت اور كشادگى كى حالت ميں ہو سكتا ہے كچھ لوگ ايسے بھى مسلمانوں ميں شامل ہو جائيں جو مادى حالت سنوارنا چاہتے ہوں اور ان كا مقصد كلمہ كفر پر اللہ تعالى كا كلمہ بلند كرنا نہ ہو، اور ان لوگوں كا معاملہ بہت سے مسلمانوں پر مخفى رہے، تو اسے ظاہر كرنے والى سب سے چيز جھاد ہى ہے، كيونكہ جھاد ميں تو جان خرچ كرنى پڑتى ہے، اور اس منافق نے تو نفاق اسى ليے اختيار كيا ہے تا كہ وہ اپنى روح اور جان بچا سكے.فرمان بارى تعالى ہے:
{پھر جب كوئى صاف مطلب والى سورت نازل كى جاتى ہے، اور اس ميں قتال كا ذكر كيا جاتا ہے تو آپ ديكھتے ہيں كہ جن دلوں ميں بيمارى ہے وہ آپ كى طرف اس طرح ديكھتے جيسے اس شخص كى نظر ہوتى ہے جس پر موت كى بے ہوشى طارى ہو}محمد ( 20 ).
ابن قيم رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
{جس حال پر تم ہو اسى پر اللہ ايمان والوں كو نہ چھوڑ دے گا جب تك كہ پاك اور ناپاك كو الگ الگ نہ كر دے}آل عمران( 179 ).
اللہ سبحانہ وتعالى كا ارشاد ہے:
{اور ہم ان دنوں كو لوگوں كے درميان ادلتے بدلتے رہتے ہيں، ( معركہ احد ميں يہ وقت شكست ) اس ليے تھى كہ اللہ تعالى ايمان والوں كو ظاہر كر دے اور تم ميں سے بعض كو شہادت كا درجہ نصيب فرمائے، اللہ تعالى ظالموں سے محبت نہيں كرتا، ( يہ وجہ بھى تھى ) كہ اللہ تعالى ايمان والوں كو بالكل الگ كر دے اور كافروں كو مٹا دے، كيا تم سمجھ بيٹھے ہو كہ تم جنت ميں چلے جاؤ گے حالانكہ ابھى تك اللہ تعالى نے يہ ظاہر نہيں كيا كہ تم ميں سے جہاد كرنے والے كون ہيں اور صبر كرنے والے كون ہيں؟} آل عمران ( 14 - 142 ).
حافظ رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں:نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
" ميں قيامت سے قبل تلوار دے كر مبعوث كيا گيا ہوں تا كہ صرف ايك اللہ وحدہ لا شريك كى عبادت كى جائے، اور ميرا رزق ميرے نيزے كے سائے ميں ركھا گيا ہے، اور جس نے بھى ميرے كام كى مخالف كى اس پر ذلت و پستى مسلط كر دى گئى ہے، اور جو كوئى كسى قوم كے مشابھت اختيار كرتا ہے وہ انہى ميں سے ہے"
مسند احمد حديث نمبر ( 4869 ) صحيح الجامع حديث نمبر ( 2831 ).
اللہ تعالى كے ہاں اولياء كے ليے بلند ترين مرتبہ شھادت ہے، اور شھداء ہى اس كے بندوں ميں خاص اور اس كے مقرب بندے ہيں، صديقيت كے بعد شھادت كے علاوہ كوئى مرتبہ اور درجہ نہيں، وہ اللہ سبحانہ وتعالى اپنے بندوں ميں سے شھداء بنانے پسند كرتا ہے، اس اللہ كى محبت ميں ان كے خون بہتے ہيں، اور اس كى خوشنودى كے حصول كے ليے وہ اپنى جانوں كا نذرانہ پيش كرتے، اور اس اللہ تعالى كى رضا اور محبت كو وہ اپنے نفسوں اور جانوں پر ترجيح ديتے ہيں، اور يہ مرتبہ و درجہ اس وقت تك حاصل ہى نہيں ہو سكتا جب تك كہ اس پہنچنے كے اسباب پيدا نہ ہوں، اور وہ دشمنوں كا مسلط ہونا ہے ) اھـفرمان بارى تعالى ہے:
{اگر تم زخمى ہوئے ہو تو تمہارے دشمن اور مخالف بھى تو ايسے ہى زخمى ہو چكے ہيں، ہم ان دنوں كو لوگوں كے درميان ادلتے بدلتے رہتے ہيں، ( احد ميں وقتى طور پر شكست اس ليے تھى ) كہ اللہ تعالى ايمان والوں كو ظاہر كردے اور تم ميں سے بعض كو شہادت كا درجہ نصيب فرمائے، اللہ تعالى ظالموں سے محبت نہيں كرتا، ( وجہ يہ بھى تھى ) كہ اللہ تعالى ايمان والوں كو بالك الگ كردے اور كافروں كو مٹا كر نيست و نابود كركےركھ دے}آل عمران ( 140-141 ).