حج کے فضائل ومسائل
[عَنْ اَبِيْ ہُرَيْرَۃَ ؓقَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺيَقُوْلُ مَنْ حَجَّ فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ رَجَعَ کَيَوْمٍ وَلَدَتْہُ أمُّہُ] صحيح البخاري،الحج ،باب فضل الحج المبرور
’’ابو ہريرہؓ سے روايت ہے کہ ميں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوئے سنا جس نے حج کيا اور اس نے کوئي فحش اور بيہودہ بات نہيں کي اور نہ ہي اللہ کي نافرماني کي تو وہ اسطرح (پاک ہوکر)لوٹتا ہے جيسے آج ہي اسکي ماں نے اسے جنا ہے۔‘‘
رفث :کے اصل معني ہيں جماع کرنا يہاں مراد فحش گوئي اور بيہودگي اور بيوي سے زبان سے جنسي خواہش کي آرزو کرنا ہے دوران حج چونکہ بيوي سے ہمبستري ممنوع ہے اس ليے اس موضوع پر بيوي سے گفتگو اور دل لگي کي باتيں کرنا بھي ناپسند يدہ ہيں۔
فسق:سے مراد اللہ کي نافرماني اور لوگوں سے لڑائي جھگڑاہے۔ايام حج ميں بالخصوص ان سے بھي اجتناب ضروري ہے مذکورہ پابنديوں کيساتھ کيے گئے حج کي فضيلت يہ ہے کہ انسان گناہوں سے بالکل پاک ہوجاتا ہے۔ياد رہے کہ حقوق العباد سے متعلق کوتاہياں خالص توبہ اور ادائيگي حقوق کے بغير معاف نہيں ہوں گي۔
ابو ہريرہ ؓسے روايت ہے کہ:
’’ آپ ﷺسے پوچھا گيا کون سا عمل افضل ہے۔؟ آپﷺنے فرمايا :اللہ اور اسکے رسول پر ايمان لانا ،پوچھا گيا پھرکون سا؟ آپﷺنے فرمايا :اللہ کي راہ ميں جہاد کرنا،پوچھا گيا پھرکونسا؟آپﷺنے فرمايا :حج مبرور۔‘‘
صحيح البخاري،الايمان،باب من قال ان الايمان ھوالعمل
حج بھي افضل اعمال ميں سے ايک افضل عمل ہے بشرطيکہ اخلاص کيساتھ ہو اور رزق حلال ہو اور طريقہ محمدرسول اللہﷺجيسا ہو اور عقيدہ توحيد والا ہو اور نافرماني نہ ہو ۔
حج مبرور کا معني ہے کہ مقبول جس ميں حاجي اللہ کي کسي نافرماني کا ارتکاب نہ کرے اور حج کے بعد اعمال صالحہ ميں پہلے سے بھي بڑھ چڑھ کر کوشش کرے۔
حج ارکان اسلام ميں سے ايک رکن ہے اور اس پر فرض ہے جومالي اور جسماني طور پر صاحب استطاعت ہوگا اور صاحب استطاعت پر حج زندگي ميں صرف ايک مرتبہ فرض ہے اور استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے کو قرآن نے کفر سے تعبير کيا ہے ۔جس سے اس جرم کي برائي واضح ہے اور احاديث ميں بھي اس پر سخت وعيديں بيان فرمائي گئي ہيں اللہ تعاليٰ قرآن وحديث سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کي توفيق عنائت فرمائے۔آمین
مقالہ نگار: محمد مالک بھنڈر