• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث (اللهم أجرني من النار) کی تحقیق

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
خلاصہ بحث



اس پوری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ فرض نمازوں کے بعد پڑھی جانے والی دعاء (اللهم أجرني من النار) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند سےثابت نہیں ، اس کی ایک سند میں کذاب راوی اور ایک مزید ضعیف راوی ہے اور دوسری سند میں ایک مجہول راوی ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے دیکھئے [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 127 رقم1624 ] ۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
کفایت اللہ بھائی !
اس مضمون میں جس مقام پر آپ نے شیخ زبیر حفظہ اللہ کے دلائل کا تعاقب کیا ہے وہاں پر مندرجہ ذیل دو باتوں کے بارے میں آپ نے اپنے موقف سے آگاہ نہیں فرمایا:

شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
اس حدیث کے راوی مسلم بن حارث صحابی تھے۔(تجرید اسماء الصحابۃ للذہبی ٧٥/٢ وغیرہ)
حارث بن مسلم کے بارے میں اختلاف ہے دارقطنی وغیرہ نے انہیں مجہول سمجھا اوربعض علماء نے انہیں صحابہ میں ذکر کیا ، مثلا دیکھئے معرفۃ الصحابہ لابی نعیم الاصبھانی (ج2ص 794ت659)
برائے مہربانی اس بارے میں بھی اپنی قیمتی رائے سے نوازیں ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
کفایت اللہ بھائی !
اس مضمون میں جس مقام پر آپ نے شیخ زبیر حفظہ اللہ کے دلائل کا تعاقب کیا ہے وہاں پر مندرجہ ذیل دو باتوں کے بارے میں آپ نے اپنے موقف سے آگاہ نہیں فرمایا:

شیخ زبیر علی زئی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
اس حدیث کے راوی مسلم بن حارث صحابی تھے۔(تجرید اسماء الصحابۃ للذہبی ٧٥/٢ وغیرہ)
حارث بن مسلم کے بارے میں اختلاف ہے دارقطنی وغیرہ نے انہیں مجہول سمجھا اوربعض علماء نے انہیں صحابہ میں ذکر کیا ، مثلا دیکھئے معرفۃ الصحابہ لابی نعیم الاصبھانی (ج2ص 794ت659)
برائے مہربانی اس بارے میں بھی اپنی قیمتی رائے سے نوازیں ۔
میرے الفاظ ملاحظہ ہوں میں نے صاف لفظوں میں اپنا موقف واضح کیا ہے کہ یہ راوی مجہول ہے۔

یہ روایت ضعیف ہے ۔
سند میں موجود ’’الحارث بن مسلم‘‘ مجہول ہے ۔

امام دارقطنی رحمہ اللہ نے بھی اس راوی کو مجہول قرار دیا ، چنانچہ:
امام برقاني رحمه الله (المتوفى425)نے کہا:
قلت مسلم بن الحارث التميمي عن أبيه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال مسلم مجهول لا يحدث عن أبيه إلا هو[سؤالات البرقاني للدارقطني: ص: 65]۔
حافظ زبیرعلی زئی نے بھی اسے صحابی نہیں مانا ہے بلکہ اختلاف صحبت کو اس راوی کی توثیق کے لئے دلیل بنایا ہے اور میں نے اس کا جواب دے دیاہے۔
 

Muhammad Waqas

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 12، 2011
پیغامات
356
ری ایکشن اسکور
1,596
پوائنٹ
139
میرے الفاظ ملاحظہ ہوں میں نے صاف لفظوں میں اپنا موقف واضح کیا ہے کہ یہ راوی مجہول ہے۔


حافظ زبیرعلی زئی حفظہ اللہ نے بھی اسے صحابی نہیں مانا ہے بلکہ اختلاف صحبت کو اس راوی کی توثیق کے لئے دلیل بنایا ہے اور میں نے اس کا جواب دے دیاہے۔
ٹھیک ہے جزاک اللہ ۔
دراصل آپ نے جس طرح باقی دلائل کا فردا فردا جائزہ لیا تھا ،میں اس حوالے سے پوچھنا چاہ رہا کہ ان دلائل کا آپ نے اس طریقے سے جائزہ نہیں لیا تھا۔
باقی آپ کا موقف تو میں پڑھ ہی چکا ہوں بالکل واضح ہے۔
جزاک اللہ خیرا۔
 
شمولیت
مارچ 11، 2013
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
123
پوائنٹ
0
خلاصہ بحث



اس پوری بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ فرض نمازوں کے بعد پڑھی جانے والی دعاء (اللهم أجرني من النار) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند سےثابت نہیں ، اس کی ایک سند میں کذاب راوی اور ایک مزید ضعیف راوی ہے اور دوسری سند میں ایک مجہول راوی ہے ، علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی اس حدیث کو ضعیف قراردیا ہے دیکھئے [سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة وأثرها السيئ في الأمة 4/ 127 رقم1624 ] ۔
بارک اللہ فیکم ،ماشاء اللہ علمی اور تحقیقی بحث کی ہے اور بعض اصولوں کو خوب واضح کیا ہے ۔گویا موصوف نے تحقیق کا حق ادا کر دیا ہے ۔اللہ مزید ہمت عطافرمائے ۔
 
Top