حدیث ثقلین بہت ساری سندوں سے منقول ہے لیکن اس کی صرف اورصرف ایک ہی سند صحیح ہے جو مسلم میں ہے چنانچہ:
امام مسلم رحمه الله (المتوفى261)نے کہا:
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَشُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ، جَمِيعًا عَنِ ابْنِ عُلَيَّةَ، قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنِي أَبُو حَيَّانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: انْطَلَقْتُ أَنَا وَحُصَيْنُ بْنُ سَبْرَةَ، وَعُمَرُ بْنُ مُسْلِمٍ، إِلَى زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، فَلَمَّا جَلَسْنَا إِلَيْهِ قَالَ لَهُ حُصَيْنٌ: لَقَدْ لَقِيتَ يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، رَأَيْتَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَمِعْتَ حَدِيثَهُ، وَغَزَوْتَ مَعَهُ، وَصَلَّيْتَ خَلْفَهُ لَقَدْ لَقِيتَ، يَا زَيْدُ خَيْرًا كَثِيرًا، حَدِّثْنَا يَا زَيْدُ مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا ابْنَ أَخِي وَاللهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي، وَقَدُمَ عَهْدِي، وَنَسِيتُ بَعْضَ الَّذِي كُنْتُ أَعِي مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَمَا حَدَّثْتُكُمْ فَاقْبَلُوا، وَمَا لَا، فَلَا تُكَلِّفُونِيهِ، ثُمَّ قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فِينَا خَطِيبًا، بِمَاءٍ يُدْعَى خُمًّا بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَحَمِدَ اللهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَوَعَظَ وَذَكَّرَ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ، أَلَا أَيُّهَا النَّاسُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ يُوشِكُ أَنْ يَأْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَأُجِيبَ، وَأَنَا تَارِكٌ فِيكُمْ ثَقَلَيْنِ: أَوَّلُهُمَا كِتَابُ اللهِ فِيهِ الْهُدَى وَالنُّورُ فَخُذُوا بِكِتَابِ اللهِ، وَاسْتَمْسِكُوا بِهِ " فَحَثَّ عَلَى كِتَابِ اللهِ وَرَغَّبَ فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: «وَأَهْلُ بَيْتِي أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي، أُذَكِّرُكُمُ اللهَ فِي أَهْلِ بَيْتِي»[صحيح مسلم 3/ 1873]
اس صحیح حدیث میں صرف اورصرف کتاب اللہ یعنی قران مجید کی پیروی کا حکم دیاگیا ہے اورقران نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کا حکم دیا ہے بلکہ اس حدیث میں اتباع کا حکم کی وصیت کرنے والے خود اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں اس لئے اتباع قران کے حکم میں اتباع حدیث کاحکم بھی شامل ہے۔
یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے قران میں کہا گیا:
{ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا }
اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو اور تفرقہ بازی سے بچو[آل عمران: 103]
اس حکم میں قران کی اتباع کے ساتھ ساتھ حدیث کی اتباع کا حکم بھی شامل ہے۔
یہی معاملہ صحیح مسلم کی اس حدیث کا بھی ہے۔
اس حدیث میں دوسری چیز جو ذکرہے وہ اہل بیت کے حقوق کی نگہداشت ۔
یادرہے کہ صحیح مسلم کی اس حدیث میں اہل بیت کی بھی پیروی کا حکم قطعا نہیں ہے بلکہ اس صحیح حدیث میں صرف اہل بیت کے حقوق کی نگہداشت کا حکم ہے۔
اوراس روایت کے جن طرق میں اہل بیت کی بھی پیروی کی بات ہے ان میں کوئی بھی طریق صحیح وثابت نہیں ہے۔