• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حدیث کے طالب علم کے لئے مقرر آداب

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
حدیث کے طالب علم کو بعض آداب عالیہ اور اخلاق کریمہ کی پیروی کرنا ضروری ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی حدیث کے اس عظیم علم کے لئے ضروری ہے۔ ان میں سے بعض آداب وہی ہیں جو محدث کے لئے بیان کیے گئے ہیں اور بعض طالب علموں کے ساتھ خاص ہیں۔
محدث اور طالب علم دونوں سے متعلق آداب

· طلب علم میں خلوص نیت
· علم کو دنیاوی اغراض و مقاصد کے لئے حاصل کرنے سے اجتناب
ابو داؤد اور ابن ماجہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا، "جس نے علم کو اللہ تعالی کی رضا کے علاوہ کسی دنیاوی مقصد کے لئے حاصل کیا، وہ قیامت کے دن جنت کی خوشبو کو نہ پا سکے گا۔

· سنی ہوئی احادیث پر عمل کرنا
صرف طالب علم سے متعلق آداب

· طالب علم حدیث کو حاصل کرنے اور اسے سمجھنے کے لئے اللہ تعالی سے مدد، توفیق اور آسانی کی دعا کرے۔
· وہ کلی طور پر طلب حدیث میں مشغول ہو جائے اور اس کے حصول کے لئے ہر ممکن کوشش کرے۔
· اس کے شہر کے جو اساتذہ علمی، دینی اور اعلی سند کے اعتبار سے بلند مرتبے پر فائق ہوں، ان سے حدیث کی تحصیل شروع کرے۔
· طالب علم اپنے استاذ کی تعظیم و توقیر کرے۔ یہ علم حاصل کرنے اور استاذ کے علم سے فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے۔ استاذ اگر کبھی کوئی چھوٹی موٹی زیادتی بھی کر جائے تو طالب علم اسے برداشت کرے۔
· طالب علم اپنے ساتھی شاگردوں کی مدد کرے اور ان سے اپنا علم نہ چھپائے۔ علم کو چھپانا ایک گھٹیا درجے کی حرکت ہے جس سے کمزور طالب علم ناواقف رہ سکتے ہیں۔ علم حاصل کرنے کا مقصد تو اسے پھیلانا ہی ہے۔
· اگر استاذ عمر یا مرتبے میں شاگرد سے کم بھی ہو، پھر بھی اس سے علم کے حصول میں طالب علم جھجک یا تکبر کا شکار نہ ہو۔
· طالب علم خود کو محض حدیث کو سن کر لکھنے تک ہی محدود نہ رکھے بلکہ اسے سمجھنے کی کوشش بھی کرے۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ بڑی کامیابی سے محروم رہ سکتا ہے۔
· احادیث کے علم کا آغاز صحیح بخاری و مسلم سے کیا جائے۔ اس کے بعد سنن نسائی، ترمذی اور ابوداؤد کا مطالعہ کیا جائے۔ اس کے بعد بیہقی کی سنن کبری اور پھر اگر ضرورت ہو تو مسانید جیسے مسند احمد اور موطاء امام مالک کا مطالعہ کیا جائے۔ اس کے علاوہ دارقطنی کی "العلل"، بخاری کی تاریخ الکبیر، ابن ابی حاتم کی الجرح و التعدیل، ناموں سے متعلق ابن ماکولا کی کتاب، اور غریب الحدیث سے متعلق ابن الاثیر کی نھایۃ کا مطالعہ کیا جائے۔
 
Top