• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حسد، اور اس کے نقصانات

شمولیت
فروری 21، 2019
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
5
پوائنٹ
49
حسد، اور اس کے نقصانات
___________________

از قلم: ہدایت اللہ فارس

معاشرہ میں پائی جانے والی برائیوں میں سے ایک اہم اور مہلک بیماری حسد ہے، حسد کی تعریف اہل علم نے کئی طرح سے کی ہیں، انہیں میں سے ایک مشہور تعریف جو اہل علم نے کی ہیں وہ یہ ہے کہ " هو تمني زوال النعمة عن صاحبها: سواء كانت نعمة دين اؤ دنيا" یعنی کسی صاحب نعمت سے زوال نعمت کی آرزو کرنا حسد کہلاتا ہے، خواہ وہ نعمت دینی ہو یا دنیوی
اسی طرح سے ایک تعریف یہ بھی کی گئی ہے کہ "هو تمني زوال النعمة عن المحسود وإن لم يصر للحاسد مثلها"
حسد کی تعریف کو واضح الفاظ میں اس طرح بھی سمجھ سکتے ہیں کہ کوئی انسان کسی کے مال ودولت یا کسی قسم کے وسائل کو دیکھ کر یہ خواہش کرے کہ اس شخص سے یہ نعمتیں چھن کر مجھے مل جائیں یا اگر مجھے نہ ملے تو اس کے پاس بھی نہ رہے بلکہ وہ تباہ ہو جائے"یہ حسد کہلاتا ہے"یہ دل کی ایک خطرناک بیماری ہے اور یہ بہت ہی قدیم بیماری ہے جیساکہ ہمیں معلوم ہے کہ روئے زمین میں انسان نے جو سب سے پہلا جرم اور گناہ عظیم کا ارتکاب اپنے بھائی کو قتل کر کے کیا اس کی وجہ یہی حسد تھا،
اسی حسد کی بنا پر یوسف علیہ السلام کے بھائیوں نے ان کو بچپن ہی میں اپنے والدین اور اپنے وطن سے دور کردیا تھا۔
اسی حسد کی بنیاد پر دنیا میں ایسے بڑے بڑے واقعات رونما ہوئے جن کا انجام تباہی و بربادی کے سوا کچھ نہ ہوا۔
محترم قارئین!
یہ حسد ایک عام مرض ہے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں"الحسد مرض من أمراض النفس، وهو مرض غالب فلا يخلص منه إلا قليل من الناس...
ولذلك قيل:ماخلا جسد من حسد، ولكن اللئيم يبديه، ولكريم يخفيه..فمن وجد في نفسه حسدا فيجب أن يستخدم معه التقوى والصبر۔
(ابن تيمية،التحفة العراقية في الأعمال القلبية)
یعنی حسد دل کی بیماریوں میں سے ایک بیماری ہے اور یہ ایک عام مرض ہے بہت ہی کم لوگ اس سے محفوظ رہتے ہیں، اسلیے کہا جاتا ہے کہ کوئی جسم "حسد" سے خالی نہیں ہوتا لیکن کمینہ آدمی اس کو ظاہر کرتا ہے اور باعزت آدمی اس کو چھپاتے ہوئے ختم کردیتا ہے!
قارئین کرام!
وقتی طور پر ایک حاسد کو جہاں کسی سے حسد کرنے پر لذت محسوس ہوتی ہے تو وہیں اس کے نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں یہ ایک ایسی بیماری ہے کہ جب کسی کے اندر یہ بیماری پیدا ہوجاتی ہے تو اس شخص کی زندگی کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیتی ہے اور اس کی زندگی سے سکون واطمینان کو چھین لیتی ہے، اور یہ حسد بہت ساری خرابیوں، تباہیو‌ں اور تباہ کاریوں کا پیش خیمہ اور سبب بن جاتا ہے اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ حسد کو اپنے دل میں جگہ نہ بنانے دینا فرمایا "لاتباغضوا،والاتحاسدوا، ولا تدابروا، وكونوا عبادالله إخوانا...."کہ لوگو! ایک دوسرے سے بغض نہ رکھنا، ایک دوسرے سے حسد نہ کرنا، ایک دوسرے کو پیٹھ نہ دکھانا، اور اے اللہ کے بندو! بھائی بھائی بن کر رہنا(رواہ مسلم)
یہ حسد صرف ایک بیماری ہی نہیں بلکہ"أم الامراض" ہے یعنی یہ کئی دلی بیماریوں کو پیدا کرتا ہے جب آدمی حسد میں مبتلا ہوتا ہے تو بغض کا شکار ہو جاتا ہے اس کے سینے میں کینہ پیدا ہوجاتا، جس سے وہ حسد کرتا ہے اس کی چغلی کرنے لگتا ہے، اس پر تہمت تراشی کرنے لگتا ہے، اس طرح سے یہ ایک بیماری کئی بیماریوں کا سبب بن جاتی ہے، یہ ایک جذبہ کئی برے جذبات کی وجہ بن جاتی ہے۔
اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا "ولا يجتمعان في قلب عبد: الإيمان والحسد"
(صححه الألباني رحمه الله)
کسی بندہ کے دل میں ایمان اور حسد ایک ساتھ اکٹھے نہیں ہوسکتے ہیں، یا تو ایمان ہوگا یا حسد، اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے دلوں میں حسد پالتے ہیں یا اپنے دلوں کو ایمان سے معمور رکھتے ہیں۔!
اسی طرح سے
اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: سيصيب أمتي داء الأمم" عنقریب میری امت کے اندر پرانی امتوں کی بیماری گھر کر جائیں گی، تو صحابہ کرام نے عرض کیا "يا رسول الله! وما داء الامم؟ اللہ کے رسول پرانی امتوں کی بیماری کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: الأشر، والبطر، والتكاثر،
والتناجش في الدنيا، والتباغض، والتحاسد حتي يكون البغي(رواہ الحاکم فی مستدركه وقال: هذا حديث صحيح الإسناد، ولم يخرجاه و صححه الذهبي رحمه الله)
فرمایا پرانی امتوں کی بیماری غرور وتکبر کثرتِ مال وجاہ کی حرص وہوس، اس کے حصولیابی کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ آرائی، ایک دوسرے سے بغض رکھنا ایک دوسرے سے حسد کرنا، اور یہ بیماریاں جب میری امت میں سرایت کر جائیں گی تو میری امت کے اندر بغاوتیں پیدا ہوجائیں گی۔
اور آج ہم بخوبی دیکھتے ہیں کہ اسی حسد کی وجہ سے کتنے بھائیوں نے اپنے ہی بھائی کو قتل کر دیا، کتنے بھائیوں نے اپنے بھائی کی عزت وآبرو کو تار تار کردیا، اور کتنوں نے اپنے بھائی کے مال غصب کر لیے۔
قارئین کرام:
ایک حاسد جب کسی کو دیکھتا ہے کہ اللہ نے اسے مال ودولت اور عزت و وجاہت دی ہے تو اس کے دل میں حسد کی چنگاریاں سلگنے لگتی ہیں اور وہ آدمی یہ تمنا کرنے لگتا ہے کہ اس کی عزت اور اس کا یہ مقام ختم ہو جائے، اور اس کے لیے اسے جو بھی راستہ اپنانا پڑے اس سے وہ گریز نہیں کرتا ہے۔
یہی حسد تھا کہ یہودیوں نے، کفار ومشرکین نے اللہ کے رسولﷺ کو نبی و رسول ہونے کی حیثیت سے پہچانتے ہوئے بھی ان پر ایمان لانے سے انکار کردیا، صرف انکار ہی نہیں کیا بلکہ وہ تو یہ بھی چاہتے تھے کہ اھل ایمان بھی دوبارہ کفر کے اندر مبتلا ہو جائیں، ہدایت کی راہ کو چھوڑ کر ضلالت وگمراہی کی راہ کو اپنالیں، حق کو چھوڑ کر باطل کو اپنا شعار بنالیں۔
وہ ایسا کیوں چاہتے تھے فائدہ کیا تھا؟ کچھ نہیں
بلکہ حق کے ظاہر اور واضح ہوجانے کے باوجود ایسا طرز عمل صرف اس لیے اختیار کرتے تھے کہ ان کے دلوں میں حسد کی چنگاریاں سلگ رہی تھیں ان کے دلوں میں حسد کا شعلہ بھڑک رہا تھا، اور اس کا نتیجہ کیا ہوا؟ نتیجہ یہی ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تباہ وبرباد کردیا اور وہ ہدایت کی راہ کو اپنانے سے محروم رہے جیساکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا" ود كثير من أهل الكتاب لو يردونكم من بعد إيمانكم كفارا حسدا من عند أنفسهم من بعد ما تبين لهم الحق فاعفوا واصفحوا حتي يأتي الله بأمره إن الله علي كل شيء قدير" (البقرة/١٠٩)
اس قسم کی بہت ساری آیات اور احادیث قرآن اور کتب حدیث میں موجود ہیں جس میں حسد کرنے والوں کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے اور اس کے خطرناک نتائج کو بھی بیان کیے گئے ہیں۔۔
الغرض حسد ایک مہلک اور بہت ہی خطرناک بیماری ہے اور حاسد کے حق میں حسد کا انجام ہمیشہ برا ہی ہوتا ہے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم رسولﷺ کے اس فرمان "لا يزال الناس بخير مالم يتحاسدوا" (کہ لوگ برابر بھلائی میں ہی رہیں گے جب تک کہ وہ ایک دوسرے سے حسد نہ کرنے لگے ) کے تحت زندگی گزاریں اور ایک دوسرے سے حسد نہ کریں اور نہ ہی ہم حسد کو اپنے دل میں جگہ بنانے دیں
اللہ سے دعاء ہے کہ ہمیں حسد جیسی خطرناک بیماری سے محفوظ رکھے
آمین یارب العالمین
 
Top