• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:1)(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ کے حالات اور فضائل و مناقب )) (نام ونسب اور تعارف)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ کا نام ونسب اور تعارف

♻ رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت قبول کرنے والے آزاد مردوں میں سے حضرت ابوبکر صدیق کو شرفِ اولیت حاصل ہے۔ انھوں نے اسلام کی دعوت بلا توقف فوراً قبول کرلی۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ آپ کے جاں نثار اور سفر و حضر کے رفیق تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں خلافتِ نبوی سے بھی نوازا اور پہلوئے نبوی میں تدفین کی سعادت سے بھی سرفراز فرمایا۔ ایسی عظیم شخصیت کے حالات و واقعات اور ان کے قبولِ اسلام کا واقعہ تفصیل سے درج کیا جاتا ہے:

♻ پیدائش:حضرت ابوبکر صدیق573ء کو پیدا ہوئے۔ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے اڑھائی برس چھوٹے تھے۔ گویا یہ عام الفیل(آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت) کے اڑھائی برس بعد پیدا ہوئے، یعنی ہجرت سے پچاس برس چھ مہینے پہلے۔(ابن حجر، الإصابہ :271/6)اہل علم کے ہاں ان کی تاریخ پیدائش میں اختلاف ہے۔ ایک قول یہ ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق واقعہ فیل کے تین سال کے بعد پیدا ہوئے،(الطبری،التاریخ :3478/2) بعض کہتے ہیں کہ واقعہ فیل کے دو سال اور چھ ماہ بعد پیدا ہوئے، جبکہ بعض کے نزدیک دو سال ایک ماہ بعد پیدا ہوئے۔(ابن حجر، الإصابہ :272/6)

♻ اگر بہ لحاظِ سال دیکھیں تو یہ کوئی بڑا اختلاف نہیں۔ دو سال سے تین سال کے درمیان کا عرصہ ہے۔ اس دور میں بچے کی تاریخ ولادت قطعیت کے ساتھ لکھنے کا رواج نہ تھا،لہٰذا چند مہینوں کا فرق کوئی بعید نہیں۔ البتہ سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی تاریخ وفات ١٣ ھ ہے اور سیدنا ابوبکر کی عمر ٦٣ سال صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے۔(صحیح مسلم: ٢٣٤٨)

♻ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی عمر مبارک ١٢ ربیع الاول ١١ ھ کو ٦٣ برس تھی۔ آپ کے بعد سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ جتنا عرصہ زندہ رہے اتنے ہی سال اور دن وہ آپ سے چھوٹے تھے اور اتنا ہی عرصہ وہ آپ کے بعد دنیا میں آئے۔ یہ دورانیہ دو سال اور تقریباً چار ماہ بنتا ہے۔ (ابن الأثیر، أسد الغابہ: 326/3)

♻ نام و نسب اور ابتدائی حالات:ان کا نام و نسب یہ ہے: عبدﷲ بن عثمان بن عامربن عمرو بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ بن کعب بن لؤی بن غالب قرشی تیمی۔ بعض کتب میں سعد بن تیم کے بجائے سعید بن تیم ہے، مگر درست سعد ہے۔(ابن عبد البر، الاستیعاب : 92/3ابن عساکر، تاریخ دمشق:35/24،حاشیہ)

♻ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کا نسب ساتویں پشت پر رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے نسب مبارک سے جاملتا ہے۔ ان کی والدہ ماجدہ سلمیٰ بنت صخر اور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کا نسب مبارک چھٹی پشت پر جاکر مل جاتا ہے۔ یوں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کا نسب ماں باپ دونوں کی طرف سے رسالت مآب حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے مل جاتا ہے۔

♻ زمانہ جاہلیت میں ان کا نام عبدالکعبہ تھا، لیکن قبول اسلام کے بعد نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبدﷲ تجویز فرمایا۔(ابن الأثیر، لأثیر، أسد الغابہ:20/3 و ابن سعد، الطبقات الکبریٰ:169/3)

♻ ان کی کنیت ابو بکر تھی جو اُن کے نام پر غالب آگئی۔ بکر جوان اونٹ کو کہتے ہیں۔ اس کی جمع ُبکران، بَکارہ، بِکار اور اَبکر آتی ہے۔ عرب اسی مناسبت سے اپنے بچوں کے نام ''بکر'' رکھا کرتے تھے۔ کسی بڑے قبیلے کے سربراہ کو بھی بکر کہا جاتا تھا۔

♻ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی والدہ کا نام ام الخیر سلمیٰ بنت صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ تھا۔(ابن سعد،الطبقات الکبریٰ : 169/3و ابن منظور، لسان العرب:80/4)
 
Top