• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:11)(( سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب ))(حضرت ابوبکر کی افضلیت،اُن کی صدیقیت کی بدولت تھی)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
((سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے حالات زندگی اور فضائل ومناقب))

(حافظ محمد فیاض الیاس الاثری ،دارالمعارف، لاہور)

سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب (حضرت ابوبکر کی افضلیت،اُن کی صدیقیت کی بدولت تھی)

♻ صِدّیق کا منصب انبیائے کرام علیہم السلام کے بعد سب سے بلند منصب ہے۔ صدیق ''صدق'' سے مبالغے کا صیغہ ہے، جس کے معنی ہیں:کثیر الصدق، یعنی ہمیشہ سچائی کا خوگر، بہت زیادہ صداقت اختیار کرنے والا۔

♻ صدق کے لفظی معنی سچ ہیں ۔ اگرچہ اس سے اول درجے پر زبان کی سچائی مراد ہے، لیکن صدق محض زبان کی سچائی کا نام نہیں۔ صدیق سے ایک خاص قسم کی سچائی مقصود ہے۔ یہ سچائی ایمان، نصرت، زہد، تقویٰ، جہاد، حب الٰہی، تائید رسول اور حب نبوی اور قیامِ حق کی مساعی میں درجۂ کمال کو پا لینے سے عبارت ہے۔

♻یہ سچائی محض لوگوں کے ساتھ معاملات میں راست گوئی ہی نہیں، بلکہ دین کی وفاداری میں گہری سچائی ہے، جس کے زیرِ اثر انسان کلمہ پڑھتے ہی معاً اپنے دل و جان کو رب کی غلامی کے لیے پیش کر دیتا ہے۔ یہ سچائی دین کے اعلیٰ مقامات کے حصول کے لیے سچی لگن اور گہری تڑپ کا ایک انمٹ نقش ہے۔

♻ صدق یہ ہے کہ انسان کا قول، فعل، نیت، عزم ، ارادہ اور ظاہر و باطن سب کچھ سچائی پر مبنی ہو، لیکن صدق کا وسیع ترین مفہوم یہ ہے کہ انسان اپنے اللہ کے ساتھ تعلق و نسبت میں پوری طرح سچا اور کھرا ہو اور اس کو قیامِ حق کی تمام امکانی کوششوں کے باعث ثابت کر دکھائے۔

♻ صدیق ذیل کی دو باتوں میں کمال حاصل کرتا ہے:
اولاً: تصدیق کا کمال، کیونکہ ایمان تصدیق کا اور کفر تکذیب کا نام ہے۔
ثانیاً: قیام حق کے لیے اپنی تمام تر کوششوں کو اپنی سچی وفاداری کے ثبوت کے طور پر پیش کرنا۔

♻ صِدّیق ایمان و تصدیق میں اُسوہ اور نمونہ ہوتا ہے۔ وہ نبی کے پیروکاروں میں سب سے آگے ہوتا ہے۔ وہ اپنی بندگی ، خوف و رجا، زہد و توکل، حب و تعظیم اور تسلیم و رضا میں بھی کمال درجے کا سچا شمار ہوتا ہے۔

♻ قرآن مجید میں صدیقین کے مرتبے کو انبیائے کرام علیہم السلام علیکم کے بعد بیان کیا گیا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:( وَمَنْ یُّطِعِ اللّٰہَ وَالرَّسُوْلَ فَاُولٰۤئِکَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰہُ عَلَیْھِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَالصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّھَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَ)(النسائ: 69/4)''جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت کریں گے وہ ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے، جیسے:انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔ ''

♻ اس آیت میں اہل ایمان کے چار مراتب بیان ہوئے ہیں۔ ان چاروں مراتب کی تشریح امام رازی رحمہ اللّٰہ اس طرح کرتے ہیں: انبیائے کرام علیہم السلام براہِ راست اللہ تعالیٰ سے ہدایت حاصل کرتے ہیں۔ صدیقین وہ ہیں جو مکمل دین کی تصدیق کریں اور انھیں کسی قسم کا ذرہ بھر بھی شک لاحق نہ ہو۔ صدیق تصدیقِ رسول میں سب سے بڑھ کر ہوتا ہے اور لوگوں کے لیے نمونہ بنتا ہے۔ شہداء وہ ہیں جو دین الٰہی کی حقانیت کی گواہی دیتے ہیں اور اس کا ایک اعلیٰ مقام یہ ہے کہ وہ نصرتِ دین کی خاطر اپنی جان بھی قربان کر دیتے ہیں۔ صالحین وہ ہیں جو اپنے عقیدہ و عمل میں راستی پر ہوتے ہیں، کیونکہ جہالت عقیدے کا اور معصیت عمل کا فساد ہے۔ یہ چاروں درجات بالترتیب بیان ہوئے ہیں،(الرازی، التفسیر، النساء:٦٩)

♻ حدیث نبوی میں بھی یہی ترتیب بیان فرمائی گئی ہے ، جیسا کہ احد پہاڑ کو مخاطب کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((فَإِنَّمَا عَلَیْکَ نَبِیٌّ، وَصِدِّیقٌ، وَشَہِیدَانِ))( صحیح البخاری: ٣٦٧٥)''تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہی تو ہیں۔''

♻ خلاصہ کلام یہ ہے کہ صدق اخلاص کا مترادف اور نفاق کا متضاد ہے۔ جو شخص اپنے دعوائے ایمان کی سچائی اور اپنے اخلاص کا ثبوت جس طریقے سے پیش کرتا جاتا ہے، وہ اسی تناسب سے صادق اور صدیق کہلاتا ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد ہے: (اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا وَجَاہَدُوْا بِاَمْوَالِہِمْ وَاَنْفُسِہِمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ اُوْلٰۤئِکَ ہُمُ الصَّادِقُوْنَo)(الحجرات: 49/15) ''حقیقت میں تو مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے، پھر انھوں نے کوئی شک نہ کیا اور اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہی سچے لوگ ہیں۔ ''
 
Top