• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(حصہ:15)(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب )) (حضرت ابو بکر رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ مقولے)

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب ))

(( سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حالات اور فضائل و مناقب )) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کے حکیمانہ مقولے


♻ سقیفہ بنو ساعدہ میں انصار و مہاجرین کے درمیان خلافت کے معاملے میں اختلاف ہوا تو اس موقع پر حضرت عمر رضی اللّٰہ عنہ گفتگو کرنا چاہتے تھے، لیکن حضرت ابو بکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے اس وقت جو حکیمانہ اور مدبرانہ گفتگو کی اسے سن کر سبھی متأثر ہوئے اور چند لمحوں میں بہت بڑی الجھن حل ہو گئی۔( صحیح البخاری:٣٦٦٨ )

♻ اس طرح سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی اس حکمت اور عقلمندی کی وجہ سے ایک بہت بڑا فتنہ رُونما ہونے سے پہلے ہی ٹل گیا۔ سیدہ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا نے اس گفتگو کو سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی کمال بصیرت سے تعبیر کیا ہے،(صحیح البخاری:٣٦٧٠)

♻ حضرت صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کے تاریخ ساز الفاظ:رحلت نبوی کے وقت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے حالات کی نزاکت کا پوری طرح سے جائزہ لے کر فوراً ایک حکیمانہ تاریخی خطبہ ارشاد فرمایا، جس کا درج ذیل جملہ نہایت قابل توجہ ہے: '' مَنْ کَانَ یَعْبُدُ مُحَمَّدًا فَإِنَّ مُحَمَّدًا قَدْ مَاتَ، وَمَنْ کَانَ یَعْبُدُ اللّٰہَ فإِنَّ اللّٰہَ حَیٌّ لَا یَمُوتُ (صحیح البخاری:٣٦٦٨)جو شخص حضرت محمد کی عبادت کرتا تھا آپ یقینا وفات پا چکے ہیں اور جو اللہ کی عبادت کرتا تھا وہ ﷲ زندہ ہے، اُسے موت نہیں آئے گی۔

♻ اطاعت نبوی کا مثالی جذبہ :رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت اُسامہ بن زید رضی اللّٰہ عنہ کی قیادت میں ایک لشکر ترتیب دے کر روانہ فرما دیا تھا جو آپ کی شدید علالت کے باعث واپس آ گیا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ نے خلافت پر متمکن ہونے کے بعد اُس لشکر کی فوری روانگی کا حکم فرمایا۔ حالات کی نزاکت کے پیشِ نظر بعض اصحاب نے مشورہ دیا کہ یہ لشکر روانہ نہ کیا جائے۔

♻ اس پر سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے تاریخی اور حکمت بھرے الفاظ ارشاد فرمائے:'' وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہٖ لَوْظَنَنْتُ أَنَّ السِّبَاعَ تَخْتَطِفُنِی لَأَنْفَذْتُ جَیْشَ أُسَامَۃَ کَمَا أَمَرَ النَّبِیُّ''( ابن الاثیر، الکامل:334/2)اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر مجھے یہ یقین ہو کہ درندے مجھے نوچنے کے لیےتیار ہیں تو تب بھی میں جیشِ اُسامہ کو اسی طرح روانہ کروں گا، جس طرح نبی کریم نے حکم فرمایا تھا۔

♻ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کا لطیف اجتہاد: مانعینِ زکوٰۃ کے متعلق دوٹوک موقف اختیار کرتے ہوئے سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ نے فرمایا: '' وَاللّٰہِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَیْنَ الصَّلٰوۃِ وَالزَّکَاۃِ فَإِنَّ الزَّکَاۃَ حَقُّ الْمَالِ، وَاللّٰہِ لَوْمَنَعُونِی عِقَالًا کَانُوا یُؤَدُّونَہُ إِلٰی رَسُولِ اللّٰہِ لَقَاتَلْتُہُمْ عَلٰی مَنْعِہِ ''(صحیح البخاری: ٧٢٨٤ )اللہ کی قسم! میں اُس شخص سے ضرور قتال کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ کے مابین فرق و امتیاز کرے گا، کیونکہ زکوٰۃ مال کا حق ہے۔اللہ کی قسم! اگر لوگ زکوٰۃ کے مال سے ایک رسّی بھی روکیں گے جو وہ رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں وہ رسی روکنے پر بھی ان لوگوں سے قتال کروں گا۔
 
Top