• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے فضائل

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 3757
حدثنا أحمد بن واقد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا حماد بن زيد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أيوب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن حميد بن هلال،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أنس ـ رضى الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم نعى زيدا وجعفرا وابن رواحة للناس قبل أن يأتيهم خبرهم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقال ‏"‏ أخذ الراية زيد فأصيب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أخذ جعفر فأصيب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ثم أخذ ابن رواحة فأصيب ـ وعيناه تذرفان ـ حتى أخذ سيف من سيوف الله حتى فتح الله عليهم ‏"‏‏.

ہم سے احمد بن واقد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ایوب نے ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اطلاع کے پہنچنے سے پہلے زید، جعفر اور ابن رواحہ رضی اللہ عنہم کی شہادت کی خبر صحابہ کو سنا دی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب اسلامی علم کو زید رضی اللہ عنہ لیے ہوئے ہیں اور وہ شہید کر دیئے گئے، اب جعفر رضی اللہ عنہ نے علم اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے، اب ابن رواحہ رضی اللہ عنہ نے علم اٹھا لیا اور وہ بھی شہید کر دیئے گئے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور آخر اللہ کی تلوار وں میں سے ایک تلوار (حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ) نے علم اٹھا لیا اور اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر مسلمانوں کو فتح عنایت فرمائی۔
صحیح بخاری
کتاب فضائل اصحاب النبی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
حديث میں موجود لفظ (حتی فتح اللہ علیہم ) سے بادی النظر میں سمجھ یہی آتی ہے کہ شاید اس جنگ میں مسلمانوں کوفتح نصیب ہوئی تھی اور مخالف کو ہزیمت کا شکار ہونا پڑاتھا ۔
حالانکہ ایسی بات نہیں بلکہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مسلمان لشکر کو پسپائی اختیار کرنے کا حکم دیا اور اس طرح پیچھے ہٹتے گئے کہ باوجود پسپائی اختیار کرنے کے مخالف لشکر مزید چڑھائی نہ کر سکا ۔
اس کو فتح اس لیے قرار دیا گیا کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے کمال جنگی فراست سے مسلمان لشکر کو تباہی سے بچا لیا تھا ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,476
پوائنٹ
964
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت خالد رضي الله عنہ کے بارے میں مشہور فرمان
هو سیف من سیوف اللہ سلہ اللہ علی المشرکین
تو سب بھائی جانتے ہوں گے ۔ البتہ ابن کثیر نے البدایۃ والنہایہ جلد نمبر ٧ اور صفحہ نمبر ١٦ میں اس حوالے سے ایک دلچسپ اور ایمان افروز واقعہ ذکر کیا ہے :
جب جنگ یرموک میں دونوں لشکر آمنے سامنے صف آراء ہوئے تو رومیوں کا ایک سپہ سالار جرجہ آگے بڑھا اور حضرت خالد کو دعوت مبارزت دی جب دونوں شاہسوار ایک دوسرے کے قریب آگئے تو دونوں کے درمیان مکالمہ شروع ہوا جسکا خلاصہ کچھ یوں ہے :
جرجہ : خالد کیا تمہارے نبی پر آسمان سے کوئی تلوار نازل ہوئی جو اس نے تمہیں دی ہے ؟ لہذا اب جس لشکر میں بھی تم ہوتے وہ کبھی شکست نہیں کھاتا ۔
خالد : نہیں ایسی کوئی بات نہیں ۔
جرجہ : تو پھر تمہیں سیف اللہ کیوں کہا جاتا ہے ؟
خالد : جب میں اسلام لایا تھا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا کی تھی اور فرمایا تھا کہ تم اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہو جس کو اللہ نے مشرکین پر سونت رکھا ہے ۔ اسی وجہ سے میرا لقب سیف اللہ پڑ گیا ہے
جرجہ : تم کس بات کی دعوت دینے نکلے ہو ؟
خالد : ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہیں ۔
جرجہ : اگر کوئی دعوت ماننے سے انکار کردے تو ؟
خالد : اس کے لیے جزیہ دینا ضروری ہے ۔
جرجہ : اگر جزیہ سے بھی انکار کردے تو ؟
خالد : پھر ہم اسے جنگ کے لیے للکارتےہیں ۔
جرجہ : اگر اب کوئی تمہارے ساتھ شامل ہو تو اس کا درجہ کیا ہوگا ؟
خالد : ہم میں سب کا ایک ہی درجہ ہے امیر ، غریب سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوتے ہیں ۔
اس کے بعد کچھ مزید ایک دو سوالوں کے بعد اس نےکہا مجھے بھی اسلام سکھا دو اور وہ حضرت خالد کے ساتھ چل دیا اور مسلمان لشکر میں آگیا حضرت خالد نے اس کو اسلام کی بنیادی باتیں بتائیں اور اس نے اسلام قبول کرنے کے بعد حضرت خالد کے ساتھ دو رکعت نماز ادا کی اور مسلمان لشکر میں شامل ہو کر خوب بہادری سے جنگ لڑی اور اسی جنگ میں زخمی ہو کر شہید ہوگیا رحمہ اللہ رحمۃ واسعۃ وأسکنہ فسیح جنانہ ۔
 
Top