حضرت عبد اللہ بن مسعود : تم میں سے کوئي دین میں کسی آدمی کی تقلید نہ کرے
اکثر مقامات پر بعض مخصوص اعتراضات بار بار کیا جاتے ہیں ، میں نے یہ سوچا کہ ان اعتراضات پر الگ الگ تھریڈ بنا کر مذاکرہ کیا جائے ۔
اسی سلسلے میں حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا ایک قول پیش کیا جاتا ہے کہ انہوں نے کہا تم میں سے کوئي دین میں کسی آدمی کی تقلید نہ کرے
لیکن ان کا مکمل قول جو مختلف کتب میں آیا ہے کچھ یوں ہے
حدثنا سليمان بن أحمد ثنا محمد بن النضر ثنا معاوية بن عمرو ثنا زائدة عن الأعمش عن سلمة بن كهيل عن أبي الأحوص عن عبدالله قال لا يقلدن أحدكم دينه رجلا فإن آمن آمن وإن كفر كفر فإن كنتم لا بد مقتدين فاقتدوا بالميت فإن الحي لا يؤمن عليه الفتنة
حلية الأولياء ج:1 ص:136
130 أخبرنا محمد بن عبد الرحمن ثنا أحمد بن محمد بن ابي شيبة ثنا علي بن اشكاب الكبير ثنا أبو بدر شجاع عن سليمان بن مهران عن سلمة بن كهيل عن أبي الأحوص عن عبد الله قال ألا لا يقلدن أحدكم دينه رجلا إن آمن آمن وإن كفر كفر فإن كنتم لا بد مقتدين فبالميت فإن الحي لا يؤمن عليه الفتنة
شرح أصول اعتقاد أهل السنة (1/93)
وعن عبدالله بن مسعود قال لا يقلدن أحدكم دينه رجلا فإن آمن آمن وإن كفر كفر وإن كنتم لا بد مقتدين فاقتدوا بالميت فإن الحي لا يؤمن عليه الفتنة رواه الطبراني في الكبير ورجاله رجال الصحيح
مجمع الزوائد ج:1 ص:180
8764 حدثنا محمد بن النضر الأزدي ثنا معاوية بن عمرو ثنا زائدة عن الأعمش عن سلمة بن كهيل عن أبي الأحوص عن عبد الله قال لا يقلدن أحدكم دينه رجلا فإن آمن آمن وإن كفر كفر وإن كنتم لا بد مقتدين فاقتدوا بالميت فإن الحي لا يؤمن عليه الفتنة
المعجم الكبير ج:9 ص:152
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ ثنا أبو الحسين محمد بن أحمد القنطري ثنا أبو الأحوص القاضي ثنا محمد بن كثير المصيصي ثنا الأوزاعي حدثني عبدة بن أبي لبابة أن بن مسعود رضي الله عنه قال ألا لا يقلدن رجل رجلا دينه فإن آمن آمن وإن كفر كفر فإن كان مقلدا لا محالة فليقلد الميت ويترك الحي فإن الحي لا تؤمن عليه الفتنة
سنن البيهقي الكبرى ج:10 ص:116
ان سب میں ایک ہی بات ہے وہ یہ کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہ رہے ہیں کہ تم میں سے کوئي دین میں کسی آدمی کی تقلید نہ کرے کہ اگر وہ ایمان لائے تو یہ بھی ایمان لائے اور اگر وہ کفر کرے تو یہ بھی کفر کرے ، اور اگر اقتداء کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو تو مردوں (فوت شدہ ) کی کرو زندوں کی نہیں کیوں کہ زندہ افراد پر فتنہ سے بچنے کی کوئی گارنٹی نہیں
اب دیکھ لیں حضرت عبد اللہ بن مسعود کا پورا قول کیا ہے اور مقلدین سے نفرت دلانے کے لئیے صرف پہلا جملہ ذکر کیا جاتا ہے
تم میں سے کوئي دین میں کسی آدمی کی تقلید نہ کرے
اب جو بات حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تقلید کے متعلق کہ رہے ہیں وہ احناف کے موقف کے عین مطابق ہے
1- حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ایسی تقلید سے منع کر رہیے ہیں جس میں جس کی تقلید کی جارہی ہے اگر وہ کفر کی بات کرے تو اس کے مقلدین بھی اس کی تقلید کرتے ہوئے کفر کریں ۔
ایسی تقلید کے احناف بھی مخالف ہیں
2- وہاں ایک آدمی ( رجل ) کی تقلید کی بات ہے
احناف تقلید شخصی میں ایک مسلک کی تقلید کرتے ہیں نا کہ ایک مخصوص شخص کی تقلید
اگر آپ کہیں کہ احناف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید شخصی کرتے ہیں تو مجھے ایک حنفی دکھادیں جس نے ہر شرعی معاملہ میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی تقلید کی ہو
3- حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے مردہ افراد کی تقلید سے منع نہیں کیا بلکہ اس کے جواز کا ذکر کیا ہے ، احناف جن فقہاء کی تقلید کرتے ہیں وہ دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں
تو اس کا واضح مطلب ہے کہ احناف جو تقلید کرتے ہیں اس کی ممانعت حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول ثابت نہیں ہوتی
نوٹ ؛ یہ تھریڈ میں نے صرف حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے قول کی تشریح کے لئيے بنایا ہے صرف اسی حوالہ سے بات کریں باقی معاملات براہ مہربانی یہاں نا لائیں تاکہ بحث غلط ملط نہ ہو