• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بینک اکاونٹ

طیب علی

مبتدی
شمولیت
جنوری 14، 2014
پیغامات
9
ری ایکشن اسکور
6
پوائنٹ
18
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بینک اکاونٹ کیا آپ کو معلوم ہے کہ سعودی عرب کے ایک بینک میں خلیفہء سوم حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا آج بھ...ی کرنٹ اکاونٹ ہے۔یہ جان کر آپ کو حیرت ہو گی کہ مدینہ منورہ کی میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر باقاعدہ جائیداد رجسٹرڈ ہے ۔
آج بھی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر بجلی اور پانی کا بل آتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ مسجد نبوی کے پاس ایک عالی شان رہائشی ہوٹل زیر تعمیر جس کا نام عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہوٹل ہے ؟؟ تفصیل جاننا چاہیں گے ؟؟ یہ وہ عظیم صدقہ جاریہ ہے جو حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے صدق نیت کا نتیجہ ہے۔ جب مسلمان ہجرت کر کے مدینہ منورہ پہنچے تو وھاں پینے کے صاف پانی کی بڑی قلت تھی۔
ایک یہودی کا کنواں تھا جو مسلمانوں کو پانی مہنگے داموں فروخت کرتا تھا۔ اس کنویں کا نام "بئر رومہ" یعنی رومہ کنواں تھا۔۔ مسلمانوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی اور اپنی پریشانی سے آگاہ کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کون ہے جو یہ کنواں خریدے اور مسلمانوں کے لیے وقف کر دے ۔ایسا کرنے پر اللہ تعالیٰ اسے جنت میں چشمہ عطاء کرے گا " حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہودی کے پاس گئے اور کنواں خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔
کنواں چونکہ منافع بخش آمدنی کا ذریعہ تھا اس لیے یہودی نے فروخت کرنے سے انکار کر دیا۔۔۔ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ تدبیر کی کہ یہودی سے کہا پورا کنواں نہ سہی ، آدھا کنواں مجھے فروخت کر دو، آدھا کنواں فروخت کرنے پر ایک دن کنویں کا پانی تمہارا ھو گا اور دوسرے دن میرا ہو گا۔۔یہودی لالچ میں آ گیا ۔ اس نے سوچا کہ حضرت عثمان اپنے دن میں پانی زیادہ پیسوں میں فرخت کریں گے ،اس طرح زیادہ منافع کمانے کا موقع مل جائے گا۔
اس نے آدھا کنواں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فروخت کر دیا ۔۔ حضرت عثمان نے اپنے دن مسلمانوں کو کنویں سے مفت پانی حاصل کرنے کی اجازت دے دی۔۔ لوگ حضرت عثمان کے دن مفت پانی حاصل کرتے اور اگلے دن کے لیے بھی ذخیرہ کر لیتے۔ یہودی کے دن کوئی بھی شخص پانی خریدنے نہیں جاتا۔۔یہودی نے دیکھا کہ اس کی تجارت ماند پڑ گئی ہے تو اس نے حضرت عثمان سے باقی آدھا کنواں بھی خریدنے کی گزارش کی۔
اس پر حضرت عثمان راضی ھو گئے اور پورا کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا ۔۔ اس دوران ایک آدمی نے حضرت عثمان کو کنواں دوگنا قیمت پر خریدنے کی پیش کش کی۔حضرت عثمان نے فرمایا کہ مجھ اس سے کہیں زیادہ کی پیش کش ہے۔اس نے کہا میں تین گنا دوں گا۔حضرت عثمان نے فرمایا مجھے اس سے کئی گنا کی پیش کش ہے۔اس نے کہا میں چار گنا دوں گا۔حضرت عثمان نے فرمایا مجھے اس سے کہیں زیادہ کی پیش کش ہے۔اس طرح وہ آدمی رقم بڑھاتا گیا اور حضرت عثمان یہی جواب دیتے رہے۔یہاں تک اس آدمی نے کہا کہ حضرت آخر کون ہے جو آپ کو دس گنا دینے کی پیش کش کر رہاہے؟۔
حضرت عثمان نے فرمایا کہ میرا رب مجھے ایک نیکی پر دس گنا اجر دینے کی پیش کش کرتا ہے ۔۔ وقت گزرتا گیا اور یہ کنواں مسلمانوں کو سیراب کرتا رہا یہاں تک کہ کنویں کے اردگرد کھجوروں کا باغ بن گیا۔عثمانی سلطنت کے دور میں اس باغ کی دیکھ بال ہوئی۔بعد از سعودی کے عہد میں اس باغ میں کھجوروں کے درختوں کی تعداد پندرہ سو پچاس ہو گئی ۔۔ یہ باغ میونسپلٹی میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔۔
وزارتِ زراعت یہاں کے کھجور،بازار میں فروخت کرتی اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر بینک میں جمع کرتی رہی یہاں تک کہ اکاونٹ میں اتنی رقم جمع ہو کہ مرکزی علاقہ میں ایک پلاٹ لیا گیا جہاں فندق عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے نام پر ایک رہائشی ہوٹل تعمیر کیا جانے لگا ۔۔
اس ہوٹل سے سالانہ پچاس ملین ریال آمدنی متوقع ہے۔جس کا آدھا حصہ غریبوں اور مسکینوں میں تقسیم ہو گا باقی آدھا حضرت عثمان کے بینک اکاونٹ میں جمع ہوگا۔ اندازہ کیجیئے کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے انفاق کو اللہ تعالیٰ نے کیسے قبول فرمایا اور اس میں ایسی برکت عطاء کی کہ قیامت تک ان کے لیے صدقہ جاریہ بن گیا ۔۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اللہ کے ساتھ تجارت کی ۔جنھوں نے اللہ تعالیٰ کو قرض دیا ،اچھا قرض، پھر اللہ تعالیٰ نے انھیں کئی گنا بڑھا کر لوٹا دیا -----------------------------------------------------------خود احتسابی معاشرے میں تبدیلی کی طرف ایک قدم ہوتی ہے، آئیں سب مل کر معاشرے کو سنوارنے کے لیئے خود احتسابی اپنائیں۔

http://goo.gl/mrx6n3
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ماشاءاللہ
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی فضیلت کے کیا ہی کہنے، یہ وہ شخص تھے جو بہت ہی عبادت گزار، نرم مزاج، اللہ کی راہ میں جان و مال کی قربانی میں جلدی کرنے والے اور بہت ہی نیک انسان تھے، کیا یہ فضیلت کم ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دو بیٹیاں ان کے نکاح میں آئیں، جب ایک فوت ہوئی تو رحمۃ اللعالمین نے اپنی دوسری بیٹی کا نکاح حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کر دیا۔

پر دنیا میں ایک ایسا بھی کالا فرقہ ہے، جو ایسی ہستیوں پر بھونکتے ہیں، ایسے دنیا میں تو اپنے آپ کو مار کر ذلیل و رسوا ہیں جبکہ آخرت کی رسوائی اس سے کہیں زیادہ ہو گی۔ ان شاءاللہ

اللہ ان لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے آمین
 
شمولیت
مئی 23، 2013
پیغامات
213
ری ایکشن اسکور
381
پوائنٹ
90
پر دنیا میں ایک ایسا بھی کالا فرقہ ہے، جو ایسی ہستیوں پر بھونکتے ہیں، ایسے دنیا میں تو اپنے آپ کو مار کر ذلیل و رسوا ہیں جبکہ آخرت کی رسوائی اس سے کہیں زیادہ ہو گی۔ ان شاءاللہ

اللہ ان لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے آمین
1000000 فیصد متفق --- یہ کالے فرقے والےلوگ رسوا بھی ہونگے اور ذلیل و خوار بھی ۔ ان شاءاللہ
 
شمولیت
نومبر 21، 2013
پیغامات
105
ری ایکشن اسکور
35
پوائنٹ
56
عثمان ؓ آپ کی عزت ورفعت کے کیا کہنے
سبحان اللہ!

کیا کہنا ان عظیم لوگوں کا جن کے جانے کے بعد بھی ان کا غنا جاری وساری ہے۔
جہاں یہ عظیم ہستی آرام فرما ہیں مولا وہاں کروڑوں رحمتیں اور برکتیں نازل فرما اور ہم کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کے توفیق عطا فرما۔
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
عثمان ؓ آپ کی عزت ورفعت کے کیا کہنے
[h1]بحان اللہ![/h1]
کیا کہنا ان عظیم لوگوں کا جن کے جانے کے بعد بھی ان کا غنا جاری وساری ہے۔
جہاں یہ عظیم ہستی آرام فرما ہیں مولا وہاں کروڑوں رحمتیں اور برکتیں نازل فرما اور ہم کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کے توفیق عطا فرما۔
سبحان اللہ۔۔۔
بھائی ایسے کلمات لکھنے میں احتیاط کیجیئے۔بعض اوقات معنی بدلنے میں دیر نہیں لگتی۔
 
Top