• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت علی مولود کعبہ نہیں ہیں

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
''علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سیدنا حکیم بن حزام کعبہ میں پیدا ہوئے، کسی اور کا کعبہ میں پیدا ہونا معلوم نہیں ہوا۔جہاں تک سیدنا علی بن ابی طالب کے متعلق کعبہ میں پیدا ہونے کی بات ہے تو وہ علمائے کرام کے نزدیک ضعیف ہے''
امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا حکیم بن حزام مولود کعبہ ہیں۔ (صحیح مسلم: حدیث 1532
امام زبیر بن بکار رحمہ اللہ (تدریب الراوی:ج2، ص359) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات:ج3،ص71) وغیرہم نے بھی سیدنا حکیم بن حزام کو مولود کعبہ قرار دیا ہے۔
امام علامہ امینی ،صاحب الغدیر نے اپنی کتاب کی چھٹی جلد میں اس بات کو اہل سنت کی ۱۹ معتبر کتابوں سے نقل کیا ہے۔بعض شیعہ حضرات یہ مغالطہ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ بعض اہلسنت کی کتب میں بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔
نہج البلاغہ کے شارح علامہ بن ابی الحدید اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ سیدنا علی علیہ السلام کی جائے پیدائش کے بارے میں اختلاف ہے ، تاہم محدثین کرام نے علی ؓ کے مولود کعبہ کو تسلیم نہیں کیا ہے اور اس روایت کو محض جھوٹ و اختراع قرار دیا ہے ، ان کا خیال ہے کہ کعبہ میں جن کی ولادت ہوئی وہ حکیم بن حزام بن خولد ہیں (شرح نہج البلاغہ لابن الحدید 14/1 لابی الحسن الندوی ص 49
مسعودی امامی شیعہ تھا جس کا اعتراف خود شیعہ علماء نے بھی کیا ہے'بعض نے اس روایت کو فصول المھمہ کے حوالے سے بیان کیا ہے، جیسے نزھة المجالس میں ہے۔فصول المھمہ کی اس عبارت کے بارے میں علامہ شمس الدین السفیری لکھتے ہیں کہ علماء کے نزدیک یہ بات کمزور ہے کہ حضرت علی مولود کعبہ ہین بلکہ مولود کعبہ صرف حضرت حکیم بن حزام ہیں ان کے علاوہ کوئی مولود کعبہ نہیں ہے۔
(المجالس الوعظیة فی شرح احادیث خیر البریة من صحیح الامام البخاری: ج۲ ص١٦١
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
''علمائے کرام کا کہنا ہے کہ سیدنا حکیم بن حزام کعبہ میں پیدا ہوئے، کسی اور کا کعبہ میں پیدا ہونا معلوم نہیں ہوا۔جہاں تک سیدنا علی بن ابی طالب کے متعلق کعبہ میں پیدا ہونے کی بات ہے تو وہ علمائے کرام کے نزدیک ضعیف ہے''
امام مسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا حکیم بن حزام مولود کعبہ ہیں۔ (صحیح مسلم: حدیث 1532
امام زبیر بن بکار رحمہ اللہ (تدریب الراوی:ج2، ص359) اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات:ج3،ص71) وغیرہم نے بھی سیدنا حکیم بن حزام کو مولود کعبہ قرار دیا ہے۔
امام علامہ امینی ،صاحب الغدیر نے اپنی کتاب کی چھٹی جلد میں اس بات کو اہل سنت کی ۱۹ معتبر کتابوں سے نقل کیا ہے۔بعض شیعہ حضرات یہ مغالطہ دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ بعض اہلسنت کی کتب میں بھی یہ لکھا ہوا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کعبہ میں پیدا ہوئے۔
نہج البلاغہ کے شارح علامہ بن ابی الحدید اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں کہ سیدنا علی علیہ السلام کی جائے پیدائش کے بارے میں اختلاف ہے ، تاہم محدثین کرام نے علی ؓ کے مولود کعبہ کو تسلیم نہیں کیا ہے اور اس روایت کو محض جھوٹ و اختراع قرار دیا ہے ، ان کا خیال ہے کہ کعبہ میں جن کی ولادت ہوئی وہ حکیم بن حزام بن خولد ہیں (شرح نہج البلاغہ لابن الحدید 14/1 لابی الحسن الندوی ص 49
مسعودی امامی شیعہ تھا جس کا اعتراف خود شیعہ علماء نے بھی کیا ہے'بعض نے اس روایت کو فصول المھمہ کے حوالے سے بیان کیا ہے، جیسے نزھة المجالس میں ہے۔فصول المھمہ کی اس عبارت کے بارے میں علامہ شمس الدین السفیری لکھتے ہیں کہ علماء کے نزدیک یہ بات کمزور ہے کہ حضرت علی مولود کعبہ ہین بلکہ مولود کعبہ صرف حضرت حکیم بن حزام ہیں ان کے علاوہ کوئی مولود کعبہ نہیں ہے۔
(المجالس الوعظیة فی شرح احادیث خیر البریة من صحیح الامام البخاری: ج۲ ص١٦١
جزاک الله -

مولانا حبیب الرحمان کاندھلوی نے اپنی کتاب "مذہبی داستانیں اور ان کی حقیقت" میں اس موضوع پر تفصیلی بحث کی ہے اور دلائل سے ثابت کیا ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ مولود کعبہ نہیں ہیں -
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ملا علی قاری نے شرح شفا میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے اور ساتھ وضاحت بھی فرما دی کہ حضرت حکیم بن حزام ہی مولود کعبہ ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ ان کے علاوہ بھی کوئی مولود کعبہ ہے اور یہی مشہور ترین ہے:
حکیم بن حزام ولد فی الکعبة ولا یعرف احد ولد فی الکعبة غیره علی الاشهر (شرح الشفاء : ١۵۹/١
اسی طرح شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے بھی امام حاکم کا ہی قول نقل کیا ہے (ازالة الخفاء :ج۴ ص ۴۰٦
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
'' حلمیہ بنت ابی ذوہیب عبداللہ بن الحارث سعدیہ ایک مرتبہ حجاج بن یوسف کے دور خلافت میں ان سے ملنے کے لیے گئیں ـ حجاج نے کہا : ائے حلمیہ ! اللہ تجھے میرے پاس لایا ، میں چاہتا ہوں کہ تجھے بلاؤں اور تم سے انتقام لوں ، حلمیہ نے کہا: اس سورش و غصہ کا کیا سبب ہے ؟ حجاجج نے جواب دیا : میں نے سنا ہے کہ تم علی ؓ کو ابوبکرؓ اور عمرؓ فضیلت دیتی ہو ، حلمیہ نے کہا : حجاج ! خدا کی قسم میں اپنے امام کو اکیلی حضرت عمرؓ و ابوبکرؓ پر فضلیت نہیں دیتی ہوں ، ابوبکرؓ و عمرؓ میں کیا لیاقت ہے کہ حضرت علیؓ سے ان کا موازنہ کیا جائے ، میں تو اپنے امام کو آدم ، نوح ، ابراہیم ، سلمیان ، موسی اور عیسی پر بھی فضیلت دیتی ہو، حجاج نے برآشفتہ ہو کر کہا میں تجھ سے دل برداشتہ ہوں ، میرے بدن میں آگ لگ گئی ہے ، اگر تو نے اس دعوٰی کو ثابت کردیا تو ٹھیک ورنہ میں تجھے ٹکڑے ٹکڑے کردوں گا ، تاکہ تم دوسروں کے لئے عبرت حاصل کرنے کا ذریعہ بن جائے ، پھر حلمیہ نے ایک ایک کر کے دلائل کے ساتھ علیؓ کی برتری ثابت کردی ـ یہاں تک کہ جب حجاج نے کہا تو کس دلیل سے علیؓ کو عیسی علیہ السلام پر ترجیح دیتی ہے ؟ حليمہ نے کہا :اے حجاج سنو ! جب مریم بن عمران بچہ جننے کے قریب ہوئی جب کہ وہ بیت المقدس میں ٹھہری تھی ، حکم الہی آیا کہ بیت المقدس سے باہر نکل جاؤ اور جنگل کی طرف رخ کرو تاکہ بت المقدس تیرے نفاس سے ناپاک نہ ہوجائے ، اور جب حضرت علیؓ کی ماں فاطمہ بن اسد وضع حمل کے قریب ہوئیں تو وحی آئی کہ کعبہ میں داخل ہو جاؤ اور میرے گھر کو اس مولود کی پیدائش سے مشرف کر، پھر حلمیہ کہنے لگی ائے حجاج اب تم ہی انصاف کروکہ دونوں بچوں میں کون شریف ہو گا ؟ حجاج یہ سن کر راضی ہو گیا اور حلمیہ کا وظیفہ مقرر کردیا ۔
(آئینہ مذاہب امامیہ از شاہ عبدالعزیز صاحب محد دہلوی :ص 111-113
اس روایت میں جو واقعہ بنان کیا گیا ہے وہ سر تا پا جھوٹ و کذب او ربہتان سے لبریز ہے ، کیونکہ تراجم کی کتاب میں کہیں یہ مذکور نہیں کہ حلمیہ بنت ابی ذویب السعدیہ حجاج بن یوسف کے عہد تک زندہ تھیں اور نہ ہی کہیں کسی نے اس واقعہ کی طرف اشارہ کیا ہے ـ
بہرام
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
ملا علی قاری نے شرح شفا میں امام حاکم کا قول نقل کیا ہے اور ساتھ وضاحت بھی فرما دی کہ حضرت حکیم بن حزام ہی مولود کعبہ ہیں اور کوئی نہیں جانتا کہ ان کے علاوہ بھی کوئی مولود کعبہ ہے اور یہی مشہور ترین ہے:
حکیم بن حزام ولد فی الکعبة ولا یعرف احد ولد فی الکعبة غیره علی الاشهر (شرح الشفاء : ١۵۹/١
اسی طرح شاہ ولی اللہ محدث دہلوی نے بھی امام حاکم کا ہی قول نقل کیا ہے (ازالة الخفاء :ج۴ ص ۴۰٦
بہرام
 
Top