Muhammad Waqas
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 12، 2011
- پیغامات
- 356
- ری ایکشن اسکور
- 1,596
- پوائنٹ
- 139
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے فضائل ایک واقعہ اکثر بیان کیا جاتا ہے ،جس کا مفہوم یہ ہے :
( ابن المبارك: الزهد ص 208، وإسناده صحيح، الحاكم: المستدرك 3/82، أبو أو نعيم: الحلية 1/47، ابن الجوزي: مناقب ص 150، 151، ابن كثير: التاريخ 4/61، والمتقي الهندي: كنْز العمال 12/618، وعزاه لابن المبارك وهناد والحاكم والحلية والبيهقي في شعب الإيمان. قال الحاكم: "هذا حديث صحيح على شرط الشيخين لاحتجاجهما جميعاً بأيوب بن عائذ الطائي وسائر رواته ولم يخرجاه". ووافقه الذهبي. (المستدرك 1/62) بحوالہ محض الصواب في فضائل أمير المؤمنين عمر بن الخطاب ٥٩٠ / ٢.)
برائے مہربانی اس کی سند کے بارے میں بتائیں کہ اس کا درجہ کیا ہے؟
حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے فضائل ایک واقعہ اکثر بیان کیا جاتا ہے ،جس کا مفہوم یہ ہے :
وعن طارق بن شهاب قال: "لما قدم عمر رضي الله عنه الشام عرضَت له مخاضة، فنزل عن بعيره، وقلع موقيه فأمسكهما بيده، فخاض عمر الماء ومعه بعيره، فقال له أبو عبيدة رضي الله عنه: "قد صنعت صنيعاً عظيماً عند أهل الأرض كذا وكذا"، قال: فصك في صدره، وقال: "أوهْ لو غيرك يقولها يا أبا عبيدة، إنكم كنتم أذلّ الناس، وأحقر الناس، وأقلَّ الناس، فأعزَّكم الله بالإسلام، فمهما تطلبوا العزّةَ بغير الله يذلكم الله".جب عمر رضی اللہ عنہ ملک شام پہنچے تو راستے میں ایک نالہ آ گیا ،آپ اپنے اونٹ سے نیچے اترے اور اپنی جوتیاں اپنے ہاتھ میں پکڑیں اور اونٹ کو لے کر نالہ عبور کر لیا۔۔۔جب حضرت ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ نے یہ منظر دیکھا تو کہا آپ نے یہ کیا کیا ۔۔۔یعنی آپ امیر المومنین ہیں!!
تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ان کے سینے پے ہاتھ مارا اور کہا کہ اگر تمہاری جگہ کوئی اور ہوتا تو میں اسے سزا دیتا۔اور فرمایا :تم لوگ ذلیل ترین لوگ تھے،سب سے کم تر لوگ تھے اور تعداد میں بہت کم تھے۔۔۔پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں اسلام کے ذریعے عزت بخشی۔۔۔اگر تم کسی اور چیز کے ذریعے سے عزت حاصل کرنے کی کوشش کرو گے تو اللہ تمہیں ذلیل کردے گا۔
( ابن المبارك: الزهد ص 208، وإسناده صحيح، الحاكم: المستدرك 3/82، أبو أو نعيم: الحلية 1/47، ابن الجوزي: مناقب ص 150، 151، ابن كثير: التاريخ 4/61، والمتقي الهندي: كنْز العمال 12/618، وعزاه لابن المبارك وهناد والحاكم والحلية والبيهقي في شعب الإيمان. قال الحاكم: "هذا حديث صحيح على شرط الشيخين لاحتجاجهما جميعاً بأيوب بن عائذ الطائي وسائر رواته ولم يخرجاه". ووافقه الذهبي. (المستدرك 1/62) بحوالہ محض الصواب في فضائل أمير المؤمنين عمر بن الخطاب ٥٩٠ / ٢.)
برائے مہربانی اس کی سند کے بارے میں بتائیں کہ اس کا درجہ کیا ہے؟