• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حضرت محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562


اس کالم کے آخری پیراگراف میں بانی پاکستان کو ”حضرت محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ“ لکھا گیا ہے۔

جبکہ اسی فورم میں بانی پاکستان کے بارے میں احباب نے ایسے ایسے کمنٹس لکھے ہیں کہ الاماں الحفیظ۔ ۔ میری ناٖقص عقل میں یہ بات نہیں سماتی کہ ٹاپ لیڈرز عوامی سطح پر شیعہ، جماعت اسلامی، بریلوی گروپوں کے ساتھ اتحاد بھی کرتے ہیں۔ انہیں مسلمان بھی قرار دیتے ہیں ان کے پیچھے نماز کو جائز بھی قرار دیتے ہیں۔ بانی پاکستان کو رخمۃ اللہ علیہ بھی لکھتے ہیں ۔۔۔ دوسری طرف انہی لیڈرز کے فالوورز اور کارکنان ان گروہوں اور شخصیات کے بارے میں جو رائے رکھتے ہیں، ان سے یہ فورم گردن گردن تک آلودہ ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ اوپر والے غلط ہیں یا نیچےوالے یا دونوں اپنی اپنی جگہ تو ایک ہی ہیں لیکن عوامی سطح پر تقیہ اختیار کرنے کو جائز سمجھ لیتے ہیں
واللہ اعلم بالصواب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اس کالم کے آخری پیراگراف میں بانی پاکستان کو ”حضرت محمد علی جناح رحمۃ اللہ علیہ“ لکھا گیا ہے۔
ویسے آپ کے اقتباس کردہ الفاظ مجھے تو کالم میں کہیں نظر نہیں آئے ۔
جبکہ اسی فورم میں بانی پاکستان کے بارے میں احباب نے ایسے ایسے کمنٹس لکھے ہیں کہ الاماں الحفیظ۔ ۔ میری ناٖقص عقل میں یہ بات نہیں سماتی کہ ٹاپ لیڈرز عوامی سطح پر شیعہ، جماعت اسلامی، بریلوی گروپوں کے ساتھ اتحاد بھی کرتے ہیں۔ انہیں مسلمان بھی قرار دیتے ہیں ان کے پیچھے نماز کو جائز بھی قرار دیتے ہیں۔ بانی پاکستان کو رخمۃ اللہ علیہ بھی لکھتے ہیں ۔۔۔ دوسری طرف انہی لیڈرز کے فالوورز اور کارکنان ان گروہوں اور شخصیات کے بارے میں جو رائے رکھتے ہیں، ان سے یہ فورم گردن گردن تک آلودہ ہے۔ سمجھ نہیں آتا کہ اوپر والے غلط ہیں یا نیچےوالے یا دونوں اپنی اپنی جگہ تو ایک ہی ہیں لیکن عوامی سطح پر تقیہ اختیار کرنے کو جائز سمجھ لیتے ہیں
واللہ اعلم بالصواب
ویسےآپ کے اس شکوہ کے مستحق ابتسام الہی ظہیرصاحب ہیں۔

لیکن پھر بھی چلیں ایک طرف تو لیڈروں نے بقول آپ کے ’’ رحمۃ اللہ علیہ ‘‘ کہا ہے اور دوسری طرف کیاہے؟ کس چیزسےفورم ( اوروہ بھی گردن گردن تک )آلودہ ہے ؟
فورم پرالحمدللہ قرآن موجودہے ، سنت موجود ہے ۔ اس کے تراجم موجود ہیں، اس کی شروحات موجود ہیں ، جدیدمسائل پرعلمی مباحث موجود ہیں،اس فورم کےانعقادکااصل مقصد بھی انہیں چیزوں کا فروغ ہے ۔جواراکین اس طرح کی شراکتیں کرتے ہیں ان کی ممکن حد تک حوصلہ افزائی بھی کی جاتی ہے ۔ اورانہیں چیزوں سےالحمدللہ فورم گردن گردن تک معطر ہے ۔
باقی چند اراکین کااپنےنقطہ نظر کو بیان کرنے میں زیادہ محنت کرنا یااس تعلق سےفعالیت کا اظہارکرنایہ خوبی (یا خامی ) ہے تو ان اراکین کی اپنی ذاتی کاوش و کوشش ہے ۔
فورم صرف یہی کر رہاہےکہ چند موٹے موٹے اصول و قواعد کو مد نظررکھتے ہوئے ان کے لیے اظہار رائے کی سہولت ہے ۔ اوراس سہولت سے بلا تفریق ہر کوئی اپنا نقطہ نظر بیان کرنے میں فائدہ اٹھا سکتا ہے ۔
کچھ عرصہ پہلے فورم پر ایک نو وارد رکن نے قریب قریب اسی پریشانی کااظہارکیاتھا کہ جب تازہ ترین شراکتیں ملاحظہ کی جاتی ہیں تو اکثر مواد ایسا ہوتا ہے جوان کےنزدیک پسندیدہ نہیں ہوتا۔
ان سےبھی یہی گزارش کی گئی تھی کہ دوسروں کے پیچھے چلنے کی بجائے خودآگےبڑھیں اپنےپسندیدہ موضوعات شروع کریں اور نا پسندیدہ موضوعات میں وقت صرف کرنے کی بجائے اپنی توانائی پسندیدہ موضوعات میں صرف کریں اورفورم پر موجود اپنے ذہن سے ملتے جلتے افراد کو پہچانیں تاکہ آپ کا ایک ’’ حلقہ یاراں ‘‘ مرتب ہو جائے اور پھر آپ کو وہی کچھ دیکھنے ،تبصرہ کرنے کو ملے جس میں آپ دلچسپی رکھتے ہیں ۔
قابل صد احترام یوسف ثانی صاحب یہ سب باتیں آپ کے لیے نئی نہیں ہیں بلکہ آپ جیسے صالح فکر اور تعمیری سوچ رکھنے والے بزرگوں سے ہمارے جیسے کچے ذہن کے اراکین نے سیکھنی ہیں ۔ اس لیے ان باتوںمیں اگر کوئی آپکی شایان شان نہ ہو تو طالبعلمانہ جرأت سمجھ کر درگزر کردیجیے گا ۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
السلام علیکم خضر حیات بھائی!
آپ نے مذکورہ بالا جواب جس ”دکھی دل“ کے ساتھ لکھا ہے، مجھے اس کا بخوبی احساس ہے۔ آپ یقین کیجئے کہ میں نے بھی اس دھاگہ سمیت ایسے مزید چند دھاگوں اور مراسلوں میں جو ”تلخ“ باتیں لکھی ہیں، وہ انتہائی دکھے دل کے ساتھ لکھی ہیں اور انہیں لکھنے کے بعد میں مزید دکھی ہوگیا ہوں۔ چند مزید ”وضاحتی باتیں“ آپ کے لئے اور دیگر فورم اراکین و منتظمین کے لئے عرض کرتا ہوں۔ مقصود محض ”وضاحت“ ہے کوئی بحث مباحثہ نہیں۔
  1. گزشتہ دو عشرہ کے دوران درجنوں فورمز میں، مَیں برسوں "موجود" رہا ہوں اس کے باوجود یہ حقیقت ہے کہکم از اردو فورم کی دنیا میں دینی اعتبار سے اس فورم سے بہتر کوئی اور فورم مجھے نظر نہیں آیا۔ گو کہ یہ بات کہنے کی نہیں محسوس کرنے کی ہے۔ اور ویسے بھی میری یہ ”پالیسی“ رہی ہے کہ ”سامنے“ تعریف نہ کرو، بلکہ اگر کوئی خامی نظر آئے تو وہ بتلاؤ۔ اور پیچھے کوئی برائی نہ کرو (اگر ہو بھی)، بلکہ تعریف کرو، اگر کوئی ہو تو۔ میرا یہ رویہ ”رائج الوقت سکہ“ کے برخلاف ہے، اسی لئے لوگ میرے اس ”سکہ“ کو ”کھوٹا سکہ“ تصور کرتے ہیں، جس کی مجھے کبھی کوئی پرواہ نہیں ہوتی۔
  2. قرآن و حدیث کی تفہیم میں اس فورم کے مراسلہ بڑا اہم کردار ادا کرتے ہیں اور گوگل سرچ میں بہت سے عصر حاضر کے مسائل کا حل انہی مراسلوں سے ملتا ہے۔ بالخصوص ”ضعیف احادیث” کے ضمن میں اس فورم کی عوامی خدمات بہت عمدہ ہیں۔ ویسے دارالسلام والوں نے بھی ضعیف احادیث کے مجموعے شائع کئے ہیں۔
خوگر حمد سے تھوڑا سا گلہ بھی سُن لے ع کے مصداق مجھے اس فورم میں چند ایسے ”عیوب“ بھی نظر آتے ہیں جو تمثیلاً کچھ یوں سکتی ہے کہ ایک مٹھائی کی شاندار ایئر کنڈیشنڈ دکان ہے جس کے شوکیس میں منوں کے حساب سے صحت بخش، خوش ذائقہ، خوش رنگ مٹھائیاں سجی ہوئی ہیں۔ البتہ کچھ لوگ (بشمول دکان اسٹاف) وقتاً فوقتاً ان مٹھائیوں پر چند مری ہوئی مکھیاں، چند مینگنیاں اس طرح بکھیر دیتے ہیں کہ یہ مٹھائیوں پر نمایاں نظر آتی ہیں۔ اور جب کوئی گاہک اس پر اعتراض کرے تو کہا جاتا ہے کہ یہ مکھیاں ”ہماری“ نہیں ہیں بلکہ مارکیٹ میں موجود دیگر مٹھائی کی دکانوں سے لا کر بطور ”سیمپل“ یہاں رکھ دی گئی ہیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ باقی دکاندار مٹھائیوں کے ساتھ کیا کیا بیچ رہے ہے ہیں۔ وہ تو مٹھائیوں کے ساتھ یہ مردہ مکھیاں، ان کے فضلے بھی تول کر آپ کو قیمتاً بیچ دیتے ہیں۔ ہم ایسا نہیں کرتے۔ ”دلیل“ تو بظاہر ”معقول“ ہے، لیکن میں اسے ”نامعقول“ کہتا ہوں۔ کاش یہ فورم ان آلودگیون سے پاک ہوجائے۔
  1. دیگر مسالک کو ”من حیث المجموعی“ باطل قرار دے کر ان مسالک سے وابستہ لوگوں کی تحقیر و تضحیک کرنا۔ جیسے حال ہی میں ایک مسلک کے لوگوں کو ”طوطا“ کہلائے جانے کو پہلے تو گرافک کے ذریعہ باتصویر (لطیفہ یہ ہے کہ اس فورم میں تصویر کی اشاعت ممنوع ہے) مذاق اڑایا گیا، پھر مزید تضحیک یہ کی گئی کہ طوطاتو موحد ہوتا ہے ، یہ لوگ تو مشرک ہیں وغیرہ وغیرہ۔ واضح رہے کہ ہر مسلک کے عوام الناس کی بھاری اکثریت اپنے مسلک کے ”باطل عقائد“ سے بالعموم ناواقف ہی ہوتی ہے۔ کاش ہم کسی مسلک کو برا بھلا کہنے اور اس کے وابستگان کا مزاٖق اڑانے کی بجائے اپنی توجہ مروجہ ”باطل عقائد“ کی تصحیح میں صرف کریں تو شاید لوگ جواباً ہم سے نفرت نہ کریں۔ اس وقت عملی صورتحال تو یہی ہے کہ ہم ان سے نفرت کرتے ہیں ان کا مزاق اڑاتے ہیں اور وہ بھی ہم سے جواباً یہی کرتے ہیں۔ ذرا عوام الناس میں گھل مل کر دیکھئے یا دیگر مسالک کے فورم ہی کو وزٹ کرلیجئے۔ آپ کو میری باتوں میں وزن ضرور نظر آئے گا۔
  2. ایک طرف ہم بعض مسالک کو کلیتاً باطل قرار دیتے ہیں (قطع نظر اس کے کہ حقیقتاً ایسا ہی ہے، علمی سطح پر) تو دوسری طرف ہمارے لیڈرز انہی باطل فرقوں کے لیڈرز کے ساتھ سیاسی و سماجی پینگیں بڑھاتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ اور عوامی سطح پر ہم اپنا اس قسم کا کوئی ”تحفظ“ بھی پیش نہیں کرتے کہ گو کہ ہم آپ کے مذہبی اور دینی عقائد کو درست نہیں سمجھتے مگر صرف فلاں فلاں محدود نکات پر آپ کے ساتھ ہیں وغیرہ وغیرہ۔ عوام الناس کو ہماری یہ ”دورنگی“ بھی بری لگتی ہے۔
  3. فحاشی و عریانی کو کوئی بھی اچھا نہیں کہ سکتا حتیٰ کہ اس کا ذکر بھی ”کورڈ” رہ کر کیا جاتا ہے۔ جیسے اگر کوئی سر عام (یا کسی کتاب میں) ماں بہن کی گالی لکھے تو ایک دیندار مقرر، مؤلف کبھی بھی اسے بعینہ لکھ کر اس پر تنقید نہیں کیا کرتا۔ یہ تو فحاشی کو مزید پھیلانے والے بات ہوئی۔ اس فورم مین اکثر و بیشتر دیگر مسالک کے پیروکاروں کی کتابوں میں نام نہاد اسلامی مسائل کے عنوان سے موجود ”فحش بیانی“ کو بھی مکرر در مکرر بیان کیا جاتا ہے۔ پہلے تو عنوان میں نمایاں لکھا جاتا ہے، پھر اسے کمپوز کیا جاتا ہے۔ پھر اسکین صفحات پیش کیا جاتا ہے اور پھر اس پر ”گرفت“ کرتے ہوئے مزید لکھا جاتا ہے۔ مجھے تو ایسے دھاگے پڑھتے ہوئے متلی سی ہونے لگتی ہے۔ نہ جانے پوسٹرز اور منتظمین فورم اسے کیسے برداشت کرتے ہیں۔ مجھے لوگوں نے بتلایا کہ ہمیں ”اپنی کتابوں“ میں ایسے مواد کا پتہ ہی نہیں تھا۔ لیکن اہل حدیث بھائیوں نے اسے گرافکس کے ذریعہ سوشیل میڈیا میں اس طرح پھیلا دیا ہے کہ ہم اسے اپنی ماؤں بہنوں سے چھپاتے پھرتے ہیں۔ اس کے برعکس اگر صرف کسی علمی دھاگہ میں نشاندہی کردی جائے کہ فلاں فلاں مسلک کی فلاں فلاں کتب میں فلاں فلاں جگہ خودساختہ مسائل بتلائے گئے ہیں، جن کا قرآن حدیث سے دور کا بھی واسطہ نہیں وغیرہ وغیرہ تو جسے اس بیان میں شک ہوگا وہ اس کتاب کو دیکھ لے گا۔
خیر یہ تو میری ”ذاتی رائے“ ہے جس سے کسی کا بالعموم اور فورم منتطمین کا بالخصوص متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ ”سمع خراشی“ کی معذرت قبول کیجئے۔ والسلام
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
ہمارے محترم بھائی یوسف ثانی صاحب نے جو "طوطا" والے تھریڈ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اس پر جو تبصرہ کیا، وہ بالکل غلط ہے، وہ میرا بنایا ہوا گرافک تھا، اور میں نے ہی اسے پوسٹ کیا تھا، محترم بھائی نے وہاں بھی اسے میری غلطی کہا تھا ، لیکن میں نے اس کو غلطی سمجھنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ میرے فہم کے مطابق یہ کوئی غلطی نہیں تھی، میں نے جس نیت سے لکھا تھا اور جو پیغام دینا چاہتا تھا وہ اور مقصد تھا۔ میں نے محترم بھائی سے اس تھریڈ بحث کرنے سے اس لئے انکار کر دیا تھا کہ یوسف بھائی جس مفاہمت سے کام لے رہے تھے وہ یہاں لاگو نہیں ہوتی۔

بریلویت ایک ایسا جاہل اور غلیظ فرقہ ہے جس کی تعلیمات نہایت ہی مشرکانہ ہیں، اور یوسف بھائی کا یہ کہنا اگرچہ درست ہے کہ عوام اپنے مسلک سے زیادہ واقف نہیں ہوتی، لیکن یوسف بھائی کی یہ غلط فہمی ہے کہ بریلویت کی عوام کی اکثریت حق جان لینے کے بعد ضد پر اڑی نہیں رہتی۔ اس کا ایک منظر آپ یہاں ملاحظہ کر سکتے ہیں۔ یہاں جا کر ایک بریلوی کے کمنٹس دیکھیں کہ قرآن کی آیت پتہ لگنے کے بعد اس نے تحقیق کی جانب قدم بڑھایا ہے یا کچھ اور کیا ہے؟ مگر افسوس یہاں ہمارے مصلحین خاموشی اختیار کرتے ہیں۔

نجانے میں اس چیز کی کمی کیوں محسوس کرتا ہوں کہ جب بریلویت اور دیوبندیت کے لوگ اہلحدیث پر کیچڑ اچھالتے ہیں تو وہاں ان کو کوئی نہیں روکتا لیکن جب اہلحدیث کسی کی قرآن و حدیث کے مطابق رہنمائی کر دیں تو وہاں سب کی انگلیاں اٹھنے لگتیں ہیں۔ آخر یہ کون سی مصلحت ہے، مجھے آج تک کسی نے یہ بات نہیں سمجھائی۔

ایک شخص غیرت ایمانی سے سرشار ، اہل باطل کا سختی سے دلائل سے بھرپور رد کر رہا تھا، تو ایک اور شخص سعودیہ عرب بیٹھ کر اپنے ہی اہلحدیث بھائی کو برا بھلا کہہ رہا تھاکہ تیرا انداز ٹھیک نہیں ہے، اوہ بھائی تو موحدین کے دیس میں بیٹھا ہے تیرے پاس توحید و سنت کا نفاذ ہے، اس کی غیرت کو برا بھلا نہ کہہ جس کے سامنے غیراللہ کو سجدے کئے جا رہے ہیں، جس کے سامنے ننگے دھڑنگے لوگوں کے سامنے عورت عقیدت سے بیٹھی ہیں، جن کے سامنے اپنے ہی جیسے انسانوں کو سجدے کئے جا رہے ہیں۔ ایسے مناظر دیکھنے والے اہل توحید کی غیرت اگر جاگ جاتی ہے اور وہ ان باطلوں کا رد کرتا ہے تو تو کون ہوتا ہے سعودیہ عرب میں بیٹھ کر تنقید کرنے والا۔ تجھے کس نے حق دیا ہے کہ تو اپنے اہلحدیث بھائی پر انگلی اٹھائے، تو دعوت توحید میں رکاوٹیں کیوں ڈال رہا ہے۔ اللہ ایسے لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے آمین

یوسف بھائی اوپر دو آدمیوں کا قصہ میں نے سنایا، میں نے نام نہیں لئے، لیکن ایسے لوگ بھی ہیں، اگر آپ کا تعلق بھی ایسے مصلحین سے ہے تو آپ پر بھی تنقید کی جانی چاہئے، کیونکہ آپ کی بات اتھینٹک نہیں ہے، آپ صرف اپنی رائے دے سکتے ہیں، ہم اتفاق بھی کر سکتے ہیں اور اختلاف بھی۔

کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو صراط مستقیم پر قائم رکھے آمین
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
محترم المقام یوسف ثانی صاحب اور بھائی محمد ارسلان صاحب نے بہت ہی اہم نکات کی طرف توجہ دلائی ہے ۔ اگرچہ دعوت کے طریقہ کار میں اختلاف ہے لیکن الحمد للہ ہم سب قرآن وسنت کی طرف ہی دعوت دینے والےہیں ۔ اس لیے ان مسائل میں اسی طرح ادب و احترام اور نرمی اور شائستگی سے ہی گفتگو ہونی چاہیے یہ اس قدر بڑے مسائل نہیں ہیں کہ گرمی سردی کی نوبت آئے ۔
لیکن بہر صورت یہ ایک حل طلب مسئلہ ہے اس لیے اس پر تبادلہ خیال کی اشد ضرورت ہے ۔
میں اسی موضوع کو آگے بڑھانے اور مزید تنقیح و وضاحت کے لیے چند بزرگ اراکین فورم کو زحمت دینے کی جسارت کر رہا ہوں تاکہ یہ باتیں مزید واضح اور نکھر کر سامنے آجائیں تاکہ ایک عام رکن کسی عملی نتیجہ تک پہنچ سکے ۔
محترم کفایت اللہ صاحب ، محترم رفیق طاھر صاحب ، محترم حیدرآبادی صاحب اور محترم حافظ طاہر اسلام عسکری صاحب ۔ محترم سرفراز فیضی صاحب
ابھی ابتدائی شکل میں دونوں طرف کی آراء بظاہر متضاد نظر آرہی ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں اگر ان باتوں پر قابل قدر اراکین اخلاص اور توجہ کے ساتھ کوئی تطبیقی اور عملی شکل کی صورت میں پیش کریں تو کوئی زیادہ فرق نہیں رہے گا ۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
میری راے میں تو تنقید کا انداز شایستہ ہونا چاہیے،مبادا دوسرا شخص خواہ مخواہ ردعمل کا شکار ہو کر حق بات ماننے ہی سے انکار کردے؛اس ضمن میں اصل زور غلط عقائد اور اعمال کی بہ دلائل تردید و تغلیط پر ہونا چاہیے،کسی خاص شخصیت یا فرقے کا نام لے کر اس پر کفر و شرک یا طنز و تعریض سے اجتناب ہی کرنا چاہیے۔
فیس بک پر کسی کا یہ قول مجھے بہت پسند آیا:
اچھا عالم وہ ہے ،جو عزت و احترام کے ساتھ نہ جاننے والوں کو آگاہ کرے،؛ان کے منہ پر ان کو جاہل نہ کہے،؛ان کی عزت نفس کو مجروح کیے بغیر ہی معاملے کا درست پہلو ان پر واضح کر دے - (بہ شکریہ معاذ بن نور)
یہ صاحب، غامدی صاحب کے مداحین میں سے ہیں،لیکن انھوں نے یہ بات بہت ہی اچھی شیئر کی ہے؛ہمیں بھی اس پر غور کرنا چاہیے؛لیکن اس کے ساتھ مداہنت سے بھی دامن کشاں رہنا ضروری ہے؛اس سلسلے میں ،میں نے کل فیس بک پر تحریر کیا:
اتحاد بین المسلمین کے موضوع پر ہونے والے مباحثوں میں خاص طور سے ٹیلی وژن پر یہ سوال ضرور کیا جاتا ہے کہ کیا آپ تمام مکاتب کے پیچھے نماز پڑھنے پر آمادہ ہیں؟ اس پر اہل توحید مخمصے کا شکار ہو جاتے ہیں اور عموماً مداہنت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمنان صحابہ اور قبرپرستوں کی اقتدا میں نماز کو بھی جائز قرار دیتے ہیں۔
میرے خیال میں اس مداہنت کے بجاے شایستگی سے اس نکتے کی وضاحت کرنی چاہیے کہ ہر کلمہ گو کے پیچھے نماز پڑھنا ضروری نہیں؛رسول اللہ ﷺ نے ایسے شخص کو امام بنانے سے روک دیا تھا جس نے قبلہ کی جانب تھوک دیا تھا،تو صدیق و فاروق کو گالی دینے والے اور اہل قبور کو ملجا و ماویٰ سمجھنے والے امام کی اقتدا میں نماز اہل توحید کے لیے کیوں کر روا ہوسکتی ہے؟؟
میرا طرز عمل تو یہی ہے؛ارسلان بھائی سے بھی یہی کہوں گا کہ طنز یا استہزا سے گریز کرتے ہوئے اصل موضوع پر توجہ مرکوز رکھا کریں؛دوسروں کا غلط رویہ ہمیں غیر اخلاقی روش اختیار کرنے کا باعث نہ بننے پائے؛شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے لکھا ہے کہ بدعتی فرقے اہل سنت کی تکفیر کرتے ہیں ،لیکن اہل سنت جواباً ایسا نہیں کرتے،کیوں کہ اگر کوئی بدبخت آپ کی عزت و آبرو پر حملہ کرتا ہے تو جوابی طور پر ہم اس کے اہل خانہ سے ایسا نہیں کریں گے۔والسلام
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
میری راے میں تو تنقید کا انداز شایستہ ہونا چاہیے جس سے دوسرا شخص خواہ مخواہ ردعمل کا شکار ہو کر حق بات ماننے ہی سے انکار کردے؛اس ضمن میں اصل زور غلط عقائد اور اعمال کی بہ دلائل تردید و تغلیط پر ہونا چاہیے،کسی خاص شخصیت یا فرقے کا نام لے کر اس پر کفر و شرک یا طنز و تعریض سے اجتناب ہی کرنا چاہیے۔
فیس بک پر کسی کا یہ قول مجھے بہت پسند آیا:

یہ صاحب، غامدی صاحب کے مداحین میں سے ہیں،لیکن انھوں نے یہ بات بہت ہی اچھی شیئر کی ہے؛ہمیں بھی اس پر غور کرنا چاہیے؛لیکن اس کے ساتھ مداہنت سے بھی دامن کشاں رہنا ضروری ہے؛اس سلسلے میں ،میں نے کل فیس بک پر تحریر کیا:

میرا طرز عمل تو یہی ہے؛ارسلان بھائی سے بھی یہی کہوں گا کہ طنز یا استہزا سے گریز کرتے ہوئے اصل موضوع پر توجہ مرکوز رکھا کریں؛دوسروں کا غلط رویہ ہمیں غیر اخلاقی روش اختیار کرنے کا باعث نہ بننے پائے؛شیخ الاسلام ابن تیمیہ ؒ نے لکھا ہے کہ بدعتی فرقے اہل سنت کی تکفیر کرتے ہیں ،لیکن اہل سنت جواباً ایسا نہیں کرتے،کیوں کہ اگر کوئی بدبخت آپ کی عزت و آبرو پر حملہ کرتا ہے تو جوابی طور پر ہم اس کے اہل خانہ سے ایسا نہیں کریں گے۔والسلام

السلام علیکم محترم حافظ طاہر اسلام عسکری صاحب!
جزاک اللہ خیرا ۔میں بھی یہی کچھ کہنا چاہتا تھا، جسے آپ نے بہت عمدہ طریقہ سے بیان کیا ہے۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ جائے استاد خالی است ع
والسلام
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
نجانے میں اس چیز کی کمی کیوں محسوس کرتا ہوں کہ جب بریلویت اور دیوبندیت کے لوگ اہلحدیث پر کیچڑ اچھالتے ہیں تو وہاں ان کو کوئی نہیں روکتا لیکن جب اہلحدیث کسی کی قرآن و حدیث کے مطابق رہنمائی کر دیں تو وہاں سب کی انگلیاں اٹھنے لگتیں ہیں۔ آخر یہ کون سی مصلحت ہے، مجھے آج تک کسی نے یہ بات نہیں سمجھائی۔
یہ سوال بہت اچھا ہے۔
لیکن اپنی مرضی سے دو مختلف باتوں کو مکس کر دینے سے مسئلہ گمبھیر ہو گیا ہے۔ درست بات یہ ہے کہ ۔۔۔ کسی کی قرآن و حدیث کے مطابق رہنمائی عین اسوہ حسنہ کی روشنی میں کی جائے تو دنیا کا کوئی بھی مسلمان نہ مبلغ کو روکتا ہے اور نہ ہی اس پر غور کرتا ہے کہ کہنے والا مبلغ کس مسلک یا طبقہ کا ہے؟
مسئلہ سراسر یہی ہے کہ اسوہ حسنہ پر مبنی لب و لہجہ کوئی اپنانے تیار نہیں بلکہ بعض احباب تو بےدھڑک کہہ دیتے ہیں کہ بعض جگہ یہ "اسوہ مبارک" لاگو ہی نہیں ہوتا۔ ان بچارے بھائی صاحب کو یہ نہیں پتا کہ مختلف المسالک کلمہ گو افراد کے تبلیغی میدان میں سو فیصد لاگو نہ ہونے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔
ذاتی طور پر مجھے انٹرنیٹ پر کسی بھی مکتب فکر یا مسلک یا طبقہ کے عوام میں کوئی بین فرق نظر نہیں آتا۔ ہاں جن کو نظر آتا ہے یا جو اپنے "طبقہ" کی بہتری کی فکر میں غلطاں و پیچاں ہوتے ہیں، ان کی تمام تر سنجیدہ کوشش یہی ہوتی ہے کہ مخالفین کی گرفت کرنے یا ان کا لن ترانیوں کا رد کرنے کے بجائے اپنے ہی بھائی بندوں کی اصلاح کی جائے ۔۔۔ اور یوں اسی کی بنیاد پر دعویٰ کیا جا سکتا ہے کہ ہم میں اور دیگران میں یہ یہ بنیادی فرق ہے!
کیونکہ ۔۔ جب آپ کے لہجہ اور دیگران کے لہجے میں کوئی فرق نہ ہو تو چاہے آپ نارتھ پول پر ٹھہر کر حلق کی آخری آواز سے نعرہ لگالیں کہ آپ ہی حقیقی موحد ہیں ، مگر افسوس کہ آپ کے "عمل" کے باعث کوئی بھی آپ کے قول کو درخور اعتنا نہیں مانے گا۔

××
یہ مراسلہ تحریر کرنے کے بعد ابھی میں نے دیکھا کہ جناب حافظ طاہر اسلام عسکری نے بہت اچھی باتیں لکھی ہیں۔ میں بھی ان کی باتوں سے اتفاق کروں گا۔
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
ویسے بانی ِپاکستان کو کلمہ گو ہونے کے اعتبار سے تو یہ دعا دی جاسکتی ہے،لیکن یہ بہ طور علامت کبار علما یا صالحین کے لیے استعمال ہوتا ہے،جب کہ موصوف کی ذاتی زندگی اور عقائد و نظریات اچھےخاصے متنازعہ تھے،اس لیے اگر کسی کی طبیعت اس سے اِبا کرتی ہے ،تو یہ کوئی ضروری نہیں کہ ان کے نام کے ساتھ یہ لازماً ہی تحریر کیا جائے؛شاید اسی سبب سے علما کے ہاں یہ نظر نہیں آتا،البتہ کالم نویس احباب یہ اسلوب اپناتے ہیں؛ان میں ایک کا حوالہ اوپر آگیا ہے اور دوسرے ایک جہادی اور رفاہی تنظیم سے منسلک ہیں۔
 
Top