محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
اسلام و علیکم
بد قسمتی سے ہمارے ہاں برصغیر پاک ہند میں مسلمانوں کی اکثریت ایک خاص وضع قطع کے افراد کو اولیا ء الله تسلیم کرتی ہے چاہے وہ کسی بھی عقیدے یا اعمال کے حامل ہوں-جب کہ ان نام نہاد اولیا ء کی اکثریت ہماری سادہ لوح مسلمانوں کو شرک اور بدعت کی راہ پر گامزن کرنے پر لگی ہوئی ہے اور یہ سادہ لوگ یہی سمجھے بیٹھے ہیں کہ یہی اصل میں اولیا ء الله ہیں جو ہمارے دنیوی اور دینی مسا ئل کا حل اپنی دن رات کی عبادت اور قرب الہی کی بنیاد پر پوری کرنے پرقادر ہیں -جب کے اصل میں یہ اولیا ء الله طاغوت کی شکل میں سادہ لوح مسلمانوں کو پوری شدّت سے گمراہ کرنے پر کمر بستہ ہیں-
اس میں کوئی شک نہیں کہ نیک لوگوں اور الله کے قرب الہی چاہنے والوں سے د عا کروانا بھی ہماری شریعت میں ایک مستحسن عمل ہے -لیکن ہمیں اس کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل میں وہ کون لوگ ہیں جو حقیقی طو ر پر الله کے ولی ہیں اور ولی کہلانے کے لائق ہیں -تا کہ ان مسلمانوں کو مزید گمراہی سے بچایا جا سکے
قرآن کی رو سے الله کے اصل ولیوں کی صفات یہ ہیں -
وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا سوره الفرقان ٦٣
اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پرنرم پاؤں چلتے ہیں اورجب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام -
وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ٦٤
اور وہ لوگ جو اپنے رب کے سامنے سجدہ میں اور کھڑے ہوکر رات گزارتے ہیں
وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ٦٥
اور وہ لوگ جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہم سے دوزخ کا عذاب دور کر دے بے شک اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے
إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ٦٦
بے شک وہ برا ٹھکانا اور بری قیام گاہ ہے
وَالَّذِينَ إِذَا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا ٦٧
اوروہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان کا خرچ ان دونوں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے
وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ٦٨
اوروہ جو الله کے سوا کسی اور معبود کونہیں پکارتے اور اس شخص کوناحق قتل نہیں کرتے جسے الله نے حرام کر دیا ہے اور زنا نہیں کرتے اور جس شخص نے یہ کام کیے وہ گناہ میں جا پڑا
يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ٦٩
قیامت کے دن اسے دگنا عذاب ہو گا اور اس میں ذلیل ہو کر پڑا رہے گا
إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ٧٠
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک کام کیے سو انہیں الله برائیوں کی جگہ بھلائیاں بدل دے گا اور الله بخشنے والا مہربان ہے
وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا ٧١
اور جس نے توبہ کی اور نیک کام کیے تو وہ الله کی طرف رجوع کرتا ہے (یعنی توبہ کرنے والے ہیں )
وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا ٧٢
اور جو بے ہودہ باتوں میں شامل نہیں ہوتے اور جب بیہودہ باتوں کے پاس سے گزریں تو شریفانہ طور سے گزرتے ہیں
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا ٧٣
اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (یعنی تحقیق کرتے ہیں تلقید نہیں )
وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ٧٤
اور وہ جو کہتے ہیں کہ ہمارے رب ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد و ں کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے
أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا ٧٥
یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلہ میں جنت کے بالا خانے دیے جائیں گے اور ان کا وہاں دعا اور سلام سے استقبال کیا جائے گا
خَالِدِينَ فِيهَا ۚ حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ٧٦
اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور وہ ٹھیرنے اور رہنے کی خوب جگہ ہے -
ان قرانی آیات سے بات واضح ہے کہ الله کے حقیقی ولی اوپر دیے گئے اوصاف کے حامل ہوتے ہیں - نہ کہ وہ لوگ جو خاص وضع قطع کے حامل ہوں -چہرے پر رعب دبدبہ ہو -عورتوں کی عزت سےکھیلنے والے یا تنہائی میں ان سے غیر اخلاقی حرکتیں کرنے والے ہوں -شرک و بدعت کی تعلیم دیتے ہوں - غیب کا دعوا کرنےوالے ہوں وغیرہ وغیرہ -یہ سب طاغوت کی قسم ہیں -ان سے بچنا ہم سب مسلمانوں پر لازم بلکہ واجب ہے - لہذا کسی کو اولیا ء الله قرار دینے سے پہلے اس کو قرآن میں دیے گئے اوصاف کے مطابق پرکھیں اور پھر اس سے اپنے لئے د عا کی درخواست بھی کر سکتے ہیں -
الله ہم سب کو اپنی سیدھی را ہ کی طرف گامزن کرے اور حق و باطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت عطا فرماے (آ مین )
بد قسمتی سے ہمارے ہاں برصغیر پاک ہند میں مسلمانوں کی اکثریت ایک خاص وضع قطع کے افراد کو اولیا ء الله تسلیم کرتی ہے چاہے وہ کسی بھی عقیدے یا اعمال کے حامل ہوں-جب کہ ان نام نہاد اولیا ء کی اکثریت ہماری سادہ لوح مسلمانوں کو شرک اور بدعت کی راہ پر گامزن کرنے پر لگی ہوئی ہے اور یہ سادہ لوگ یہی سمجھے بیٹھے ہیں کہ یہی اصل میں اولیا ء الله ہیں جو ہمارے دنیوی اور دینی مسا ئل کا حل اپنی دن رات کی عبادت اور قرب الہی کی بنیاد پر پوری کرنے پرقادر ہیں -جب کے اصل میں یہ اولیا ء الله طاغوت کی شکل میں سادہ لوح مسلمانوں کو پوری شدّت سے گمراہ کرنے پر کمر بستہ ہیں-
اس میں کوئی شک نہیں کہ نیک لوگوں اور الله کے قرب الہی چاہنے والوں سے د عا کروانا بھی ہماری شریعت میں ایک مستحسن عمل ہے -لیکن ہمیں اس کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل میں وہ کون لوگ ہیں جو حقیقی طو ر پر الله کے ولی ہیں اور ولی کہلانے کے لائق ہیں -تا کہ ان مسلمانوں کو مزید گمراہی سے بچایا جا سکے
قرآن کی رو سے الله کے اصل ولیوں کی صفات یہ ہیں -
وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا سوره الفرقان ٦٣
اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پرنرم پاؤں چلتے ہیں اورجب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام -
وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ٦٤
اور وہ لوگ جو اپنے رب کے سامنے سجدہ میں اور کھڑے ہوکر رات گزارتے ہیں
وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ٦٥
اور وہ لوگ جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہم سے دوزخ کا عذاب دور کر دے بے شک اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے
إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ٦٦
بے شک وہ برا ٹھکانا اور بری قیام گاہ ہے
وَالَّذِينَ إِذَا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا ٦٧
اوروہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان کا خرچ ان دونوں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے
وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ٦٨
اوروہ جو الله کے سوا کسی اور معبود کونہیں پکارتے اور اس شخص کوناحق قتل نہیں کرتے جسے الله نے حرام کر دیا ہے اور زنا نہیں کرتے اور جس شخص نے یہ کام کیے وہ گناہ میں جا پڑا
يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ٦٩
قیامت کے دن اسے دگنا عذاب ہو گا اور اس میں ذلیل ہو کر پڑا رہے گا
إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ٧٠
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک کام کیے سو انہیں الله برائیوں کی جگہ بھلائیاں بدل دے گا اور الله بخشنے والا مہربان ہے
وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا ٧١
اور جس نے توبہ کی اور نیک کام کیے تو وہ الله کی طرف رجوع کرتا ہے (یعنی توبہ کرنے والے ہیں )
وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا ٧٢
اور جو بے ہودہ باتوں میں شامل نہیں ہوتے اور جب بیہودہ باتوں کے پاس سے گزریں تو شریفانہ طور سے گزرتے ہیں
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا ٧٣
اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (یعنی تحقیق کرتے ہیں تلقید نہیں )
وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ٧٤
اور وہ جو کہتے ہیں کہ ہمارے رب ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد و ں کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے
أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا ٧٥
یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلہ میں جنت کے بالا خانے دیے جائیں گے اور ان کا وہاں دعا اور سلام سے استقبال کیا جائے گا
خَالِدِينَ فِيهَا ۚ حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ٧٦
اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور وہ ٹھیرنے اور رہنے کی خوب جگہ ہے -
ان قرانی آیات سے بات واضح ہے کہ الله کے حقیقی ولی اوپر دیے گئے اوصاف کے حامل ہوتے ہیں - نہ کہ وہ لوگ جو خاص وضع قطع کے حامل ہوں -چہرے پر رعب دبدبہ ہو -عورتوں کی عزت سےکھیلنے والے یا تنہائی میں ان سے غیر اخلاقی حرکتیں کرنے والے ہوں -شرک و بدعت کی تعلیم دیتے ہوں - غیب کا دعوا کرنےوالے ہوں وغیرہ وغیرہ -یہ سب طاغوت کی قسم ہیں -ان سے بچنا ہم سب مسلمانوں پر لازم بلکہ واجب ہے - لہذا کسی کو اولیا ء الله قرار دینے سے پہلے اس کو قرآن میں دیے گئے اوصاف کے مطابق پرکھیں اور پھر اس سے اپنے لئے د عا کی درخواست بھی کر سکتے ہیں -
الله ہم سب کو اپنی سیدھی را ہ کی طرف گامزن کرے اور حق و باطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت عطا فرماے (آ مین )