• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حقیقت میں اولیا ء الله کون ؟؟

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلام و علیکم

بد قسمتی سے ہمارے ہاں برصغیر پاک ہند میں مسلمانوں کی اکثریت ایک خاص وضع قطع کے افراد کو اولیا ء الله تسلیم کرتی ہے چاہے وہ کسی بھی عقیدے یا اعمال کے حامل ہوں-جب کہ ان نام نہاد اولیا ء کی اکثریت ہماری سادہ لوح مسلمانوں کو شرک اور بدعت کی راہ پر گامزن کرنے پر لگی ہوئی ہے اور یہ سادہ لوگ یہی سمجھے بیٹھے ہیں کہ یہی اصل میں اولیا ء الله ہیں جو ہمارے دنیوی اور دینی مسا ئل کا حل اپنی دن رات کی عبادت اور قرب الہی کی بنیاد پر پوری کرنے پرقادر ہیں -جب کے اصل میں یہ اولیا ء الله طاغوت کی شکل میں سادہ لوح مسلمانوں کو پوری شدّت سے گمراہ کرنے پر کمر بستہ ہیں-

اس میں کوئی شک نہیں کہ نیک لوگوں اور الله کے قرب الہی چاہنے والوں سے د عا کروانا بھی ہماری شریعت میں ایک مستحسن عمل ہے -لیکن ہمیں اس کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ اصل میں وہ کون لوگ ہیں جو حقیقی طو ر پر الله کے ولی ہیں اور ولی کہلانے کے لائق ہیں -تا کہ ان مسلمانوں کو مزید گمراہی سے بچایا جا سکے

قرآن کی رو سے الله کے اصل ولیوں کی صفات یہ ہیں -

وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا سوره الفرقان ٦٣
اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پرنرم پاؤں چلتے ہیں اورجب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام -

وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ٦٤
اور وہ لوگ جو اپنے رب کے سامنے سجدہ میں اور کھڑے ہوکر رات گزارتے ہیں

وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ۖ إِنَّ عَذَابَهَا كَانَ غَرَامًا ٦٥
اور وہ لوگ جو کہتے ہیں اے ہمارے رب ہم سے دوزخ کا عذاب دور کر دے بے شک اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے

إِنَّهَا سَاءَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ٦٦
بے شک وہ برا ٹھکانا اور بری قیام گاہ ہے

وَالَّذِينَ إِذَا أَنْفَقُوا لَمْ يُسْرِفُوا وَلَمْ يَقْتُرُوا وَكَانَ بَيْنَ ذَٰلِكَ قَوَامًا ٦٧
اوروہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو فضول خرچی نہیں کرتے اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان کا خرچ ان دونوں کے درمیان اعتدال پر ہوتا ہے

وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا يَزْنُونَ ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ٦٨
اوروہ جو الله کے سوا کسی اور معبود کونہیں پکارتے اور اس شخص کوناحق قتل نہیں کرتے جسے الله نے حرام کر دیا ہے اور زنا نہیں کرتے اور جس شخص نے یہ کام کیے وہ گناہ میں جا پڑا

يُضَاعَفْ لَهُ الْعَذَابُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَخْلُدْ فِيهِ مُهَانًا ٦٩
قیامت کے دن اسے دگنا عذاب ہو گا اور اس میں ذلیل ہو کر پڑا رہے گا

إِلَّا مَنْ تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا ٧٠
مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک کام کیے سو انہیں الله برائیوں کی جگہ بھلائیاں بدل دے گا اور الله بخشنے والا مہربان ہے

وَمَنْ تَابَ وَعَمِلَ صَالِحًا فَإِنَّهُ يَتُوبُ إِلَى اللَّهِ مَتَابًا ٧١
اور جس نے توبہ کی اور نیک کام کیے تو وہ الله کی طرف رجوع کرتا ہے (یعنی توبہ کرنے والے ہیں )

وَالَّذِينَ لَا يَشْهَدُونَ الزُّورَ وَإِذَا مَرُّوا بِاللَّغْوِ مَرُّوا كِرَامًا ٧٢
اور جو بے ہودہ باتوں میں شامل نہیں ہوتے اور جب بیہودہ باتوں کے پاس سے گزریں تو شریفانہ طور سے گزرتے ہیں

وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا ٧٣
اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (یعنی تحقیق کرتے ہیں تلقید نہیں )

وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ٧٤
اور وہ جو کہتے ہیں کہ ہمارے رب ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد و ں کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا دے

أُولَٰئِكَ يُجْزَوْنَ الْغُرْفَةَ بِمَا صَبَرُوا وَيُلَقَّوْنَ فِيهَا تَحِيَّةً وَسَلَامًا ٧٥
یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلہ میں جنت کے بالا خانے دیے جائیں گے اور ان کا وہاں دعا اور سلام سے استقبال کیا جائے گا

خَالِدِينَ فِيهَا ۚ حَسُنَتْ مُسْتَقَرًّا وَمُقَامًا ٧٦
اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور وہ ٹھیرنے اور رہنے کی خوب جگہ ہے -



ان قرانی آیات سے بات واضح ہے کہ الله کے حقیقی ولی اوپر دیے گئے اوصاف کے حامل ہوتے ہیں - نہ کہ وہ لوگ جو خاص وضع قطع کے حامل ہوں -چہرے پر رعب دبدبہ ہو -عورتوں کی عزت سےکھیلنے والے یا تنہائی میں ان سے غیر اخلاقی حرکتیں کرنے والے ہوں -شرک و بدعت کی تعلیم دیتے ہوں - غیب کا دعوا کرنےوالے ہوں وغیرہ وغیرہ -یہ سب طاغوت کی قسم ہیں -ان سے بچنا ہم سب مسلمانوں پر لازم بلکہ واجب ہے - لہذا کسی کو اولیا ء الله قرار دینے سے پہلے اس کو قرآن میں دیے گئے اوصاف کے مطابق پرکھیں اور پھر اس سے اپنے لئے د عا کی درخواست بھی کر سکتے ہیں -

الله ہم سب کو اپنی سیدھی را ہ کی طرف گامزن کرے اور حق و باطل میں تمیز کرنے کی صلاحیت عطا فرماے (آ مین )
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
ظاہری اعمال نیک کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے

قبیلہ بنی تمیم کے عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی کی گستاخی پر جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس گستاخ کی گردن مارنے کی اجازت طلب کی گئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھوگے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے "
صحیح بخاری حدیث نمبر: 6933
ایک دوسری حدیث میں قبیلہ بنی تمیم کے عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا " اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کے صرف لفظ پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ' وہ اسلام سے اس طرح نکال کر پھینک دئیے جائیں گے جس طرح تیر شکار ی جانور میں سے پار نکل جاتا ہے ' وہ اہل اسلام کو (کافر کہہ کر قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے اگر میں نے ان کا دور پایا تو انہیں قوم عاد کی طرح نیست و نابود کر دوں گا۔"
صحیح بخاری حدیث نمبر: 7432
ایک دوسری حدیث میں قبیلہ بنی تمیم کے عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی کی نسل کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا " اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے (یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا، وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا، ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔
صحیح بخاری حدیث نمبر: 6930
کیا حدیث پڑھنے والے کو ہی اہل حدیث کہا جاتا ہے ؟؟؟؟
حضرت عبداللہ بن عمر خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔
صحیح بخاری باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا
اب اگر کوئی عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی کی نسل سے پیدا ہونے والے ان خارجیوں کے ظاہری اعمال نیک یعنی نماز روزہ تلاوت قرآن اور حدیث پڑھنے پڑھانے اور جو آیات کافروں کے باب میں نازل ہوئی ان کو مسلمانوں پر لگا کر شرک کے فتوے داغنے کی بناء پر انھیں اللہ کا ولی سمجھ لے تو وہ بھی غلطی پر ہوگا ۔ کیونکہ یہ تو دین سے خارج ہوچکے ہیں
والسلام
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
ظاہری اعمال نیک
کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے
قبیلہ بنی تمیم کے عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی کی گستاخی پر جب
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس گستاخ کی گردن مارنے کی اجازت طلب کی گئی تو
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا " نہیں اس کے کچھ ایسے ساتھی ہوں گے کہ ان کی نماز اور روزے
کے سامنے تم اپنی نماز اور روزے کو حقیر سمجھوگے لیکن وہ دین سے اس طرح باہر ہو
جائیں گے جس طرح تیر جانور میں سے باہر نکل جاتا ہے "

صحیح بخاری حدیث نمبر:
وَعِبَادُ الرَّحْمَٰنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى
الْأَرْضِ هَوْنًا وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلَامًا سوره
الفرقان ٦٣
اور رحمنٰ کے بندے وہ ہیں جو زمین پرنرم پاؤں چلتے ہیں اورجب ان سے جاہل لوگ بات کریں تو کہتے ہیں سلام -

[/hl]
ایک دوسری حدیث میں قبیلہ بنی تمیم کے عبداللہ بن ذی الخویصرہ
تمیمی کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا " اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن کے صرف لفظ
پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا ' وہ اسلام سے اس طرح نکال کر
پھینک دئیے جائیں گے جس طرح تیر شکار ی جانور میں سے پار نکل جاتا ہے ' وہ اہل اسلام کو (کافر کہہ کر
قتل کریں اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے
اگر میں نے ان کا دور پایا تو انہیں
قوم عاد کی طرح نیست و نابود کر دوں گا۔"

صحیح بخاری حدیث نمبر: :
وَالَّذِينَ لَا يَدْعُونَ مَعَ اللَّهِ إِلَٰهًا آخَرَ
وَلَا يَقْتُلُونَ النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلَّا بِالْحَقِّ وَلَا
يَزْنُونَ ۚ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَٰلِكَ يَلْقَ أَثَامًا ٦٨
اوروہ جو الله کے سوا کسی اور معبود کونہیں پکارتے اور اس شخص کوناحق قتل نہیں کرتے جسے الله نے حرام کر دیا
ہے اور زنا نہیں کرتے اور جس شخص نے یہ کام کیے وہ گناہ میں جا پڑا
ایک دوسری حدیث میں قبیلہ بنی تمیم کے عبداللہ بن ذی الخویصرہ
تمیمی کی نسل کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا " اخیر زمانہ قریب ہے جب ایسے لوگ مسلمانوں میں نکلیں گے جو
نوعمر بیوقوف ہوں گے (ان کی عقل میں فتور ہو گا) ظاہر میں تو ساری خلق کے کلاموں میں جو بہتر ہے
(یعنی حدیث شریف) وہ پڑھیں گے مگر درحقیقت ایمان کا نور ان کے حلق سے نیچے نہیں
اترے گا،
وہ دین سے اس طرح باہر ہو جائیں گے جیسے تیر شکار کے جانور سے پار
نکل جاتا ہے۔ (اس میں کچھ لگا نہیں رہتا) تم ان لوگوں کو جہاں پانا بے تامل قتل کرنا،
ان کو جہاں پاؤ قتل کرنے میں قیامت کے دن ثواب ملے گا۔

صحیح بخاری حدیث نمبر: 6930:
وَالَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَمْ
يَخِرُّوا عَلَيْهَا صُمًّا وَعُمْيَانًا ٧٣
اور وہ لوگ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جاتا ہے تو ان پر بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے (یعنی تحقیق
کرتے ہیں تلقید نہیں )
کیا حدیث پڑھنے والے کو ہی اہل حدیث کہا جاتا ہے ؟؟؟؟
حضرت عبداللہ بن عمر
خارجی لوگوں کو بدترین خلق اللہ سمجھتے تھے، کہتے تھے انہوں نے کیا کیا جو آیتیں
کافروں کے باب میں اتری تھیں ان کو مسلمانوں پر چسپاں کر دیا۔

صحیح بخاری باب: خارجیوں اور بے دینوں سے ان پر دلیل قائم کر کے لڑنا
اب اگر کوئی عبداللہ بن ذی الخویصرہ تمیمی کی نسل سے پیدا ہونے
والے ان خارجیوں کے ظاہری اعمال نیک یعنی نماز روزہ تلاوت قرآن اور حدیث پڑھنے
پڑھانے اور جو آیات کافروں کے باب میں نازل ہوئی ان کو مسلمانوں پر لگا کر شرک کے
فتوے داغنے کی بناء پر انھیں اللہ کا ولی سمجھ لے تو وہ بھی غلطی پر ہوگا ۔ کیونکہ
یہ تو دین سے خارج ہوچکے ہیں
والسلام
اب ان اولیا ء جہنیں ہماری گمراہ عوام اولیاء مانتی ہے - آئیں دیکھتے ہیں کہ ان کے بارے میں نبی کریم صل الله الہ وسلم کا کا کیا ارشاد ہے (صحیح بخاری میں) -

حدیث نمبر : 435-436
حدثنا أبو اليمان، قال أخبرنا شعيب، عن الزهري، أخبرني عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، أن عائشة، وعبد الله بن عباس، قالا لما نزل برسول الله صلى الله عليه وسلم طفق يطرح خميصة له على وجهه، فإذا اغتم بها كشفها عن وجهه، فقال وهو كذلك ‏"‏ لعنة الله على اليهود والنصارى اتخذوا قبور أنبيائهم مساجد‏"‏‏. ‏ يحذر ما صنعوا‏.‏

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی زہری سے، انھوں نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ حضرت عائشہ اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو آپ اپنی چادر کو بار بار چہرے پر ڈالتے۔ جب کچھ افاقہ ہوتا تو اپنے مبارک چہرے سے چادر ہٹا دیتے۔ آپ نے اسی اضطراب و پریشانی کی حالت میں فرمایا، یہود و نصاریٰ پر اللہ کی پھٹکار ہو کہ انھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں پر مسجد بنا لیا۔ آپ یہ فرما کر امت کو ایسے کاموں سے ڈراتے تھے۔

اور نبی کریم صل الله علیہ وسلم کا یہ فرمان بھی بڑا واضح ہے کہ جس میں آپ نے اپنی امت کے بارے :
میں فرمایا :
کہ میرے بعد تم یہود و نصاریٰ کی پیروی کرو گے - بلکل اس طرح جیسے ایک جوتے کا تسمہ دوسرے جوتے کے تسمےکی طرح ہوتا ہے -(متفق علیہ )
 
Top