• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حکومت طالبان مذاکرات کی کامیابی کا نسخہ

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محترم بھائیو جیسا کہ خبر آئی ہے کہ پھر مذاکرات کے لئے ایک چار رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے اس پر میں اپنی بھی رائے دوں گا اور آپ لوگوں سے بھی رائے چاہئے مگر مندرجہ ذیل بات کاخیال رکھا جائے جزاکم اللہ
موضوع
محترم بھائیو میرا موضوع یہ ہے کہ اگر مذاکرات کریں تو کامیابی حاصل کرنے کے لئے بہترین طریقہ کیا ہو سکتا ہے
پس بات کو دوسری طرف نہ لے جایا جائے کہ مذاکرات ہونے چاہئے یا نہیں وغیرہ-تاکہ موضوع کی افادیت کم نہ ہو جزاکم اللہ
قابل عمل ہونا
بہترین طریقہ وہ ہو گا جو قابل عمل بھی ہو یعنی حکومت اور طالبان کو قبول ہو کیونکہ جب قبول ہو گا تو عمل یا کامیابی مشکل نہیں ہو گی
میرا نسخہ
میرے خیال اس نسخہ کی تیاری کے لئے ہمیں یہ دیکھنا ہو گا کہ اس میں رکاوٹیں کون سی ہیں اور ان میں سے کون سی ایک رکاوٹ کو ختم کرنے سے باقی رکاوٹیں ختم ہو سکتی ہیں تو میرے خیال میں تین بڑی رکاوٹیں ہیں
1-طالبان کا شریعت کا مطالبہ
2-حکومت کا رٹ کا مطالبہ
3-امریکہ کی مداخلت
میرے خیال میں اگر آخری بات کو ختم کر دیا جائے تو پہلی دو باتوں پر کمرومائز اور ایڈجسٹمنٹ کی جا سکتی ہے
کیونکہ طالبان بھی سارے پاکستان پر شریعت کا مطالبہ کو چھوڑتے ہوئے اپنے علاقے تک محدود ہو سکتے ہیں
حکومت بھی انکو اپنے علاقے میں ایمانداری کے ساتھ شریعت کی اجازت دے سکتی ہے جیسے کہ غالبا پاکستان بننے کے بعد بھی وہاں پر شریعت کے وعدے کیے گئے تھے اور میرے پاس ایک اور دلیل بھی ہے کہ دیکھیں ہمارے کچھ قبائلی علاقے ہیں جہاں قانون انکے جرگوں کا چلتا ہے اور حکومت وہاں کچھ نہیں کر سکتی مگر وہاں حکومت کی رٹ موجود ہے یعنی فوج وہاں جا کر کچھ کر سکتی ہے تو جب جرگوں کو فیصلے کے اختیار دے کر حکومت اپنی رٹ وہاں قائم رکھ سکتی ہے تو میرے خیال میں اگر انکو خالی عدالتی فیصلوں کا اختیار دے دیا جائے تو طالبان وہاں حکومت کا مطالبہ بھی شاہد نہ کریں اور حکومت کا یہ فائدہ ہو گا کہ اسکی رٹ وہاں فوج کے بغیر بھی پہلے سے زیادہ مضبوط ہو جائے گی جب عوام انکے ساتھ ہو جائے گی
البتہ مسئلہ امریکہ کا ہے جو یہ بات برداشت نہیں کرے گا کیونکہ جب ایک اسلامی ریاست کے تحت فیصلے ہونا شروع ہوں گے اور لوگوں کو افغانستان والا امن نظر آئے گا تو وہ اسکو پسند کرنے لگیں گے جو امریکہ کی موت ہو گی
استادِ محترم حافظ طاہر اسلام عسکری اور محترم خضر حیات بھائی سے اصلاح کی درخواست ہے
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
میرے خیال سے تو مذکرات کرنے ہی نہیں چاہئے کیونکہ ہم جس امریکہ کوصبح شام گالیاں دینے سے تھکتے جب اس کے یہاں صرف ایک مسجد کی بے حرمتی پر وہ اپنے شہری اور وہ بھی سابق فوجی کو سزا دیتا ہے نہ کہ اس سے مذکرات کرتا ہے پھر ہم ان لوگوں سے مذکرات کی بات کیوں کرتے ہیں جو پاکستان میں کئی مساجد کی بے حرمتی میں ملوث ہیں !!! کیا ہم پاکستانی امریکیوں سے بھی گئے گذرے ہیں ؟؟؟؟
http://english.alarabiya.net/en/News/world/2013/04/17/Ex-Marine-gets-20-years-in-US-mosque-fire.html
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
امریکہ اور اس کے کھلے و درپردہ ہمنوا کی تو خواہش ہی یہی ہے کہ:
  1. طالبان اور طالبان کی آڑ میں امریکی سی آئی اے، بھارتی را، ایرانی مداخلت کار ایجنٹس وغیرہ مل جل کر پاکستان بھر میں مسلح کاروائیاں کرتے رہیں
  2. پاکستان آرمی، رینجرز، ایف سی اور صوبائی پولس ان مسلح کاروائیاں کرنے والوں سے لڑتے اور مرتے رہیں
  3. امریکہ براہ راست بھی پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعہ انتقامی جذبہ سے سرشار نئے نئے طالبان پیدا کرتا رہے
  4. پاکستان میں جاری یہ خانہ جنگی اتنی شدت پکڑ جائے کہ اقوام متحدہ کے امن فوج کی آڑ میں امریکہ براہ راست پاکستان پر قبضہ کرکے گروہ منافقین کو یہاں کی باگ ڈور دے دے، جیسا کہ اس نے عراق میں کیا ہے
لیکن واضح رہے کہ پاکستان اور عراق میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ یہاں گروہ منافقین خانہ جنگی کی حالت میں پاکستان کے محب وطن اور محب اسلام عوام کی اکثریت کے سامنے ایکسپوز ہوگئے تو ہمیشہ کے لئے فنا ہوجائیں گے۔ پھر انہیں یہود و نصاریٰ یا ایران اور امریکہ مل کر بھی نہیں بچا سکے گا۔
واللہ اعلم بالصواب
 

علی بہرام

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 18، 2013
پیغامات
1,216
ری ایکشن اسکور
162
پوائنٹ
105
امریکہ اور اس کے کھلے و درپردہ ہمنوا کی تو خواہش ہی یہی ہے کہ:
  1. طالبان اور طالبان کی آڑ میں امریکی سی آئی اے، بھارتی را، ایرانی مداخلت کار ایجنٹس وغیرہ مل جل کر پاکستان بھر میں مسلح کاروائیاں کرتے رہیں
  2. پاکستان آرمی، رینجرز، ایف سی اور صوبائی پولس ان مسلح کاروائیاں کرنے والوں سے لڑتے اور مرتے رہیں
  3. امریکہ براہ راست بھی پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعہ انتقامی جذبہ سے سرشار نئے نئے طالبان پیدا کرتا رہے
  4. پاکستان میں جاری یہ خانہ جنگی اتنی شدت پکڑ جائے کہ اقوام متحدہ کے امن فوج کی آڑ میں امریکہ براہ راست پاکستان پر قبضہ کرکے گروہ منافقین کو یہاں کی باگ ڈور دے دے، جیسا کہ اس نے عراق میں کیا ہے
لیکن واضح رہے کہ پاکستان اور عراق میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ یہاں گروہ منافقین خانہ جنگی کی حالت میں پاکستان کے محب وطن اور محب اسلام عوام کی اکثریت کے سامنے ایکسپوز ہوگئے تو ہمیشہ کے لئے فنا ہوجائیں گے۔ پھر انہیں یہود و نصاریٰ یا ایران اور امریکہ مل کر بھی نہیں بچا سکے گا۔

واللہ اعلم بالصواب
1۔ جب یہ ساری کاروائیاں امریکی سی آئی اے، بھارتی را، ایرانی مداخلت کار ایجنٹس وغیرہ کررہی ہے تو مذکرات تو امریکی سی آئی اے، بھارتی را، ایرانی مداخلت کار ایجنٹس وغیرہ سے ہونے چاہئے پھر طالبان سے مذکرات کی بات کیوں کی جارہی ہے ؟

2۔ کیا یہ اس بات کااعتراف نہیں کہ پاکستان آرمی، رینجرز، ایف سی اور صوبائی پولیس کو شہید کرنے والے طالبان ہے ؟

3۔ امریکی ڈورن حملوں کے نتیجے میں نئے طالبان پیدا ہوتے ہیں لیکن طالبان کے خود کش حملوں کے نتیجے میں انتقامی جذبہ سے سرشار نئے نئے طالبان مخالف کیوں پیدا نہیں ہوتے؟؟؟ جبکہ خودکش حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں سے کہیں زیادہ ہے !!!

4۔ پھرطالبان امریکی منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے ہتھیار کیوں نہیں ڈال دیتے کہیں ایسا تو نہیں کہ طالبان خودکش حملوں اور پاکستان میں خانہ جنگی کرکے امریکہ کو اپنے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں اس کی مدد کررہے ہو؟
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
علی بہرام صاحب ذرا پہلی پوسٹ میں میری التجاء پڑھ لیں اور مذاکرات ہونے یا نہ ہونے پر یہاں بحث کر کے اس ہٹ دھرمی کا ثبوت تو نہ دیں جس کا ذکر ابن سباء کے آباء کے پس منظر میں قرآن بغیا بینھم کہ کر بیان کرتا ہے
اگر مذاکرات کے ہونے نہ ہونے پر بحث کرنی ہے تو آپ علیحدہ موضوع بنا لیں وہاں بات کر لیتے ہیں شکریہ
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
قابل عمل ہونا
بہترین طریقہ وہ ہو گا جو قابل عمل بھی ہو یعنی حکومت اور طالبان کو قبول ہو کیونکہ جب قبول ہو گا تو عمل یا کامیابی مشکل نہیں ہو گی
محترم بھائیو میں نے اکثر تبصرہ نگاروں کو دیکھا ہے کہ جب میری اوپر بات کی طرح حکومت کو مذاکرات میں سنجیدہ ہونے کا مشورہ دیا جاتا ہے تو جاہل لوگ یہ الزام لگاتے ہیں کہ آپ طالبان کو مشورہ کیوں نہیں دیتے تو بھائیو میں اس پوسٹ میں اس اعتراض کا جواب لکھوں گا ان شاءاللہ
یہاں یہ بتاتا چلوں کہ میں نے اگرچہ طالبان کی نیت پر کبھی بات نہیں کی مگر ان کے غلبہ دین کے حصول کے منہج سے میرا اختلاف جا بجا پوسٹوں میں موجود ہے اب میں ایک مثال سے طالبان کو ڈاکوؤں پر قیاس کرتے ہوئے سمجھاتا ہوں کہ میرے مشورے حکومت کے لئے کیوں ہیں طالبان کے لئے کیوں نہیں-
فرض کہ میرا ایک بھائی سے ڈاکو اسلحہ کے زور پر بٹوا چھین رہے ہیں اور مجھے معلوم ہے کہ بٹوا میں کچھ نہیں تو میں اپنے دوست کو کہتا ہوں کہ یار تم صبر کرو اور اسکو بٹوا دے دو تمھارا نقصان نہیں ہو گا تو وہ بھائی مجھ سے کہنے لگ جائے کہ آپ ڈاکو کو مشورہ کیوں نہیں دیتے تو میرا اس جاہل بھائی سے سوال ہے کہ ڈاکو میرے مشورے کا پابند ہوتا تو آپ اسکو ڈاکو ہی کیوں کہتے میں تو مشورہ آپ کو ہی دے سکتا ہوں اور جب آپ کا کوئی نقصان ہی نہیں بلکہ الٹا فائدہ ہی ہے تو بٹوا دے دو کیونکہ وہ خالی ہے
اسی طرح ایک تو ہم طالبنا کو مشورہ نہیں دے سکتے دوسرا یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ طالبان کی بات ماننے سے ہمارا بٹوا سے کچھ نہیں نکلے گا اسکی وضاحت مندرجہ ذیل ہے
اگر طالبان کو دیکھا جائے تو وہ اپنی بات پر اتنے سخت ہوتے ہیں کہ سب کچھ قربان کر سکتے ہیں کہ بات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے اسی وجہ سے برطانیہ بھی اس علاقے پر اس طرح کنٹرول نہیں کر سکی اور امریکہ بھی ابھی تک افغانستان پر کنٹرول نہیں کر سکا اسی وجہ سے ہماری حکومت بھی ان کی اس آزاد روش کو قبول کرتی ہے اور آذاد قبائل میں حکومت انکو اپنی مرضی سے فیصلے کرنے دیتی ہے پس میرا سوال یہ ہے کہ جب وہ آزاد قبائل اپنے فیصلوں کی آزادی حاصل کرنے کے باوجود حکومت کے بٹوے سے کچھ نہیں نکال سکے تو طالبان کے علاقوں میں انکو آزادی دینے پر حکومت کا کیا نقصان ہو گا (یاد رکھیں یہ بات خالص دنیاوی لحاظ سے ہے ورنہ دینی لحاظ سے تو اس سے بڑا گناہ نہیں ہو گا کہ دنیاوی جرگہ لگانے والوں کو تو حکومت کی رٹ سے نکلنے دیا جائے اور اللہ کے حکم کے تحت جرگہ لگانے والوں کو اجازت نہ دی جائے)
اس سے یہ بھی فائدہ ہو گا کہ پنجاب میں بھی انکے بہی خواہ فساد نہیں کر سکیں گے تو حکومت کی رٹ یہاں بھی مضبوط ہو گی بلکہ پولیس کو فراغت ہونے کے بعد ڈاکوؤں پر گرفت بھی مضبوط ہو گی
 
Top