محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
خشوع وخضوع والی نماز !!!
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن، وَالصَّلاۃُ وَالسَّلامُ عَلَی النَّبِیِّ الْکَرِیْم وَعَلٰی آلِہِ وَاَصْحَابِہِ اَجْمَعِیْن۔
خشوع وخضوع والی نماز
قیام، قرآن کی تلاوت، رکوع، سجدہ اور قعدہ وغیرہ نماز کا جسم ہیں اور اسکی روح خشوع وخضوع ہے۔ چونکہ جسم بغیر روح بے حیثیت ہوتا ہے، اسلئےضروری ہے کہ نمازوں کو اس طرح ادا کریں کہ جسم کے تمام اعضاء کی یکسوئی کے ساتھ دل کی یکسوئی بھی ہو تاکہ ہماری نمازیں روح یعنی خشوع وخضوع کےساتھ ادا ہوں۔ دل کی یکسوئی یہ ہے کہ نماز کی حالت میں بہ قصد خیالات وسوسے سے دل کو محفوظ رکھیں اور اللہ کی عظمت وجلال کا نقش اپنے دل پر بٹھانے کی کوشش کریں۔ جسم کے اعضاء کی یکسوئی یہ ہے کہ اِدھر اُدھر نہ دیکھیں، بالوں اور کپڑوں کو سنوارنے میں نہ لگیں بلکہ خوف وخشیت اور عاجزی وفروتنی کی ایسی کیفیت طاری کریں جیسےعام طور پربادشاہ کے سامنے ہوتی ہے۔"خشوع کے اصل معنی ہیں کسی کے آگے جھک جانا،دب جانا،اظہار عجزوانکساری اختیار کرنا۔ اس کیفیت کا تعلق دل سے بھی ہے اور جسم کی ظاہری حالت سے بھی ۔ دل کا خشوع یہ ہے کہ آدمی کسی کی ہیبت اورعظمت وجلال سے مرعوب ہو اور جسم کا خشوع یہ ہے کہ جب وہ اس کے سامنے جائے تو سر جھک جائے ، اعضاء ڈھیلے پڑجائیں،نگاہ پست ہوجائے، آواز دب جائے، اورہیبت زدگی کے وہ سارے آثار اس پر طاری ہوجائیں جو ان حالات میں فطرتاً طاری ہوجایا کرتے ہیں جبکہ آدمی کسی زبردست باجبروت ہستی کے حضور پیش ہو، نماز میں خشوع سے مراد دل اور جسم کی یہی کیفیت ہے اور یہی نماز کی اصل روح ہے "۔
قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں نماز کو خشوع وخضوع اور اطمینان وسکون کے ساتھ ادا کرنے کی بار بار تعلیم دی گئی ہے کیونکہ اصل نماز وہی ہے جو خشوع وخضوع اور اطمینان وسکون کے ساتھ ادا کی جائے اور ایسی ہی نماز پر اللہ تعالیٰ انسان کو دنیا اور آخرت کی کامیابی عطا فرماتے ہیں جیسا کہ مندرجہ ذیل قرآن کریم کی آیات اور احادیث شریفہ سے معلوم ہوتا ہے۔
یقیناًوہ ایمان والے کامیاب ہوگئے جن کی نمازوں میں خشوع ہے۔
(سورۂ المؤمنون ۱،۲۔۔)
صبر اور نماز کے ذریعہ مدد حاصل کیا کرو۔ بیشک وہ نماز بہت دشوار ہے مگر جن کے دلوں میں خشوع ہے ان پر کچھ بھی دشوار نہیں۔
( البقرہ ۴۔۔)
تمام نمازوں کی خاص طور پر درمیان والی نماز (یعنی عصر کی) پابندی کیا کرو اور اللہ کے سامنے باادب کھڑے رہا کرو۔
(سورۂ البقرہ :۲۴۸۔۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جب اقامت سنو تو پورے وقار، اطمینان اور سکون سے چل کر نماز کے لئے آؤ اور جلدی نہ کرو۔ جتنی نماز پالو پڑھ لو اور جو رہ جائے وہ بعد میں پوری کرلو۔
(صحیح بخاری۔۔)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف لائے۔ ایک اور صاحب بھی مسجد میں آئے اور نماز پڑھی پھر (رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور) رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: جاؤ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ وہ گئے اور جیسے نماز پہلے پڑھی تھی ویسے ہی نماز پڑھکر آئے، پھررسول اللہ ﷺ کو آکر سلام کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: جاؤ نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ اس طرح تین مرتبہ ہوا۔ اُن صاحب نے عرض کیا: اُس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا، آپ مجھے نماز سکھائیے۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: جب تم نماز کے لئے کھڑے ہو تو تکبیر کہو، پھرقرآن مجید میں سے جو کچھ پڑھ سکتے ہو پڑھو۔ پھر رکوع میں جاؤ تو اطمینان سے رکوع کرو، پھر رکوع سے کھڑے ہو تو اطمینان سے کھڑے ہو، پھر سجدہ میں جاؤ تو اطمینان سے سجدہ کرو، پھر سجدہ سے اٹھو تو اطمینان سے بیٹھو۔ یہ سب کام اپنی پوری نماز میں کرو۔
(صحیح بخاری۔۔)
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو مسلمان بھی فرض نماز کا وقت آنے پر اسکے لئے اچھی طرح وضو کرتاہے پھر خوب خشوع کے ساتھ نماز پڑھتا ہے جسمیں رکوع بھی اچھی طرح کرتا ہے تو جب تک کوئی کبیرہ (بڑا) گناہ نہ کرے یہ نماز اس کے لئے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے اور یہ فضیلت ہمیشہ کے لئے ہے۔
(صحیح مسلم۔۔)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرتاہے پھر دو رکعت اس طرح پڑھتا ہے کہ دل نماز کی طرف متوجہ رہے اور اعضاء میں بھی سکون ہو تو اسکے لئے یقیناًجنت واجب ہوجاتی ہے۔
(ابوداؤد۔۔)
حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ بندہ کی طرف اس وقت تک توجہ فرماتے ہیں جب تک وہ نماز میں کسی اور طرف متوجہ نہ ہو۔ جب بندہ اپنی توجہ نماز سے ہٹالیتا ہے تو اللہ تعالیٰ بھی اس سے اپنی توجہ ہٹالیتے ہیں۔ (نسائی۔۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بدترین چوری کرنے والا شخص وہ ہے جو نماز میں سے چوری کرے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! نماز میں کس طرح چوری کرے گا؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اس کا رکوع اور سجدہ اچھی طرح سے ادا نہ کرنا۔ ( غرض اطمینان و سکون کے بغیر نماز ادا کرنے کو نبی اکرم ﷺ نے بدترین چوری قرار دیا)۔
(مسند احمد، طبرانی۔۔)
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: آدمی نماز سے فارغ ہوتا ہے اور اس کے لئے ثواب کا دسواں حصہ لکھا جاتا ہے، اسی طرح بعض کے لئے نواں حصہ، بعض کے لئے آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھائی، تہائی، آدھا حصہ لکھا جاتا ہے۔
(ابوداؤد، نسائی، صحیح ابن حبان۔۔)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ ایسے آدمی کی نماز کی طرف دیکھتے ہی نہیں جو رکوع اور سجدہ کے درمیان یعنی قومہ میں اپنی کمر کو سیدھا نہ کرے۔
(مسند احمد۔۔)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھاجو رکوع اور سجدہ کو پوری طرح سے ادا نہیں کررہا تھا۔ جب وہ شخص نماز سے فارغ ہوگیا تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تو نے نماز نہیں پڑھی۔ اگر تو اسی طرح نماز پڑھتے ہوئے مرگیا تو محمد ﷺ کے دین کے بغیر مرے گا۔
(بخاری)
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس آئے اور فرمانے لگے کہ میں تم لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ نماز میں گھوڑے کی دُم کی طرح اپنے ہاتھ اٹھاتے ہو۔ نماز میں سکون اختیار کرو۔
(مسلم)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سات اعضاء پر سجدہ کرنے کا حکم دیا، اور نیز اس بات کا حکم فرمایا کہ نماز میں کپڑوں اور بالوں کو نہ سمیٹیں۔
(بخاری، مسلم)
حضرت عبد الرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا کوّے کی طرح ٹھونگے مارنے سے (یعنی جلدی جلدی نماز پڑھنے سے) اور درندہ کی کھال بچھاکر نماز پڑھنے سے اور اس سے کہ کوئی شخص مسجد میں نماز کی کوئی خاص جگہ مقرر کرلے جیسے کہ اونٹ (اپنے اصطبل) میں ایک خاص جگہ مقرر کرلیتاہے۔
(مسند احمد، ابوداؤد، نسائی، ابن ماجہ، صحیح ابن حبان)
حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے جس چیز کا علم لوگوں سے اٹھا لیا جائیگا وہ خشوع کا علم ہے۔ عنقریب مسجد میں بہت سے لوگ آئیں گے، تم ان میں ایک شخص کو بھی خشوع والا نہ پاؤگے۔
(ترمذی)
جاری ہے -