• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خشکی میں تجارت

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
وقوله ‏ {‏ رجال لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله‏}‏‏.‏ وقال قتادة كان القوم يتبايعون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ويتجرون،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ولكنهم إذا نابهم حق من حقوق الله لم تلههم تجارة ولا بيع عن ذكر الله،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حتى يؤدوه إلى الله‏.‏
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان (سورۃ النور میں) کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں تجارت اور خریدوفروخت اللہ تعالیٰ کی یاد سے غافل نہیں کرتی۔ قتادہ نے کہا کہ کچھ لوگ ایسے تھے جو خریدوفروخت اور تجارت کرتے تھے لیکن اگر اللہ کے حقوق میں سے کوئی حق سامنے آ جاتا تو ان کی تجارت اور خریدوفروخت انہیں اللہ کی یاد سے غافل نہیں رکھ سکتی تھی، جب تک وہ اللہ کے حق کو ادا نہ کر لیں۔ (ان کو چین نہیں آتا تھا)۔


حدیث نمبر: 2060 - 2061
حدثنا أبو عاصم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن جريج،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال أخبرني عمرو بن دينار،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي المنهال،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال كنت أتجر في الصرف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فسألت زيد بن أرقم ـ رضى الله عنه ـ فقال قال النبي صلى الله عليه وسلم‏.‏ وحدثني الفضل بن يعقوب: حدثنا الحجاج بن محمد: قال ابن جريح: أخبرني عمرو بن دينار وعامر بن مصعب: أنهما سمعا أبا المنهال يقول: سألت البراء بن عازب وزيد بن أرقم عن الصرف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقالا: كنا تاجرين على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فسألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الصرف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ فقال: (إن كان يدا بيد فلا بأس،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وإن كان نساء فلا يصلح).

ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابن جریج نے بیان کیا، کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی اور ان سے ابوالمنہال نے بیان کیا کہ میں سونے چاندی کی تجارت کیا کرتا تھا۔ اس لیے میں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اور مجھ سے فضل بن یعقوب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا کہ ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار اور عامر بن مصعب نے خبر دی، ان دونوں حضرات نے ابوالمنہال سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب اور زید بن ارقم رضی اللہ عنہما سے سونے چاندی کی تجارت کے متعلق پوچھا، تو ان دونوں بزرگوں نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں تاجر تھے، اس لیے ہم نے آپ سے سونے چاندی کے متعلق پوچھا تھا۔ آپ نے جواب یہ دیا تھا کہ (لین دین) ہاتھوں ہاتھ ہو توکوئی حرج نہیں لیکن ادھار کی صورت میں جائز نہیں ہے۔


کتاب البیوع صحیح بخاری
 
Top