• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خطبات ضیائ از شیخ عبدالرحمن ضیائ حفظہ اللہ سے کچھ فوائد

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
یہ کتاب قرآن مجید کی ایک ہی آیت (لقد من اللہ علی المومنین اذ بعث فیھم رسولا من انفسہم)کی تشریح و توضیح پر مشتمل 40 خطبات کا مجوعہ سیرت النبی ﷺ کے آئینہ دار ہیں پر مشتمل ہے اور یہ صرف خطیب حضرات کے لئے ہی نہیں بلکہ ہر عالم، محقق اور عامی کے لئے بے حد مفید ہے ۔

حق کی طرف رجوع

اگر ہم سے کوئی ایسی بات ذکر ہو گئی ہو جو کسی صریح قرآنی یا حدیثی نص کے خلاف ہو تو سمجھ لینا کہ ہم نے اس سے رجوع کیا ہے ۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :الرجوع الی الحق خیر من التمادی فی الباطل ’’حق بات کی طرف رجوع کرنا غلط اور باطل بات پر اڑے رہنے سے بہتر ہے (فقہ الکتاب والسنۃ و رفع الحرج عن الامۃ لشیخ الاسلام ابن تیمیہ :ص۷۳)

اور شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی مشہور کتاب (حجۃ اللہ البالغۃ ص:۱۰)میں فرماتے ہیں :‘‘لوگو میں ہر اس بات سے بری ہوں جو مجھ سے کتاب و سنت کے خلاف کہی یا لکھی گئی ہو ،اللہ اس شخص پر رحم کرے جو میری ایسی بات پر مجھے بابخر کرے ۔’’(خطبات ضیائ ص:۳۲)

مسئلہ نماز میں منکرین حدیث کی کشمکش

آپ دیکھیں کہ جن لوگوں نبی ﷺ کے دونوں منصبوں سیعنی تزکیہ و تعلیم کا انکار کیا ہے سوہ نماز کے مسئلہ میں کس قدر مضطرب نظر آتے ہیں

۱:منکر حدیث عبداللہ چکڑالوی قرآن سے پانچوں نمازیں ثابت کرتا تھا (اس کا رسالہ نماز ص:۸)

۲:منکر حدیث مولوی حشمت علی دہلوی بھی پانچوں نمازوں کا قائل تھا اور کہتا تھا کہ تین یا چار نمازیں پڑھنا مفتری علی اللہ مسیلمہ کذاب محرف قرآن جہنمی ہے (صلوۃ القرآن ص:۲۳۔۲۴)

۳:منکر حدیث مولوی رمضان کہتا ہے کہ نماز کے تین وقت ثابت و مبین فی القرآن ہیں باقی صلوۃ العصر و مغرب غیر اللہ کی ہوائے نفس ،من گھڑت اور خانہ ساز ہیں ۔(

صلوإ القرآن ص:۳۵)

۴:منکرین حدیث رفیع الدین کہتا ہے روزانہ اوقات نماز نہ پانچ ہیں نہ تین بلکہ متوسطانہ چار ہیں ان میں کمی (۳)اور بیشی (۵)کرنے والا (اضاعوا الصلاۃ واتبعوا الشہوات)(مریم:۵۹)کا مصداق ہے ۔(الصلاۃ للرحمن ص۴۔ملاحظہ فرمائیے رسالہ تقابل ادیان اربعہ از مولانا نور حسن گرجاکھی ص:۲۴،۲۵)

۵:منکر حدیث ماسٹر محمد علی آف رسول نگر تین نمازوں کا قائل ہے۔
تفصیل کے لیے البشارہ ویب سائیٹ کا وذٹ کریں
 
Top