• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

خطبہ کے بغیر جمعہ اور مسجد کے اوپر مکان !

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔​
جمعہ کے دن نماز کے وقت سے کچھ منٹ پہلے مسجد میں آنا اور خطبہ سنے بغیر نماز جمعہ ادا کرلینا کیسا ہے؟
جب یہ بغیر کسی عذر ہمیشہ کا معمول بن جائے۔

ایک اور سوال:
اہلحدیث کی مسجد علاقے میں نہ ہونے کی بنا پر ایک مسجد قائم کی گئی، پہلی منزل پر مسجد ہے، اور اس کے اوپردوسری منزل پر مکان ہے جس میں لوگ قیام پذیر ہیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ مسجد کے اوپر گھر نہیں ہوسکتا، اب دوسرے مقام پر مسجد بنالی گئی، اب اس مسجد (جس کے اوپر مکان ہے) کا کیا کیا جائے؟

نوٹ: بنات خدیجہ بہن نے یہ سوال فقہی سیکشن میں پوسٹ کیا تھا، جہاں مزید پوسٹ ممکن نہیں۔۔۔ اہل علم سے گزارش ہے قرآن و سنت کی روشنی میں انھیں جواب عنایت کریں۔

@خضر حیات
@اسحاق سلفی
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ضرورت پڑنے پر کسی عمارت کے کسی گوشے کو نماز کے لئے مختص کرلیا جائے تو اس جگہ کا درجہ مسجد کے برابر نہیں ہوجاتا۔ ایسے گوشے اکثر پبلک مقامات جیسے ہوائی اڈہ، ریلوے اسٹیشن، اسکول کالج، شاپنگ سینٹر یا رہائشی بلڈنگز میں ضرورت پڑنے پر مختص کرلیے جاتے ہیں اور ضرورت ختم ہونے پر انہیں کسی دوسرے مقصد کے لئے استعمال کرلیا جاتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
 
  • پسند
Reactions: Dua

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
هل يجوز الاستماع إلى خطبة الجمعة في المنزل ، ثم الذهاب إلى المسجد للصلاة ؟
السؤال:ما الحكم في سماعي لخطبة الجمعة من منزلي في غرفتي الخاصة ، مع العلم أن المنزل مقابل المسجد ، ثم أتوجه إلى المسجد للصلاة ؟
الجواب :
الحمد لله
يقول الله عز وجل :
( يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ) الجمعة/9
قال الشيخ السعدي رحمه الله :
" يأمر تعالى عباده المؤمنين بالحضور لصلاة الجمعة والمبادرة إليها ، من حين ينادى لها " انتهى .
"تفسير السعدي" (ص 863)
وروى أبو داود (345) والترمذي (496) وحسنه ، عن أوس بْنُ أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ رضي الله عنه قال : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : ( مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ ثُمَّ بَكَّرَ وَابْتَكَرَ وَمَشَى وَلَمْ يَرْكَبْ وَدَنَا مِنْ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ ، كَانَ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا ) وصححه الألباني في "صحيح أبي داود" وغيره .
فأوجب الله السعي إليها ، حين ينادى بها ، وسن رسول الله صلى الله عليه وسلم التبكير إليها .
فيجب على كل من سمع النداء للجمعة – وهو النداء الثاني - ممن تجب عليه - أن يسعى إلى الصلاة ، ولا يجوز له التخلف عن حضور الخطبة إلا لعذر ، ومن كان منزله بعيداً وجب عليه أن يسعى لها قبل النداء ليدرك الخطبة والصلاة ؛ لأن إدراكهما واجب ، وما لا يتم الواجب إلا به فهو واجب .
قال ابن قدامة رحمه الله :
" الْخُطْبَة شَرْطٌ فِي الْجُمُعَةِ , لَا تَصِحُّ بِدُونِهَا , وَلَا نَعْلَمُ فِيهِ مُخَالِفًا , إلَّا الْحَسَنَ " انتهى .
"المغني" (2/74)

وقال الشوكاني رحمه الله :
" قد أمر الله سبحانه في كتابه العزيز بالسعي إلي ذكر الله ، والخطبة من ذكر الله إذا لم تكن هي المرادة بالذكر ، فالخطبة فريضة " انتهى .
"السيل الجرار" (ص182)
وقال علماء اللجنة الدائمة :
" جمهور العلماء على أن الخطبة شرط في صحة صلاة الجمعة ؛ لقوله تعالى ( فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ ) قالوا : والمراد بالذكر هنا الخطبة ، فكانت واجبة للأمر بالسعي لها ، ولأن النبي صلى الله عليه وسلم داوم عليها مقترنة بصلاة الجمعة ، وقد قال صلى الله عليه وسلم : ( صلوا كما رأيتموني أصلي ) فوجب قرنها بالجمعة ، كما قرنها بها صلى الله عليه وسلم "
انتهى .
"فتاوى اللجنة الدائمة" (3 / 324) .
وقال الشيخ ابن عثيمين رحمه الله :
" يجب على الإنسان إذا سمع أذان الجمعة ، وهو الأذان الذي يكون عند حضور الإمام ، أن يسعى إليها ليدرك الاستماع للخطبة والصلاة كاملة ، أما قبل أن يؤذن الأذان الثاني فإنه لا يجب الحضور . قال أهل العلم : إلا من كان منزله بعيدا بحيث لا يصل إلى المسجد إلا بعد الأذان الثاني : فيجب أن يسعى إلى الجمعة بحيث يصل إلى المسجد عند الأذان الثاني " انتهى.
"فتاوى نور على الدرب" (188 / 15) ، وينظر : فتاوى الشيخ رحمه الله (13 / 847) .
والخلاصة : أنه لا يجوز لك أن تستمع للخطبة في منزلك ، وتذهب إلى الصلاة بعد انتهائها ، لأن الخطبة شرط في صلاة الجمعة ، ثم إن هذا يفوت عليك أجر التبكير إلى صلاة الجمعة ، ويضيع عليك ساعات الأجر التي جعلها الله لمن يبكر لصلاة الجمعة .
راجع إجابة السؤال رقم : (60318) .
والله أعلم . (الإسلام سؤال وجواب)

وقت کی قلت کے سبب مختصراً عرض ہے کہ :
نماز جمعہ کی صحت کےلئے خطبہ شرط ہے ۔۔۔اذان جمعہ سنت ہی خطبہ سننے کےلئے مسجد آنا واجب ہے ۔
اس لئے خطبہ کو عمداً ترک کرنے سے نماز جمعہ صحیح نہیں۔واللہ اعلم

(۲) جناب حافظ عبد المنان نور پوری رحمہ اللہ ،ایک استفتاء کے جواب میں فرماتے ہیں :
مسجد کے اوپر رہائش
شروع از Muhammad Asif بتاریخ : 17 February 2013 04:06 PM
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
مساجد میں یہ بات دیکھی گئی ہے کہ علماء کے لیے مسجد کے اوپر رہائش کا انتظام کیا گیا ہوتا ہے ۔ کیا یہ چیز درست ہے؟
___________________________________________________________
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مسجد کی دوکانوں یا مسجد کے طہارت خانوں کے اوپر رہائشی مکان تعمیر کر لیا جائے تو درست ہے۔واللہ اعلم
فتاوی احکام ومسائل​


محدث فتویٰ​

 

عبدالقیوم

مشہور رکن
شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
825
ری ایکشن اسکور
433
پوائنٹ
142
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔​
جمعہ کے دن نماز کے وقت سے کچھ منٹ پہلے مسجد میں آنا اور خطبہ سنے بغیر نماز جمعہ ادا کرلینا کیسا ہے؟
جب یہ بغیر کسی عذر ہمیشہ کا معمول بن جائے۔

ایک اور سوال:
اہلحدیث کی مسجد علاقے میں نہ ہونے کی بنا پر ایک مسجد قائم کی گئی، پہلی منزل پر مسجد ہے، اور اس کے اوپردوسری منزل پر مکان ہے جس میں لوگ قیام پذیر ہیں۔ بعد میں معلوم ہوا کہ مسجد کے اوپر گھر نہیں ہوسکتا، اب دوسرے مقام پر مسجد بنالی گئی، اب اس مسجد (جس کے اوپر مکان ہے) کا کیا کیا جائے؟

نوٹ: بنات خدیجہ بہن نے یہ سوال فقہی سیکشن میں پوسٹ کیا تھا، جہاں مزید پوسٹ ممکن نہیں۔۔۔ اہل علم سے گزارش ہے قرآن و سنت کی روشنی میں انھیں جواب عنایت کریں۔

@خضر حیات
@اسحاق سلفی
بہت اہم سوال اللہ آپ کو جزا دے
 
  • پسند
Reactions: Dua
شمولیت
ستمبر 01، 2014
پیغامات
115
ری ایکشن اسکور
57
پوائنٹ
54
وقت کی قلت کے سبب مختصراً عرض ہے کہ :
نماز جمعہ کی صحت کےلئے خطبہ شرط ہے ۔۔۔اذان جمعہ سنت ہی خطبہ سننے کےلئے مسجد آنا واجب ہے ۔
اس لئے خطبہ کو عمداً ترک کرنے سے نماز جمعہ صحیح نہیں۔واللہ اعلم
جزاک اللہ خیرا
مسجد کی دوکانوں یا مسجد کے طہارت خانوں کے اوپر رہائشی مکان تعمیر کر لیا جائے تو درست ہے۔واللہ اعلم
فتاوی احکام ومسائل


محدث فتویٰ

یہاں مسجد کی دکانوں اور مسجد کے طہارت خانوں کا ذکر ہے۔
اور مسجد کے اوپر اگر ہو تو؟
 
Top