• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

(( خلیفہ بلا فصل ، حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ))(حصہ چہارم) ((یا سیدنا علی رضی اللّٰہ نے بیعت صدیق چھ ماہ بعد کی ؟!) )

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
(( خلیفہ بلا فصل کون اور کیون؟؟! )) (حصہ:4)

حافظ محمد فیاض الیاس الاثری دارالمعارف لاہور

خلیفہ بلا فصل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ ک(یا سیدنا علی رضی اللّٰہ نے بیعت صدیق چھ ماہ بعد کی ؟!)

♻ سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت ِ صدیق کے بارے میں روایات کا تذکرہ پہلے گزر چکا ہے۔ ان روایات کے برعکس ایسی روایات بھی ملتی ہیں جن میں ہے کہ رسول ﷲ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی وفات کے ٦ ماہ بعد سیدنا فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا نے انتقال کیا اور اس کے بعد حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت کی۔ یہ روایات صحیح ہیں، بلکہ ایسی روایت صحیح بخاری و مسلم میں بھی موجود ہے۔ یہ کافی تفصیلی روایت ہے۔ اس کی صحت کے بارے میں کسی طرح کا کوئی شک و شبہ نہیں کیا جا سکتا۔

♻ اس میں حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کا وراثتِ رسول کا سوال کرنے اور حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی طرف سے حدیث کا حوالہ پیش کرنے کا تذکرہ ہے۔ اسی طرح اس روایت میں مذکور ہے کہ سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کے انتقال کے بعد حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت کی۔ انھوں نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کو اپنے ہاں بلا کر ان سے بات چیت کی اور ان کی افضلیت کا اعتراف بھی کیا۔ اگلے روز مسجد میں جا کر بیعت کرنے کا وعدہ بھی کیا۔

♻ اس حدیث میں ہے کہ اگلے دن سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ نماز ظہر کے بعد مسجد نبوی میں گئے اور سب کے سامنے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی فضیلت و منقبت کا اظہار کیا۔ اس میں حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کے بارے میں تعریفی کلمات کہنے کا بیان بھی ہے۔ آخر میں حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کے بیعت کرنے اور مسلمانوں میں خوشی کی لہر دوڑنے کا تذکرہ بھی ہے۔(صحیح البخاری:٤٢٤٠، ٤٢٤١ و صحیح مسلم:١٧٥٩)

♻ یہ تمام امور اس حدیث میں مذکور ہیں۔ اس کے برعکس روایات کا تذکرہ سابقہ قسط میں گزر چکا ہے۔ ان میں ہے کہ اگلے روز مسجد نبوی میں بیعت ِعام ہی کےموقع پر حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی بیعت کر لی تھی۔

♻ ان دو طرح کی مختلف روایات میں امام ابن کثیر تطبیق دیتے ہوئے رقمطراز ہیں: رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے دوسرے ہی روز حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کا حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کے ہاتھ پر بیعت کرنا درست اور برحق ہے۔ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کبھی ناراض ہوکر سیدنا ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ سے جدا نہیں ہوئے اور نہ کبھی نماز سے پیچھے رہے۔

♻ حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ مرتدین سے قتال کے لیے جب تلوار لہراتے ہوئے نکلے تھے تب سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ بھی ذی القصہ تک ان کے ہمراہ گئے تھے، لیکن بعد ازاں جب حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کا حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ سے وراثت نبوی والا معاملہ پیش آیا اور سیدہ فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا نے ناراضی کا اظہار کیا،

♻ تب حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ نے ان کی دلداری کے لیے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ سے قدرے احتراز برتا، لیکن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ٦ ماہ بعد جب حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا انتقال کر گئیں تب سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ نے حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی دوبارہ بیعت کی۔(ابن کثیر، السیرۃ النبویہ:495/4)

♻ اسی طرح کی تطبیق کا تذکرہ امام حلبی اور ناصر بن علی عائض کے ہاں بھی ملتا ہے۔ لیکن انھوں نے ٦ ماہ والی بات کو اصل روایت کا حصہ تسلیم کرنے کے بجائے اسے زہری کا قول قرار دیا ہے ، جسے کسی راوی نے حدیث کے الفاظ کے طور پر ہی روایت میں درج کر دیا، یوں یہ الفاظ ہی مدرج ہیں۔( نور الدین، السیرۃ الحلبیہ:520/3و ابن عائض، عقیدۃ اہل السنۃ والجماعہ:553/2)

♻ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کی اسی بیعت کو بعض نے پہلی بیعت خیال کر لیا، حالانکہ ایسا نہ تھا۔ سیدنا علی رضی اللّٰہ عنہ کی یہ دوسری بیعت تھی اور تھی بھی تجدید بیعت۔ مقصد یہ تھا کہ صورت حال بالکل واضح ہو جائے اور کسی کو ان پر انگلی اٹھانے کا موقع نہ ملے۔

♻ یہ تجدید بیعت کا سلسلہ خود رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں بھی موجود تھا۔ بیعت رضوان کے موقع پر حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللّٰہ عنہ نے رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پر تین بار بیعت کی تھی،(صحیح البخاری:٢٩٦٠ و صحیح مسلم:١٨٠٧)
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,121
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس میں حضرت فاطمہ رضی اللّٰہ عنہا کا وراثتِ رسول کا سوال کرنے اور حضرت ابوبکر رضی اللّٰہ عنہ کی طرف سے حدیث کا حوالہ پیش کرنے کا تذکرہ ہے۔
اس روایت سے تو ثابت ہوتا ہے کہ:-
(۱) سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نے حدیث ِ رسول ﷺ کو نہ صرف ماننے سے انکار کر دیا بلکہ اسی انکار پر اپنے انتقال تک مصر رہیں۔
(۲) سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو حدیث ِ رسول ﷺ پر اعتماد تھا اور نہ سیدنا ابو بکر رضی اللہ تعالٰی عنہ پر ۔
(۳) سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کو حکمِ رسول ﷺ سے زیادہ مال کی پرواہ تھی ۔
براہِ کرم ان امور پر کچھ روشنی ڈالیں کہ کہیں یہ باتیں بھی کسی راوی کا تصرف تو نہیں ؟

شکریہ !
 
Top