ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
وَمَن يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاؤُهُ جَهَنَّمُ خَالِدًا فِيهَا وَغَضِبَ اللَّـهُ عَلَيْهِ وَلَعَنَهُ وَأَعَدَّ لَهُ عَذَابًا عَظِيمًا ﴿٩٣﴾
اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وه ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے (93)
أن ابنَ عباسٍ سُئِلَ عمن قَتَلَ مؤمنًا متعمدًا، ثم تاب وآمَنَ وعمِلَ صالحًا، ثم اهتدى؟ فقال ابنُ عباسٍ: وأنى له التوبةُ! سمِعْتُ نبيَّكم صلى الله عليه و سلم يقولُ: يَجِيءُ متعلقًا بالقاتلِ تَشْخُبُ أوداجُه دمًا ، يقولُ سَلْ هذا فيمَ قتَلَنِي . ثم قال : والله لقد أَنْزَلَها وما نَسَخَها.
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث:الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 4881
خلاصة حكم المحدث: صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے کسی نے دریافت کیا کہ اگر ایک شخص مسلمان کو قصدا قتل کر دے تو پھر توبہ کرے اور ایمان لے آئے اور نیک کام کرے کیا اس کی توبہ قبول ہوگی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا اس کی توبہ کس طرح قبول ہوگی میں نے تمہارے نبی سے سنا اللہ تعالیٰ ان پر رحمت اور سلام نازل فرمائے کہ (قیامت کے دن) مقتول شخص قاتل کو پکڑ کر لائے گا اور اس کی رگوں سے خون جاری ہوگا اور وہ کہے گا (اے میرے پروردگار) اس نے مجھ کو قتل کیا ہے پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا یہ حکم خداوند قدوس نے نازل فرمایا اور اس کو منسوخ نہیں فرمایا۔
ابن مردویہ میں ہے کہ مقتول اپنے قاتل کو پکڑ کر قیامت کے دن اللہ کے سامنے لائے گا دوسرے ہاتھ سے اپنا سر اٹھائے ہوئے ہو گا اور کہے گا میرے رب اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ قاتل کہے گا پروردگار اس لئے کہ تیری عزت ہو اللہ فرمائے گا پس یہ میری راہ میں ہے۔ دوسرا مقتول بھی اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے لائے گا اور یہی کہے گا، قاتل جواباً کہے گا اس لئے کہ فلاں کی عزت ہو اللہ فرمائے گا قاتل کا گناہ اس نے اپنے سر لے لیا پھر اسے آگ میں جھونک دیا جائے گا جس گڑھے میں ستر سال تک تو نیچے چلا جائے گا۔
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1170
" كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا ، أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا''
الراوي: أبو الدرداء وعبادة بن الصامت المحدث:الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 4270
خلاصة حكم المحدث: صحيح
'' اللہ تعالٰی چاہے تو تمام گناہوں کو معاف فرما دے سوائے اس شخص کے جو حالت شرک میں مرے اور اس شخص کے جو کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے۔''
"لو أن أهل السماء وأهل الارض اشتركوا في دم مؤمن لاكبهم الله في النار"
الراوي: أبو سعيد الخدري و أبو هريرة المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الترغيب - الصفحة أو الرقم: 2442
خلاصة حكم المحدث: صحيح لغيره
اگر تمام روئے زمین کے اور آسمان کے لوگ کسی ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہوں تو اللہ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے ۔
"لزوال الدنيا أهون على الله من قتل رجل مسلم"
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 5077
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ایک مسلمان کا قتل اللہ کے نزدیک تمام دنیا کے فنا ہونے سے بڑھ کر ہے
اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وه ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے، اسے اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس کے لئے بڑا عذاب تیار رکھا ہے (93)
أن ابنَ عباسٍ سُئِلَ عمن قَتَلَ مؤمنًا متعمدًا، ثم تاب وآمَنَ وعمِلَ صالحًا، ثم اهتدى؟ فقال ابنُ عباسٍ: وأنى له التوبةُ! سمِعْتُ نبيَّكم صلى الله عليه و سلم يقولُ: يَجِيءُ متعلقًا بالقاتلِ تَشْخُبُ أوداجُه دمًا ، يقولُ سَلْ هذا فيمَ قتَلَنِي . ثم قال : والله لقد أَنْزَلَها وما نَسَخَها.
الراوي: عبدالله بن عباس المحدث:الألباني - المصدر: صحيح النسائي - الصفحة أو الرقم: 4881
خلاصة حكم المحدث: صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنھما سے کسی نے دریافت کیا کہ اگر ایک شخص مسلمان کو قصدا قتل کر دے تو پھر توبہ کرے اور ایمان لے آئے اور نیک کام کرے کیا اس کی توبہ قبول ہوگی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا اس کی توبہ کس طرح قبول ہوگی میں نے تمہارے نبی سے سنا اللہ تعالیٰ ان پر رحمت اور سلام نازل فرمائے کہ (قیامت کے دن) مقتول شخص قاتل کو پکڑ کر لائے گا اور اس کی رگوں سے خون جاری ہوگا اور وہ کہے گا (اے میرے پروردگار) اس نے مجھ کو قتل کیا ہے پھر سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا یہ حکم خداوند قدوس نے نازل فرمایا اور اس کو منسوخ نہیں فرمایا۔
ابن مردویہ میں ہے کہ مقتول اپنے قاتل کو پکڑ کر قیامت کے دن اللہ کے سامنے لائے گا دوسرے ہاتھ سے اپنا سر اٹھائے ہوئے ہو گا اور کہے گا میرے رب اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کیوں قتل کیا؟ قاتل کہے گا پروردگار اس لئے کہ تیری عزت ہو اللہ فرمائے گا پس یہ میری راہ میں ہے۔ دوسرا مقتول بھی اپنے قاتل کو پکڑے ہوئے لائے گا اور یہی کہے گا، قاتل جواباً کہے گا اس لئے کہ فلاں کی عزت ہو اللہ فرمائے گا قاتل کا گناہ اس نے اپنے سر لے لیا پھر اسے آگ میں جھونک دیا جائے گا جس گڑھے میں ستر سال تک تو نیچے چلا جائے گا۔
سنن نسائی:جلد سوم:حدیث نمبر 1170
" كُلُّ ذَنْبٍ عَسَى اللَّهُ أَنْ يَغْفِرَهُ إِلا مَنْ مَاتَ مُشْرِكًا ، أَوْ مُؤْمِنٌ قَتَلَ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا''
الراوي: أبو الدرداء وعبادة بن الصامت المحدث:الألباني - المصدر: صحيح أبي داود - الصفحة أو الرقم: 4270
خلاصة حكم المحدث: صحيح
'' اللہ تعالٰی چاہے تو تمام گناہوں کو معاف فرما دے سوائے اس شخص کے جو حالت شرک میں مرے اور اس شخص کے جو کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے۔''
"لو أن أهل السماء وأهل الارض اشتركوا في دم مؤمن لاكبهم الله في النار"
الراوي: أبو سعيد الخدري و أبو هريرة المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الترغيب - الصفحة أو الرقم: 2442
خلاصة حكم المحدث: صحيح لغيره
اگر تمام روئے زمین کے اور آسمان کے لوگ کسی ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہوں تو اللہ سب کو اوندھے منہ جہنم میں ڈال دے ۔
"لزوال الدنيا أهون على الله من قتل رجل مسلم"
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:الألباني - المصدر: صحيح الجامع - الصفحة أو الرقم: 5077
خلاصة حكم المحدث: صحيح
ایک مسلمان کا قتل اللہ کے نزدیک تمام دنیا کے فنا ہونے سے بڑھ کر ہے