• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دنیا کی حقیقت

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ترجمہ: شفقت الرحمن​
پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں صرف اللہ ہی کیلئے ہیں، جس نے اس دنیا کو فانی ، اور آخرت کو دائمی بنایا،میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ بر حق نہیں، وہ یکتا ہے؛ اسکا کوئی شریک نہیں ، اور میں یہ گواہی بھی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے ، اور اسکے رسول ہیں، یا اللہ ! اُن پر ، انکی آل ، اور تمام متقی صحابہ کرام پررحمتیں، سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔
{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا}ایمان والو! اللہ سے ڈرو، اور سچی بات کیا کرو۔ اللہ تعالی تمہارے اعمال درست کردیگا، اور تمہارے گناہ بھی معاف کردیگا، اور جو اللہ واسکے رسول کی اطاعت کرے وہ بڑی کامیابی کا مستحق ہے۔ [الأحزاب: 70، 71]
مسلمانو!
انسان نئے سے نئے لہو ولعب، اور کھیل تماشے سے بھر پور زندگی میں مست ہے، اسے اللہ تعالی کے فرمان {أَفَرَأَيْتَ إِنْ مَتَّعْنَاهُمْ سِنِينَ (205) ثُمَّ جَاءَهُمْ مَا كَانُوا يُوعَدُونَ (206) مَا أَغْنَى عَنْهُمْ مَا كَانُوا يُمَتَّعُونَ (207)} بھلا دیکھو! اگر ہم انھیں برسوں عیش کرنے کی مہلت دے دیں (205) پھر ان پر وہ عذاب آجائے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے (206) تو انکا سامانِ عیش وعشرت ان کے کچھ کام نہ آئے گا۔ [الشعراء : 205 - 207] کو بڑے غور سے سمجھنے کی ضرورت ہے، یہ بڑی ہی عظیم آیات ہیں، یہی وجہ تھی کہ عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ جب بھی قصر ِخلافت میں داخل ہوتے تو ان آیات کو پڑھنے کے بعد فرماتے:
نهارك يا مغرور سهو وغفلة وليلك نوم والرؤى لك لازم
اے غافل! تمہارا دن بھول بھلیوں کا ٹھاٹھے مارتا سمندر ہے، اور رات میں خواب وخراٹے لازمی ہیں
تسر بما يفنى وتفرح بالمنى كما سر باللذات في النوم حالم
خالی تمناؤں اور فانی اشیاء پر ہی خوش ہو جاتے ہو، جیسے نیند میں خواب دیکھنے والا مزے لیتا ہے
وتسعى إلى ما سوف تكره غبه كذلك في الدنيا تعيش البهائم
ایسے کام کرتے ہو، ایک دن انکے غائب ہونے پر نالاں ہوجاؤ گے، حقیقت میں یہی زندگی جانوروں والی زندگی ہے
لوگوں کو ان آیات کو سچے دل کے ساتھ سمجھنے کی اشد ضرورت ہے، تا کہ انہیں اس بات کا ادراک ہوجائے کہ انسان اس دنیا میں جتنی مرضی رنگ رلیاں منا لے، اللہ کے ہاں انکا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، چنانچہ کسی بادشاہ کی بادشاہی، کسی امیر کی امیری، کسی پہلوان کی پہلوانی، اور کسی عیاش کی عیاشی کام نہیں آئےگی۔
میمون بن مہران ، حسن بصری کے پاس نصیحت لینے کیلئے آئے، اور کہا: ابو سعید![حسن بصری کی کنیت]مجھے اپنے نفس میں سنگ دلی محسوس ہونے لگی ہے، اسکو تو ذرا موم کردو!
توکیا خیال ہے کہ انہوں نے لمبا چوڑا وعظ شروع کردیا؟! نہیں بلکہ حسن بصری نے یہی آیات تلاوت کیں:
{أَفَرَأَيْتَ إِنْ مَتَّعْنَاهُمْ سِنِينَ (205) ثُمَّ جَاءَهُمْ مَا كَانُوا يُوعَدُونَ (206) مَا أَغْنَى عَنْهُمْ مَا كَانُوا يُمَتَّعُونَ (207)} بھلا دیکھو! اگر ہم انھیں برسوں عیش کرنے کی مہلت دے دیں (205) پھر ان پر وہ عذاب آجائے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے (206) تو انکا سامانِ عیش وعشرت ان کے کچھ کام نہ آئے گا۔ [الشعراء : 205 - 207]
ہمارے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چٹائی پر آرام فرمایا تو چٹائی کے نشانات آپکے جسم مبارک پر پڑگئے، آپ سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم آپکے لئے نرم بستر نہ بنا دیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسی بات فرمائی جس سے دنیا کی حقیقت عیاں ہوتی ہے، فرمایا: (مجھے دنیا سے کیا غرض! میری اور اس دنیا کی مثال ایسے مسافر کی طرح ہے ، جو کچھ دیر کسی سایہ دار درخت کے نیچے آرام کرے، اور پھر دوبارہ چلتا بنے) سنن ترمذی میں یہ روایت موجود ہے، اور امام ترمذی نے اسے حسن صحیح قرار دیا ہے۔
کسی کہنے والے نے دنیا کی حقیقت یاد کرواتے ہوئے سچ ہی کہا ہے:
أين أملاكٌ لهم في كل أُفُقٍ ملكوتُ
انکی ساری دنیا میں پھیلی پراپرٹی اور ملکیتی اشیاء کہاں ہیں؟!
زالَت التِّيجانُ منهم وخلَت تلك التُّخوتُ
انکے تاج و تخت سب کے سب ناپید ہوگئے
أصبَحت أوطانُهم من بعدِهم وهي خُبوتُ
انکے علاقے باسیوں کے مرنے کے بعد سن سان ہوگئے
لا سميعٌ يفقَهُ القولَ ولا حيٌّ يصوتُ
جہاں کوئی بات سن کر سمجھنے والا یا کوئی ذی روح زندہ ہی نہیں رہا کہ کم از کم بول سکے
إنما الدنيا خيالٌ باطلٌ سوف يفوتُ
بیشک دنیا جھوٹا خیال ہے، جو عنقریب ہی چھٹ جائے گا
ليس للإنسان فيها غير تقوى الله قُوتُ
اس لئے انسان کیلئے یہاں تقوی الہی کے علاوہ کوئی غذا ہی نہیں ہے
مسلمانو!
لوگ موجودہ دور کے نئے سے نئے تفریحی و کھیل تماشے میں مست ہیں، اور ان میں سے اکثر دنیا کو آخرت کے مقابلے میں زیادہ ترجیح دیتے ہیں، انہیں اپنی کامیابی کیلئے ان آیات کو بار بار سمجھنا چاہئے۔
چنانچہ ابن رجب رحمہ اللہ دنیا کی حقیقت سے واقف سلف صالحین کا نظریہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ : "عمر چاہے جتنی بھی لمبی ہوجائے، لمحوں کے مزے ختم ہوجاتے ہیں، لیکن گناہوں کے اثرات باقی رہ جاتے ہیں، بلکہ موت کے وقت لذتوں کا تصور بھی ختم ہوجاتا ہے، پھر انہوں نے سورہ شعراء کی آیات پڑھیں۔
کسی سلف نے یا آیت پڑھی اور رو دئیے، اور کہنے لگے: "جب موت آئے گی تو انسان کوئی بھی نعمت یا لذت فائدہ نہیں دے گی"
رشید نے محل تعمیر کروا کر دانشوروں کو دعوت دی، تو ابو العتاہیہ نے یہ اشعار پڑھے:
عش ما بدا لك سالما في ظل شاهقة القصور
بلند وبالا محلات کے سایوں تلے سلامتی کے ساتھ من پسند زندگی گزارو
يسعى عليك بما اشتهيت لدى الرواح وفي البكور
جہاں صبح و شام تمہاری چاہتوں کیلئے ہی سب سرگرداں رہتے ہیں
فإذا النفوس تقعقعت في ضيق حشرجة الصدور
جس وقت روح تنگی کی وجہ سے سینے میں پھڑ پھڑانے لگے گی
فهنا تعلم موقنا ما كنت إلا في غرور
اس وقت تمہیں معلوم ہوگا کہ تم صرف دھوکے میں پڑے ہوئے تھے
ابن قیم رحمہ اللہ ان آیات کی تفسیر کے بارے میں کہتے ہیں:
"اگر انسان کی عیاشی کے کچھ دنوں کی قطار بنائی جائے تو یہ موسم گرما کے بادلوں کی طرح ہونگے ، جو کچھ ہی دیر بعد ختم ہو جاتے ہیں، ابھی انہیں سلیقے سے دیکھنے کا موقع ہی نہیں بنتا کہ بادل آگے کی طرف چل بنتے ہیں"
مسلمانو!
یہ ایسے حقائق ہیں جن پر ہم عمل پیرا ہیں، ہمارے قلوب واذہان انکا انکار نہیں کرسکتے، بلکہ گھمنڈ اور تکبر سے بھرا ہوا شخص ہی انکار کریگا، ہمارے لئے ضروری ہے کہ ان حقائق کی بنا پر ہم اللہ کے کامل فرمانبردار، اور شریعت کے کامل تابعداربن جائیں۔
ہمیں اس بات کا بھی یقین ہونا چاہئے کہ ابن آدم جس وقت بھی اس فانی دنیا کے پیچھے پڑگیا تو خسارہ ہی خسارہ پائے گا، اطاعت الہی ، وآخرت بھول کر اپنی ساری عمر مختلف دنیاوی لذتوں میں گزار دیگا، اور اس عظیم مقصد کو پسِ پشت ڈال دیگا جس کیلئے اللہ تعالی نے اسے پیدا فرمایا ہے۔
ذرا اس عظیم سورت پر غور وفکر کرو، فرمانِ الہی ہے: {وَالْعَصْرِ (1) إِنَّ الْإِنْسَانَ لَفِي خُسْرٍ (2) إِلَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ (3)} زمانے کی قسم! (1)انسان یقینا خسارے میں ہے (2)ہاں وہ لوگ [خسارے میں نہیں ہیں ]جو ایمان لائے، نیک عمل کئے، اور پھر حق وصبر کی ایک دوسرے کو دعوت دی[العصر : 1 - 3]
شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اگر لوگ صرف اسی سورت پر ہی غور وفکر کر لیں تو انکی نجات کیلئے یہی کافی ہے"
چنانچہ ایسا شخص مبارکبادی کا مستحق ہے جو معرفتِ الہی اور رضائے الہی کیلئے اپنا سارا وقت صرف کرتے ہوئے اللہ تعالی کے ساتھ سرمدی و ابدی منافع بخش سرمایہ کاری کرتا ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا هَلْ أَدُلُّكُمْ عَلَى تِجَارَةٍ تُنْجِيكُمْ مِنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ (10) تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَتُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ } اے ایمان والو!کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے؟ (10) تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کرو ۔ اگر تم جان لو تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے [الصف : 10 - 11]
ناکامی اور خسارہ ایسے شخص کا مقدر ہے جو اپنا سارا وقت غفلت، روگردانی، لہو و لعب میں گزار دے اور آخرت کیلئے کچھ نا کرے، اور مقصدِ تخلیق کو ضائع کر دے: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُلْهِكُمْ أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ فَأُولَئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (9)} اے ایمان والو! تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں اور جو لوگ ایسا کریں وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں [المنافقون : 9]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جنت میں داخلے سے انکاری شخص کے علاوہ میرا ہر امتی جنت میں جائے گا) کہا گیا: جنت سے انکا ر کون کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: (جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا، اور جس نے میری نافرمانی کی وہی انکار کر رہا ہے) بخاری
چنانچہ اپنی زندگیوں کو گناہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں سے بھر دو، کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے: {الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا} وہ ذات جس نے موت اور زندگی کو پیدا ہی تمہیں آزمانے کیلئے کیا ہے کہ کون اچھے عمل والا ہے [الملك : 2]
اچھے سلیقے کیساتھ عبادت انسان کے کندھوں پر امانت ہے، اور اس کیلئے محنت، مشقت، پوری جانفشانی کیساتھ جد وجہد کی ضرورت ہے، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی نے فرمایا: {وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ} اور جو لوگ ہمارے لئے جد جہد کریں ہم لازمی اپنے راستے کے بارے میں انکی راہنمائی کرتے ہیں، اور بیشک اللہ تعالی احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے[العنكبوت : 69]
اسی لئے ابن قیم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: "کامل ہدایت یافتہ وہی ہے جو سب سے زیادہ جد و جہد کرتا ہے، اور سب سے ضروری جہاد، جہادِ نفس، جہادِ خواہشات، جہادِ شیطان، اور جہادِ دنیا ہے، چنانچہ جو شخص ان چاروں سے مقابلہ جیت جائے تو اللہ تعالی اسے ہدایت، رضائے الہی، اور جنت کے راستے پر چلا دیتا ہے، اور جو ان سب سے مقابلہ نہ کر پائے تو اسی شکست کے تناسب سے ہدایت میں کمی آتی ہے"
مؤمنو! اللہ سے ڈرو، اور ان آیات میں میں موجود پند ونصائح پر کاربند رہو، تم کامیاب، کامران، اور خوشحال ہوجاؤ گے۔
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن کریم کو بابرکت بنائے، اور ہمیں اسکے معانی و مفاہیم سے مستفید ہونے کی توفیق دے، میں اسی پر اکتفاء کرتا ہوں، اور اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کیلئے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں آپ سب بھی اسی سے اپنے گناہوں کی بخشش مانگو وہ بہت ہی بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ
میں اپنے رب کی تعریف اور شکر گزاری کرتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں، وہ یکتا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اُسکے بندے اور رسول ہیں، اللہ تعالی اُن پر ، اُنکی آل، اور صحابہ کرام پر رحمتیں ، برکتیں، اور سلامتی نازل فرمائے۔
مسلمانو!
ہمیں اللہ تعالی کی وصیت مضبوطی سے تھام لینی چاہئے، اور وہ وصیت اللہ تعالی نے اگلے پچھلے تمام لوگوں کی ، اور فرمایا: {وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ}اور ہم نے تم سے پہلے جن لوگوں کو کتاب دی تھی انہیں اور تمہیں یہی نصیحت کی ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔[النساء: 131]
مسلمانو!
انفرادی اور اجتماعی اور ملکی سطح پر امت اسلامیہ کے بارے میں آخرت ، اور دینی حقوق واجبات وفرائض کے مقابلے میں دنیا کے پیچھے پڑنے کا اندیشہ یقینی ہے، اور یہ انتہائی خطرناک ہے،اسی لئے اللہ تعالی نے فرما یا: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَا لَكُمْ إِذَا قِيلَ لَكُمُ انْفِرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ اثَّاقَلْتُمْ إِلَى الْأَرْضِ أَرَضِيتُمْ بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا مِنَ الْآخِرَةِ فَمَا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا فِي الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِيلٌ} اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تمہیں کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نکلو تو تم زمین کی طرف بچھ جاتے ہو؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا ہے؟ حالانکہ آخرت کے مقابلہ میں دنیوی زندگی کا فائدہ بالکل ہیچ ہے [التوبة : 38]
اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی آخرت کے مقابلے میں دنیا کے پیچھے پڑنے سےمنع فرمایا : (جب تم لوگ بیع العینہ کرو، گائے بیل کی دُمیں پکڑے کھیتوں پر خوش رہو، اور جہاد کو ترک کر دو گے، تو اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر ذلت طاری کر دے گا، اور جب تک تم اپنے دین کی طرف واپس نا آجاؤ، اللہ تعالی ذلت کونہیں اٹھائے گا) یہ حدیث سنن ابوداود میں موجود ہے جسے اہل علم کی ایک جماعت نے صحیح قراردیا ہے۔
تمام مسلمانوں کیلئے جاننا ناگزیر ہے کہ انکی کامیابی، خوشحالی، قوت، اور عزت صرف اور صرف دینِ الہی پر استقامت حاصل کرنے کی وجہ سے ہی حاصل ہوگی، چاہے دنیاوی اسباب کتنے ہی مضبوط کیوں نہ ہوں، اس کیلئے کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ کو پڑھنے ،پڑھانے ، دستور وقانون سازی، اور عدلیہ ہر لحاظ سے بنیاد بنانا ہوگا، چاہے تنگی ہو یا فراخی ، دل مانے یا نہ مانے ان دونوں کو مقدم رکھنا ہوگا۔
اسلامی بھائیو!
اللہ تعالی نے ہمیں ، تزکیہ نفس کیلئے ایک عظیم کام کا حکم دیا ہے، جس سے ہمارے اعمال بھی درست ہوجائے گے، اور وہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام:
یا اللہ! ہمارے پیارے نبی اور سربراہ محمد رحمتیں اور سلامتیں نازل فرما، یا اللہ! خلفائے راشدین ابو بکر ، عمر، عثمان ، علی ، آپکی آل، تمام صحابہ کرام، اور قیامت تک انکے راستے پر چلنے والےافراد سے راضی ہوجا۔
یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما،یا اللہ! شرک اور مشرکوں کو ذلیل ورسوا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکوں کو ذلیل ورسوا فرما، یا اللہ! اس دین کے دشمنوں کو نیست ونابود کردے، یا اللہ! اس دین کے دشمنوں کو نیست ونابود کردے،یا اللہ! ہر جگہ پر اس دین کا بول بالا کردے۔
یا اللہ جو بھی مسلمانوں کے بارے میں یا مسلم علاقوں کے متعلق غلط ارادے رکھے یا اللہ! اسے اپنی جانے کے لالے پڑ جائیں،یا اللہ! اسے اپنی جان لے لالے پڑ جائیں، یا اللہ! انکی مکاریوں کو انکے گلے کا پھندہ بنا دے، یا اللہ! انکی مکاریوں کو انکے گلے کا پھندہ بنا دے، بیشک تو ہرچیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! تمام مسلمانوں کی ہر جگہ حفاظت فرما، یا اللہ! تمام مسلمانوں کی ہر جگہ حفاظت فرما، یا اللہ! انکے دکھوں کو چھٹ دے، انکے غموں کو دھول ڈال، یا اللہ! خونِ مسلم کی حفاظت فرما، یا اللہ! مسلمانوں کو متحد فرما، یا اللہ! مسلمانوں کو متحد فرما، یا اللہ! مسلمانوں کو متحد فرما۔
یا اللہ! یا ذو الجلال والاکرام! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! ہمارے اور تمام مسلمانوں کے حالات درست فرما۔
یا اللہ! تمام مسلمان مریضوں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان مریضوں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان مریضوں کو شفا یاب فرما۔
یا اللہ! جو کوئی مسلمان پریشان ہو اسکی پریشانی دور فرما، یا اللہ! جو کوئی کسی تکلیف میں ہو اسکی تکلیف دور فرما، یا ذوالجلال والاکرام!
یا اللہ! تمام مسلم مرد وخواتین کو بخش دے، تمام مؤمن مرد وخواتین کو بخش دے، یا اللہ! جو زندہ ہیں انہیں بھی اور جو فوت ہوگئے انہیں بھی معاف فرما۔
یا اللہ! خادم حرمین کی حفاظت فرما اور انکے دونوں نائب کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عنائت فرما، یا اللہ! سب کواپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عنائت فرما، یا اللہ! سب کواپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عنائت فرما جن میں اسلام اور مسلمانوں کی خدمت ہو ۔
یا اللہ! ہمارے ملک اور تمام مسلم ممالک کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے ملک کو اور دیگر تمام اسلامی ممالک کو خوشحال، ترقی یافتہ، اور امن وامان کا گہوارہ بنا، یا حیی یا قیوم!
یا اللہ! مسلمانوں میں موجود تمام فتنوں کو بجھا دے، یا اللہ! مسلمانوں میں موجود تمام فتنوں کو بجھا دے، یا اللہ! مسلمانوں میں موجود تمام فتنوں کو بجھا دے، یا اللہ! مسلمانوں کے معاملات پر انکی راہنمائی فرما، یا اللہ! شام ، مصر، تیونس، لیبیا، یمن، فلسطین، افغانستان، برما، اور ساری دنیا میں میں جلد از جلد ہمارے بھائیوں کیلئے امن وامان قائم فرما،
یا اللہ! ہم تجھ سے تمام مسلمانوں کیلئے امن وامان کا سوال کرتے ہیں، یا ذوالجلال والاکرام!
یا اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما، اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما۔
یا اللہ! تو ہی غنی اور تعریفوں کے لائق ہے، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمیں بارش عطا فرما، یا اللہ! ہمارے اور دیگر تمام مسلم علاقوں میں بارش نازل فرما، یا اللہ! ہمارے اور دیگر تمام مسلم علاقوں میں بارش نازل فرما، یا اللہ! ہمارے اور دیگر تمام مسلم علاقوں میں بارش نازل فرما۔
ہماری آخری دعوت بھی یہی ہے کہ تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جو سب جہانوں کو پالنے والا ہے۔

لنک
 
شمولیت
جون 08، 2021
پیغامات
1
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
28
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.
ایسی کوئی قرآن کی آیت یا حدیث ہے کہ،،
آخرت کی طلب کرنے والوں کو اللہ دنیا بھی دیتا ہے اور آخرت بھی؟؟؟
 
Top