• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دیر سےشادی

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
عبدالقیومحافظ عمران الہی@محمدارسلان


اب تو راہ گذر میں آکر پڑ گیا ہوں
لے چلو جس کو یہ بیچارہ چاہیئے
کیوں دکھائی لڑکی والوں کو شرافت تم نے
وہ کہتے ہیں ہمیں لڑکا تھوڑا آوارہ چاہیئے
سیدھے سادھے لوگ اللہ کا خوف کرتے ہیں، اور کسی کو دھوکا نہیں دیتے، اور اپنے بارے میں سب سچ سچ بتاتے ہیں، لیکن آج کل دنیا کا رواج یہ ہے کہ جو جتنا زیادہ دو نمبر، فراڈی، دھوکے باز، ایک نمبر کا چاپڑ کپ ہو گا ، اس کو اتنا ہی زیادہ سمجھدار اور عقلمند سمجھا جاتا ہے۔ اور ہم جیسے کو سیدھا سادہ۔بس یار کیا پوچھتے ہیں آپ۔۔۔۔۔۔۔۔۔


چہرے بدل بدل کر مجھے مل رہے ہیں لوگ
اتنا بُرا سلوک میری سادگی کے ساتھ؟؟
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
عبد القیوم بھائی لڑکیوں نے آیڈیل بنا رکھے ہیں کہ لڑکا لڑکی سے زیادہ امیر ہو ، اور لڑکے نے اچھا سا بنگلہ بنا رکھا ہو، اچھی سی نوکری ہو،
نہیں پُرسش اس کی کہ یاد اللہ کتنی ہے
سب یہی پوچھتے ہیں کہ آپکی تنخواہ کتنی ہے
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
ویسے مزاح اپنی جگہ لیکن یہ ایک اہم نقطہ ہے
کہ لڑکی والے اور لڑکے والے دونوں کی ہی ڈیمانڈز بہت زیادہ ہونے لگ گئی ہیں۔ اپنے اللہ اور رسول کے کتنے قریب ہے اس کی پروا نہیں‌ بس تنخواہ ہو اچھی گاڑی ہو اپنا گھر ہو ، اور لڑکے جہیز کی لالچ میں امیر گھر کی لڑکی سے شادی ہو
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
ویسے مزاح اپنی جگہ لیکن یہ ایک اہم نقطہ ہے
کہ لڑکی والے اور لڑکے والے دونوں کی ہی ڈیمانڈز بہت زیادہ ہونے لگ گئی ہیں۔ اپنے اللہ اور رسول کے کتنے قریب ہے اس کی پروا نہیں‌ بس تنخواہ ہو اچھی گاڑی ہو اپنا گھر ہو ، اور لڑکے جہیز کی لالچ میں امیر گھر کی لڑکی سے شادی ہو
بھائی دینداری کے ساتھ ساتھ اگر کسی لڑکے میں مالی حساب سے بہتری دیکھی جائے تو میرے خیال میں یہ معیوب چیز نہیں ہے، آج کل تو مالی حساب سے مضبوط ہونا بہتر ہے، ہر کسی کی بیٹی اور بہن اس کے لئے عزت ہے، یہ احساس ان لوگوں میں زیادہ ہوتا ہے جن کی اپنی بہن بیٹیاں ہوں۔ جو بات افسوسناک ہے وہ یہ کہ اگر کوئی آپ کے معیار کے مطابق نہیں ہے تو اسے اچھے انداز میں انکار کر دیں ناکہ اس کے ساتھ بہت سارے تعلقات وابستہ کر کے اور اس کے جذبات کے ساتھ کھیل کھیل کر اسے اپنا عادی بنا کے چھوڑ دیا جائے، کسی کو دھوکے پر رکھنا غیر شرعی اور انسانیت کے منافی فعل ہے۔اس سے اجتناب بہتر ہے۔

مسئلہ تب کھڑا نہیں ہوتا جب ہم دیندار کے ساتھ ساتھ اچھا گھر، مالی استحکام کو مدنظر رکھتے ہوئے کسی شریف آدمی سے رشتہ کرتے ہیں، بلکہ مسئلہ تب کھڑا ہوتا ہے جب ان دنیاوی چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے لڑکے میں شرافت اور دینداری کا فقدان ہونے کے باوجود رشتہ کر دیتے ہیں، جو رشتہ بے دینی کی حالت میں اور لالچ کی خاطر ہو گا وہ کہاں کامیاب ہو سکتا ہے؟

میں نے کئی فیملیاں ایسی دیکھی ہیں، جن کے والدین لالچی ہیں، خصوصا جن لڑکیوں کی مائیں لالچی ہوتی ہیں، ان لڑکیوں کا رشتہ یا تو ہوتا نہیں ہے، یا پھر ہو بھی جائے تو زیادہ عرصہ چلنا دشوار ہو جاتا ہے۔

باقی تو ساری قسمت کی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ سب کی بہن ، بیٹی کے معاملے میں بہتری فرمائے آمین
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
میرے خیال سے توجہ طلب امر ان بیٹیوں بہنوں کا بھی ہے ، جن کی شادی کے لیے قدم نہیں بڑھائے جاتے،
اور جو گھر بیٹھے بوڑھی ہو رہی ہیں، ان کے باپ
بھائیوں کو سب سے پہلے ان کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ، کیونکہ حیا وشرم سے وہ مردوں کی نسبت مطالبہ
نہیں کر سکتیں ، جیسے کہ مرد حضرات آسانی سے مطالبہ کرتے ہیں۔
خدارا اپنے اس اہم فرض سے غفلت نہ برتیں ، اس کی بھی پوچھ گچھ ہے ۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,424
پوائنٹ
521
السلام علیکم

آپ کے تھریڈ پر پوسٹ بہت زیادہ ہو جانے کی وجہ سے تھوڑا سا حصہ کوٹ کیا جا رہا ھے مگر رائے پوری پوسٹ پر دینے کی کوشش کریں گے۔

دیر سے شادی ہونا معاشرے میں عام ہوگیا ہے، لڑکوں کی اصل شادی کی عمر جب گزر جاتی ہے، تو لڑکے کے والدین ، آدھی عمر کی لڑکی کی تلاش شروع کرتے ہیں، آدھی عمر کی لڑکی تو کم کو ملتی ہے، مگر آدھی سے تھوڑی بڑی عمر کی لڑکی ، جو بیچاری معاشرے کے ظلم و ستم کی وجہ سے پکی عمر میں داخل ہوجاتی ہے، ڈھونڈ لی جاتی ہے۔

عبدالقیوم صحافی

صرف دیر سے شادی پر پیچیدگیاں نہیں بلکہ اب اس دور میں ہر معاملہ و مسئلہ پیچیدہ ہوتا جا رہا ھے۔

کوئی بھی والدین یہ نہیں چاہتے کہ ان کی اولاد کی شادی دیر سے ہو کچھ مسائل ہیں جیسے فنانس، میچ سلکشن، تعلیم وغیرہ۔

مثال سے ایک فیملی سربراہ ھے جو تنخواہ دار یا کسی چھوٹے کاروبار کا مالک ھے، اس کی چار اولاد ہیں، اس کے علاوہ اس کی اور بھی ذمہ داریاں ہیں جیسے اس کے بہن بھائی والدین وغیرہ۔ وقت گزرتا جاتا ھے اور پھر اس کی اپنی اولاد کی باری آ جاتی ھے، اس پر اس کے پاس ساری زندگی کی جمع پونجی جو ہوتی ھے اس کے ساتھ وہ کسی حد تک پہلے بچہ کی شادی وقت پر کر پاتا ھے اس کے بعد والوں کے لئے مشکلات کھڑی ہو جاتی ہیں، فنانس نہیں ہوتا جس سے وہ یہ فریضہ سرانجام دے پائیں۔

سرکاری ملازمین تو اولاد کی خاطر اپنی آدھی پینشن تک بیچ دیتے ہیں۔ کچھ لوگ فنانس اکٹھا کرنے تک کوشش کرتے ہیں کہ بچوں کو پڑھاتے جائیں اور اسی دوران اگر کوئی رشتہ پسند آ جائے تو اس پر یا تو شادی جلدی کر دیتے ہیں یا وقت لے لیتے ہیں تاکہ اس دوران سامنے والے کی شائد کوئی کمزوریاں سامنے آ جائیں یا اتنی دیر تک دوسرے بچے بھی کمانے کے کابل ہو جائیں جس سے مل کر فنانس اکٹھا ہو جائے،

اگر فیملی میں کچھ رشتہ دار صاحب حیثیت ہیں تو وہ بھی ادھار اسے دیتے ہیں جب انہیں نظر آ رہا ہو کہ یہ اپنے روزگار سے اسے اتار بھی پائے گا یا نہیں ورنہ وہ بھی اپنی کوئی مجبورہ بتا کے جان چھڑا لیتے ہیں۔

لڑکی کی شادی کے لئے رشتہ وہی تلاش کیا جائے جو برسر روزگار ہو، والدین پر جو ڈپینڈ ہوتا ھے اس سے تو کوئی بھی اپنی بہن یا بیٹی نہیں بیاہتا اگر ایسا ہو بھی جائے تو جو رزلٹ دیکھے ہیں وہ درست نہیں، کہاوت ھے کام کا نہ کاج کا دشمن اناج کا یا جسے ملتا ھے کھانے کو وہ نہیں جاتا کمانے کو۔

لڑکا ہو یا لڑکی اسے خوب پڑھائیں خاص کر لڑکیوں کو کیونکہ اگر کوئی حادثہ ہو جائے تو وہ کسی کی محتاج نہ ہوں۔ جیسے ایک زمانہ تھا کپڑے سینے کا یا گھروں میں برتن اور گھروں کی صفائی کا۔

پاکستان سے آجکل کچھ شادیاں سننے کو آئی ہیں کہ آپس میں دونوں خاندانوں کے اتفاق سے سونے کا استعمال نہیں کیا جاتا بلکہ گولڈ کے گولڈ کوٹڈ زیوارات استعمال میں لائے جاتے ہیں خرچہ صرف کھانے پر ہی کرنا پڑتا ھے۔

ہمارے خاندان میں میچ پہلے اندر سے ہی تلاش کرتے ہیں، اگر کسی وجہ سے ایسا نہ ہو تو ہی باہر قدم رکھتے ہیں جس پر چند ایک ہی رشتہ باہر ہوئے ہیں، دوسرا اگر کوئی مالی حالات سے کمزور ھے تو سب مل کر مد کرتے ہیں کہ ادھار کی نوبت نہیں پیش آتی اسی طرح اتفاق سے کام اچھے طریق سے نپٹ جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ اولاد کی شادی لیٹ ہونا والدین کا قصور نہیں بلکہ مجبوریاں ہیں، یہ کہنا کہ لالچی بھی ہوتے ہیں تو اس پر میری کوئی رائے نہیں۔ لکھنے کو بہت سے تجربات ہیں مگر مختصر اتنا ہی کافی ھے۔

والسلام
 
Top