• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین اسلام : اللہ کی عظیم نعمت

imran ahmed salafi

مبتدی
شمولیت
فروری 15، 2017
پیغامات
8
ری ایکشن اسکور
4
پوائنٹ
19
اللہ عزوجل کی سب سے عظیم نعمت اور سب سے بڑا احسان ہم مسلمانوں پر یہ ہیکہ اس نے ہمیں دین اسلام کی ہدایت دی اللہ تعالی کا ارشاد ہے {منْ يُرِدْ اللَّهُ أَنْ يَهدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلامِ}(الانعام : 125) ترجمہ"سو جس شخص کو اللہ تعالی راستہ پر ڈالنا چاہے اس کے سینہ کو اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے"،
دین اسلام کی ہدایت جیسی عظیم نعمت کو بیان کرتے ہوئے اللہ تعالی نے اپنی کتاب مجید میں فرمایا
{ يَمُنُّونَ عَلَيْكَ أَنْ أَسْلَمُوا قُلْ لَا تَمُنُّوا عَلَيَّ إِسْلَامَكُمْ بَلِ اللَّهُ يَمُنُّ عَلَيْكُمْ أَنْ هَدَاكُمْ لِلْإِيمَانِ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ }(الحجرات:17) ترجمہ " اپنے مسلمان ہونے کا آپ پر احسان جتاتے ہں ۔ آپ کہہ دیجئے کہ اپنے مسلمان ہونے کا احسان مجھ پر نہ رکھو ، بلکہ دراصل اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہںْ ایمان کی ہدایت کی اگر تم راست گو ہو "۔
ایک اور مقام پر اللہ تعالی نے اس نعمت عظیم کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا
{ وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ أُولَئِكَ هُمُ الرَّاشِدُونَ } [الحجرات:7] ترجمہ "لیکن اللہ تعالٰی نے ایمان کو تمہارے لئے محبوب بنادیا ہے اور تمہارے دلوں میں زینت دے رکھی ہے اور کفر کو اور گناہ کو اور نافرمانی کو تمہاری نگاہوں میں ناپسندیدہ بنا دیا ہے ، یہی لوگ راہ یافتہ ہیں "۔
مزید ارشارد باری تعالی ہے
{ وَلَوْلَا فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُ مَا زَكَى مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ أَبَدًا وَلَكِنَّ اللَّهَ يُزَكِّي مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ } [النور:21] ترجمہ "اور اگر اللہ تعالٰی کا فضل و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم مںم سے کوئی بھی کبھی بھی پاک صاف نہ ہوتا ،لکنَ اللہ تعالٰی جسے پاک کرنا چاہے ، کر دیتا ہے اور اللہ سب سننے والا سب جاننے والا ہے"۔
دین اسلام اس لحاظ سے بھی عظیم ہیکہ یہ اللہ کا پسندیدہ دین ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
{وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا } [المائدة:3]ترجمہ "اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضا مند ہوگیا"
دین اسلام تمام انبياء کا دین ہے،اور اللہ نے آخرت میں بندوں کی نجات اور کامیابی کا دارومدار اسی دین کی اتباع پر رکھی ہے اور اگر بندہ بروز قیامت کسی اور دین کے دامن کو تھام کر آئے گا تو اللہ اس کے اس دین کو قبول نہیں کرے گا جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا
{ وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ } [آل عمران:85] ترجمہ "جو شخص اسلام کے سوا اور دین تلاش کرے اس کا دین قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں نقصان پانے والوں میں سےہوگا"۔
ہم دیکھتے ہیں کی ملحدین بغیر رب پر ایمان لائے جانورکی طرح زندگی گزارتے ہیں اور اسی دنیا کو سب کچھ سمجھ رکھے ہیں گویا آخرت ان کا ایمان نہیں ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالی کا ارشاد ہے
{ وَقَالُوا إِنْ هِيَ إِلاَّ حَيَاتُنَا الدُّنْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ} [الانعام /29]ترجمہ "اور یہ کہتے ہیں کہ صرف یہی دنیاوی زندگی ہماری زندگی ہے اور ہم زندہ نہ کئے جائیں گے"
ایسے ہی یہود و نصاری بت پرستی میں مبتلا ہوگے اور اللہ کی دی ہوئی نعمت(دین اسلام ) میں اپنی نفسانی خواہشات کے مطابق تبدیلی کر لی ،اور کفر و شرک پر زندگی بسر کرنے لگے حتی کہ اللہ کے رسول حضرت محمد ﷺ جب اللہ کا محبوب ترین دین لے کر آئے تو ایمان نہ لایا بلکہ آپ کا اور آپ کی شریعت کا انکار کر کے خود کوبموجب عذاب الہی بنا لیا،جیسا کہ اللہ تعالی نے ان کے متعلق ارشاد فرمایا {
الذين كَفَرُوا يَتَمَتَّعُونَ وَيَأْكُلُونَ كَمَا تَأْكُلُ الأَنْعَامُ وَالنَّارُ مَثْوًى لَهُمْ }[محمد / 12]
ترجمہ "اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں ان کا (اصل )ٹھکانا جہنم ہے"۔
لیکن جنہیں اللہ نے اسلام کی نعمت سے نوازا اورانہوں نے اسلامی تعلیمات سے اپنی عبادات ،اخلاقیات ،معاملات کو آراستہ و پیراستہ کیا ،وہ اپنے رب کی طرف سے ہدایت و بصیرت پر ہیں، دنیا اور آخرت کی کامیابی ان کا مقدر ہے۔
کیا کبھی ہم نے اس با ت پر غورو فکر کیا کہ اسلام کی ہدایت کتنی بڑی نعمت ہے؟ خلیل اللہ ابراہیم علیہ السلام تمنا کرتے تھے کہ ان کے والد اسلام قبول کر کے اللہ کے دین میں داخل ہو جائیں۔اللہ کے شکر گزار بندے نوح علیہ السلام کی یہ چاہت تھی کہ بیٹا اسلام قبول کر کے سفینہ نجات میں سوار ہو جائے،اور حضرت محمد ﷺ کی بہت بڑی آرزو تھی کہ آپ کے مشفق چچا (جنہوں نے ہر اعتبار سے تادم حیات آپ کا بھرپور تعاون کیا تھا)اسلام قبول کر کے اللہ کے اس پسندیدہ دین میں داخل ہو جائیں لیکن سب کی آرزوئیں اور خواہشات قدر اللہ ما شاء و فعل کی مصداق ہوئیں۔
اللہ تعالی نے ہمیں اسلام کی ہدایت دی اور اس عظیم دین کی دولت سے مالا مال کیا ، اس کا حق ہے کہ ہم رب العالمین کا شکریہ بجالائیں ، خالص اسی کی بندگی کریں اور اس کے پیغمبر محمد ﷺ کے فرمان کے مطابق زندگی گزاریں ۔
اللہ رب العالمین ہم سب کو اس عظیم نعمت کو سمجھنے کی توفیق دے،اور اس دین رحمت پر چلنے کی توفیق دے،آمین
تحریر : عمران احمدبن ریاض الدین سلفی(داعی و مبلغ اسلامک دعوہ سنٹر طائف)
 
Top