• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

دین کا اصل مقصود

شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
اسلام علیکم ! (١)۔اسلام کا اصل مقصود کیا ہے ؟
اللہ کی رضا کا حصول جیسا کہ سورۃ الفتح :٢٩ میں ہے : "" محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار رحماء بينهم تراهم ركعا سجدا يبتغون فضلا من الله ورضوانا۔۔""
ترجمہ : محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھی ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں سخت اور آپس میں مہربان ہیں ۔تم انہیں رکوع اور سجدے میں دیکھو گے ۔وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضا مندی کی طلب میں لگے رہتے ہیں ۔
اللہ کی رضا کے حصول کا ذریعہ :- سورۃ الذاریات :٥٦ میں ہے "" و ما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون ""
ترجمہ :- اور جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اور اطاعت کریں ۔""
٢)۔ کیا دین کا اصل مقصد جنت کا حصول ہے ؟
اہل علم حضرات رہنمائی فرمائیں ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اسلام علیکم ! (١)۔اسلام کا اصل مقصود کیا ہے ؟
اللہ کی رضا کا حصول جیسا کہ سورۃ الفتح :٢٩ میں ہے : "" محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار رحماء بينهم تراهم ركعا سجدا يبتغون فضلا من الله ورضوانا۔۔""
ترجمہ : محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھی ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں سخت اور آپس میں مہربان ہیں ۔تم انہیں رکوع اور سجدے میں دیکھو گے ۔وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضا مندی کی طلب میں لگے رہتے ہیں ۔
اللہ کی رضا کے حصول کا ذریعہ :- سورۃ الذاریات :٥٦ میں ہے "" و ما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون ""
ترجمہ :- اور جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اور اطاعت کریں ۔""
٢)۔ کیا دین کا اصل مقصد جنت کا حصول ہے ؟
اہل علم حضرات رہنمائی فرمائیں ۔
میری ناقص رائے میں سوال دین یا اسلام کے مقصود کی بجائے زندگی کا اصل مقصد ہونا چاہئے۔
اللہ کی عبادت انسان کی تخلیق کا واحد مقصد ہے، فرمانِ باری ہے:
﴿ الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْغَفُورُ‌ ٢ ﴾ ۔۔۔ سورة الملك
کہ جس نے موت اور حیات کو اس لیے پیدا کیاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے اچھے کام کون کرتا ہے، اور وه غالب (اور) بخشنے والا ہے (2)
اور اچھا عمل عبادت ہی ہوتا ہے۔

نیز فرمایا:
﴿ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْ‌ضَ وَمَا بَيْنَهُمَا بَاطِلًا ۚ ذَٰلِكَ ظَنُّ الَّذِينَ كَفَرُ‌وا ۚ فَوَيْلٌ لِّلَّذِينَ كَفَرُ‌وا مِنَ النَّارِ‌ ٢٧ أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ كَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْ‌ضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ كَالْفُجَّارِ‌ ٢٨ كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَ‌كٌ لِّيَدَّبَّرُ‌وا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ‌ أُولُو الْأَلْبَابِ ٢٩ ﴾ ۔۔۔ سورة ص

کہ اور ہم نے آسمان وزمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا، یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لئے خرابی ہے آگ کی۔ (27) کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے ان کے برابر کر دیں گے جو (ہمیشہ) زمین میں فساد مچاتے رہے، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کر دینگے؟ (28) یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں (29)
ان آیات کریمہ سے معلوم ہوا کہ زمین وآسمان کی تخلیق کا مقصد کتاب اللہ میں تدبر ہے، جو کہ ایک عظیم عبادت ہے۔

نیز فرمایا:
﴿ وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْ‌ضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ ١٦ لَوْ أَرَ‌دْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا إِن كُنَّا فَاعِلِينَ ١٧ بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ ۚ وَلَكُمُ الْوَيْلُ مِمَّا تَصِفُونَ ١٨ ﴾ ۔۔۔ سورة الأنبياء
کہ ہم نے آسمان وزمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا (16) اگر ہم یوں ہی کھیل تماشے کا اراده کرتے تو اسے اپنے پاس سے ہی بنا لیتے، اگر ہم کرنے والے ہی ہوتے (17) بلکہ ہم سچ کو جھوٹ پر پھینک مارتے ہیں پس سچ جھوٹ کا سر توڑ دیتا ہے اور وه اسی وقت نابود ہو جاتا ہے، تم جو باتیں بناتے ہو وه تمہاری لئے باعث خرابی ہیں (18)
ان آیات کریمہ سے علم ہوا آسمان وزمین کی تخلیق کا مقصد حق وباطل کی کشمکش ہے، جس میں حق کو غلبہ ہوگا (یعنی جہاد یعنی دین کو غالب کرنے کی ہر ممکن کوشش) اور یہ اسلام کی کوہان اور بہت بڑی عبادت ہے۔

تو ہماری تخلیق کا مقصد اللہ کی عبادت ہے، اور عبادت کا مطلب اللہ کو راضی کرنا ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ﷫ عبادت کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: هو اسم جامع لكل ما يحبه الله ويرضاه من الأقوال والأفعال الظاهرة والباطنة
فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِن تَكْفُرُ‌وا فَإِنَّ اللَّـهَ غَنِيٌّ عَنكُمْ ۖ وَلَا يَرْ‌ضَىٰ لِعِبَادِهِ الْكُفْرَ‌ ۖ وَإِن تَشْكُرُ‌وا يَرْ‌ضَهُ لَكُمْ ۗ وَلَا تَزِرُ‌ وَازِرَ‌ةٌ وِزْرَ‌ أُخْرَ‌ىٰ ۗ ثُمَّ إِلَىٰ رَ‌بِّكُم مَّرْ‌جِعُكُمْ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ‌ ٧ ﴾ ۔۔۔ سورة الزمر
کہ اگر تم ناشکری کرو تو (یاد رکھو کہ) اللہ تعالیٰ تم (سب سے) بے نیاز ہے، اور وه اپنے بندوں کی ناشکری سے خوش نہیں اور اگر تم شکر کرو تو وه اسے تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کا لوٹنا تمہارے رب ہی کی طرف ہے۔ تمہیں وه بتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔ یقیناً وه دلوں تک کی باتوں کا واقف ہے (7)

اللہ تعالیٰ کیسے راضی ہوں گے؟ اس کو اللہ تعالیٰ نے ہماری ناقص عقل پر نہیں چھوڑا، بلکہ خود آسمانوں سے ہدایت نازل کی: ﴿ قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيعًا ۖ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۖ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَىٰ ١٢٣ وَمَنْ أَعْرَ‌ضَ عَن ذِكْرِ‌ي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنكًا وَنَحْشُرُ‌هُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَىٰ ١٢٤ ﴾ ۔۔۔ سورة طه
کہ فرمایا، تم دونوں یہاں سےاتر جاؤ تم آپس میں ایک دوسرے کے دشمن ہو، اب تمہارے پاس کبھی میری طرف سے ہدایت پہنچے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وه بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا (123) اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے (124)
یہی دینِ اسلام ہے۔

البتہ سوال یہ ہے کہ ہم اللہ کی عبادت کیوں کریں؟ کیوں اللہ کی رضا کے طالب ہوں؟ دُنیا کی رنگینیوں کو چھوڑ کر کیوں آزمائش کی راہ اختیار کریں؟ اس کیلئے اللہ تعالیٰ نے انسان کی طبیعت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اسے دنیاوی واُخروی نعمتوں اور جنت کا وعدہ دیا ہے، درج بالا آیت کریمہ میں بھی اس کا ذکر ہوا، نیز فرمانِ باری ہے:
﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّ‌ةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ١٧ أَفَمَن كَانَ مُؤْمِنًا كَمَن كَانَ فَاسِقًا ۚ لَّا يَسْتَوُونَ ١٨ أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَىٰ نُزُلًا بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ١٩ وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ‌ ۖ كُلَّمَا أَرَ‌ادُوا أَن يَخْرُ‌جُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ‌ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ ٢٠ ﴾ ۔۔۔ سورة السجدة
کہ کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیده کر رکھی ہے، جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے (17) کیا وه جو مومن ہو مثل اس کے ہے جو فاسق ہو؟ یہ برابر نہیں ہو سکتے (18) جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال بھی کیے ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، مہمانداری ہے ان کے اعمال کے بدلے جو وه کرتے تھے (19) لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے۔ اور کہہ دیا جائے گا کہ اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو (20)

واللہ تعالیٰ اعلم!
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
اسلام علیکم ! (١)۔اسلام کا اصل مقصود کیا ہے ؟
اللہ کی رضا کا حصول جیسا کہ سورۃ الفتح :٢٩ میں ہے : "" محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار رحماء بينهم تراهم ركعا سجدا يبتغون فضلا من الله ورضوانا۔۔""
ترجمہ : محمد اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھی ہیں وہ کافروں کے مقابلے میں سخت اور آپس میں مہربان ہیں ۔تم انہیں رکوع اور سجدے میں دیکھو گے ۔وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضا مندی کی طلب میں لگے رہتے ہیں ۔
اللہ کی رضا کے حصول کا ذریعہ :- سورۃ الذاریات :٥٦ میں ہے "" و ما خلقت الجن و الانس الا لیعبدون ""
ترجمہ :- اور جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اور اطاعت کریں ۔""
٢)۔ کیا دین کا اصل مقصد جنت کا حصول ہے ؟
اہل علم حضرات رہنمائی فرمائیں ۔
زندگی کا اصل مقصد اللہ کی عبادت اور اس کے اتارے ہوئے دین کے مطابق زندگی گذارنا اور جنت اس مقصد کے پورا کرنے والوں کا انعام ۔
 

marhaba

رکن
شمولیت
اکتوبر 24، 2011
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
274
پوائنٹ
68
زندگی کا اصل مقصد اللہ کی عبادت اور اس کے اتارے ہوئے دین کے مطابق زندگی گذارنا اور جنت اس مقصد کے پورا کرنے والوں کا انعام ۔
صحیح کہا بھائی نے ۔۔۔
زندگی کا اصل مقصد اللہ کے رسول کی جو دعوت تھی اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں ۔۔۔ اللہ کے رسول مکہ میں لوگوں کو یہ دعوت دیتے تھے کہ وعن طارق بن شدّاد رضي الله عنه قال: (( رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم مرّتين، رأيته بسوق ذي المجاز، وأنا في بياعة لي، فمرّ وعليه حلة حمراء، وهو ينادي بأعلى صوته: أيها الناس، قولوا: لا إله إلا الله تفلحوا، ورجل يتبعه بالحجارة، وقد أدمى كعبيه وعرقوبيه، وهو يقول: يا أيها الناس، لا تطيعوا هذا، فإنه كذّاب، فقلت: من هذا؟ فقيل: هذا غلام من بني عبد المطلب، فقلت: من هذا الذي يرميه بالحجارة، فقيل: عمه عبد العزى، أبو لهب ))( مصنف ابن أبي شيبة 4 1 300، ابن خزيمة 12 8، الحاكم 2612 وصححه ووافقه الذهبي، موارد الظمآن ص406، وخلق أفعال العباد رقم194، سنن الدار قطني 344، وشرح أصول اعتقاد 4760، المعجم الكبير 8376، سنن البيهقي 16 7، سيرة ابن هشام 2 وقال البوصيري في مصباح الزجاجة 3130 وانظر الغرباء ص101.).
وعن شيخ من بني مالك بن كنانة قال: (( رأيت النبي صلى الله عليه وسلم بسوق ذي المجاز يتخللها يقول: (( أيها الناس، قولوا لا إله إلا الله تفلحوا )) قال: وأبو جهل يحثي عليه التراب، ويقول: أيها الناس، لا يَغُرَّنَّكم هذا عن دينكم، فإنما يريد لتتركوا آلهتكم، وتتركوا اللات والعزى، قال: وما يلتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ))( المسند 43 6، 5371، 376، البيهقي في الدلائل 2186، السير والمغازي ص231، إتحاف الخيرة المسندة 33ل1 9، وقال الذهبي إسناده قوي. السيرة ص6 8، وصحح الألباني إسناد أحمد. دفاع عن الحديث والسيرة ص22.)
عن سالم بن أبي الجعد عن جابر قال: (( كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعرض نفسه على الناس في الموقف، فقال: ألا رجل يحملني إلى قومه؟ فإن قريشاً قد منعوني أن أبلّغ كلام ربي ))( رواه أهل السنن، والدارمي، وأحمد، وإسناده صحيح. الغرباء ص173.)ملخص

والله لتموتون كما تنامون، ولتبعثون كما تستيقظــون ولتحاسبون كما تعملون، ولتجزون بالإحسان إحساناً، وبالسوء سوءاً، وإنها الجنة أبداً، والنار أبداً، وإنكم أول من أنذرتم)

آج کل اسلام کا مقصد کیا ہوگیا ہے ؟؟؟ یہ دیکھئے "کفر و باطل کے قلعے کو مسمار کرکے اور طاغوتی قوتوں کو مٹا کر خدا کی زمین پر خداکی حکومت قائم کرنے کے لئے ہی اپناتن من دھن کی بازی لگاتا ہے "
صحیح مفہوم اس طرح ہونا چاہئے 'کفر و باطل کے افکار کو مسمار کرکے اور طاغوتی ذہنوں کو توڑ (نہ کہ طاغوتی قوتوں کو مٹا کر)کر خدا کی زمین پر خداکے بندے بن کر رہنے والے انسان بنانے ہی کےلئے اپنا تن من دھن کی بازی لگاتا ہے'
 
Top