• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ذرا سنبھل کے۔۔۔۔!

شمولیت
جنوری 22، 2012
پیغامات
1,129
ری ایکشن اسکور
1,053
پوائنٹ
234
بسم اللہ الرحمن الرحیم
زندگی میں میری ماں نے مجھ سے آٹھ بار جھوٹ بولا ۔ لیجئے ماں کی دروغ گوئیوں کی گنتی پیش خدمت ہے ۔

پہلا جھوٹ :‏

یہ کہانی میری پیدائش سے شروع ہوتی ہے ۔ میں بہت ہی غریب گھرانے کا اکلوتا بیٹا ہوں ۔ ہوش سنبھالا تو ‏ہمارے پاس کھانے کو کچھ بھی نہیں تھا ۔ کبھی کھانے کو کچھ مل جاتا تو ماں اپنے حصے کا کھانا بھی مجھے دے ‏دیتی اور کہتی کہ "تم کھالو مجھے بھوک نہیں ہے ۔"یہ رہامیری ماں کا پہلا جھوٹ ۔

دوسرا جھوٹ :‏

جب میں بڑا ہوا تو ماں گھر کا کام ختم کر کے قریبی جھیل پر مچھلیاں پکڑنے جاتی۔ ایک دن اس نے اللہ کے ‏فضل سے دو مچھلیں پکڑ لیں ۔ گھر آکر یہی مچھلیں جلدی جلدی پکائیں اور میرے سامنے رکھ دیں ۔ میں ‏کھا کر جو کانٹا پھیکتا ماں اسے اٹھالیتی اور کانٹے پر جو بھورے لگے ہوتے انھیں کھنے لگتی ۔ یہ دیکھ کر مجھے ‏بہت دکھ ہوا ۔میں نے دوسری مچھلی ماں کے سامنے رکھ دی اور عرض کیا کہ یہ مچھلی آپ کھائیں ۔ اس ‏نے یہ کہہ کر مچھلی واپس کردی کہ بیٹا ! تم کھالو، مجھے مچھلی پسند نہیں ۔ یہ رہا میری ماں دوسرا جھوٹ ۔ ‏

تیسرا جھوٹ:‏

جب میں اسکول جانے لگا تو ماں نے ایک گارمنٹس فیکڑی میں ملازمت کرلی اور گھر گھر جاکر کپڑے بیچنے لگی ‏۔ سردی کی ایک شام تھی ، بارش بھی زوروں پر تھی میں بے قراری سے گھر پر ماں کا انتظار کر رہا تھا ، ‏کیونکہ وہ اب تک نہیں آئی تھی میں اسے ڈھونڈنے نکلا ۔ آس پاس کی گلیوں میں نظر دوڑاتا رہا ۔ اچانک ‏دیکھا کہ وہ ایک گھر کے دروازے پر کپڑے بیچ رہی تھی۔ میں نے کہا: ماں ! اب بس بھی کرو تھک گئی ‏ہوگی ۔ سردی بھی بہت ہے ، وقت بھی بہت ہوگیا ہے ، باقی کام کل کرلینا یہ سن کا ماں نے مجھے پیار بھری ‏نظروں سے دیکھا اور بولی : بیٹا میں بالکل نہیں تھکی۔ یہ رہا میری ماں کا تیسرا جھوٹ۔

چوتھا جھوٹ:‏

میرا آخری پرچہ تھا ، ماں نے ضد کی کہ وہ بھی میرے ساتھ چلے گی ، میں امتحانی ہاں میں امتحان دے رہا تھا ‏اور وہ باہر کڑی دھوپ میں کھڑی میری کامیابی کے لئے دعا رکر رہی تھی ۔ میں باہر آیا ۔ اس نے لپک کر ‏مجھے اپنی آغوش میں لے لیا۔ مجھے پینے کے گنے کا ٹھنڈارس دیا جو اس نے میرے لئے خریدا تھا ۔ میں نے ‏رس کا ایک گھونٹ بھرا اور ماں کے پسینے سے شرابور چہرے کی طرف دیکھا ۔ میں نے رس کا گلاس اس کی ‏طرف بڑھایا تو وہ بولی نہیں بیٹا ! تم پیو ، مجھے پیاس نہیں ہے ۔ یہ رہا میری ماں کا چوتھا جھوٹ۔

پانچواں جھوٹ:‏

میرے ابا جان جوانی میں داغ رفاقت دے گئے ۔ میری ماں اس دنیا میں تہنا رہ گئی ۔ اسے اکیلیے ہی زندی کا ‏بوجھ ڈھونا پڑا ۔ مشکلات بڑھ گئیں ، گزر بسر نہایت مشکل ہوگئی ۔ بے سہارا ماں تن تنہا گھر کا خرچ کس ‏طرح چلاتی؟ نوبت فاقوں تک آگئی ۔ میرا چچا ایک رحمد ل انسان تھا وہ ہمارے لئے کبھی کبھار کچھ نہ کچھ ‏بھیج دیتا تھا ۔ جب ہمارے پڑوسیوں نے ہماری یہ حالت دیکھی ۔ تو میری ماں کو دوسری شادی کا مشورہ دیا ‏کہ تم ابھی جوان ہو ، دوبارہ گھر بسا لو تاکہ تمہیں سہار مل جائے ۔ مگر میری ماں نے فورا میری طرف دیکھا ‏اور کہا:نہیں نہیں ، میں کسی سہارے کی محتاج نہیں ۔ یہ رہا میری ماں کا پانچواں جھوٹ ۔

چھٹا جھوٹ:‏

الحمد للہ ! جب میں نے گریجویشن مکمل کرلی تو مجھے اللہ کے فضل سے ایک معقول ملازمت مل گئی ، میں ‏نے سوچا اب ماں کو آرام کرنا چاہے اور گھر کی پوری ذمہ داریاں مجھے پوری کرنی چاہئیں، میری ماں بہت ‏کمزور اور بوڑھی ہوگئی ہے ، میں نے ماں کو کام کرنے سے منع کیا اور ماہانہ اخراجات کے لئے اپنی تنخواہ ‏میں سے ایک رقم ماں کےلئے مختص کردی۔ ماں نے یہ کہہ کر رقم لینے سے انکار کردیا کہ اللہ کے فضل ‏سے میرے پاس سب کچھ ہے ۔مجھے پیسوں کی کوئی ضرورت نہیں۔یہ تمھارے کام آئیں گے ۔ یہ رہا ‏میری ماں کا چھٹا جھوٹ۔

ساتواں جھوٹ:‏

میں نے نوکری کے ساتھ ساتھ اپنی مزید پڑھائی مکمل کرلی تو میری تنخواہ بھی بڑھ گئی اور پھر جلدی ہی ‏مجھے جرمنی میں کام کرنے کی پیش کش ہوئی جو میں نے قبول کرلی اور جرمنی چلا گیا ۔ جرمنی میں مکمل طور ‏پر سیٹ ہونے کے بعد میں نے ماں کو اپنے پاس بلانے کا ارادہ کیا اور فون کرکے ماں کو اپنے فیصلے سے ‏آگاہ کیا تو اس نے میری تنگی کے خیال سے مجھے یہ کہہ کر منع کردیا کہ بیٹا !تم تو جانتے ہو مجھے اپنے وطن ‏ہی میں رہنا پسند ہے ، میں اپنے ملک سے کہیں دور نہیں رہ پاوں گی ۔ ویسے بھی مجھے ہر قسم کی سہولت میسر ‏ہے ۔ یہ رہا میری ماں کا ساتواں جھوٹ۔

آٹھواں جھوٹ : ‏

میری ماں بہت بوڑھی ہوگئی ۔ دن رات کی انتھک محنت اور میری جدائی کے غم نے اسے بہت کمزور کردیا ‏۔ پھر اسے سرطان موذی مرض لاحق ہوگیا ۔ جب مجھے پتا چلا تو میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اس کے پاس ‏پہنچ گیا ، وہ بسترمرگ پر پڑی ہوئی تھی وہ مجھے دیکھ کر بے اختیار مسکرائی مگر نقاہت کی وجہ سے اس کی ‏آنکھیں بند ہوگئیں۔ اس کی یہ حالت دیکھ کر میرا دل خون کے آنسو رو رہا تھا ، وہ بہت لاغر ہوچکی تھی ۔ ‏میری آنکھوں سے آنسووں کا آبشار بہہ نکلا۔ ایک قطرہ ماں کے رخسار پر گرا ، ماں نے آنکھیں کھول دیں ‏میری طرف دیکھا اور کہا : مت روبیٹا ! میں بالکل ٹھیک ہوں ۔ مجھے کوئی تکلیف نہیں ۔ یہ میری ماں کا ‏آٹھواں اور آخری جھوٹ تھا ، پھر میری ماں نے آنکھیں میچ لیں اور ہمیشہ کی نیند سوگئی۔ ‏
 
Top