• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رات کو پیش آنے والے ٢٦٥مسائل کا شرعی حل قسط ٨

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,114
ری ایکشن اسکور
4,478
پوائنٹ
376
١١) رات کے آداب
شام ہوتے ہی بچوں کو گھر میں روک لیا جائے کیونکہ اس وقت شیطان نکل آتے ہیں۔
( صحیح البخاری : ٣٣٠٤، صحیح مسلم : ٢٠١٢، دارالسلام : ٥٢٥٠)
سورج غروب ہوتے ہی مویشیوں کو باندھ دے پھر انھیں نہ چھوڑے جب تک کہ شام کی سیاہی نہ جاتی رہے۔ (صحیح مسلم : ٢٠١٣)
رات کو سوتے وقت اللہ کا نام لے کر دروازوں کو بند کر دینا۔
اللہ کا نام لے کر برتنوں کو ڈھانک دے۔ اگر ڈھانکنے کے لئے کوئی چیز نہ ملے توکوئی لکڑی اس کے اوپر رکھ دے۔
اللہ کا نام لے کر مشکیزوں کے منہ باندھ دے۔ اللہ کا نام لے کرموم بتی وغیرہ بجھا دے۔
( صحیح مسلم : ٢٠١٢)
آگ کو جلتا ہوا نہ چھوڑے ۔ ( صحیح مسلم : ٢٠١٥)
رسول اللہ ؐنے فرمایا کہ بے شک یہ آگ تمھاری دشمن ہے جب تم سونے کا ارادہ کرو تو اس کو بجھا دو۔ (صحیح مسلم : ٢٠١٦)
عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد ( بغیر شرعی عذر کے )باتیں کرنا مکروہ ہے۔
(صحیح البخاری : ٥٦٨)
مگر علم سیکھنے یا گھر والوں اور مہمانوں سے بات کرنا عشاء کے بعد بھی جائز ہے۔
(صحیح البخاری : ٦٠٠۔ ٦٠٢)
بچوں کا عشاء کے بعد اور فجر سے پہلے (والدین کے)کمرہ میں بغیر اجازت داخل ہونا منع ہے۔ ( دیکھئے النور : ٥٨)
١٢)
رات کے اذکار

١۔
شام کے اذکار

تین تین مرتبہ ( قل ھو اللہ ) اور ( قل اعوذ برب الفلق ) اور ( قل اعوذ برب الناس) پڑھیں۔ ( سنن الترمذی : ٣٥٧٥، سنن ابی داود : ٥٠٨٢وسندہ حسن )
سید الاستغفار پڑھنا (( اللھم أنت ربي لاإلٰہ إلا أنت خلقتني وأنا عبدک وأنا علٰی عھدک ووعدک ما استطعت أعوذبک من شرما صنعت أبوء لک بنعمتک عليو أبوء بذنبي فاغفرلي فإنہ لا یغفر الذنوب إلا أنت ))
( صحیح البخاری : ٦٣٠٦)
نوٹ : تفصیلی ذکر و اذکار کے لئے کتاب الدعوات للبخاری اور صحیح مسلم وغیرہما کا مطالعہ کیجئے ۔
نیند (سونے)کے احکام
رات اور نیند کا آپس میں گہرا تعلق ہے اس لیے ہم یہا ں نیند کے احکام بھی پیش کیے دیتے ہیں تا کہ ہماری نیند بھی قرآن وحدیث کی تعلیمات کے مطابق ہو جائے۔ اللہ تعالی ہمارے اس عمل کو خالص اپنی رضا کے لیے بنائے ۔آمین
سونے کے آداب

(١) سوتے وقت با وضو ہو کر سونا(صحیح البخاری:٦٣٧،صحیح مسلم:٢٧١٠)
(٢) جنبی آدمی سونے سے پہلے شرم گاہ کو دھوئے اور وضو کرے پھر سوئے۔(صحیح البخاری:٢٩٠،صحیح مسلم:٣٠٠/٧٠٤)
(٣) جنبی آدمی کا سونے سے پہلے کبھی کبھار نہانا بھی مسنون ہے۔(صحیح مسلم:٣٠٧)
(٤) کبھی کبھی تیمم کرنا بھی صحیح ہے۔(بیھقی:١/٣٠٠ وسندہ حسن وحسنہ ابن حجر فی فتح الباری:١/٣٩٤تحت ح٢٩٠)
(٥) رات کو سوتے وقت بسم اللہ پڑھ کردروازوں کو بند کر دینا چاہیے۔
ّّ(٦) بسم اللہ پڑھ کر برتنوں کو ڈھانپ دینا چاہیے اگر ڈھانکنے کی کوئی چیز نہ ملے تو کوئی لکڑی اس کے اوپر رکھ دینی چاہیے۔
(٧) بسم اللہ پڑھ کر مشکیزوں کے منہ باندھ دینے چاہیے.
(٨) بسم اللہ پڑھ کر موم بتی وغیرہ بجھا دینی چاہیے۔
ّ(٩) آگ کو جلتا ہوا نہیں چھوڑنا چاہیے۔رسول اللہ ؐ نے فرمایا کہ:''بے یہ شک یہ آگ تمہاری دشمن ہے جب تم سونے کا ارادہ کروتو اس کو بجھا دو۔ــ''(صحیح مسلم:٢٠١٦)
ّ(١٠) عشاء سے پہلے سونا اور عشاء کے بعد باتیں کرنا مکروہ ہے۔(صحیح البخاری:٥٦٨)مگر علم کے سیکھنے ،گھر والوں اور مہمان سے عشاء کے بعد بھی بات کرنا درست ہے۔(صحیح البخاری:٦٠٠ـ۔٦٠٢)
(١١) سوتے وقت بسم اللہ پڑھ کر اپنے کپڑے کے کونے سے بستر کو تین بار جھاڑنا چاہیے۔(صحیح البخاری:٧٣٩٣)
(١٢) دائیں پہلو پر سونا چاہیے۔(صحیح البخاری:٦٣١١)
(١٣) دائیں ہاتھ کو دائیں ہاتھ کے رخسار کے نیچے رکھنا چاہیے۔(صحیح البخاری:٦٣١٤)
ّتنبیہ: پیٹ کے بل سونا منع ہے۔(سنن ابن ماجہ:٣٧٢٤ و صححہ الالبانی)
(١٤) قبلہ رخ ہو کر سونے کا اہتمام کرنا ثابت نہیں ہے۔
(١٥) شمال کی طرف ٹانگیں کر کے سونے میں کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ اس کی ممانعت ثابت نہیں ہے ۔
(١٦) یاد رہے کہ ہر کام میں اصل اباحت ہے منع کی دلیل چاہیے۔
(١٧) بیدار ہوتے وقت چہرے پر ہاتھ پھیرنا بھی مسنون ہے تا کہ نیند ختم ہو جائے (صحیح مسلم:٧٠٣/١٧٨٩)
(١٨) سوتے وقت آنکھوں میں سرمہ ڈالنا چاہیے اور ہر آنکھ میں تین سلائیا ں ڈالنی چاہیے۔(سنن الترمذی: سنن النسائی:)
(١٩) سوتے وقت پڑھنے کی دعائیں
ّ١: اَلّلھُمَّ اَسلَمتُ نَفسِی اِلَیکَ ،وَفَوَّضتُ اَمرِی اِلَیکَ ،وَوَجَّھتُ اِلَیکَ ،واَلجَا تُ ظَھرِی اِلَیکَ ،رَغبَۃَ وَرَھبَۃ اِلَیکَ لَا مَلجَاَ ،وَلَا مَنجَاَ مِنکَ اِلَّا اِلَیکَ ،اٰمَنتُ بِکِتَابِکَ الَّذِی اَنزَلتَ وَنَبِیِّکَ الَّذِی اَرسَلتَ۔''جو آدمی یہ دعا پڑھ کر سو جائے اگر وہ اسی رات مر گیا تو وہ فطرت پر مرا۔(صحیح البخاری:٦٣١٣،صحیح مسلم:٢٧٠١٠)
اور یہ بھی یاد رہے کہ ان :''ان کلمات کو اپنی آخری دعا بنانا چاہیے(یعنی ان کے پڑھنے کے بعد گفتگو نہیں کرنی چاہیے)''۔(صحیح البخاری:٢٤٧، صحیح مسلم:٢٧١٠)
٢: اَلَّلھُمَّ بِاسمِکَ اَمُوتُ وَاَحیَا۔(صحیح البخاری:٦٣١٢)
٣: اَلَّلھُمَّ خَلَقتُ نَفسِی واَنتَ تَوَفَّاھَا لَکَ مَمَاتُھَا وَمَحیَاھَا اِن اَحیَیتَھَا فَاحفَظھَا وَاِن اَمِتَّھَا فَاغفِرلَھَا ،اَلَّلھُمَّ اِنِّی اَسئَلُکَ العَافِیَۃَ۔''(صحیح مسلم:٢٧١٢)
٤: اللھم رب السموات ورب الارض ورب العرش العظیم، ربنا ورب کل شئی،فالق الحب والنوی،ومنزل التوراۃوالانجیل والفرقان اعوذ بک من شر کل شئی انت آخذ بناصیتہ ،اللھم انت الاول لیس قبلک شئی انت الآخر فلیس بعدک شئی ،و انت الظاھرفلیس فوقک شیء وانت الباطن فلیس دونک شیء اقض عنا الدین واغننا من الفقر۔''(صحیح مسلم:٢٧١٣)
٥: سبحانک ربی ،بک وضعت جنبی،وبک ارفعہ ان امسکت نفسی فا غفرلھا،وان ارسلتھا فاحفظھا بما تحفظ بہ عبادک الصالحین۔''(صحیح مسلم: ٢٧١٤)
٦: الحمد للہ الذی اطعمنا وسقانا ،وکفانا وآوانا ،فکم ممن لا کافی لہ ولا مؤوی ۔''(صحیح مسلم:٢٧١٥)
٧: سورہ ملک کو پڑھنا چاہیے۔(مسند احمد:٣/٣٤٠،مستدرک حاکم:٢/٤١٢)
٨: سورہ بقرہ کی آخری دس(١٠)آیتیں تلاوت کرنا چاہیے (صحیح البخاری:٤٠٠٨،صحیح مسلم:٨٠٨)
٩: آیت الکرسی پڑھنی چاہیے ۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ؐنے مجھے فرمایا کہ:''جب تو اپنے بستر پر آئے تو آیت الکرسی پڑھ تو اللہ کی طرف سے ایک محافظ ہمیشہ تیرے ساتھ رہے گا اور صبح تک شیطان تیرے قریب نہیں پھٹکے گا،(صحیح البخاری:٢٣١١)
١٠: آدمی جب بستر پر آئے تو دونوں ہاتھوں کو جوڑ لے اور سورہ اخلاص ،سورہ فلق اور سورۃ الناس پڑھ لے تو دونوں ہاتھوں میں پھونکے اور اپنے جسم پر جہاں تک ہو سکے انھیں پھیر لے اور (ہاتھوں کو)پھیرنے کی ابتداء سر ،چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے کرئے یہ عمل تین بار کرنا چاہیے ۔(صحیح البخاری:٥٠١٧)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ:''جب رسول اللہ ؐ بیمار ہو گئے تو آپ مجھے کہتے پھر میں یہ کیا کرتی تھی۔''(صحیح البخاری:٥٧٤٨)
١١: سوتے وقت چونتیس (٣٤)مرتبہ اللہ اکبر تینتیس(٣٣)مرتبہ سبحان اللہ اور تینتیس(٣٣)مرتبہ الحمدللہ پڑھنا چاہیے۔(صحیح البخاری:٦٣١٨،صحیح مسلم:٢٧٢٧)یہ تسبیحات فاطمۃ کے نام سے مشہور ہیں ۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ :''میں نے ان کلمات کو کبھی بھی نہیں چھوڑا۔''(صحیح البخاری:٥٣٦٢)
ّ(١٢) جب رات کو آدمی اچانک بیدار ہو جائے تو یہ دعا پڑھے یہ دعا پڑھ کر جو دعا کرے گا قبو ل ہو گی ۔''لاالہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ، لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شیء قدیر ،الحمدللہ وسبحان اللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ ۔''یہ پڑھ کر یہ کہے:''اللھم اغفرلی۔''(صحیح البخاری:١١٥٤)
(٢٠)
نیند سے بیدار ہوتے وقت پڑھی جانے والی دعائیں

١: اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِی اَحیَانَا بَعدَ مَا اَمَاتَنَا وَ اِلَیہِ النُّشُورُ۔''(صحیح البخاری :٦٣١٢ )
٢:ا اللہ اکبر دس مرتبہ،الحمدللہ دس مرتبہ،سبحان اللہ وبحمدہ دس مرتبہ،سبحان الملک القدوس دس مرتبہ ،استغفر اللہ دس مرتبہ ،لاالہ الا اللہ دس مرتبہ اور پھر اَلَّلھُمَّ اِنِّی اَعُوذُبِکَ مِن ضِیقِ الدُّنیَا وَضِیقِ یَومِ القِیَامَۃِ''دس مرتبہ،پھر کہے: اَلَّلھُمَّ اغفِرلِی وَاھدِنِی وَارزُقنِی وَعَافِنِی ۔''(سنن ابی داؤد:٧٦٦، سنن النسائی١٦١٨،قال الاستاذ:اسنادہ حسن )
٣: سورہ آلِ عمران کی دس آیتیں (ان فی خلق السموات سے لے کر واتقواللہ لعلکم تفلحون تک) آسمان کی طرف چہرہ کر کے پڑھنی چاہیے۔(صحیح البخاری:٤٥٧٩،صحیح مسلم:٧٦٣)یہ آخری دونو ں دعاؤں کے وقت کی صراحت بھی ہے کہ ان کو تھجد کے وقت بیدار ہوتے ہوئے پڑھنا چاہیے ۔
٤: آپؐ رات کو (نیند سے بیدار ہوتے وقت )کافی دیر تک فرماتے:''سبحان اللہ رب العالمین ،پھر فرماتے:''سبحان ربی وبحمدہ ۔''(صحیح ابی عوانہ:٢/٣٠٣وسندہ صحیح ،سنن النسائی:٣/٢٠٩ح:١٦١٩،وسنن ابن ماجہ:٣٨٧٩)

نیند سے بیدار ہو کر کرنے والے کام

(١) سو کر اٹھے تو مسواک کرے۔(صحیح البخاری:٢٤٥، صحیح مسلم:٢٢٥)
(٢) برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ کو تین بار دھوئے،کیونکہ پتا نہیں کہ اس کے ہاتھوں نے رات کہاں گزاری ہے(یعنی جسم کے کس حصے کو لگے ہیں۔)۔''(صحیح مسلم:٢٧٨)
(٣) سو کر اٹھے تو ناک میں پانی ڈال کر اسے تین بار جھاڑنا چاہیے ،کیونکہ شیطان رات سونے والے کے نتھنوں میں گزارتا ہے۔(صحیح مسلم:٢٣٨)
(٤) سوئے ہوئے آدمی کو بیدار کر دے۔(تا کہ وہ بھی نماز پڑھ لے)(صحیح البخاری:٩٩٧)اس حدیث میں تو نماز وترکے لیے اٹھانے کا ذکر ہے ویسے ہر نماز کے لیے ضروری ہے کیونکہ یہ امر بالمعروف میں آتا ہے۔
(٥) اگر کوئی نماز سے سویا رہ گیاکسی نے اٹھایا ہی نہیں تو جب وہ بیدار ہو گا تو وہی وقت اس کی فوت شدہ نماز کا ہے۔اس وقت وہ نماز پڑھے گا۔(صحیح مسلم:٦٨٤)
سوئے ہوئے آدمی کو بیدار کرنے کا طریقہ

اس کے مندرجہ ذیل طریقے ہیں:
(١) پہلے بیدار ہونے والا اونچی آواز میں بار بار ''اللہ اکبر اللہ اکبر '' کہتا رہے یہاں تک کہ سونے والے بیدار ہو جائیں۔ایک سفر میں رسول اللہ ؐ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنھم رات کو دیر سے سوئے ،صبح کے وقت بیدار نہ ہو سکے حتی کہ سورج طلوع ہو گیااور سور ج کی گرمی کی وجہ سے بعض صحابہ رضی اللہ عنھم بیدار ہوئے جب چوتھے نمبر پر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے تو :''فکبر ورفع صوتہ بالتکبیر ،فما زال یکبر ویرفع صوتہ بالتکبیرحتی استیقظ بصوتہ النبی ؐ۔ــ''انھوں نے اونچی آواز میں اللہ اکبر کہا ،آپ بار بار اونچی آواز میں اللہ اکبر کہتے رہے ،یہاں تک کہ آپ کی آواز سے رسول اللہ ؐ بیدار ہو گئے۔(صحیح البخاری:٣٤٤)یہ چونکہ سفر کی کیفیت تھی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تھکے ہوئے تھے اور وہ سوئے بھی رات کے آخری حصے میں تھے۔اس لیے وہ اور رسول اللہ ؐ صبح کی نماز کے وقت سوئے رہ گئے۔
اس سے کوئی کج فہم صحابہ رضی اللہ عنھم کے خلاف کوئی اور استدلال کرنے کی کوشش نہ کرے کیونکہ رسول اللہ ؐاور صحابہ رضی اللہ عنھم سے بڑھ کر کون ہے جو نمازوں کا محافظ ہو ۔یہ تو پوری زندگی میں چند مرتبہ ہوا ہے ،اور وہ بھی مجبوری کے باعث۔
(٢) سونے والے کوحرکت دے کر جگانا ثابت ہے۔(صحیح مسلم:٧٦٣/١٧٩٠)
(٣) سونے والے کا نام لے کہنا کہ اے فلاں کھڑے ہو جائے۔(صحیح البخاری:٤٤١،٥٩٥)
بہر حال جب آدمی نماز پڑھنے کے لیے خود بیدار ہو جائے تو سونے والوں کو بھی ضرور بیدار کرے کیونکہ یہ اس کا فرض بنتا ہے۔رسول اللہ ؐ نے اس شخص کے لیے رحمت کی دعا کی ہے،جو رات کو اٹھا ۔پھر نماز تہجد اداکی اور اپنی بیوی کو جگایاپھر اس نے بھی نماز پڑھی ،اور اگر اس نے انکار کیا تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔اللہ تعالی اس عورت پر ر حم کرے جو رات کو اٹھی اور نماز پڑھی خاوند کو جگایا اس نے بھی نماز پڑھی اگر ا س نے انکار کیا تو اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے۔''(سنن ابی داؤد:١٣٠٨،امام حاکم(١/٤٠٩)اور ابن خزیمہ(١١٤٨) نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔)
صبح کی نماز کے وقت سویا نہ رہے

رسول اللہ ؐ کے پاس اس آدمی کا ذکر کیا گیا جو ساری رات سویا رہتا ہے صبح کی نماز کے لیے بھی بیدار نہیں ہوتاتو رسول اللہ ؐ نے فرمایا:''بال الشیطان فی اذنہ۔''شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے۔(صحیح البخاری:١١٤٤)بلکہ ہر نماز کے وقت نیند سے بیدار ہو کر نماز پڑھے کیونکہ رسول اللہ ؐ نے اپنا خواب بیان کیا کہ ایک آدمی کا سر پتھر کے ساتھ کچلا جا رہا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ قرآن سے کنارہ کشی کرتا تھا :''وینام عن الصلاۃ المکتوبۃ۔''اور وہ فرض نماز سے(پڑھنے کی بجائے)سویا رہتا تھا۔(صحیح البخاری:١١٤٣)
سونے سے پہلے کسی سے کہہ دیا جائے کہ صبح مجھے بیدار کر دینا

سوتے وقت آدمی پہلے بیدار ہونے والے سے کہہ دے کہ مجھے صبح بیدار کردینا۔یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔(صحیح مسلم:٧٦٣/١٧٩٢)
یا سونے سے پہلے ایک آدمی کی ڈیوٹی لگائی جائے کہ وہ رات کو نہیں سوئے گا اور صبح کے وقت تمام ساتھیوں کو جگائے گا
ایک سفر میں جب رسول اللہ ؐ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ نے رات کو سونے کا ارادہ فرمایا تو آپ نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کی ڈیوٹی لگائی تھی کہ وہ رات کو نہیں سوئے گا اور صبح کو ہمیں بیدار کرے گا۔(صحیح البخاری:)
رات کے اول حصے میں سو جانا چاہیے اور آخری حصے میں نماز تہجد کے لیے بیدار ہو جانا چاہیے
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ؐ کے متعلق فرماتی ہیں:''کان ینام اولہ ویقوم آخرہ فیصلی۔''آپ رات کے اول حصے میں سو جاتے اور آخری حصے میں بیدار ہو جاتے،اور نماز( تہجد) پڑھتے۔(صحیح البخاری:١١٤٦)
نماز تہجد کا اہتمام کرنا بہت بڑا عمل ہے

رسول اللہ ؐ نے فرمایا :''افضل الصلاۃ بعد صلاۃ الفریضۃ صلاۃ اللیل۔''فرض نماز کے بعد سب نمازوں سے افضل نماز تہجد ہے۔(صحیح مسلم:١١٦٣)
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ:''پہلے نمازِ تہجد فرض تھی پھربارہ(١٢) ماہ کے بعد نفل قرار دی گئی۔''(صحیح مسلم:٧٤٦)
اس وقت دعاء بھی کرنی چاہیے کیونکہ اس وقت اللہ تعالی آسمانِ دنیا پر آتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ میں اسے دوں اور اس وقت کی دعا قبول ہوتی ہے۔(صحیح البخاری:١١٤٥،صحیح مسلم:٧٥٨)
نماز تہجد کے لیے اپنی بیوی کو بھی بیدار کرنا چاہیے

رسول اللہ ؐ نے اس شخص کے لیے رحمت کی دعا کی ہے،جو رات کو اٹھا ۔پھر نماز تہجد اداکی اور
 
Top