• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مباک

شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا جرير بن حازم ، عن قتادة ، عن انس ، قال:‏‏‏‏"كان شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم شعرا رجلا ، بين اذنيه ومنكبيه".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال دونوں کانوں اور مونڈھوں کے درمیان سیدھے تھے۔
﴿سنن ابن ماجہ،كتاب اللباس،حدیث نمبر: 3634﴾ ( صحیح)

حدثنا محمود بن غيلان حدثنا وكيع حدثنا سفيان عن ابي إسحاق عن البراء قال:‏‏‏‏ " ما رايت من ذي لمة في حلة حمراء احسن من رسول الله صلى الله عليه وسلم له شعر يضرب منكبيه بعيد ما بين المنكبين لم يكن بالقصير ولا بالطويل ". قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حسن صحيح.
براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی شخص کو جس کے بال کان کی لو کے نیچے ہوں سرخ جوڑے ۱؎ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہیں دیکھا، آپ کے بال آپ کے دونوں کندھوں سے لگے ہوتے تھے ۲؎، اور آپ کے دونوں کندھوں میں کافی فاصلہ ہوتا تھا ۳؎، نہ آپ پستہ قد تھے نہ بہت لمبے۔
﴿سنن الترمذي،كتاب المناقب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، حدیث نمبر: 3635﴾ (صحیح)

حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم حدثنا ابن ابي فديك ، عن عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:‏‏‏‏"كان لرسول الله صلى الله عليه وسلم شعر دون الجمة ، وفوق الوفرة۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مونڈھوں سے اوپر اور کانوں سے نیچے ہوتے تھے۔
﴿سنن ابن ماجہ،كتاب اللباس،باب : اتخاذ الجمة والذوائب،حدیث نمبر: 3635﴾ (حسن صحیح)
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
381
ری ایکشن اسکور
136
پوائنٹ
94
اخبرنا احمد بن حرب قال:‏‏‏‏ حدثنا قاسم قال:‏‏‏‏ حدثنا سفيان عن عاصم بن كليب عن ابيه عن وائل بن حجر قال:‏‏‏‏ اتيت النبي صلى الله عليه وسلم ولي جمة قال:‏‏‏‏ " ذباب " ، وظننت انه يعنيني فانطلقت فاخذت من شعري فقال:‏‏‏‏ " إني لم اعنك ، وهذا احسن
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا، میرے سر پر لمبے بال تھے، آپ نے فرمایا: ”نحوست ہے“، میں سمجھا کہ آپ کی مراد میں ہی ہوں۔ میں گیا اور اپنے بال کتروا دیئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری مراد تم نہیں تھے، ویسے یہ زیادہ اچھا ہے۔|
﴿سنن نسائی،كتاب الزينة من السنن، باب : تطويل الجمة،حدیث نمبر: 5069﴾ (صحیح)
 
Top