محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 684
- ری ایکشن اسکور
- 26
- پوائنٹ
- 53
٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی نماز پڑھاتے، پھر سورج طلوع ہونے تک اپنی جائے نماز پر ہی بیٹھے رہتے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے۔ (صحیح مسلم: 670)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اشراق / چاشت کی چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے، کبھی چار سے زائد بھی پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم: 719)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے کام کاج بھی کیا کرتے تھے، بکری کا دودھ نکالتے، اپنے کپڑے اور جوتے خود ٹھیک کر لیتے تھے، لیکن جب نماز کا ٹائم ہو جاتا تو مسجد چلے جاتے۔ (صحیح البخاري: 676، السلسلة الصحيحة:671، صحیح الجامع: 4937)
٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وعظ ونصیحت کرتے، ان کے مسائل اور شکایات سن کر ان کا ازالہ کرتے، اگر کوئی اہم کام ہوتا تو انہیں جمع کر کے رہنمائی فرماتے۔
٭ اگر جہاد کےلیے لشکر بھیجنا ہوتا تو انہیں امور جہاد سے آگاہ کر کے روانہ کرتے۔
٭ صحابہ کرام کے احوال کا پتہ لگاتے، ان کی مجلسوں میں حاضر ہوتے، مریضوں کی عیادت کرتے، دعوت کو قبول فرما تے، معاشرے کے کمزور اور لا چار لوگوں کی ضرورتیں پوری کرتے، بازاروں کی نگرانی فرماتے، الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سارا دن مسلمانوں کے معاملات کو حل کرتے گزرتا، آپ انہیں نیکی کا حکم دیتے اور برا ئی سے منع کرتے تھے۔ (صحیح مسلم: 102، السلسلة الصحيحة: 521)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کو قیلولہ بھی کیا کرتے تھے، تاکہ قیال اللیل کرنا آسان ہو جائے۔ (السلسلة الصحيحة: 1647)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے، بےمقصد باتوں سے اجتناب کرتے تھے۔ (صحیح سنن نسائي: 1414)
٭ جب رات ہو جاتی تو عشاء کی نماز پڑھاتے، پھر اگر مسلمانوں سے متعلقہ کوئی اہم معاملہ ہوتا تو کبار صحابہ کرام سے اس کے بارے بات چیت کرتے، ورنہ اپنے گھر چلے جاتے اور بیوی سے خوش طبعی فرماتے۔ (صحیح سنن ترمذی: 169)
٭ ہر رات کو آپ کی تمام بیویاں اس بیوی کے گھر جمع ہوتیں جس کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرنا ہوتا، کبھی کبھار آپ ان سب کے ساتھ رات کا کھانا بھی کھاتے۔ (تفسیر ابن کثیر: 2/242)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے اول حصے میں آرام فرماتے تھے، پھر قیام اللیل کیا کرتے تھے۔ (صحیح البخاري: 4569، صحیح مسلم: 763)
الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شب وروز قرآن وسنت کے احکامات کے عین مطابق تھے، اسی لیے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب آپ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: آپ کا اخلاق قرآن تھا۔ (صحيح مسلم: 746)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اشراق / چاشت کی چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے، کبھی چار سے زائد بھی پڑھتے تھے۔ (صحیح مسلم: 719)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر کے کام کاج بھی کیا کرتے تھے، بکری کا دودھ نکالتے، اپنے کپڑے اور جوتے خود ٹھیک کر لیتے تھے، لیکن جب نماز کا ٹائم ہو جاتا تو مسجد چلے جاتے۔ (صحیح البخاري: 676، السلسلة الصحيحة:671، صحیح الجامع: 4937)
٭ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو وعظ ونصیحت کرتے، ان کے مسائل اور شکایات سن کر ان کا ازالہ کرتے، اگر کوئی اہم کام ہوتا تو انہیں جمع کر کے رہنمائی فرماتے۔
٭ اگر جہاد کےلیے لشکر بھیجنا ہوتا تو انہیں امور جہاد سے آگاہ کر کے روانہ کرتے۔
٭ صحابہ کرام کے احوال کا پتہ لگاتے، ان کی مجلسوں میں حاضر ہوتے، مریضوں کی عیادت کرتے، دعوت کو قبول فرما تے، معاشرے کے کمزور اور لا چار لوگوں کی ضرورتیں پوری کرتے، بازاروں کی نگرانی فرماتے، الغرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سارا دن مسلمانوں کے معاملات کو حل کرتے گزرتا، آپ انہیں نیکی کا حکم دیتے اور برا ئی سے منع کرتے تھے۔ (صحیح مسلم: 102، السلسلة الصحيحة: 521)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوپہر کو قیلولہ بھی کیا کرتے تھے، تاکہ قیال اللیل کرنا آسان ہو جائے۔ (السلسلة الصحيحة: 1647)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کثرت کے ساتھ اللہ کا ذکر کیا کرتے تھے، بےمقصد باتوں سے اجتناب کرتے تھے۔ (صحیح سنن نسائي: 1414)
٭ جب رات ہو جاتی تو عشاء کی نماز پڑھاتے، پھر اگر مسلمانوں سے متعلقہ کوئی اہم معاملہ ہوتا تو کبار صحابہ کرام سے اس کے بارے بات چیت کرتے، ورنہ اپنے گھر چلے جاتے اور بیوی سے خوش طبعی فرماتے۔ (صحیح سنن ترمذی: 169)
٭ ہر رات کو آپ کی تمام بیویاں اس بیوی کے گھر جمع ہوتیں جس کے ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹھہرنا ہوتا، کبھی کبھار آپ ان سب کے ساتھ رات کا کھانا بھی کھاتے۔ (تفسیر ابن کثیر: 2/242)
٭ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے اول حصے میں آرام فرماتے تھے، پھر قیام اللیل کیا کرتے تھے۔ (صحیح البخاري: 4569، صحیح مسلم: 763)
الغرض رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شب وروز قرآن وسنت کے احکامات کے عین مطابق تھے، اسی لیے سیدنا عائشہ رضی اللہ عنہا سے جب آپ کے اخلاق کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا: آپ کا اخلاق قرآن تھا۔ (صحيح مسلم: 746)