کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
رسول اللہ ﷺ کے ترکہ میں وراثت کا مسئلہ
’’ اہل بیت النبی ﷺکا نفقہ، سیدہ فاطمہؓ کی رضا مندی، وراثت جاری نہ ہونے کی حکمتیں ‘‘
شیخ الحدیث مفتی عبید اللہ عفیف
اَحادیث ِکثیرہ، مشہورہ،صحیحہ، مرفوعہ کے مطابق اہل السنۃ والجماعہ کامتفق علیہ عقیدہ ہےکہ انبیاء نہ کسی کے وارث ہوتے ہیں اور نہ کوئی ان کاوارث ہوتا ہے۔ چند ایک احادیث ملاحظہ فرمائیے:نواب وحیدالزمان لکھتے ہیں:1۔عن عائشة رضی الله عنها أن فاطمة والعباس أتیا أبابکر یلتمسان میراثهما من رسول الله ﷺ وهما یومئذ یطلبان أرضیهما من فدك وسهمه من خیبر فقال لهما أبوبکر سمعت رسول الله ﷺ یقول: «لا نورث ما ترکنا صدقة، إنما یأکل آل محمد من هذا المال» قال أبوبکر: والله لا أدع أمرا رأیت رسول الله ﷺ یصنعه إلا صنعتُه. قال: فهجرته فاطمة فلم تكلمه في ذلك حتي ماتت ۔
’’اُمّ المؤمنین عائشہ صدیقہؓ بیان فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمہؓ او رحضرت عباس دونوں(رسول اللہﷺ کی وفات کے بعد) ابوبکر صدیق کے پاس آئے آپﷺ کا ترکہ مانگتے تھے۔ یعنی جو زمین آپؐ کی فدک میں تھی او رجو حصہ خیبر کی اَراضی میں تھا، وہ طلب کررہے تھے۔ حضرت ابوبکر نے جواب دیاکہ میں نےرسول اللہﷺ سے سنا، آپﷺ نے فرمایا: ہم (انبیاء) جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔ البتہ بات یہ ہے کہ محمدﷺ کی آل اس مال سے کھاتی پیتی رہے گی۔ ابوبکر نے یہ بھی فرمایا: اللہ کی قسم میں نے رسول اللہﷺ کو جو کام کرتے دیکھا، میں اسے ضرور کروں گا، اُسے کبھی چھوڑنےکا نہیں۔ اس جواب کے بعد حضرت فاطمہؓ نے ملاقات میں انقباض سے کام لیااورچھ ماہ کے بعد وفات پاگئیں۔‘‘([1])
مزید بحث آگے آرہی ہے۔’’حضرت فاطمہؓ کی یہ ناراضگی بہ تقاضائے صاحبزادگی تھی۔ ابوبکر کے پاس اس کاکوئی علاج نہ تھا ،کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق رسول اللہ ﷺ کے اس فرمان «ما ترکنا صدقة» کے سامنے بے بس تھے،
2۔عن أبي بکر الصدیق عن النبي ﷺ قال: «لا نورث ما ترکناه صدقة»
’’حضرت ابوبکر صدیق رسول اللہ ﷺ سے روایت کرتے ہیں ،آپؐ نے فرمایا: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں ،وہ صدقہ ہوتاہے۔‘‘([2])
3۔وعن عمر أنه قال لعثمان وعبد الرحمٰن بن عوف والزبیر وسعد وعلي والعباس: أنشدکم الله الذی بإذنه تقوم السماء والأرض أتعلمون أن رسول الله ﷺ قال: «لانورث ماترکناه صدقة» قالوا: نعم
’’حضرت عمر فاروق نے حضرت عثمان، عبدالرحمٰن بن عوف، زبیر، سعد، علی اور عباس سے فرمایا کہ میں آپ سب کو اس اللہ کاواسطہ دےکر پوچھتا ہوں جس کے حکم کے ساتھ آسمان اور زمین اپنی جگہ پر قائم ہیں۔ کیاآپ جانتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تھاکہ ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا۔ ہم جومال چھوڑ جائیں، وہ صدقہ یعنی بیت المال کی ملکیت ہوتا ہے تو ان سب نے ہاں میں جواب دیا۔‘‘([3])
4۔وعن عائشة رضی الله عنها أن أزواج النبی ﷺ حین توفي رسول الله ﷺ أردن أن یبعثن عثمان إلی أبي بکر یسئلنه میراثهن، فقالت عائشة ألیس قد قال رسول الله ﷺ: «لانورث ماترکنا صدقة»
’’حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی وفات ہوگئی تو آپﷺ کی بیویوں نے یہ ارادہ کیا کہ حضرت عثمان کو ابوبکر کے پاس بھیجیں اور اپنے ورثہ کا مطالبہ کریں تو اس وقت میں (عائشہؓ) نے اُن کو کہا: کیاتم کو معلوم نہیں کہ رسول اللہﷺ نے یہ فرمایا ہے: ہم پیغمبروں کا کوئی وارث نہیں۔ ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔‘‘([4])
5۔عن أبي هریرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله ﷺ:«لا تقتسم ورثتي دینارًا ما ترکت بعد نفقة نسائي ومؤنة عاملي فهو صدقة»
’’حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: میرے وارث اگر میں ایک اشرفی چھوڑ جاؤں تو اس کو تقسیم نہیں کرسکتے بلکہ جو جائیداد میں چھوڑ جاؤں اس میں سےمیری بیویوں اور عملہ کا خرچ نکال کر جو بچے، وہ سب اللہ کی راہ میں خیرات کیا جائے۔‘‘([5])
6۔وعن أبي هریرة أن فاطمة رضی الله عنها قالت لأبي بکر من یرثك إذا متَّ؟ ولدی وأهلی قالت: فما لنا لا نرث النبی ﷺ قال: سمعت النبی ﷺ یقول: «إن النبی لا یورث» ولکن أعول من کان رسول الله ﷺ یعول و أنفق علىٰ من کان رسول الله ﷺ ینفق
’’حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ خواتینِ جنت کی سردار سیدہ فاطمہؓ نے حضرت ابوبکر صدیق سے سوال کیاکہ جب آپ وفات پائیں گے تو آپ کاوارث کون ہوگا؟ تو ابوبکر صدیق نے جواب دیا کہ میری اولاد اور میری بیوی میری وارث ہوگی۔ تو اس جواب پر سیدہ فاطمہؓ نے فرمایا:پھر ہم رسول اللہ ﷺ کے وارث کیوں نہیں تو ابوبکر صدیق نے فرمایا: میں نےرسول اللہﷺ سے خود سنا کہ آپﷺ نے فرمایا: بےشک نبی کاکوئی وارث نہیں ہوتا، لیکن میں (ابوبکر) ہر اس شخص کی کفالت کروں گا جس کی رسول اللہﷺ کفالت فرماتے رہے اور اس شخص پر خرچ کرتارہوں گا جس پررسول اللہ ﷺ خرچ فرماتےرہے۔‘‘([6])