• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

رمضان کے اختتام سے پہلے

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ترجمہ: شفقت الرحمن​
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر جسٹس عبد المحسن بن محمد القاسم حفظہ اللہ نے 24-رمضان-1434 کا خطبہ جمعہ بعنوان " رمضان کے اختتام سے پہلے " ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے وداعِ رمضان کی مناسبت سے مسلمانوں کو مزید اعمال کی ترغیب دلائی کہ ایک مسلمان کا ان قیمتی لمحات میں اطاعتِ الہی ، تلاوتِ قرآن ، قول و فعل میں اخلاص، قیام اللیل، کثرتِ استغفار، اور دعاہی شیوا ہونا چاہئے، اور مسلمانوں کو متنبہ کیا کہ مساکین کیلئے صدقۃ الفطر کی ادائیگی واجب ہے جو کہ روزہ داروں کیلئےمزید پاکیزگی کا باعث ہے۔

پہلا خطبہ:
یقینا تمام تعریفیں اللہ عز وجل کیلئے ہیں، ہم اسکی کی تعریف بیان کرتے ہوئے اسی سے مدد کے طلبگار ہیں اور اپنے گناہوں کی بخشش بھی مانگتے ہیں، اور نفسانی و بُرے اعمال کے شرسے اُسی کی پناہ چاہتے ہیں، جسے اللہ ہدایت عنائت کردے اسے کوئی بھی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسکا کوئی بھی راہنما نہیں بن سکتا، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی بھی معبودِ برحق نہیں ، اور اسکا کوئی بھی شریک نہیں، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں محمد -صلی اللہ علیہ وسلم-اللہ بندے اور اسکے رسول ہیں، اللہ تعالی کی جانب سے آپ پر ، آپکی آل ، اور صحابہ کرام پر ڈھیروں درودو سلام ہوں۔
حمد اور درود و سلام کے بعد!
اللہ کے بندو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے کہ ڈرنے کا حق ہے، اور اسلام کو مضبوطی سے تھام لو۔

مسلمانو!
اللہ تعالی نے نیکیوں کی بہاریں اپنے بندوں کو حصولِ اطاعت کیلئے مہیا کی ہیں، اور حکمتِ الٰہیہ کے باعث یہ بابرکت لمحے ہمیشہ نہیں رہتے تا کہ سب لوگ نیکیوں کے حصول کیلئے بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔

تمام مسلمانوں نے ماہِ مبارک میں خوب نیکیاں کمائیں؛ دن میں روزہ، صدقہ ،اور خیرات، جبکہ رات میں تہجد، قرآن، اور دعا، رات کے وقت گناہ گاروں کو اللہ کی جانب سے بخشا جاتا ہے، محروم لوگوں کو دیا جاتا ہے، بد بختوں کو نیک بخت بنا دیا جاتا ہے، اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔

ان بابرکت ایام کے جانے کا وقت آگیاہے، وقت بہت کم ہے، مسلمان ان لمحات کو الوداع کہنے کیلئے تیاری کررہے ہیں، کتنے ہی ہمارےساتھ چلتے پھرتے افراد کو آئندہ رمضان نصیب نہیں ہوگا، انہیں اہل قبور میں شمار کیا جائے گا، اور اُسے آج کئے ہوئے اعمال کے بدلے گروی رکھ دیا جائے گا، فرمانِ الہی ہے: كُلُّ نَفْسٍ بِمَا كَسَبَتْ رَهِينَةٌ ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گروی پڑا ہوا ہے [المدثر: 38]
صاحب شعور ان لمحات کی اہمیت جانتے ہوئے انہیں اطاعت گزاری میں مصروف رکھتا ہے، برائیوں کے بدلے نیکیاں کماتا ہے، اور جسے اللہ کی جانب سے اس ماہِ مبارک میں نیکیاں کرنے کی توفیق ملی ہے وہ اپنی نیکیوں کی حفاظت کرے، اور انہیں ضائع ہونے سے بچائے،اور "نیکی کر دریا میں ڈال "کا مصداق نہ بنے۔

قابل غور بات یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان اچھے انداز سے نیکی کرے تو پھر عدم ِ قبولیت ، یا قبولیت کے بعد ضائع ہونے ڈرے ، علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "عمل کی بجائے اعمال کی قبولیت کا زیادہ اہتما م کرو" اور قبولیت کے بارے میں اللہ تعالی نے فرمایا: إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ اللَّهُ مِنَ الْمُتَّقِينَ اللہ تو صرف پرہیز گاروں سےقبول کرتا ہے [المائدة: 27]

سلمہ بن دینار رحمہ اللہ کہتے ہیں: "بارگاہِ الہی میں عمل کرنے کے بعد شرفِ قبولیت نہ ملنا ، عمل کی توفیق نہ ملنے سے زیادہ گراں ہے"
انسان کو عبادتِ الہی کا ہر وقت اور ہر لمحے حکم دیا گیا ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ اور اپنے پروردگار کی عبادت کیجئے یہاں تک کہ آپ کے پاس یقینی بات (موت) آجائے [الحجر: 99]
ذہن نشین رہے کہ جو رمضان میں نیکیاں کرے، اسے چاہئے کہ ان نیکیوں پر ہمیشگی بھی کرے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ کے ہاں پسندیدہ عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے چاہے تھوڑا ہی ہو)بخاری مسلم
نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "قلیل لیکن مسلسل عمل ، زیادہ لیکن منقطع عمل سے بہتر ہے، اس لئے کہ مسلسل عمل میں اطاعت، ذکر، اللہ کا ڈر، نیت، اخلاص، یادِ الہی، تسلسل کے ساتھ پائے جاتے ہیں، اسی لئے قلیل عمل ؛کثیر منقطع سے کہیں زیادہ مفید ہوتا ہے"

اللہ کے فضل وکرم کے باعث رمضان میں کئے جانے والے اعمال صالحہ پورے سال میں بھی کئے جاسکتے ہیں، مثلا: شوال کے چھ روزے، جو انہیں رکھے گا اسے پورے سال کے روزے رکھنے کا ثواب ملے گا، قرآنِ کریم کی تلاوت کا حکم بھی پورے سال کیلئے ہے، ایسے ہی قیام اللیل بھی ہر رات کیا جاسکتا ہے، صدقے کا دروازہ ہمیشہ کیلئے کھلا ہے، جبکہ دعا کے بغیر کوئی رہ ہی نہیں سکتا۔

کسی بھی نیکی کے قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس کے بعد مزید نیکیاں کی جائیں، اور اگر نیکی کے بعد برائی کی جائے تو یہ اسکے رد ہونے کی علامت ہے۔
برائی کے بعد پھر نیکی کرنا بہت ہی پیارا عمل ہے،اس سے برائی مٹ جاتی ہے، لیکن نیکی کے بعد برائی کرنا غلط فعل ہے جس سے نیکی مٹ جانے کا اندیشہ رہتا ہے۔
نیکیاں کماؤ اور اپنی عبادات میں اخلاص پیدا کرو، اور رمضان المبارک کے آخری ایام میں کثرت سے استغفار کرو، کیونکہ اعمال کا دارو مدار انکے اختتام پر ہوتا ہے۔

شیخ الاسلام رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اچھے انداز کے ساتھ ہونے والے اختتام کا اعتبار کیا جاتا ہے نہ کہ ابتدا کا جس میں کمی کوتاہی پائی جائے"
سارے گناہوں سے اس ماہِ مبارک کے آخر میں اللہ سے توبہ کرو، بابرکت ایام میں قبولیتِ توبہ بہت زیادہ متوقع ہوتی ہے، اور اپنے رب سے ہر جگہ ہر وقت ڈرتے رہو۔
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم: وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَالَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ میری رحمت ہر چیز سے وسیع ہے۔ لہذا جو لوگ پرہیز گاری کرتے، زکوٰۃ دیتے اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ان کے لئے میں رحمت ہی لکھوں گا [الأعراف: 156]
اللہ تعالی میرے لئے اور آپ سب کیلئے قرآن مجید کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اس سے مستفید ہونیکی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں یقینا وہ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔

دوسرا خطبہ
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں کہ اس نے ہم پر احسان کیا ، اسی کے شکر گزار بھی ہیں جس نے ہمیں نیکی کی توفیق دی، میں اسکی عظمت اور شان کا اقرار کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا اور اکیلا ہے ، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد -صلی اللہ علیہ وسلم-اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، اللہ تعالی اُن پر ، آل ،و صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلام نازل فرمائے۔

مسلمانو!
اللہ تعالی نے اس ماہ کے آخر میں روزہ دار کو لغویات اور نا مناسب اعمال سے پاک کرنے کیلئے فطرانہ واجب کیا ہے ، جو مساکین کیلئے کھانے پینے کا بندوبست بھی ہے، شکمِ مادر میں موجود بچے کی طرف سے بھی اسکی ادائیگی مستحب ہے، ایسے صدقۃ الفطر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں، اگرچہ جہاں آپ رہ رہے ہیں وہیں فطرانہ ادا کرنا افضل ہے،عید سے ایک دو ، دن پہلے اسکی ادائیگی کی جاسکتی ہے، اگرچہ عید نماز کیلئے جاتے ہوئےادا کرنا مستحب ہے۔

عید کا دن خوشی کا دن ہے، اس میں بابرکت مہینے میں کی گئی عبادات کی قبولیت کی امید رکھی جائے، چنانچہ چاند رات سے نماز عید تک تکبیر کہنا شرعی عمل ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نمازِ عید کیلئے بہترین لباس زیب تن کر کے آتے، عید نماز کیلئے جاتے ہوئے کھجوریں کھاتے ، اور عید گاہ کیلئے آنے جانے کا راستہ تبدیل کرتے۔
جس شخص سے نماز عید رہ جائے وہ اکیلے یا باجماعت اسی خاص انداز سے پڑھےگا ۔
امام بخاری رحمہ اللہ کہتے ہیں: "عید نماز کے فوت ہونے پر دو رکعت نماز ادا کی جائے گی"
خواتین کیلئے عید گاہ یا کہیں اور جاتےہوئے نمائشِ زینت حرام ہے۔
عید کا دن خوشی اور مسرت کا دن ہے کہ اللہ تعالی نے اپنے بندوں پر خوب اپنا فضل کیا، اس لئے عید کے دن کثرت سے اللہ کا ذکر کرنا چاہئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہ دن کھانے پینے اور اللہ کا ذکر کرنے کے دن ہیں)ابو داود

عید کے دن مسلمان کو حدود اللہ پھلانگنے سے گریز کرنا چاہئے، کہ کہیں رمضان میں حاصل شدہ کمائی ضائع نہ ہوجائے، عید اور اسکے علاوہ دنوں میں آپ کے چہرے پر اطاعت گزاری اور عبادت کا نور ہونا چاہئے، اس لئے کہ جو رمضان میں ہمارا رب ہے وہی بقیہ ایام میں بھی ہمارا رب ہے۔

یہ بات جان لو کہ ، اللہ تعالی نے تمہیں اپنے نبی پر درود و سلام پڑھنے کا حکم دیا اور فرمایا: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجا کرو۔ [الأحزاب: 56]

اللهم صل وسلم على نبينا محمد,اے اللہ !خلفائے راشدین جنہوں نے حق اور انصاف کے ساتھ فیصلے کئے یعنی ابو بکر ، عمر، عثمان، علی اور بقیہ تمام صحابہ سے راضی ہوجا؛ اے اللہ !اپنے رحم وکرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہوجا۔

دعا:
اے اللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت عطا فرما،شرک اور مشرکوں کو ذلیل فرما، اے اللہ !دین کے دشمنوں کو نیست و نابود فرما، اے اللہ !اس ملک کو اور تمام مسلم ممالک کو امن و امان اور اطمینان کا گہوارہ بنادے۔
یا اللہ !ہمارے روزے ، قیام اللیل قبول فرما، یا اللہ ! ہمیں اس ماہِ مبارک میں جہنم سے آزادی نصیب فرما، یا اللہ! ہمارے درجات بلند فرما، یا اللہ! ہماری تمام تر نیکیاں قبول فرما۔
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة: 201] اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی۔ اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔

یا اللہ! پوری دنیا کے مسلمانوں کے حالات درست فرما، یا اللہ! سب کے دلوں کو ایمان و تقوی پر متحد کردے، یا اللہ! نیکی اور ہدایت پر سب کا اتفاق کردے، یا اللہ رب العالمین! سب کے ممالک میں شریعت کو بالادستی عنائت فرما۔

یا اللہ!ہمارے حکمران کو اپنی چاہت کے مطابق توفیق دے، اس کے تمام کام اپنی رضا کیلئے بنا لے، یا اللہ !تمام مسلم حکمرانوں کو تیری کتاب پر عمل اور شریعتِ اسلامیہ کو نافذ کرنے کی توفیق عطا فرما۔

یا اللہ! پوری دنیا میں کمزور مسلمانوں کی مدد فرما، یا اللہ انکا حامی و ناصر بن جا، انکی مدد کرنے والا بن جا، یا اللہ! تباہی و بربادی مسلم دشمن قوتوں کا مقدر بنا دے ۔

اللہ کے بندو!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو۔ [النحل: 90]
تم اللہ کو یاد رکھو جو صاحبِ عظمت و جلالت ہے وہ تمہیں یاد رکھے گا۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو تو اور زیادہ دے گا ،یقینا اللہ ذکر بہت بڑی عبادت ہے ، اللہ جانتا ہے جو بھی تم کرتے ہو۔

لنک
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
ارسلان بھائی کوئی مینشن ٹیگ وغیرہ کی اطلاع نہیں آتی،
 
Top