• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

روزہ اورمیڈیکل سائنس

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
35
بسم اللہ الرحمن الرحیم​

روزہ اورمیڈیکل سائنس


ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی


برادران اسلام!

رمضان کا مہینہ شروع ہوچکاہے اورہم سب اللہ کی رضاوخوشنودی حاصل کرنے کی غرض سے بھوک وپیاس کی شدت کوخندہ دلی سے اپنے تن من سے برداشت کررہے ہیں،بہت ہی خوش نصیب ہیں وہ لوگ جن کو اس ماہ مبارک میں رب کی عبادت وبندگی کرنے کی توفیق ملی اوربہت ہی بدنصیب ہیں وہ لوگ جو اس ماہ عظیم میں بھی رب کی عبادتوں سے دور ہیں،افسوس صد افسوس آج کل کے کچھ نام نہاداورمغربی ذہن رکھنے والے ماڈرن مسلمان یہ کہتے ہیں کہ یہ بھوک وپیاس کون برداشت کرے گا؟یہ تو ہمارے اوپرظلم ہے! اسی طرح سے بہت سارے لوگ چھوٹے چھوٹے اورمعمولی معمولی بیماریوں کا بہانہ بناکرروزہ رکھنے سے جی چراتے ہیں بلکہ آج کل تو دیکھنے اورسننے میں یہ بات بھی آرہی ہے کہ صحت مند اورطاقتورلوگ بھی جان بوجھ کرروزہ نہیں رکھ رہے ہیں۔العیاذ باللہ۔جب کہ یہ رمضان کے روزے اسلام کے بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کو اختیارکئے بغیر نہ توکوئی مسلمان حقیقی مسلمان بن سکتاہے اورنہ ہی وہ مسلمان کہلائے جانے کا حق رکھتا ہے،غالبا ایسے ناہنجار مسلمان یہ خام خیالی میں ہیں کہ اس روزہ سے رب العزت کا فائدہ ہوگا!ہم کیوں رکھے؟تف ہے ایسے مسلمانوں کے عقلوں پر جو رب کے بارے میں اس طرح کی باتیں کہتے اورسوچتے ہیں،وہ رب عظیم تو صمد ہے،بے نیاز ہے،اسے نہ تو کسی کی عبادت کی ضرورت ہے اورنہ ہی وہ رب عظیم ہماری عبادتوں کا محتاج ہے،اس ذات باری تعالی نے توببانگ دہل اپنےآخری پیغام میں یہ اعلان کردیا ہے کہ اے لوگوں !ہم نے جو تمہیں اپنی عبادت وبندگی کے لئے پیداکیاہے تو اس سے کہیں یہ نہ سمجھ لینا کہ اس میں میرا کچھ فائدہ ہے،فرمان باري تعالي هے ’’ مَا أُرِيدُ مِنْهُمْ مِنْ رِزْقٍ وَمَا أُرِيدُ أَنْ يُطْعِمُونِ،إِنَّ اللَّهَ هُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّةِ الْمَتِينُ ‘‘نہ میں ان سے روزی چاہتاہوں نہ میری یہ چاہت ہے کہ یہ مجھے کھلائیں،اللہ تعالی تو خود ہی سب کا روزی رساں توانائی والا اورزورآور ہے۔(الذاریات:57-58)دیکھا اورسنا آپ نے کہ ہماری عبادت وبندگی سے رب العالمین کا کچھ فائدہ نہیں ہے بلکہ اس میں اگرفائدہ ہے تو صرف اورصرف ہمارا ہے،اس لئے میرے دوستو !آپ سب یہ بات ہمیشہ اپنے ذہن ودماغ میں بیٹھالیں کہ اللہ رب العزت نے ہمارے اوپرجن جن چیزوں کو بھی فرض کیا ہے اورجن جن چیزوں کو بجالانے کا حکم دیا اورجن جن چیزوں سے منع کیا ہے ان تمام چیزوں کے اندر صرف اورصرف ہمارا فائدہ ہےاس لئے ان تمام چیزوں کو بجالانے میں ہی ہماری بقا وسلامتی ہے،یہی وجہ ہے کہ علامہ امام ابن قیمؒ کہاکرتے تھے کہ شریعت اسلامیہ کے تمام احکامات کا مقصد انسانوں کوفائدہ پہنچاناہے،اب اسی روزے کی مثال ہی لے لیجئے کہ اس روزے کو جو اللہ رب العزت نے ہمارے اوپر فرض کیا ہے تو اس کے اندر ہمارے لئے بے شمار دنیوی واخروی اورجسمانی وروحانی فائدے مضمر ہے تبھی تو رب العزت نے روزے فرض قراردے کر یہ کہا کہ ’’ وَأَنْ تَصُومُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ‘‘ ليكن تمهارے حق میں بہترکام روزے رکھنا ہی ہے اگرتم باعلم ہو۔(البقرۃ:184)یقینا وہ رب العالمین جس کی شان ہی حکیم وعلیم ہے وہ جانتاہے کہ اس کے بندوں کے لئے کیامفید ہے اورکیا مضرہےاورتو اور ہےآج میڈیکل سائنس اورجدید ٹکنالوجی نے بھی یہ ثابت کردیا ہے کہ رب کا کوئی بھی حکم عبث وبیکارنہیں ہے،جب رب کا کوئی بھی حکم عبث وبیکارنہیں ہے تو پھر آپ خود سوچ لیجئے کہ اس روزے کے اندر ہمارے لئے کتنا عظیم فائدہ ہوگا!بہت ہی نادان ہیں وہ لوگ جوشوگر وبی پی کا بہانہ بناکر اس عظیم عبادت سے محروم ہوکر اپنی دنیا وآخرت برباد کررہے ہیں،آکسفورڈ یونیورسٹی کا ایک پروفیسر مورپالڈ نے کہا تھا کہ اگراسلام اپنے ماننے والوں کو کچھ اورنہ دیتا بلکہ صرف یہی ایک روزے کا فارمولہ ہی دے دیتاتو پھر بھی اس سے بڑھ کر ان کےپاس اورکوئی نعمت نہ ہوتی۔( سنت نبوی اورجدید سائنس :ص:1/165)

میرے پیارے پیارے اسلامی بھائیو اوربہنو!

آج میں آپ کو یہی بتانے جارہاہوں کہ رب کے اس حکم کے اندر ہمارے لئے کیا کیا فائدے ہیں اوراس روزے کا ہمارے جسم وصحت پر کتنا گہرا اثر پڑتاہے اوریہ روزہ رکھناہمارے لئے کتنا سود مندہے!مندرجہ ذیل میں روزہ رکھنے کے جسمانی فائدوں کو پڑھئے اوراپنے رب کی عظمت اوراپنے رب کی حکمت کو محسوس کرکے اپنے دین وایمان کو مضبوط کریں:

1۔روزہ رکھنے سے بڑی بڑی بیماریوں (کینسر،شوگراورہارٹ اٹیک وغیرہ ) کا خطرہ کم ہوجاتا ہے:

جی ہاں میرے دوستو اوربرادران اسلام! آپ اس روزے کو اپنے لئے بوجھ نہ سمجھو بلکہ اللہ رب العزت کا احسان مانو کہ اس نے ہمیں ایک ایسی عبادت کو انجام دینے کا مکلف کیا ہے جس میں خودہمارے لئے ہزاروں فائدے موجود ہیں،آج میڈیکل سائنس نے یہ ثابت کردیا ہے کہ روزہ رکھنے سے جسم کو کینسر،دل کی بیماریاں،شوگر وغیرہ جیسے خطرناک بیماریاں لاحق ہونے کے امکانات بہت کم ہوجاتے ہیں بلکہ 2005 کے ایک رپورٹ کے مطابق ایک دن روزہ رکھنے اورایک دن روزہ چھوڑنے سے کینسر کی بیماری لاحق ہونے کے امکانات میں بھی کمی واقع ہوجاتی ہے ۔(روزے کے روحانی اورطبی فوائد۔ص:26) اسی طرح سےہالینڈ کا ایک بڑا پادری ایلف گال نے کہا کہ میں نے شوگر اوردل کے امراض اورمعدے کے امراض میں مبتلا مریضوں کو مستقل ایک ماہ روزے رکھوائے جس کا نتیجہ یہ سامنے آیاکہ شوگر کے مریضوں کی حالت بہترہوئی اوران کی شوگر کنٹرول ہوگئی اوردل کے مریضوں کی بے چینی اورسانس کا پھولنا بھی کم ہوا اوراسی طرح سے معدے کے مریضوں کوسب سے زیادہ افاقہ ہوا۔( سنت نبوی اورجدید سائنس ص:1/166) اسی طرح سے ڈاکٹر عزیزی اورڈاکٹر بیہنام(Behnam) جو کہ ایس بی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس تہران یعنی کہ ایران کے اینڈوکرائن ریسرچ سنٹر میں میڈیکل پروفیسرہیں وہ اپنے ایک آرٹیکل میں لکھتے ہیں کہ روزہ مریضوں کے لئے بہت مفید ہے اوربالخصوص شوگر کے مریضوں کے لئے یہ روزہ تو اوربھی مفید ہے۔(روزے کی کتاب:ص:26) سبحان اللہ۔آج میڈیکل سائنس کا یہ اعتراف اوردوسری طرف ہمارے آقا ﷺ کا یہ فرمان کہ اللہ رب العزت کو داؤدی روزہ بہت پسند ہےیعنی ایک دن روزہ رکھنا اوردوسرے دن چھوڑنا۔(بخاری:1079،مسلم:1159)اے مسلمانوں!میڈیکل سائنس کی باتوں میں کتنی سچائی ہے اگر اس کو آپ معلوم کرناچاہتے ہو تو پھر اپنے نبیﷺ کے معمولات زندگی کو یاد کر لو کہ آپﷺ نے63 سال کی زندگی اس دنیا میں گذاری مگر نہ تو آپﷺ شوگرتھا نہ بی پی اورنہ ہی کوئی دوسری بیماری ،کبھی آپ نے سوچا کہ ایساکیوں؟؟ تو اس کا جواب آج آپ معلوم کرکے جائیں کہ ایسااس لئے کہ آپﷺ ہمیشہ روزہ رہاکرتے تھے ،ہرپیر وجمعرات کاروزہ،ہرماہ میں ایام بیض (13/14/15 چاند کی تاریخ) کے روزے،رمضان کے علاوہ کبھی کبھی کسی مہینے میں مسلسل پورے ماہ کا روزہ بھی رکھ لیا کرتے تھے،اگرکبھی کھانے کو کچھ نہ ہوتاتو اپنی بیوی اماں عائشہ سے کہتے کہ چلو پھر میں آج بھی روزہ رکھ لیتا ہوں ۔سبحان اللہ!دیکھا اورسنا آپ نے کہ آپﷺ کتنی کثرت سے روزہ رہاکرتے تھے یہی وجہ تھی کہ آپﷺ کو 63 سال کی عمر میں بھی کوئی بیماری نہ تھی اورایک ہم اورآپ ہیں روزہ نہ رکھنے کی وجہ سے ہے جوانی میں ہی شوگر،بی پی،ہارٹ اٹیک اورہزاروں قسم کی طرح طرح کی مہلک بیماریوں میں ملوث ہوجاتے ہیں،اس لئے اے مسلمانو! یہ بات ہمیشہ یادرکھنا کہ آپﷺ نے اس روزے کو اسلام کا ایک رکن قراردے کرہمیں یہ پیغام دے دیاتھا کہ اے مسلمانوں اس عبادت کو معمولی نہ سمجھنااوراگر اس عبادت کوچھوڑوگے تو پھر جہاں ایک طرف تمہارا ایمان واسلام خطرے میں پڑجائے گا وہیں پر دوسری طرف اس عبادت کوچھوڑنے کی وجہ سے تمہارا یہ بھی نقصان ہوگا کہ تم طرح طرح کے جسمانی بیماریوں کے شکارہوجاؤگے اوراس کی جیتی جاگتی تصویر ہماری زندگی کی حالتیں ہیں کہ ایسی کون سی بیماری نہیں جو ہمارے درمیان نہ ہواورجس کے ہم اورآپ شکار نہ ہوئے ہوں۔الامان والحفیظ۔

2۔ روزہ رکھنے سے عمر میں اضافہ ہوتاہے:

3۔روزہ رکھنے سے ایک انسان جلدی بوڑھا بھی نہیں ہوتاہے:

برادران اسلام! آپ نے بالکل صحیح پڑھا اورصحیح سنا کہ روزہ رکھنے سے ایک انسان کی عمر میں اضافہ ہوجاتاہے اورروزہ رکھنے والا انسان جلدی بوڑھا بھی نہیں ہوتاہے جیسا کہ نیویارک امریکا کا ڈاکٹڑ جیمس بالچ اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ روزے رکھنےکی وجہ سے چونکہ جسم خوارک کو ہضم کرنے میں مشغول نہیں ہوتا ہے اس لئے جسم کے لئے یہ ممکن ہوجاتا ہے کہ وہ اپنے اندر سے زہریلے مادوں کو خارج کرسکے جس کی وجہ سے جسم کو شفایابی حاصل ہوجاتی ہے نیز یہ کہ روزہ مسلسل رکھنےکی وجہ سےجسمانی اعضاءوجوارح کو فرصت اورآرام بھی مل جاتاہے جوبڑھاپا آنے کے عمل کو آہستہ کرکے زندگی گو طویل اورصحت مند بناتاہے۔

اسی طرح امریکہ کی ریاست لوئی زیانا کے سائنسدان ڈاکٹر ایرک راؤسِن کی ٹیم نے 2005 میں ایک تحقیق پیش کی جس کے اندر اس بات کا انکشاف کیا گیا کہ زیادہ روزہ رکھنے اورخاص کر ایک دن روزہ رکھنے اورایک دن روزہ چھوڑنے کی وجہ سے ایک انسان کی عمر میں اضافہ ہوتاہے،اسی طرح سے ایک ڈاکٹر ایرک اپنی تحقیق میں لکھتاہے کہ مسلسل ایک دن چھوڑکر ایک دن روزہ رکھنےسے ایک انسان کی عمرلمبی ہوتی ہے۔(روزے کے روحانی اورطبی فوائد۔ص:26)

4۔روزہ رکھنے سے خون کی کیمسٹری پر برے اثرات نہیں پڑتے ۔

عمان (اردن) یونیورسٹی کے ڈاکٹر سلیمان نے 1404ھ میں رمضان کے مہینے میں صحت مند مسلمان (جن میں 42 مرد اور26 خواتین تھیں) پر تحقیق کی جن کی عمریں 15 سال سے 64 سال کے درمیان تھیں،رمضان کے شروع میں ان کے وزن کئے گئے اور خون میں کولیسٹرول،جنسی ہارمونز،گلوکوز وغیرہ کو ناپا گیا،پھر رمضان کے آخر میں یہ عمل دھرایا گیا تواس تحقیق کا نتیجہ یہ تھا کہ ان روزہ دارمردوں اورعورتوں کا 4 سے 6 کلو تک وزن کم ہوا لیکن خون میں تمام اجزاء کی مقدار بالکل نارمل تھی،اسی طرح سے تہران کی یونیورسٹی آف میڈیکل سائنس کے ڈاکٹر عزیزی نے روزے داروں پر تحقیق کرکے یہ رپورٹ پیش کی کہ اگر29 دنوں تک روزانہ 17 گھنٹے اگرکھانے اورپینے سے پرہیز کیاجائے تو جسم کے ہارمونز پر کوئی اثر نہیں پڑتاہے۔(روزے کے روحانی اورطبی فوائد۔ص:22)

5۔ روزہ رکھنے سے ایمونیٹی سسٹم یعنی جسم کا نظام دفاع بہت مضبوط ہوتاہے:

میرے دوستو!کچھ نادان وکم عقل لوگ اورپیٹ کے پجاری یہ کہتے نظرآتے ہیں کہ روزہ رکھنے سے ایک انسان کمزور ہوجاتاہے اوربیمارپڑجاتاہے۔نعوذ باللہ۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ روزہ رکھنے سے ایک انسان کے جسم میں ایمونیٹی پاور میں اضافہ ہوجاتاہےیعنی بیماریوں سے لڑنے والے جراثیم زیادہ ہوجاتے ہیں ،اس بارے میں امریکہ کا ایک مسلمان ڈاکٹر ابراہیم سید( جس نے جانوروں پر لمبی عمر کی تحقیقات کی تھی )کہتا ہے کہ کم خوراک لینے سے عمر لمبی ہوجاتی ہے کیونکہ کم خوراک کھانے کی صورت میں جسم میں زہریلے مادے کم پیداہوتے ہیں اور جسم کا نظام دفاع مضبوط ہوجاتاہے۔(روزے کے روحانی اورطبی فوائد۔ص:23)

6۔روزہ رکھنے سے دماغ تیز ہوتاہے:

7۔ روزہ رکھنے سے صحت وتندرستی حاصل ہوتی ہے:

8۔ہرطرح کے ڈپریشن اورٹینشن کا علاج روزہ ہے:

9۔ روزہ ایک انسان کو طاقتور بناتاہے:

10۔روزہ موٹاپے کوکنٹرول کرکے جسم کو خوبصورت بناتا ہے:

یہ بات امرمسلم ہے کہ بسیارخوری سے ایک انسان کا دماغ کند ہوتاہےاورجوانسان جتنازیادہ کھاتاہے اس کا دماغ بھی اتناہی موٹا ہوتاہے،بسیارخوری سےجہاں حافظے پربھی بہت برااثرپڑتاہے وہیں پر اس سے صحت بھی خراب ہوتی ہےبلکہ امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق امریکہ میں 80 فیصد بیماریاں کھانے سے متعلق ہوتی ہیں،غالبا انہیں سب نقصانات کومدنظررکھتے ہوئے خود محبوب خدا وحبیب کائناتﷺ بہت ہی کم خوراک لیتے تھے اورآپ نے اپنی امت کو بھی کم کھانے پرابھارا ہے مثال کے طورپرآپﷺ نے کھانے پینے کے بارے میں فرمایا کہ’’ مَا مَلَأَ آدَمِيٌّ وِعَاءً شَرًّا مِنْ بَطْنٍ بِحَسْبِ ابْنِ آدَمَ أُكُلَاتٌ يُقِمْنَ صُلْبَهُ فَإِنْ كَانَ لَا مَحَالَةَ فَثُلُثٌ لِطَعَامِهِ وَثُلُثٌ لِشَرَابِهِ وَثُلُثٌ لِنَفَسِهِ ‘‘ کسی آدمی نے پیٹ سے بڑھ کربرابرتن نہیں بھرا اس لئے آدمی کو چندلقمے ہی کافی ہیں جو اس کی کمرکو سیدھا کردیں،اگرزیادہ ہی کھانابہت ضروری ہوتو وہ اپنے معدے کے ایک تہائی حصے کو خوراک سے بھرےاورایک تہائی حصے کو پانی سے بھرے اورایک تہائی حصے کو سانس لینے کے لئےچھوڑدے۔(ترمذی:2380،ابن ماجہ:3349،وقال الالبانی ؒ:اسنادہ صحیح) اس حدیث پر امام ترمذیؒ نے باب ہی باندھا کہ ’’ بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ كَثْرَةِ الأَكْلِ ‘‘ زیادہ کھانا ناپسندیدہ کام ہے۔

میرے دوستو!آپﷺ نے یہ بات ساڑھے چودہ سوسال پہلے کہی تھی، مگرکیاآپ جانتے ہیں کہ آج سائنس اس بارے میں کیاکہتی ہے ؟ہم اورآپ اورہم سب کے ماں باپ آپﷺ پر قربان ہوجائیں کہ آج آپ کی باتوں کو سائنس نے بھی صحیح مان کراس کی توضیح وتشریح کچھ اس طرح سے کی ہےکہ معدے کا اوپرکا حصہ یعنی فنڈس اپنی پوزیشن کے اعتبارسے ڈایافرام کے بالکل نیچے ہوتاہے جو کہ پھیپھڑوں کو حرکت دینے اورسانس لینے کے لئے سب سے اہم حصہ ہوتاہے،اس لئے جب ہم معدے کو کھانے سے مکمل طورپر بھرلیتے ہیں تو اس صورت میں ڈایا فرام کو حرکت کرنے میں مشکل آتی ہے اورانسان کے لئے بھرےہوئے پیٹ کی صورت میں سانس لینادشوار ہوجاتاہے۔ (روزے کے روحانی اورطبی فوائد۔ص:17،ڈایافرام کو سمجھنے کے لئے گوگل پر سرچ کرکے تصویر کو دیکھ لیں)اسی طرح سے بسیارخوری کی مذمت بیان کرتے ہوئے آپﷺ نے فرمایا کہ جوانسان دنیا میں جتنا کھائے گا وہ انسان آخرت میں اتنا ہی بھوکا رہے گاجیسا کہ ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ کے پاس ایک شخص نے ڈکارلی تو آپ نے فرمایا کہ ’’ كُفَّ عَنَّا جُشَاءَكَ فَإِنَّ أَكْثَرَهُمْ شِبَعًا فِي الدُّنْيَا أَطْوَلُهُمْ جُوعًا يَوْمَ القِيَامَةِ ‘‘ اپنی ڈکار کو ہم سے دورہی رکھو اورایک بات یادرکھنا کہ بے شک دنیا میں سب سے زیادہ پیٹ بھرکے کھانے والا قیامت کے دن سب سے زیادہ بھوکا رہے گا۔ترمذی:2478،ابن ماجہ:3351۔وقال الألبانیؒ :اسنادہ حسن) اورایسااس لئے ہوگا کہ جب ایک انسان زیادہ کھاتاہے تو پھر وہ نیکیوں کو انجام دینے میں سست ہوجاتاہے اوراس طرح سے زیادہ کھانے والا بروز قیامت نیکیوں کے اجروثواب سے محروم رہے گا،ہمارے گاندھی جی کہاکرتے تھے انسان کھاکھا کراپنے جسم کو سست کرلیتاہے اورکاہل وکسل مند انسان نہ دنیا کا اورنہ ہی مہاراج کا ۔( سنت نبوی اورجدید سائنس :ص:1/165)اسی طرح سے ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمرؓ کے پاس بہت زیادہ کھانا کھالیا تو ابن عمرؓ نے حضرت نافع سے فرمایا کہ دیکھو آئندہ سے اس آدمی کو میرے پاس نہ لانا کیونکہ میں نے خود آپﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا کہ ’’ المُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ وَالكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ ‘‘ مومن ايك آنت سےاورکافرسات آنتوں سے کھاتاہے۔(بخاری:5393)

برادران اسلام! آپﷺ کے تمام فرامین کی روشنی اورموجودہ میڈیکل سائنس کی ریسرچ کے مطابق بسیارخوری سے جہاں ایک طرف ایک انسان کی صحت خراب ہوتی ہے وہیں پر دوسرا سب سے بڑانقصان یہ بھی ہوتاہے کہ بسیارخوری سے ایک انسان کاذہن ودماغ بھی کندوکمزورہوتاہے اوران تمام نقصانوں سےاپنے آپ کو بچانے اورمحفوظ رکھنے کا سب سے اہم ذریعہ روزہ رکھنا ہےکیونکہ روزے کے اندررب العزت نے وہ تاثیررکھی ہے کہ جہاں اس روزہ سے ایک انسان کی صحت بحال ہوتی ہے وہیں پر اس روزہ سے ایک انسان کا ذہن ودماغ بھی تیز ہوتاہے جیسا کہ ایک ڈاکٹرمارک میٹسن کہتا ہے کہ اپنی خوراک میں کمی کرنے سے دماغ کو فائدہ ہوتاہے لیکن دماغ کی حفاظت کا یہ سب سے بہترین طریقہ نہیں ہے بلکہ اس کے مقابلے میں زیادہ بہتر یہ ہے انسان وقتا فوقتا اس طرح سے روزہ رکھے کہ اس دوران کچھ بھی نہ کھائے اور نہ پیئے۔مزید اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے یہی ڈاکٹر میٹسن اپنے ایک آرٹیکل میں لکھتاہے کہ روزہ رکھنے کے دوران دماغ کے رگوں پر ہلکا سا دباؤ پڑتاہے جو کہ بالکل اسی طرح ہے جس طرح ورزش کے دوران جسم کے پٹھوں پر کچھ دباؤ پڑتاہے جس کی وجہ سے دماغ پر مجموعی طورپر بہت اچھے اثرات ہوتے ہیں،اسی طرح سے یہی ڈاکٹر مارک میٹسن اپنے ایک دوسرے آرٹیکل میں لکھتاہے کہ روزہ رکھنے سے ایک انسان کا بہت سارے دماغی امراض سے محفوظ رہتاہے۔(روزہے کے روحانی اورطبی فوائد:ص:29)اسی روزہ کے بارے میں ڈاکٹر ایلن ہاس نے کہاتھا کہ ’’روزہ واحد عظیم ترین طریقۂ علاج ہے ‘‘(Fasting is the single greatest healing therapy.)اسی طرح سے مشہور ماہرنفسیات سگمنڈنرائیڈ کا کہنا ہے کہ روزے سے دماغی اورنفسیاتی امراض کا کلی طورپر خاتمہ ہوجاتاہے اورایک روزہ رکھنے والا انسان ذہنی ڈیپریشن سے بھی محفوظ رہ جاتاہے۔(سنت نبوی اورجدید سائنس:ص:1/167)اسی طرح سے اسی روزہ کے عظیم فائدوں کے بارے میں ڈاکٹر عبدالحمید دیان اورڈاکٹر احمد قاراقز اپنے ایک آرٹیکل(Medicine in the Glorious Quran)میں لکھتے ہیں کہ روزہ انسان کی جسمانی،نفسیاتی اورجذباتی بیماریوں کے لئے مؤثر علاج ہے،یہ آدمی کی مستقل مزاجی کو بڑھاتاہے،اس کی تربیت کرتاہے اوراس کی پسنداورعادات کو شاندار بنانے میں اہم کردار ادا کرتاہے،روزہ انسان کو طاقتور بناتاہے اوراس کے اچھے اعمال کو پختہ عزم دیتاہے تاکہ وہ لڑائی وفسادات کے کاموں،چڑچڑے پن اورجلدبازی کے کاموں سے اجتناب کرسکے،یہ تمام چیزیں مل کر اس کو ہوشمند اورصحت مند انسان بناتی ہیں،علاوہ ازیں روزہ اس کی ترقی ،قوت اورمدافعت اورقابلیت کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتاہے تاکہ وہ مشکل حالات کا سامنا کرسکے،روزہ انسان کو کم کھانے کا عادی بناتاہے اوراس کے موٹاپےکو کنٹرول کرتاہے جس سے اس کی شکل وشباہت میں نکھار پیدا ہوجاتاہے۔

روزے کی وجہ سے انسان کی صحت پر جواثرات وفوائد مرتب ہوتے ہیں وہ یہیں ختم نہیں ہوتے بلکہ روزہ انسان کو بہت سی مہلک بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتاہےجن میں اہم وقابل ذکر نظام انہضام کی بیماریایں ہیں مثلا معدے کا پرانا درد،معدے کی جلن،جگر کی بیماریاں ،بدہضمی وغیرہ،علاوہ ازیں موٹاپا،بلڈپریشر،دمہ ،خَنَّاق(گلے کی بیماری،کنٹھ روگ،گلے کی وہ رگ جس کے دبنے سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے) اوران جیسی دیگر بہت سی بیماریوں کا علاج ہے،روزے کی حالت میں بھوک کی وجہ سے انسان کے جسم میں موجود خون کے خراب خلیوں کے ٹوٹنے کا عمل شروع ہوجاتاہے اوران کی جگہ خون کے نئے خلیے بننا شروع ہوجاتے ہیں۔(روزے کی کتاب:ص:25)

برادران اسلام!بیشک ہمارا رب حکیم ہے اس کا کوئی فیصلہ اورکوئی بھی حکم حکمت سے خالی نہیں ہوتاہے اسی لئے یہ بات آپ اچھی طرح سے اپنے ذہن ودماغ میں بیٹھا لیں کہ روزہ رکھنے اوربھوک وپیاس کو برداشت کرنے میں اگرہمارا ذرہ برابر بھی جسمانی نقصان ہوتا تھا تو رب اسے فرض ہی قرار نہ دیتا تھا،کیاآپ نے سنا اورپڑھا نہیں کہ موجودہ دورکے سائنٹسٹوں اورڈاکٹروں نے روزے کے کتنے عظیم فائدے گنوائے بلکہ تمام کے تمام عقلمندوں اوراعلی سے اعلی ڈگریاں رکھنے والوں کو یہ کہنا اورماننا پڑا کہ روزہ رکھنے میں کوئی نقصان نہیں ہے جیسا کہ 1994ء میں رمضان اورصحت کے نام سے ایک بین الاقوامی کانفرنس مراکش کے شہرکاسابلانکہ میں ہوا تھا جس کے اندر تمام ڈاکٹروں نے اس بات پر اتفاق رائے پیش کی کہ روزہ مریضوں کے لئے کسی بھی طریقے سےنقصان دہ نہیں ہے۔سبحان اللہ العظیم ۔(روزے کی کتاب:ص:25)

اب آخر میں رب العزت سے دعا گو ہوں کہ الٰہ العالمین تو ہم سب کو ماہ رمضان کی ہرطرح کی خیروبھلائی اوررحمتوں برکتوں سے نوازاورہم سب کی ہرطرح کی عبادتوں کو تو قبول فرمالے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین



کتبہ

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

 
Top