• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

زانی کو سخت سزا ملے

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,401
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
زانی کو سخت سزا ملے - ہندی کالم نگار
بلاتکاری کو ملے کڑا دنڈ (بحوالہ - دینک ٹریبیون ، 9/مئی)
(اردو ترجمہ : زانی کو سخت سزا ملے)

گیانندرا راوت ہندی کے مشہور و مقبول کالم نگار ہیں۔ سلگتے ہوئے سماجی موضوعات پر ان کے قلم کی روانی بس پڑھنے کے قابل ہوتی ہے۔
ملاحظہ فرمائیں آپ کا حالیہ کالم بعنوان :
اس میں دو رائے نہیں کہ ہمارے یہاں عصمت ریزی کی کوئی سخت سزا نہیں ہے!
اس معاملے میں طلبہ ، اساتذہ ، دانشور اور عام آدمی سبھی کی رائے ایک ہی ہے کہ ملک میں لچکدار قانونی نظام ہونے کی وجہ سے ایسے جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پولیس کی جانب سے گرفتار کئے جانے کے بعد سخت سزا نہ ہونے کے سبب کچھ دنوں بعد ہی مجرم چھوٹ جاتا ہے۔
آج سے چند سال پہلے تک "بلاتکار" کے بارے سننے میں ہی عجیب و غریب محسوس ہوتا تھا اور زانی شخص سے نفرت ہو جاتی تھی لیکن ۔۔۔ اب یہ عام ہو گیا ہے۔ اسے روز مرہ کی بات مان کر لوگ اپنے دوسرے کاموں میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ اب تو ایسا لگتا ہے کہ آج ہم ایک ایسے معاشرہ کا حصہ بن چکے ہیں اور اس میں جی رہے ہیں جہاں اخلاقیات اور احساسات کیلئے کوئی جگہ نہیں رہ گئی ہے۔ آخر ہمارے معاشرے کو ہو کیا گیا ہے؟
حقیقت میں عصمت ریزی انسانیت اور اخلاقیات کی نظر سے گھناؤنا اور ناقابل معافی جرم ہے۔ عصمت ریزی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کو دیکھتے ہوئے عرصہ دراز سے ملک کے دستور میں ترمیم کئے جانے اور اس جرم کے لئے سخت سزا ، عصمت ریزی کے بعد قتل کیلئے سزائے موت کی گنجائش کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ ویسے اس جرم کیلئے اسلامی قانون کے تحت سزا دئے جانے کا مطالبہ بھی اٹھ رہا ہے۔ ایسا ہو سکے گا یا نہیں یہ تو مستقبل کے بطن میں ہے ، لیکن اتنا سچ ہے کہ اس رحجان کا خاتمہ ہونا ہی چاہئے۔
قانون میں بھی ترمیم کر کے اس کو سزائے موت یا کوڑے مارنے کی سزا کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ خوف پیدا ہو۔ اس کیلئے پارلیمنٹ ، اسمبلیوں ، سماجی تنظیموں ، خواتین کی تنظیموں ، بالخصوص خواتین کمیشن کو حکومت پر دباؤ ڈالنا چاہئے۔ لیکن یہ اسی وقت ہوگا جب معاشرہ اخلاقی اور انسانی اقدار کا احترام کرتا ہو اور حساس ہو۔ ساتھ ہی قیادت اس ذمہ داری کو قومی مفاد میں نبھائے۔
ورنہ نجانے کتنی نابالغ بچیاں اور معصوم بیٹیاں ، طالبات اور نوجوان لڑکیاں آئے دن ہوس کے بھوکے بھیڑیوں کی بھوک اور حیوانیت کا شکار ہوتی رہیں گی۔ اور ہم انہیں روز مرہ کے چھوٹے موٹے واقعات سمجھ کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے۔ حکومت میں تو اب اس کی امید دکھائی نہیں دیتی۔
ویسے اب عوام خود مجرمین اور چوروں ، قاتلوں کو سزا دینے لگے ہیں۔ پتا نہیں وہ دن کب آئے گا جب زانیوں کو بھی خود گرفتار کر کے عوام سزا دینے لگیں۔
اخلاقیات اور انسانیت سے عاری بےحس قیادت و نظام سے اس کی امید کرنا فضول ہے، اس کے لئے معاشرہ کے ساتھ ہم بھی قصور وار ہیں ، اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
 
Top