کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,805
- پوائنٹ
- 773
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے کہا:
حدثنا محمد بن محبوب، حدثنا حفص بن غياث، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن زياد بن زيد، عن أبي جحيفة، أن عليا رضي الله عنه، قال: «من السنة وضع الكف على الكف في الصلاة تحت السرة»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔[سنن أبي داود 1/ 201 رقم756 ،وأخرجه ابن أبي شيبة 1/ 391 وابن المنذرفی الأوسط 3/ 94 رقم 1290والدارقطنی فی سننہ 2/ 34 رقم 1102والضیاء فی المختارة 1/ 402 رقم 772(لکن ضعفہ فی السنن والأحكام 2/ 36)من طریق ابی معاویہ۔وأخرجه ایضا الطحاوی فی أحكام القرآن / 185رقم 327 من طریق حفص بن غیاث ۔وأخرجه ایضا الدارقطني فی سننہ 2/ 34 رقم 1102، ومن طریقہ البیہقی فی سننہ 2/ 48 رقم2341 وعبداللہ فی المسند 2/ 222 ومن طریقہ ابن الجوزی فی التحقيق في مسائل الخلاف 1/ 339 رقم 438 ۔ومن طریق ابن الجوزی اخرجہ المزی فی تهذيب الكمال للمزي: 9/ 473 والضیاء فی المختارۃ 1/ 401 (لکن ضعفہ فی السنن والأحكام 2/ 36)من طریق يحيى بن أبي زائدة۔کلھم (ابومعاویہ و حفص ويحيى بن أبي زائدة)من طریق ابن اسحاق بہ وأخرجه الدارقطني 1/186، ومن طريقه البيهقي 2/31 من طريق حفص بن غياث، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن النعمان بن سعد(وھو مجھول)، عن علی بہ۔وعزاہ السیوطی للعدنی وابن شاھین فی الجامع الکبیرج17 ص261]
یہ حدیث سخت ضعیف ہے ۔پوری امت کے کسی بھی عالم نے اسے صحیح نہیں کہا ہے بلکہ اس کے ضعیف ہونے پر پوری امت کا اتفاق ہے جیساکہ امام نووی رحمہ اللہ کابیان آگے آرہا ہے۔
ذیل میں ہم بارہ محدثین اور دیگر علمائے احناف کے حوالے پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس حدیث کو ضعیف ومردودقراردیا ہے۔
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے عبدالرحمن بن اسحاق کی یہ روایت اور اس کی کچھ اور روایت بیا ن کرنے کے بعد کہا:
سمعت أحمد بن حنبل: يضعف عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي
میں نے امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ سے سنا وہ عبدالرحمن بن اسحاق کوفی کوضعیف قراردیتے تھے[سنن أبي داود 1/ 201]
معلوم ہواکہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے یہ حدیث روایت کرنے کے بعد اس کے راوی پر جرح نقل کی ہے گویا کہ خود امام ابوداؤد رحمہ اللہ بھی اس حدیث کو صحیح نہیں مانتے بلکہ ضعیف گردانتے ہیں ۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
والذي روي عنه، تحت السرة، لم يثبت إسناده، تفرد به عبد الرحمن بن إسحاق الواسطي، وهو متروك
علی رضی اللہ عنہ سے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی جوروایت مروی ہے اس کی سند ثابت نہیں ہے اسے بیان کرنے میں عبدالرحمن بن اسحاق الواسطی اکیلا ہے اور یہ متروک ہے[معرفة السنن والآثار للبيهقي: 2/ 341]
امام ابن عبد البر رحمه الله (المتوفى463)نے کہا:
وروي ذلك عن علي وأبي هريرة والنخعي ولا يثبت ذلك عنهم
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والا قول علی رضی اللہ عنہ ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابراہیم نخعی سے مروی ہے لیکن یہ ان لوگوں سے ثابت نہیں ہے[التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد 20/ 75]
ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى597)نے کہا:
وهذا لا يصح قال أحمد عبد الرحمن بن إسحاق ليس بشيء وقال يحيى متروك
یہ روایت صحیح نہیں ہے ۔امام احمدرحمہ اللہ نے کہا:عبدالرحمن بن اسحاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔اورامام یحیی ابن معین رحمہ اللہ نے کہا: یہ متروک ہے[التحقيق في مسائل الخلاف 1/ 339]
امام ابن القطان رحمه الله (المتوفى628)نے کہا:
وھو ضعیف
اوروہ (عبدالرحمن بن اسحاق کی تحت السرہ والی روایت) ضعیف ہے۔[بیان الوھم : 5/ 690]
امام ضياء المقدسي رحمه الله (المتوفى643)نے کہا:
رواه عبد الله بن أحمد في المسند عن غير أبيه والدارقطني والبيهقي ، من رواية عبد الرحمن بن إسحاق -أبو شيبة الواسطي- قال فيه الإمام أحمد : ليس بشيء، منكر الحديث. وقال يحيى س : ضعيف. وقال يحيى - في رواية-: متروك.
اس حدیث کو عبداللہ بن احمدبن حنبل نے مسند میں اپنے والد کے واسطے کے بغیر اوردارقطنی اور بیہقی نے عبدالرحمن بن اسحاق ابوشیبہ الواسطی کے طریق سے روایت کیا ہے ۔اور اس کے بارے میں امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے کہا: اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس کی حدیث میں نکارت ہوتی ہے ۔اورامام یحیی بن معین اور امام نسائی نے کہا: یہ ضعیف ہے ۔اورامام یحیی بن معین نے ایک روایت کے مطابق کہا: یہ متروک ہے۔[السنن والأحكام 2/ 36]
امام نووي رحمه الله (المتوفى676)نے کہا:
ضعيف متفق على تضعيفه
یہ روایت ضعیف ہے ،اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے[شرح النووي على مسلم 4/ 115]
امام ابن عبد الهادي رحمه الله (المتوفى744)نے کہا:
وهذا لا يصح، قال أحمد: عبد الرحمن بن إسحاق ليس بشيء
یہ روایت صحیح نہیں ہے ،امام احمد نے کہا:عبدالرحمن بن اسحاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے[تنقيح التحقيق لابن عبد الهادي 2/ 148]
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
وهذا لا يصح، عبد الرحمن واه
یہ روایت صحیح نہیں ہے ۔عبدالرحمن بن اسحاق سخت ضعیف راوی ہے[تنقيح التحقيق للذهبي: 1/ 140]
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
وإسناده ضعيف
اس کی سند ضعیف ہے۔[فتح الباري لابن حجر 2/ 224،الدراية في تخريج أحاديث الهداية 1/ 128]
علامہ ابن حجرہیثمی رحمه الله (المتوفى974)لکھتے ہیں:
ضعیف اتفاقا
یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے۔[الایعاب : ق57 / أ]
امام زرقاني (المتوفى1122)نے کہا:
وإسناده ضعيف.
اس کی سند ضعیف ہے[شرح الزرقاني على الموطأ: 1/ 549]
معلوم ہوا کہ یہ بہت سارے محدثین نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے او ر امام نووی کے بقول اس کے ضعیف ہونے پر امت کااتفاق ہے۔
حدثنا محمد بن محبوب، حدثنا حفص بن غياث، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن زياد بن زيد، عن أبي جحيفة، أن عليا رضي الله عنه، قال: «من السنة وضع الكف على الكف في الصلاة تحت السرة»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نماز میں ہتھیلی کو ہتھیلی پر ناف کے نیچے رکھنا سنت ہے۔[سنن أبي داود 1/ 201 رقم756 ،وأخرجه ابن أبي شيبة 1/ 391 وابن المنذرفی الأوسط 3/ 94 رقم 1290والدارقطنی فی سننہ 2/ 34 رقم 1102والضیاء فی المختارة 1/ 402 رقم 772(لکن ضعفہ فی السنن والأحكام 2/ 36)من طریق ابی معاویہ۔وأخرجه ایضا الطحاوی فی أحكام القرآن / 185رقم 327 من طریق حفص بن غیاث ۔وأخرجه ایضا الدارقطني فی سننہ 2/ 34 رقم 1102، ومن طریقہ البیہقی فی سننہ 2/ 48 رقم2341 وعبداللہ فی المسند 2/ 222 ومن طریقہ ابن الجوزی فی التحقيق في مسائل الخلاف 1/ 339 رقم 438 ۔ومن طریق ابن الجوزی اخرجہ المزی فی تهذيب الكمال للمزي: 9/ 473 والضیاء فی المختارۃ 1/ 401 (لکن ضعفہ فی السنن والأحكام 2/ 36)من طریق يحيى بن أبي زائدة۔کلھم (ابومعاویہ و حفص ويحيى بن أبي زائدة)من طریق ابن اسحاق بہ وأخرجه الدارقطني 1/186، ومن طريقه البيهقي 2/31 من طريق حفص بن غياث، عن عبد الرحمن بن إسحاق، عن النعمان بن سعد(وھو مجھول)، عن علی بہ۔وعزاہ السیوطی للعدنی وابن شاھین فی الجامع الکبیرج17 ص261]
یہ حدیث سخت ضعیف ہے ۔پوری امت کے کسی بھی عالم نے اسے صحیح نہیں کہا ہے بلکہ اس کے ضعیف ہونے پر پوری امت کا اتفاق ہے جیساکہ امام نووی رحمہ اللہ کابیان آگے آرہا ہے۔
ذیل میں ہم بارہ محدثین اور دیگر علمائے احناف کے حوالے پیش کرتے ہیں جنہوں نے اس حدیث کو ضعیف ومردودقراردیا ہے۔
امام أبوداؤد رحمه الله (المتوفى275)نے عبدالرحمن بن اسحاق کی یہ روایت اور اس کی کچھ اور روایت بیا ن کرنے کے بعد کہا:
سمعت أحمد بن حنبل: يضعف عبد الرحمن بن إسحاق الكوفي
میں نے امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ سے سنا وہ عبدالرحمن بن اسحاق کوفی کوضعیف قراردیتے تھے[سنن أبي داود 1/ 201]
معلوم ہواکہ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے یہ حدیث روایت کرنے کے بعد اس کے راوی پر جرح نقل کی ہے گویا کہ خود امام ابوداؤد رحمہ اللہ بھی اس حدیث کو صحیح نہیں مانتے بلکہ ضعیف گردانتے ہیں ۔
امام بيهقي رحمه الله (المتوفى458)نے کہا:
والذي روي عنه، تحت السرة، لم يثبت إسناده، تفرد به عبد الرحمن بن إسحاق الواسطي، وهو متروك
علی رضی اللہ عنہ سے ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والی جوروایت مروی ہے اس کی سند ثابت نہیں ہے اسے بیان کرنے میں عبدالرحمن بن اسحاق الواسطی اکیلا ہے اور یہ متروک ہے[معرفة السنن والآثار للبيهقي: 2/ 341]
امام ابن عبد البر رحمه الله (المتوفى463)نے کہا:
وروي ذلك عن علي وأبي هريرة والنخعي ولا يثبت ذلك عنهم
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے والا قول علی رضی اللہ عنہ ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابراہیم نخعی سے مروی ہے لیکن یہ ان لوگوں سے ثابت نہیں ہے[التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد 20/ 75]
ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى597)نے کہا:
وهذا لا يصح قال أحمد عبد الرحمن بن إسحاق ليس بشيء وقال يحيى متروك
یہ روایت صحیح نہیں ہے ۔امام احمدرحمہ اللہ نے کہا:عبدالرحمن بن اسحاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے ۔اورامام یحیی ابن معین رحمہ اللہ نے کہا: یہ متروک ہے[التحقيق في مسائل الخلاف 1/ 339]
امام ابن القطان رحمه الله (المتوفى628)نے کہا:
وھو ضعیف
اوروہ (عبدالرحمن بن اسحاق کی تحت السرہ والی روایت) ضعیف ہے۔[بیان الوھم : 5/ 690]
امام ضياء المقدسي رحمه الله (المتوفى643)نے کہا:
رواه عبد الله بن أحمد في المسند عن غير أبيه والدارقطني والبيهقي ، من رواية عبد الرحمن بن إسحاق -أبو شيبة الواسطي- قال فيه الإمام أحمد : ليس بشيء، منكر الحديث. وقال يحيى س : ضعيف. وقال يحيى - في رواية-: متروك.
اس حدیث کو عبداللہ بن احمدبن حنبل نے مسند میں اپنے والد کے واسطے کے بغیر اوردارقطنی اور بیہقی نے عبدالرحمن بن اسحاق ابوشیبہ الواسطی کے طریق سے روایت کیا ہے ۔اور اس کے بارے میں امام احمدبن حنبل رحمہ اللہ نے کہا: اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے اس کی حدیث میں نکارت ہوتی ہے ۔اورامام یحیی بن معین اور امام نسائی نے کہا: یہ ضعیف ہے ۔اورامام یحیی بن معین نے ایک روایت کے مطابق کہا: یہ متروک ہے۔[السنن والأحكام 2/ 36]
امام نووي رحمه الله (المتوفى676)نے کہا:
ضعيف متفق على تضعيفه
یہ روایت ضعیف ہے ،اس کے ضعیف ہونے پر اتفاق ہے[شرح النووي على مسلم 4/ 115]
امام ابن عبد الهادي رحمه الله (المتوفى744)نے کہا:
وهذا لا يصح، قال أحمد: عبد الرحمن بن إسحاق ليس بشيء
یہ روایت صحیح نہیں ہے ،امام احمد نے کہا:عبدالرحمن بن اسحاق کی کوئی حیثیت نہیں ہے[تنقيح التحقيق لابن عبد الهادي 2/ 148]
امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748)نے کہا:
وهذا لا يصح، عبد الرحمن واه
یہ روایت صحیح نہیں ہے ۔عبدالرحمن بن اسحاق سخت ضعیف راوی ہے[تنقيح التحقيق للذهبي: 1/ 140]
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
وإسناده ضعيف
اس کی سند ضعیف ہے۔[فتح الباري لابن حجر 2/ 224،الدراية في تخريج أحاديث الهداية 1/ 128]
علامہ ابن حجرہیثمی رحمه الله (المتوفى974)لکھتے ہیں:
ضعیف اتفاقا
یہ حدیث بالاتفاق ضعیف ہے۔[الایعاب : ق57 / أ]
امام زرقاني (المتوفى1122)نے کہا:
وإسناده ضعيف.
اس کی سند ضعیف ہے[شرح الزرقاني على الموطأ: 1/ 549]
معلوم ہوا کہ یہ بہت سارے محدثین نے اس روایت کو ضعیف کہا ہے او ر امام نووی کے بقول اس کے ضعیف ہونے پر امت کااتفاق ہے۔