• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ستہ ضروریہ (مغفرت و اخلاقیات کے لئے چھ ضروری چیزیں) ۔ تفسیر السراج۔ پارہ:4

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَالَّذِيْنَ اِذَا فَعَلُوْا فَاحِشَۃً اَوْ ظَلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ ذَكَرُوا اللہَ فَاسْتَغْفَرُوْا لِذُنُوْبِھِمْ۝۰۠ وَمَنْ يَّغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اللہُ۝۰ۣ۠ وَلَمْ يُصِرُّوْا عَلٰي مَا فَعَلُوْا وَھُمْ يَعْلَمُوْنَ۝۱۳۵ اُولٰۗىِٕكَ جَزَاۗؤُھُمْ مَّغْفِرَۃٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَجَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْھَا۝۰ۭ وَنِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِيْنَ۝۱۳۶ۭ
وہ لوگ جو کھلا گناہ کریں یا اپنے حق میں کچھ ستم کریں تو خدا کو یاد کریں۔پھراپنے گناہوں کی مغفرت مانگیں اور اللہ کے سوا گناہوں کو کون بخش سکتا ہے ؟ اور جو کچھ کیا ہے اس پر جان بوجھ کر اڑے نہ رہیں۔۱؎ (۱۳۵)ایسوں کا بدلہ ان کے رب سے مغفرت اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے اور عمل کرنے والوں کا اچھا بدلہ ہے۔۲؎ (۱۳۶)

۱؎ ان آیات میں مسلمان کے نصب العین کو واضح کیا ہے کہ وہ مجسمۂ اطاعت ہوتا ہے ۔ اس کا ہر ارادہ اللہ اور اللہ کے رسول ﷺکے ماتحت ہوتا ہے اور وہ دنیا کی دلفریبیوں پر نہیں ریجھتا۔ وہ جنت ومغفرت سے کم کسی چیز پر راضی نہیں ہوتا۔مغفرت کے معنی مختلف آئے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں اس سے مراد اسلام ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ اس سے مقصود ادائے فرائض ہے ۔حضرت عثمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ پانچ نمازیں ہیں۔ سعید بن جبیررضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ تکبیر اولیٰ سے تعبیر ہے ۔

مگرلفظ کی وسعتیں کسی تخصیص کی متحمل نہیں۔ ان اقوال میں بھی تضاد نہیں۔ ان بزرگوں نے اپنے اپنے مذاق کے مطابق جس طرز عمل کو زیادہ اچھا سمجھا، مغفرت کا اولین مصداق قرار دیا۔ مقصود بہرحال یہ ہے کہ مسلمان کی نگاہیں بہت بلند ہیں۔ وہ مقام رضا ومغفرت کو لپک لپک کر اور دوڑ دوڑکر حاصل کرنا چاہتا ہے ۔

عَرْضُھَا السَّمٰوٰتُ سے مراد وسعت وکشادگی کی تشریح ہے ۔ ''بِلاَدِ عَرِیْضَۃ '' بڑے بڑے ملکوں کو کہتے ہیں۔
مقصود یہ ہے کہ زمین وآسمان کی بلندیاں اور پہنائیاں جنت کی وسعت بے پایاں کاایک حصہ ہیں۔ بعض لوگوں نے ''عرض'' کے بھی کیے ہیں مگر عربیت کے لحاظ سے کچھ زیادہ جچتے نہیں۔
ستہ ضروریہ (مغفرت و اخلاقیات کے لئے چھ ضروری چیزیں)
۲؎ ان آیات میں چھ ان صفات کی توضیح کی گئی ہے جن سے مغفرت کاحصول ہوتا ہے ۔(۱) عسر ویسر (فراخی و تنگدستی) کی حالت میں خدا کی راہ میں خرچ کرنا(۲) مقدور وقوت کے باوجود غصہ کو ضبط کرلینا۔ مبرد جو بڑے نحوی ہیں، کہتے ہیں کَظم کا لفظ اس وقت بولا جاتا ہے جب مشکیزہ بھرجائے اور بہتے ہوئے پانی کو بند کیا جائے ۔چنانچہ کظم السقاء کے معنی ہوتے ہیں۔ کتم علی امتلائہ منہ یعنی خوبی جب ہے جب غصہ سے آنکھوں میں خون اتر آئے۔ بدن میں کپکپی اور تھرتھری پیدا ہوجائے اور پھر خدا کا ڈر اور حسن سلوک کا جذبہ تمھیں انتقام سے روک دے۔ یہ وہ جذبہ ہے جو انسان کو حقیقی معنوں میں بہادر بنادیتا ہے ۔ حضور ﷺ نے فرمایا کہ پہلوان وہ نہیں جو دشمن کو گرا دے بلکہ وہ ہے جو غصہ کو پچھاڑدے۔(۳) معاف کردینے کا درجہ غصہ پی جانے سے زیادہ بلند ہے۔ یعنی انتقام نہ لینے کے بعد دل سے بھی بغض وعناد کے خیالات کو دور کردے اور پوری پاکیزگی کے ساتھ دشمن سے ملے (۴) احسان یعنی حسن سلوک سے کام لے ۔ فرمایا خدا کو ایسے ہی بندے پسند ہیں۔ وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ (۵) احساس زیاں یعنی برائی کے بعد فوراً پشیمانی (۶) عدم اصرار وقبول واعتراف کا جذبہ۔ظاہر ہے یہ وہ ستہ ضروریہ ہے جس پر اسلامی اخلاق کی بنیاد ہے اور جو مقام جنت کے حصول کے لیے ازبس ضروری ہے ۔ کیا اس کے بعد بھی کوئی کہہ سکتا ہے کہ اسلام آئیڈیل اخلاق پیش نہیں کرتا۔
 
Top