• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سعودی حکام کی ’سکائپ پر پابندی‘ کی دھمکی

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سعودی حکام کی ’سکائپ پر پابندی‘ کی دھمکی​

[SUP]آخری وقت اشاعت: منگل 26 مارچ 2013 ,
بی بی سی اردو ‭ 02:32 GMT 07:32 PST[/SUP]

سعودی عرب کے ٹیلی کمیونیکشن کے نگران ادارے نے خبردار کیا ہے کہ سوشل ایپلیکشنز یا ایسے موبائل سہولیات جن سے رابطے مفت اور سہولت سے ہوتے ہیں جیسا کہ وٹس ایپ، وائبر اور سکائپ تک رسائی کو اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں بند کیا جا سکتا ہے۔

یہ تمام سہولیات جنہیں انکرپٹڈ میسجنگ کے زمرے میں رکھا جاتا ہے یا جسے عام فہم زبان میں ایسے پیغامات کہا جا سکتا ہے جو بھیجنے والے سے وصول کرنے والے کے درمیان میں تبدیل کیے جاتے ہیں تاکہ انہیں جاسوسی یا کسی اور غرض سے پڑھا نہ جا سکے۔

سعودی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ اسے ان سہولیات پر نگرانی کرنے دی جائے مگر سعودیوں کا کہنا ہے کہ یہ ان کی گفتگو اور پیغام رسانی میں رکاوٹ بن جائے گا۔

سعودی اخبارات نے لکھا ہے کہ حکومت نے ان ایپلیکیشنز کے بنانے والی کمپنیوں سے اس بارے میں وضاحت طلب کی ہے اور ان سب کو ایک ہفتے کے اندر جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

اس مطالبہ کے کرنے کے پیچھے کیا محرکات ہیں اس بارے میں حکومت کی جانب سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

احمد عمران جو ایک سعودی بلاگر ہیں اور ریاض بیورسائٹ چلاتے ہیں کا کہنا ہے کہ سعودی ٹیلی کام کمپنیاں بہت حد تک ممکن ہے کہ حکومت کی جانب سے اس درخواست پر عمل کر لیں اگرچہ اس سے ان کے صارفین ناراض ہوں گے۔

احمد کے مطابق ایسا کرنا ان کمپنیوں کے مفاد میں ہے کیونکہ یہ ایپس ملک میں بہت مقبول ہیں مگر اس سے ان کمپنیوں کو کوئی آمدنی نہیں ہوتی۔

ایک سعودی لکھاری ایک قدم آگے جا کر ایک عربی زبان کے اخبار میں لکھے گئے ایک مضمون میں لکھتے ہیں کہ ممکن ہے کہ اس قدم کے پیچھے سعودی کمپنیاں ہی ہوں جنہوں نے سعودی حکومت کو ان ایپس کے خلاف یہ قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہو۔

یاد رہے کہ ایسا ہی قدم سعودی حکام نے کئی سال قبل بلیک بیری کی میسیجنگ سروس کو قابو میں کرنے کے لیے اٹھایا تھا۔

بی بی سی کے عرب امور کے مدیر سبیسشن اوشر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا نے سعودی معاشرے پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے جہاں دنیا بھر کے مقابلے میں ٹوئٹر پر سب سے زیادہ آنے والے افراد سعودی عرب سے ہی ہیں۔

اس سے سعودی شہریوں کو کھل کر کئی معاملات پر پہلے کی نسبت بہت آزادانہ طریق پر اظہارِ رائے کا موقع دیا ہے۔

ہمارے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ سعودی اس بات کو تھوڑا مختلف انداز سے دیکھتے ہیں اور سکائپ یا وٹس ایپ پر نگرانی یا ان تک رسائی کی بندش سے شاید ان کو رابطے کے کئی بنیادی زریعوں سے محروم ہونا پڑے گا جو بہت حد تک ان کے دوستوں اور عزیزوں سے رابطے کے لیے ہی استعمال ہوتے ہیں۔

ایک سعودی صارف نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ وہ اب سکائپ پر اپنے رشتہ داروں سے حجاب کے بغیر بات کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کریں گیں اس ڈر سے کہ کہیں انہیں کوئی دیکھ نہ رہا ہے۔

سعودی عرب سے باہر رہنے والے سعودی شہریوں نے مقامی اخبارات کو پیغامات میں لکھا ہے کہ وہ اس طرح کے رابطوں کے زرائع کو ختم نہ ہونے دیں۔

ایک سعودی نے بی بی سی کو بتایا کہ اگر ان سہولیات تک رسائی کو بند کیا جاتا ہے تو جلد ہی لوگ مفت میں رابطہ کرنے کا کوئی اور زریعہ ڈھونڈ لیں گے۔
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
سعودی عرب میں ٹویٹر صارفین کی شناخت کا منصوبہ

سعودی عرب میں ٹویٹر صارفین کی شناخت کا منصوبہ​
[SUP]دی نیوز ٹرائب :Areeb Hasni Mar 31st, 2013 [/SUP]

ریاض: سعودی عرب ملک میں ٹویٹر استعمال کرنے والوں کی پوشیدہ شناخت کو ختم کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

انگریزی اخبار ‘دی عرب نیوز’ کے مطابق حکومت چاہتی ہے کہ صرف ان صارفین کو ٹویٹر ویب سائٹ تک رسائی دی جائے جو پہلے اپنی شناخت کے حوالے سے رجسٹریشن کرائیں۔

اخبار نے سرکاری حکام کے حوالے سے بتایا اس اقدام سے صارف کی شناخت دوسرے ٹویٹر صارفین سے تو پوشیدہ رہے گی لیکن حکومت کسی بھی صارف کی بھیجی گئی ٹوئیٹس کی مکمل نگرانی کر سکے گی۔

مقامی میڈیا نے گزشتہ ہفتہ بتایا تھا کہ حکومت نے ٹیلی کام کمپنیوں سے ایسے طریقہ کار تلاش کرنے کو کہا ہے جس سے اسکائپ جیسی مخلتف مفت انٹرنیٹ ٹیلی فون سہولیات کی نگرانی کی جاسکے اور ضرورت پڑنے پر انہیں بند بھی کیا جاسکے۔

ملک کی ٹیلی کام ریگولیٹر اتھارٹی نے ان خبروں پر فوری طور پر کسی بھی قسم کا تبصرہ نہیں کیا۔ گزشتہ ہفتے اسکائپ کی بندش سے متعلق خبروں پر بھی اتھارٹی نے خاموشی اختیار کی تھی۔

سعودی شہریوں میں ٹویٹر بے انتہا مقبول ہے اور اس کے ذریعے مذہب، ملکی سیاست اور دوسرے بے شمار موضوعات پر تبادلہ خیال کیا جاتا ہے۔
 
Top