• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

سلام کا جواب نہ دینا: ۔ ۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
سلام کا جواب نہ دینا:
بدعت کبریٰ والے بدعتی کے سلام کا جواب نہیں دینا چاہیے۔


نافع  سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا عبداللہ ابن عمر؄ کے پاس آ کر کہا فلاں آدمی آپ کو سلام کہتا ہے تو انہوں نے فرمایا مجھے پتا چلا ہے کہ وہ بدعتی ہو گیا ہے پس اگر وہ بدعتی ہو گیا ہے تو اسے میرا سلام نہ کہنا کیونکہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے میری امت یا اس امت میں خسف(زمین میں دھنس جانا)یا مسخ(شکلوں کا مسخ ہونا)یا قذف(پتھروں کا برسنا)ہو گا اور یہ سب باتیں قدریہ کے بارے میں ہوں گی ۔(ترمذی :۲۱۵۲،ابن ماجہ: ۴۰۶۱)

امام احمد سے کسی نے سوال کیا میرا ہمسایہ رافضی ہے کیا میں اسے سلام کہہ سکتا ہوں ؟آپ نے فرمایا :نہیں ،اگر وہ سلام کہے اسے جواب نہ دیا جائے ۔'' (السنۃ للخلال:ج۱:ص:۴۹۴)
وراثت میں حقدار نہ بنانا:
آپ ﷺ نے فرمایا:''مومن کافر کا وارث نہیں اور نہ ہی کافر مومن کا وارث بن سکتا ہے''۔ [بخاری:۶۷۶۴،مسلم:۱۶۱۴]
نکاح نہ کرنا:
﴿وَلَا تَنْكِحُوا الْمُشْرِكٰتِ حَتّٰى يُؤْمِنَّ۝۰ۭ وَلَاَمَۃٌ مُّؤْمِنَۃٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكَۃٍ وَّلَوْ اَعْجَبَـتْكُمْ۝۰ۚ وَلَا تُنْكِحُوا الْمُشْرِكِيْنَ حَتّٰى يُؤْمِنُوْا۝۰ۭ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّلَوْ اَعْجَبَكُمْ۝۰ۭ﴾[البقرۃ: ۲۲۱]
''مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں ۔ایک مومن لونڈی آزاد مشرکہ سے بہتر ہے اگر چہ وہ تمہیں اچھی لگے۔اور مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں۔ایک مومن غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں اچھا لگے''۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اس آیت کی تفسیر میں اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃوالافتاء کے علماء کرام فرماتے ہیں:

''آیت مبارکہ میں جس شرک کا ذکر ہے ' اس میں وہ لوگ بھی آجاتے ہیں جو اللہ کے سوا کسی جن ' یا فوت شدہ انسان ' یا دور دراز مقام پر موجود شخصیت سے فریاد کرتے ہیں اور جو غیر قرآنی تعویذ پہن کر امید رکھتے ہیں کہ ان سے فائدہ ہو گا اور ان پر شفا کا دارومدار سمجھتے ہیں اور اس میں غلو کرتے ہیں ۔ اسی طرح اس میں وہ لوگ بھی آتے ہیں جن میں بت پرستوں والے طور طریقے پائے جاتے ہیں ۔ جس طرح نبی ﷺ کی بعثت سے پہلے لوگ غیر اللہ کے لئے نذر مانتے تھے ' ان کے لئے جانور ذبح کرتے اور دوسری قربانیوں کے ذریعے ان کا تقرب حاصل کرنے کی کوشش کرتے تھے ۔ ان سے گڑگڑا کر اپنی حاجتیں مانگتے تھے ۔ (حصول برکت کے لئے ) ان (بتوں ' درختوں ' قبروں وغیرہ) کو ہاتھ لگاتے تھے اور قبروں کا طواف کرتے تھے اور ان حرکتوں کے ذریعے وہ کسی فائدہ کے حصول کی ' یا مصیبت رفع ہو جانے کی امید رکھتے تھے ۔(اب بھی) جو شخص یہ (مشرکانہ) کام کرے وہ آیت میں ذکر کردہ مشرکوں میں شامل ہے ۔ ایسے افراد کو مومن خواتین کا رشتہ دینا جائز نہیں حتیٰ کہ وہ خالص ایمان قبول کریں اور مذکورہ بالا مشرکانہ بدعات اور ایمان کے منافی دیگر اعمال سے توبہ کریں ۔ مومن مرد کے لئے بھی جائز نہیں کہ ایسی مشرکانہ بدعات کی حامل عورتوں سے نکاح کریں حتیٰ کہ وہ توبہ کر کے ان اعمال سے باز آجائیں۔''(فتویٰ نمبر:۶۴۶۰)

امام مالک کے دور میں مسلمانوں کے بہت سے فرقے ہو چکے تھے ، اس وقت'' قدریہ'' جو تقدیر کے منکر تھے جب ان سے شادی کے بارے میں امام مالک سے پوچھا گیا توانہوں نے قرآن پاک کی یہ آیت پڑھی

﴿ وَلَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَيْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ وَّلَوْ اَعْجَبَكُمْ۝۰ۭ ﴾(البقرۃ :۲۲۱)
''مومن غلام مشرک سے بہتر ہے '' (کتاب السنہ لابن ابی عاصم رقم: 198،شیخ البانی نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے)

طلحہ بن مصرف فرماتے ہیں :((الرافضۃ لا تنکح نسائھم ولا تؤکل ذبائحھم لأنھم اھل الردۃ))

''رافضہ کی عورتوں سے نکاح نہیں کیا جاتا نہ اُن کا ذبیحہ کھایا جاتا ہے کیونکہ وہ مرتد ہیں ۔'' (الابانۃ الصغریٰ لابن بطۃ :۱۶۱)

امام ابن تیمیہ مشرکین کی عورتوں سے نکاح کے حرام ہونے پر اجماع نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ((أما المشرکون فاتفقت الأمۃ علی تحریم نکاح نسائھم )
''امت مسلمہ مشرکین کی عورتوں سے نکاح کے حرام ہونے پر متفق ہے ۔'' (مجموع الفتاویٰ : ۸/۱۰۰ )
 
Top